"Hajoom E Tanhai and Urduz are inspiring Urdu web blogs offering a collection of motivational Urdu quotes, aqwal e zareen, Urdu moral stories, and life lessons. Dive into engaging Urdu metaphors and captivating, simple yet classic Urdu tales. Whether you're learning Urdu or seeking life-changing lessons, these blogs guide you towards a better, happier life. Explore moral-rich stories, timeless wisdom, and motivational content in Urdu, all designed to uplift and inspire."
Showing posts with label hindi urdu adab. Show all posts
Showing posts with label hindi urdu adab. Show all posts
Tuesday, July 11, 2023
khamoshi
اردو مختصر افسانے، کہانیاں، ناول ، شاعری از قلم ہجوم تنہائی۔ دیسی کمچی سیول کوریا کی سیر پر مبنی اردو ویب سیر ناول ہے جس میں نا صرف آپ سیول کوریا کی سیر کر سکیں گے بلکہ دونوں ممالک کی ثقافت کا تقابلی جائزہ دلچسپ پیرائے میں پڑھنے کو ملے گا ۔ مزید تفصیل کیلئے دیسی کمچی قسط نمبر ایک مطالعہ کیجئے۔ Alone Join Hajoom E Tanhai
Saturday, January 27, 2018
وقت کہانی
وقت کہانی
ایک بار ایک فلسفی اپنے شاگردوں کو وقت کی رفتار کے متعلق بیان دے رہا تھا
سمجھاتے سمجھاتے سوچ میں پڑ گیا
اسے وقت کی رفتار مثال سے سمجھانا نہیں آ رہا تھا
سوچتا رہا شاگرد اسکا انتظار کرتے کرتے سو گیے
جب آنکھ کھلی تو کی پہر گزر چکے تھے فلسفی ابھی بھی سوچ رہا تھا
ایک شاگرد نے کھڑے ہو کر سوال کیا
آخر آپ اتنی دیر سے کیا سوچ رہے
فلسفی مسکرایا
میں سوچ رہا تھا کہ وقت میری سوچوں سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے گزر رہا ہے
نتیجہ : سوچیے مگر یاد رکھے سوچتے ہوۓ وقت جلدی گزرتا ہے
#hajoometanhai #alamati kahanian
از قلم ہجوم تنہائی
از قلم ہجوم تنہائی
Wednesday, January 24, 2018
kinu kahani ... کینو کہانی
کینو کہانی
ایک تھا کینو کھٹا تھا
اسے کوئی کھانے کو تیار نہیں ہوتا تھا کنو کا رنگ بھی سرخ نہیں تھا سب اسے کھٹا کینو سمجھ کر توڑتے ہی نہ تھے
اسکے ساتھ کے لٹکے سب کینو توڑے گیے درخت گنجا ہو چلا مگر نہ اسکا رنگ بدلہ نہ کسی نے اسے توڑا
سارا سارا دن دھوپ پڑتی رہتی اس پر
وہ جلتا کلستا رہتا درخت سے جان چھٹ جایے دعا کرتا میں میٹھا ہو جاؤں توڑ لے مجھے کوئی
خیر میٹھا تو نہ ہوا مگر ایک بچے کی اس پر نظر پڑی پتھر مارا توڑ لیا اسے
کنو خوش ہوا میری قسمت کھل گئی آخر کار میں توڑا گیا ابھی اچھی طرح سے خوش بھی نہ ہو پایا تھا کہ بچے نے اسے چھیلنا شروع کر دیا کنو تڑپ اٹھا بچے نے نہ صرف اسکا چھلکا اتارا بلکہ سب پھانکیں بھی الگ کر ڈالیں
دو تین اکٹھے منہ میں ڈالیں چبایا اور آخ کر کے تھوک دیا
اف اتنا کھٹا ؟ میں نہیں کھاتا اسے
اس نے یونہی اسکو درخت کے پاس ہی پھینکا اور چل دیا
کنو پڑا روتا رہا کئی موسم گزرے کنو کی سب پھانکیں گلتی گیں بیج زمین میں دفن ہو چلے ان سے پودے نکلے کنو کا پورا درخت کھڑا ہو گیا
اس درخت سے نکلنے والے سب پھل میٹھے نکلے
نتیجہ : ہم کنو کی طرح اپنے لئے شر مانگتے مل جاتا تڑپ اٹھتے پھر آخر میں احساس ہوتا اس میں بھی ہمارے کوئی بھلائی چھپی ہے
