حروف تہجی کہانی
آ: آج کی کہانی ہے
ا: الو کے بارے میں
ب: بڑا ہی کوئ
ت: تنک مزاج ترین تھا بات بات پر
ٹ: ٹیٹوا دبانے پر تل جاتا
ث : ثابت کھا جانے پر یقین رکھتا تھا
ج: جانور وں کو
چ: چونچیں مار کر اڑجاتا۔ اسکی
ح: حرکتوں کی وجہ سےجانور اس سے
خ: خار کھاتے تھے
د: دور دور رہتے تھے اس سے
ڈ: ڈنڈا پاس رکھتے تاکہ جیسے ہی وہ اڑتا آئے
ذ: ذہر سے برے لگنے والے الو کو مار بھگائیں۔۔
ر: رات ہوتی تو بس الو کی حکمرانی ہوتی جنگل پر
ڑ: ریڑ مار کررکھ دیتا پورے جنگل کی۔۔
ز: زواروں تک کو نہ چھوڑتا انکے سر پر اڑ اڑ کر زچ کر دیتا
س: سب نے ایکدن سوچا اس الو کو سبق سکھائیں
ش: شام ہوتے ہی سب چھپ کر بیٹھ گئے
اسکے لیے ڈھیر سارے لوازمات کھانے کے لائے ساتھ ہی ایک
ص: صندوق شہد کی مکھیوں سے بھر کر رکھ دیا الو نہیں جانتا تھا آج
ض: ضیافت کا اہتمام جانوروں نے اسکیلئے ایسا کر رکھا ہے۔۔
ط: طبیعت کا شرارتی تو تھا۔۔
صندوق دیکھ کر بھاگتا آیا۔۔میری دعوت کیلئے
ظ: ظروف بھی رکھ دینے تھے ادھورا کام کیا۔ مجھ سے پوچھ ہی لیتے
ف: فرمائش کر کے اپنی پسند کی دعوت کا اہتمام کرواتا۔۔
ق: قبول کر ہی لیتا ہوں یہ سب لوازم۔۔
اس نے سوچا اور
ک: کھانے پر ٹوٹ پڑا۔۔
کھا پی کر اس نے ڈکار لی۔۔تو دیکھا ایک صندوق بھی پڑا ہے۔۔
گ: گیا پاس آئو دیکھا نہ تائو کھول دیا۔۔
ل: لال لال چونچوں والی ڈھیر ساری شہد کی مکھیاں صندوق کھلتے ہی اس پر حملہ آور ہو گئیں
م: مرتا کیا نہ کرتا اڑا۔۔ مگر مکھیاں اسکے پیچھے پڑی رہیں۔۔
ن: نہ جانے کہاں کہاں ڈنک مارتی اسکو پورا جسم پھول گیا۔۔
و: وہ گھبراکر دریا کے پاس آیا۔۔
اس میں ڈبکی لگا لی۔۔
ہ: ہر وقت اس سے تنگ ہوتے رہتے جانور وں کواسکی درگت پر خوب ہنسی
ء : آئی
ی: یوں سب کو ہنستے دیکھ کر الو کو احساس ہوا سب اسکی شرارتوں کی وجہ سے اس کو بالکل پسند نہیں کرتے وہ شرمندہ ہوا۔۔
ے: دریا سے نکلا اور سب سے معافی مانگ لی۔۔
نتیجہ:اردو میں دنیا کی ہر زبان کا لفظ شامل کیا جا سکتا ہے مگر اسکی یہ لشکری خصوصیت کو اسکی سب سے بڑی خامی مت بنایئے جن الفاظ کے اردو متبادل موجود ہے انکی جگہ انگریزی الفاظ استعمال کرکے اردو کی توہین مت کیجیئے
از قلم ہجوم تنہائی
آ: آج کی کہانی ہے
ا: الو کے بارے میں
ب: بڑا ہی کوئ
ت: تنک مزاج ترین تھا بات بات پر
ٹ: ٹیٹوا دبانے پر تل جاتا
ث : ثابت کھا جانے پر یقین رکھتا تھا
ج: جانور وں کو
چ: چونچیں مار کر اڑجاتا۔ اسکی
ح: حرکتوں کی وجہ سےجانور اس سے
خ: خار کھاتے تھے
د: دور دور رہتے تھے اس سے
ڈ: ڈنڈا پاس رکھتے تاکہ جیسے ہی وہ اڑتا آئے
ذ: ذہر سے برے لگنے والے الو کو مار بھگائیں۔۔
ر: رات ہوتی تو بس الو کی حکمرانی ہوتی جنگل پر
ڑ: ریڑ مار کررکھ دیتا پورے جنگل کی۔۔
ز: زواروں تک کو نہ چھوڑتا انکے سر پر اڑ اڑ کر زچ کر دیتا
س: سب نے ایکدن سوچا اس الو کو سبق سکھائیں
ش: شام ہوتے ہی سب چھپ کر بیٹھ گئے
اسکے لیے ڈھیر سارے لوازمات کھانے کے لائے ساتھ ہی ایک
ص: صندوق شہد کی مکھیوں سے بھر کر رکھ دیا الو نہیں جانتا تھا آج
ض: ضیافت کا اہتمام جانوروں نے اسکیلئے ایسا کر رکھا ہے۔۔
ط: طبیعت کا شرارتی تو تھا۔۔
صندوق دیکھ کر بھاگتا آیا۔۔میری دعوت کیلئے
ظ: ظروف بھی رکھ دینے تھے ادھورا کام کیا۔ مجھ سے پوچھ ہی لیتے
ف: فرمائش کر کے اپنی پسند کی دعوت کا اہتمام کرواتا۔۔
ق: قبول کر ہی لیتا ہوں یہ سب لوازم۔۔
اس نے سوچا اور
ک: کھانے پر ٹوٹ پڑا۔۔
کھا پی کر اس نے ڈکار لی۔۔تو دیکھا ایک صندوق بھی پڑا ہے۔۔
گ: گیا پاس آئو دیکھا نہ تائو کھول دیا۔۔
ل: لال لال چونچوں والی ڈھیر ساری شہد کی مکھیاں صندوق کھلتے ہی اس پر حملہ آور ہو گئیں
م: مرتا کیا نہ کرتا اڑا۔۔ مگر مکھیاں اسکے پیچھے پڑی رہیں۔۔
ن: نہ جانے کہاں کہاں ڈنک مارتی اسکو پورا جسم پھول گیا۔۔
و: وہ گھبراکر دریا کے پاس آیا۔۔
اس میں ڈبکی لگا لی۔۔
ہ: ہر وقت اس سے تنگ ہوتے رہتے جانور وں کواسکی درگت پر خوب ہنسی
ء : آئی
ی: یوں سب کو ہنستے دیکھ کر الو کو احساس ہوا سب اسکی شرارتوں کی وجہ سے اس کو بالکل پسند نہیں کرتے وہ شرمندہ ہوا۔۔
ے: دریا سے نکلا اور سب سے معافی مانگ لی۔۔
نتیجہ:اردو میں دنیا کی ہر زبان کا لفظ شامل کیا جا سکتا ہے مگر اسکی یہ لشکری خصوصیت کو اسکی سب سے بڑی خامی مت بنایئے جن الفاظ کے اردو متبادل موجود ہے انکی جگہ انگریزی الفاظ استعمال کرکے اردو کی توہین مت کیجیئے
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment