Posts

Showing posts with the label tanhai

Hajoom e tanhai ۔۔۔۔۔۔۔۔ہجوم تنہائی

Hajoom e tanhai maktb Ek tha falsafi woh nayi nayi istelahain ejaad krta tha Us ne ek istelah ijaad ki hajoom e tanhai Is say qabl urdu main hajoom aur tanhai kabhi ikathay na kiye gayay thay.. Yeh us ne socha aisa bhi tu ho skta kisi insan ke gird hajoom ho magar woh in tamam logon k hajoom main tanhai mehsos kray.. Jesay hajoom main tanhai.. Tu us ne is istelah ki tashreeh bnai Hajoom : crowd Tanhai : loneliness Tu hajoom e tanhai hua tanha logon ka hajoom  ya tanhai ka hajoom Ek baar us ne sb ko iska matlab smjha kr apne shagirdon se pocha  Falsafi:HaJoOm. E. TaNhAi k lughvi (dictionary) maani batao... student : main... tum... woh... hum... sab... tanha... ہجوم تنہائی مکتب ایک تھا فلسفی وہ نئ نئ اصطلاحیں ایجاد کرتا تھا اس نے ایک اصطلاح ایجاد کی ہجوم تنہائی اس سے قبل اردو کی تاریخ میں ہجوم اور تنہائی اس طرح اکٹھے نہ کیئے گئے تھے۔۔ یہ اس نے سوچا ایسا بھی تو ہو سکتا کسی انسان کے گرد لوگوں کا ہجوم ہو مگر وہ ان تمام لوگوں کے بیچ رہ ک...

قنوطی شاعری

چیرا دل تھا  عدو نے خون آنکھ سے جاری بھی ہوا میں کہتا ہوں مر چکآ اب تڑپ تڑپ کر ہے  مجھ میں کوئی منصفی کر  دیکھ مجھے  لفظوں سے وار کاری بھی ہوا قاضی نہیں  مانتاکہ لاش  نہیں مل  رہی ہے  مجھ  میں کوئی  مجھے لایا گیا تھا دنیا میں وہ ہی  کچھ پر بھاری بھی ہوا واپسی اختیار میں نہیں  مر بھی جانا چاہتا ہے مجھ میں کوئی میں چپ ہوں عیب دار ہوں کہہ پڑا  تو مجسم طراری بھی ہوا مجھ سے منسوب گناہ ہے کہ   بول اٹھتا ہے تڑپ کر مجھ میں کوئی پر ہجوم دنیا میں ایک تنہائی سے پل بھر  سکوت   جو طاری بھی ہوا یہ بھی میرا قصور نکلا کہ خاموش ہوگیا ہے بہت  کیوں مجھ میں کوئی از قلم ہجوم تنہائی

روبوٹ۔۔افسانہ robot afsana

روبوٹ میرا شانہ ہلاتے ہوئے اس نے اپنے مخصوص انداز میں مجھے جگایا تھا۔۔ اٹھ جائیے صبح کے آٹھ بج گئے ہیں۔ اس نے کہتے ہوئے گرم گرم چائے کا مگ میری مسہری کے ساتھ میز پر رکھ دیا تھا۔۔ میں انگڑائی لیتا ہوا اٹھ بیٹھا۔۔ میرے کپڑے استری کر دیئے تھے۔۔ میں نے معمول کا سوال کیا حالانکہ اسکا جواب مجھے معلوم تھا۔۔ وہ کر چکا ہوگا۔۔ یہ اسکا روز کا  کام تھا رات سونے سے پہلے وہ یہ سب کام نپٹا دیتا تھا ہوں ۔۔ مختصر جواب ملا۔۔ میں مطمئن ہو کر اٹھ بیٹھا اور ہاتھ بڑھا کر چائے کا کپ اٹھا لیا اور چسکیاں لینے لگا۔۔ وہ ابھی بھی میرے سر پر کھڑا تھا اب سر پر سوار کیوں ہو جائو ناشتہ بنائو۔۔ مجھے اچھی خاصی چڑ آئی۔۔ پانچ سال ہونے کو آئے تھے اس روبوٹ کو مجھے گھر لائے آج بھی مجھے اسکو ہر بات نئے سرے سے سکھانی پڑتی تھی۔ ہر روبوٹ کی طرح اسکا دماغ تو تھا نہیں۔۔ یا یوں سمجھئے پچھلے پانچ سالوں سے میں جو جو اسکی یاد داشت کی چپ میں بھر رہا تھا اسکی بھی جگہ ختم ہو چکی تھی بس اب یونہی دھکا شروع ہو گیا تھا ۔ میرے چڑنے پر وہ روبوٹ پلٹ کر شائد باورچی خانے میں چلا گیا تھا۔۔ میں اطمینان سے اگلے پندر منٹ میں چائے پی کر موبائل ...