kinu kahani
ek tha kinu khata tha
usay koi khanay ko tayar nahin hota tha kinu ka rung bhi surkh nahin tha sab usay khata kinu samjh kar tortay hi na that uske sath k latkay sab kinu toray gayay darakht ganja ho chala mgr na uska rung badla na kisi ne usay tora
sara sara din dhoop perti rehti usper woh jalta kulata rehta darakht say jaan chut jaaiy dua karta main meetha ho jaon tor le mujhay koi
kher meetha tu na hua mgr ek bachay ki us per nazar pari pathar maara tor lia usay
kinu kafi khush hua meri qismat khul gai aakhir kar main tora gaya abhi achi tarah say khush bhi na ho paya tha k bachay ne usay cheelna shuru ker dia kinu tarap utha
bachay nay na sirf uska chilka utara bul kay sab phankain bhi alag ker daalen do teen ikathay mun main daleen chabaya aur aakh kar ke thook dia
uf itna khata main nahi khaata usay
us ne younhi usko darakht ke paas hi phenka aur chal dia
kinu para rota reha kai mausam gzre kinu ki sab phankain galti gaen beej zameen main dafan ho chlay un se poday nikle kinu ka pora darakht khara ho gaya
us drakht se nikalnay wale sab phal meethay nikle
nateeja : hum kinuki tarah apne liye shar maangte mil jaata tarap uthte phr aakhir main ahsas hota us main bhi hamre liye koi bhalai chupi hay
از قلم ہجوم تنہائی
Thursday, January 11, 2018
yeh tu hay short urdu poem یہ تو ہے ...
yeh tau hay ...
main be waja houn...
maslas ka ek kona jesay...
na ho tau darar bun jati hay...
maslas adhora reh jata hay...
mager jab maslas bun jata hay...
mje nahi dekhta koi...
maslas ko dekhtay hain...
kitna mukamal hay
main shayad be waja houn...
mery na honay se ferk perta hay...
main maslas ka konsa kona houn...?
kia ferk perta hay...
main be waja houn...
یہ تو ہے ...
میں بے وجہ ہوں ...
مثلث کا ایک کونہ جسے ...
نا ہو تو دراڑ بن جاتی ہے . ..
مثلث ادھورا رہ جاتا ہے ...
مگر جب مثلث بن جاتا ہے ...
مجھے نہیں دیکھتا کوئی ...
مثلث کو دیکھتے ہیں ...
کتنا مکمل ہے
میں شاید بے وجہ ہوں ...
میرے نا ہونے سے بس فرق پڑتا ہے ...
میں مثلث کا کونسا کونہ ہوں ؟
کیا فرق پڑتا ہے ...
میں تو بے وجہ ہوں ...
از قلم ہجوم تنہائی
main be waja houn...
maslas ka ek kona jesay...
na ho tau darar bun jati hay...
maslas adhora reh jata hay...
mager jab maslas bun jata hay...
mje nahi dekhta koi...
maslas ko dekhtay hain...
kitna mukamal hay
main shayad be waja houn...
mery na honay se ferk perta hay...
main maslas ka konsa kona houn...?
kia ferk perta hay...
main be waja houn...
یہ تو ہے ...
میں بے وجہ ہوں ...
مثلث کا ایک کونہ جسے ...
نا ہو تو دراڑ بن جاتی ہے . ..
مثلث ادھورا رہ جاتا ہے ...
مگر جب مثلث بن جاتا ہے ...
مجھے نہیں دیکھتا کوئی ...
مثلث کو دیکھتے ہیں ...
کتنا مکمل ہے
میں شاید بے وجہ ہوں ...
میرے نا ہونے سے بس فرق پڑتا ہے ...
میں مثلث کا کونسا کونہ ہوں ؟
کیا فرق پڑتا ہے ...
میں تو بے وجہ ہوں ...
از قلم ہجوم تنہائی
pagal ki aik aur kahani... پاگل کی ایک اور کہانی
pagal ki aik aur kahani
logo ki nazar main woh pagal tha...
sir jhukayay koi nadeeda nuqtay pe nazar jamayay ghanto betha rehy...
pagal hua na...
mujhe nahi laga tha...
jantay hain q...
us se bara pagal main tha...
jo kae ghanto se use dekh reha tha...
aur woh log b...
jinho ne us pe ghor kia...
wo kuch nahi ker reha tha...
aur ap use kuch nahi kertay hue dekhtay jatay thay...
pagal ap b tau huay na...
Moral: jab samjh nahi ata tau keh detay hain us ne ajeeb likha tha...
ajeeb tau main houn aap ajeeb nahi hue kia?
پاگل کی ایک اور کہانی
لوگوں کی نظر میں وہ پاگل تھا ...
سر جھکایے کوئی نادیدہ نقطے پہ نظر جمایے گھنٹوں بیٹھا رہے ...
پاگل ہوا نا...
مجھے نہیں لگا تھا ...
جانتے ہیں کیوں ...
اس سے بڑا پاگل میں تھا ...
جو کئی گھنٹوں سے اسے دیکھ رہا تھا ...
اور وہ لوگ بھی ...
جنہوں نے اس پہ غور کیا ...
وہ کچھ نہیں کر رہا تھا ...
اور آپ اسے کچھ نہیں کرتے ہوئے دیکھتے جاتے تھے ...
پاگل اپ بھی تو ہوے نا ...
نتیجہ : جب سمجھ نہیں آتا تو کہ دیتے ہیں میں نے عجیب لکھا تھا ...
عجیب تو میں ہوں مانا آپ عجیب نہیں ہوئے کیا ؟
از قلم ہجوم تنہائی
Wednesday, January 10, 2018
انجانے راستے
انجانے سے ہیں راستے
ہم تم مگر سنگ ہیں چلے۔۔
پاہی لیں گے ہم منزل کبھی۔۔
ڈھونڈے گی پھر دنیا ہمیں۔۔
میں گمشدہ ہوں
ضد پر اڑا ہوں
منزل مجھے خود آکے ملے۔۔
بھاگتے ہوئے میں تھک چکا ہوں۔۔۔
میں غمزدہ ہوں
ٹھکرایا گیاہوں
کوئی مجھے ہے کھو کے چلا
کسی کو میں پڑا ملا ہوں۔۔۔
کوئی ہاتھ پکڑ کر اٹھانے نہ آئے۔۔
کوئی ہم قدم ہو کر نہ رستے بتائے۔۔
ٹھان لو دل میں جو ہو کچھ عزم
پھر آسمان تک ارادے لگا لیں کمند۔۔
انجانے سے ہیں راستے
کوئی چلے سنگ ورنہ ہم تو چکے
پالے گی ایکدن خود منزل ہمیں
ڈھونڈے گا پھر زمانہ ہمیں۔۔
نہ خواب کوئی ہے نہ ہے امنگ
مجھ میں چھڑی ہے مجھ سے ہی جنگ
جیت بھی میری ہے میری ہی ہار۔۔
ہمت نہ ہارنا تم بس اس بار۔۔
اپنے سے لگیں گے پھر یہ راستے۔۔
جو سنگ چلے ہیں بنے اپنے میرے۔۔
راہیں نئی ہیں نئی منزل میری۔۔
سنگدل دنیا۔۔ ایسی کی تیسی تیری
از قلم ہجوم تنہائی
ہم تم مگر سنگ ہیں چلے۔۔
پاہی لیں گے ہم منزل کبھی۔۔
ڈھونڈے گی پھر دنیا ہمیں۔۔
میں گمشدہ ہوں
ضد پر اڑا ہوں
منزل مجھے خود آکے ملے۔۔
بھاگتے ہوئے میں تھک چکا ہوں۔۔۔
میں غمزدہ ہوں
ٹھکرایا گیاہوں
کوئی مجھے ہے کھو کے چلا
کسی کو میں پڑا ملا ہوں۔۔۔
کوئی ہاتھ پکڑ کر اٹھانے نہ آئے۔۔
کوئی ہم قدم ہو کر نہ رستے بتائے۔۔
ٹھان لو دل میں جو ہو کچھ عزم
پھر آسمان تک ارادے لگا لیں کمند۔۔
انجانے سے ہیں راستے
کوئی چلے سنگ ورنہ ہم تو چکے
پالے گی ایکدن خود منزل ہمیں
ڈھونڈے گا پھر زمانہ ہمیں۔۔
نہ خواب کوئی ہے نہ ہے امنگ
مجھ میں چھڑی ہے مجھ سے ہی جنگ
جیت بھی میری ہے میری ہی ہار۔۔
ہمت نہ ہارنا تم بس اس بار۔۔
اپنے سے لگیں گے پھر یہ راستے۔۔
جو سنگ چلے ہیں بنے اپنے میرے۔۔
راہیں نئی ہیں نئی منزل میری۔۔
سنگدل دنیا۔۔ ایسی کی تیسی تیری
از قلم ہجوم تنہائی
Saturday, December 30, 2017
روبوٹ۔۔افسانہ robot afsana
روبوٹ
میرا شانہ ہلاتے ہوئے اس نے اپنے مخصوص انداز میں مجھے جگایا تھا۔۔
اٹھ جائیے صبح کے آٹھ بج گئے ہیں۔ اس نے کہتے ہوئے گرم گرم چائے کا مگ میری مسہری کے ساتھ میز پر رکھ دیا تھا۔۔
میں انگڑائی لیتا ہوا اٹھ بیٹھا۔۔
میرے کپڑے استری کر دیئے تھے۔۔
میں نے معمول کا سوال کیا حالانکہ اسکا جواب مجھے معلوم تھا۔۔ وہ کر چکا ہوگا۔۔ یہ اسکا روز کا کام تھا رات سونے سے پہلے وہ یہ سب کام نپٹا دیتا تھا
ہوں ۔۔ مختصر جواب ملا۔۔
میں مطمئن ہو کر اٹھ بیٹھا اور ہاتھ بڑھا کر چائے کا کپ اٹھا لیا اور چسکیاں لینے لگا۔۔ وہ ابھی بھی میرے سر پر کھڑا تھا
اب سر پر سوار کیوں ہو جائو ناشتہ بنائو۔۔
مجھے اچھی خاصی چڑ آئی۔۔ پانچ سال ہونے کو آئے تھے اس روبوٹ کو مجھے گھر لائے آج بھی مجھے اسکو ہر بات نئے سرے سے سکھانی پڑتی تھی۔ ہر روبوٹ کی طرح اسکا دماغ تو تھا نہیں۔۔ یا یوں سمجھئے پچھلے پانچ سالوں سے میں جو جو اسکی یاد داشت کی چپ میں بھر رہا تھا اسکی بھی جگہ ختم ہو چکی تھی بس اب یونہی دھکا شروع ہو گیا تھا ۔
میرے چڑنے پر وہ روبوٹ پلٹ کر شائد باورچی خانے میں چلا گیا تھا۔۔ میں اطمینان سے اگلے پندر منٹ میں چائے پی کر موبائل کے سب پیغامات اور سماجی رابطے کی تمام تر سائیٹس کی بے مصرف اطلاعات دیکھ کر اٹھا۔۔ نہا دھو کر داڑھی بنا کر اپنی چکنی جلد پر آفٹر شیو لوشن رگڑتا باہر نکلا تو وہی عاجز شکل والا روبوٹ منتظر کھڑا تھا۔۔
ناشتہ تیار ہے ۔۔آجائیں۔۔
وہ کہہ کر اس بار مزید میرے حواسوں کا امتحان نہ بنتے ہوئے پلٹ گیا۔۔
میں تیار ہو کر جب ناشتے کی میز پر پہنچا تو وہ خالی میرا منہ چڑا رہی تھی۔۔ ابھی مجھے غصہ آنے ہی لگا تھا روبوٹ بھاگتا ہوا آیا اور بھاپ اڑاتا ہوا پراٹھا اور آملیٹ میرے سامنے رکھ دیا۔۔
پہلے سے رکھا ہوتا تو ٹھنڈا ہو جاتا۔۔ روبوٹ نے صفائی دی۔۔
چائے؟۔۔ میری تیوری پھر بھی چڑھ گئ۔۔
ایک منٹ۔۔ وہ گھبرا کر پلٹ گیا۔۔
اف۔۔ ایک ناشتہ تک ڈھنگ سے بنانا آج تک نہ سیکھا تم نے۔۔ جانے کونسا منحوس وقت تھا جو تمہیں گھر لے آیا۔۔ میں بڑ بڑانے والے انداز میں اچھا خاصا اونچی آواز میں بول رہا تھا۔۔ مقصد اس غبی روبوٹ کو سنانا ہی تھا مگر ایک حسیات سے عاری مشین پر کیا فرق پڑنا تھا سپاٹ چہرے کے ساتھ اس نے چائے کا کپ بھی لا رکھا اور کسی معمول کی طرح ہاتھ باندھے میرے پیچھے مئودب کھڑا ہو رہا۔
میں ناشتہ کرکے دفتر جانے اٹھ کھڑا ہوا۔۔
وہ روبوٹ مجھے دروازے تک چھوڑنے آیا۔۔ روبوٹ بے چین سا تھا میں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسے ابھی اسٹآرٹ کر رہا تھا کہ وہ کھڑکی پر جھک ایا
میری بیٹری کمزور ہو رہی ہے مجھے چارجنگ کی ضرورت ہے۔۔
اف ۔۔ میں جھلایا۔۔
کوئی اندازہ ہے بجلی کتنی مہنگی ہے پاکستان میں تم جیسا ناکارہ روبوٹ کتنا مہنگا پڑتا۔۔ اوپر سے دن بہ دن تمہاری بیٹری بھی کمزور ہوتی جا رہی ہے ہر وقت کی چارجنگ نرا خرچہ۔۔ شام تک گزارا کرو۔۔ اسی بیٹری میں کام کم کرنا۔۔ میں واپس آکر خود چارجنگ پر لگالوں گا۔۔
میں نے جھڑک کر رکھ دیا۔۔
مگر پھر مجھے کل دگنا کام کرنا پڑے گا اگر اج کا کام کل پر چھوڑا تو۔۔
روبوٹ منمنایا۔۔
میں کینہ توز نظروں سے گھور کر رہ گیا۔۔
ٹھیک ہے لگ جائو جارجنگ پر مگر ایک گھنٹہ بس۔۔ میں ایک گھنٹے بعد فون کر کے خود پوچھوں گا کتنی بیٹری ہوئی۔
میں نے احسان کرنے والے انداز میں اجازت دی۔۔
وہ روبوٹ سر ہلا کر پیچھے ہٹ گیا۔۔ میں نے گاڑی نکال لی تھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دفتر میں آکر کاموں میں لگ کر میں بھول بھال گیا۔۔اینڈروائڈ روبوٹ سیلف چارجنگ کے بعد خود میسج کر کےبتا دیتا ہے کتنا چارج ہوا کتنی بیٹری رہ گئ۔میرا روبوٹ پچھلے زمانے کا ہے اینا لوگ۔۔یہ وہی کام سر انجام دے سکتا بس جومیں فیڈ کروں اب چونکہ میں فید کرکے آیا تھا تو ٹھیک ایک گھنٹے بعد پچپن فیصد بیٹری چارج کا پیغام آچکا تھا ۔ میں نے موبائل پر آیا پیغام دیکھا پھر اسے ایک۔طرف رکھ دیا۔۔
یار ساجد ایک فائل دیکھ لے۔۔ میرا کولیگ اور بچپن کا دوست عقیل بےتکلفی سے کمرے میں داخل ہوا اور فائل میرے سامنے میز پر رکھتا ہوا بولا۔۔
ایس اینڈ سنز ۔۔ میں نے فائل پر نام پڑھا اور گھور کر دیکھا اسے۔۔
ایس اینڈ ایس کے اکائونٹس کی فائل ابھی تک تو نے نہیں دیکھی آج شام کو باس کو میں تیرا بوتھا رکھ کر دکھائوں گا۔۔
میں بنا لحاظ چلایا۔۔ جوابا وہ مسمسی سی شکل بنا کردیکھنے لگا۔۔
یار قسم سے مجھے وقت نہیں ملا کل بھی جلدی نکلنا پڑا میرا روبوٹ دو دن سے مسلہ کر رہا تھا اسکی بیٹری پھول گئی تھی وہی بدلوانے ایک سے دوسری لبارٹری پھرتا رہا بالکل یاد نہیں رہا کل ایک۔نئے سائنسدان کا کسی نے پتہ بتایا ہے ابھی جا رہا ہوں وہیں دکھانے ورنہ ابھی کر کے جاتا یہ کام۔۔
وہ بے چارگی سے مجھے دیکھ رہا تھا
حد کرتا ہے تو۔۔ میں ٹھنڈی سانس بھر کر رہ گیا۔
کس نے کہا تھا جدید ترین روبوٹ لینے کا نازک ہوتے انکا ایسے ہی خیال رکھنا پڑتا میری طرح ایک درجہ کم تر روبوٹ لیتا خود کار بھی ہے سال دو سال میں کبھی بس بیٹری بدل دیتا یہ اینڈروائڈ
روبوٹ ناکارہ ہوتے خود کار حافظہ انکو ہر وقت متحرک رکھتا پھر ایسے ہی آئے دن بیٹری ختم ہوتی رہتی۔۔ میں نےمفت مشورے سے نواز ا عقیل کے چہرے کے تاثرات سنجیدہ سے ہو گئے
میں اپنے فیصلے پر مطمئن ہوں۔۔ مجھے اپنے روبوٹ سے کوئی شکایت نہیں۔۔ باقی ہر مشین کی طرح اسے بھی دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی ہے
ہمیشہ کیلیئے تو انسان کے بھی کل پرزے نہیں ہوتے خیال رکھنا ہی پڑتا ہے خیال رکھوانے کیلیئے۔۔ روبوٹ کو بیوی بنالو۔۔ مگر بیوی کو روبوٹ نہیں۔۔ کیونکہ روبوت بس مشین ہوتی اسکے جزبات اور احساسات نہیں ہوتے۔۔۔
میرا شانہ ہلاتے ہوئے اس نے اپنے مخصوص انداز میں مجھے جگایا تھا۔۔
اٹھ جائیے صبح کے آٹھ بج گئے ہیں۔ اس نے کہتے ہوئے گرم گرم چائے کا مگ میری مسہری کے ساتھ میز پر رکھ دیا تھا۔۔
میں انگڑائی لیتا ہوا اٹھ بیٹھا۔۔
میرے کپڑے استری کر دیئے تھے۔۔
میں نے معمول کا سوال کیا حالانکہ اسکا جواب مجھے معلوم تھا۔۔ وہ کر چکا ہوگا۔۔ یہ اسکا روز کا کام تھا رات سونے سے پہلے وہ یہ سب کام نپٹا دیتا تھا
ہوں ۔۔ مختصر جواب ملا۔۔
میں مطمئن ہو کر اٹھ بیٹھا اور ہاتھ بڑھا کر چائے کا کپ اٹھا لیا اور چسکیاں لینے لگا۔۔ وہ ابھی بھی میرے سر پر کھڑا تھا
اب سر پر سوار کیوں ہو جائو ناشتہ بنائو۔۔
مجھے اچھی خاصی چڑ آئی۔۔ پانچ سال ہونے کو آئے تھے اس روبوٹ کو مجھے گھر لائے آج بھی مجھے اسکو ہر بات نئے سرے سے سکھانی پڑتی تھی۔ ہر روبوٹ کی طرح اسکا دماغ تو تھا نہیں۔۔ یا یوں سمجھئے پچھلے پانچ سالوں سے میں جو جو اسکی یاد داشت کی چپ میں بھر رہا تھا اسکی بھی جگہ ختم ہو چکی تھی بس اب یونہی دھکا شروع ہو گیا تھا ۔
میرے چڑنے پر وہ روبوٹ پلٹ کر شائد باورچی خانے میں چلا گیا تھا۔۔ میں اطمینان سے اگلے پندر منٹ میں چائے پی کر موبائل کے سب پیغامات اور سماجی رابطے کی تمام تر سائیٹس کی بے مصرف اطلاعات دیکھ کر اٹھا۔۔ نہا دھو کر داڑھی بنا کر اپنی چکنی جلد پر آفٹر شیو لوشن رگڑتا باہر نکلا تو وہی عاجز شکل والا روبوٹ منتظر کھڑا تھا۔۔
ناشتہ تیار ہے ۔۔آجائیں۔۔
وہ کہہ کر اس بار مزید میرے حواسوں کا امتحان نہ بنتے ہوئے پلٹ گیا۔۔
میں تیار ہو کر جب ناشتے کی میز پر پہنچا تو وہ خالی میرا منہ چڑا رہی تھی۔۔ ابھی مجھے غصہ آنے ہی لگا تھا روبوٹ بھاگتا ہوا آیا اور بھاپ اڑاتا ہوا پراٹھا اور آملیٹ میرے سامنے رکھ دیا۔۔
پہلے سے رکھا ہوتا تو ٹھنڈا ہو جاتا۔۔ روبوٹ نے صفائی دی۔۔
چائے؟۔۔ میری تیوری پھر بھی چڑھ گئ۔۔
ایک منٹ۔۔ وہ گھبرا کر پلٹ گیا۔۔
اف۔۔ ایک ناشتہ تک ڈھنگ سے بنانا آج تک نہ سیکھا تم نے۔۔ جانے کونسا منحوس وقت تھا جو تمہیں گھر لے آیا۔۔ میں بڑ بڑانے والے انداز میں اچھا خاصا اونچی آواز میں بول رہا تھا۔۔ مقصد اس غبی روبوٹ کو سنانا ہی تھا مگر ایک حسیات سے عاری مشین پر کیا فرق پڑنا تھا سپاٹ چہرے کے ساتھ اس نے چائے کا کپ بھی لا رکھا اور کسی معمول کی طرح ہاتھ باندھے میرے پیچھے مئودب کھڑا ہو رہا۔
میں ناشتہ کرکے دفتر جانے اٹھ کھڑا ہوا۔۔
وہ روبوٹ مجھے دروازے تک چھوڑنے آیا۔۔ روبوٹ بے چین سا تھا میں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسے ابھی اسٹآرٹ کر رہا تھا کہ وہ کھڑکی پر جھک ایا
میری بیٹری کمزور ہو رہی ہے مجھے چارجنگ کی ضرورت ہے۔۔
اف ۔۔ میں جھلایا۔۔
کوئی اندازہ ہے بجلی کتنی مہنگی ہے پاکستان میں تم جیسا ناکارہ روبوٹ کتنا مہنگا پڑتا۔۔ اوپر سے دن بہ دن تمہاری بیٹری بھی کمزور ہوتی جا رہی ہے ہر وقت کی چارجنگ نرا خرچہ۔۔ شام تک گزارا کرو۔۔ اسی بیٹری میں کام کم کرنا۔۔ میں واپس آکر خود چارجنگ پر لگالوں گا۔۔
میں نے جھڑک کر رکھ دیا۔۔
مگر پھر مجھے کل دگنا کام کرنا پڑے گا اگر اج کا کام کل پر چھوڑا تو۔۔
روبوٹ منمنایا۔۔
میں کینہ توز نظروں سے گھور کر رہ گیا۔۔
ٹھیک ہے لگ جائو جارجنگ پر مگر ایک گھنٹہ بس۔۔ میں ایک گھنٹے بعد فون کر کے خود پوچھوں گا کتنی بیٹری ہوئی۔
میں نے احسان کرنے والے انداز میں اجازت دی۔۔
وہ روبوٹ سر ہلا کر پیچھے ہٹ گیا۔۔ میں نے گاڑی نکال لی تھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دفتر میں آکر کاموں میں لگ کر میں بھول بھال گیا۔۔اینڈروائڈ روبوٹ سیلف چارجنگ کے بعد خود میسج کر کےبتا دیتا ہے کتنا چارج ہوا کتنی بیٹری رہ گئ۔میرا روبوٹ پچھلے زمانے کا ہے اینا لوگ۔۔یہ وہی کام سر انجام دے سکتا بس جومیں فیڈ کروں اب چونکہ میں فید کرکے آیا تھا تو ٹھیک ایک گھنٹے بعد پچپن فیصد بیٹری چارج کا پیغام آچکا تھا ۔ میں نے موبائل پر آیا پیغام دیکھا پھر اسے ایک۔طرف رکھ دیا۔۔
یار ساجد ایک فائل دیکھ لے۔۔ میرا کولیگ اور بچپن کا دوست عقیل بےتکلفی سے کمرے میں داخل ہوا اور فائل میرے سامنے میز پر رکھتا ہوا بولا۔۔
ایس اینڈ سنز ۔۔ میں نے فائل پر نام پڑھا اور گھور کر دیکھا اسے۔۔
ایس اینڈ ایس کے اکائونٹس کی فائل ابھی تک تو نے نہیں دیکھی آج شام کو باس کو میں تیرا بوتھا رکھ کر دکھائوں گا۔۔
میں بنا لحاظ چلایا۔۔ جوابا وہ مسمسی سی شکل بنا کردیکھنے لگا۔۔
یار قسم سے مجھے وقت نہیں ملا کل بھی جلدی نکلنا پڑا میرا روبوٹ دو دن سے مسلہ کر رہا تھا اسکی بیٹری پھول گئی تھی وہی بدلوانے ایک سے دوسری لبارٹری پھرتا رہا بالکل یاد نہیں رہا کل ایک۔نئے سائنسدان کا کسی نے پتہ بتایا ہے ابھی جا رہا ہوں وہیں دکھانے ورنہ ابھی کر کے جاتا یہ کام۔۔
وہ بے چارگی سے مجھے دیکھ رہا تھا
حد کرتا ہے تو۔۔ میں ٹھنڈی سانس بھر کر رہ گیا۔
کس نے کہا تھا جدید ترین روبوٹ لینے کا نازک ہوتے انکا ایسے ہی خیال رکھنا پڑتا میری طرح ایک درجہ کم تر روبوٹ لیتا خود کار بھی ہے سال دو سال میں کبھی بس بیٹری بدل دیتا یہ اینڈروائڈ
روبوٹ ناکارہ ہوتے خود کار حافظہ انکو ہر وقت متحرک رکھتا پھر ایسے ہی آئے دن بیٹری ختم ہوتی رہتی۔۔ میں نےمفت مشورے سے نواز ا عقیل کے چہرے کے تاثرات سنجیدہ سے ہو گئے
میں اپنے فیصلے پر مطمئن ہوں۔۔ مجھے اپنے روبوٹ سے کوئی شکایت نہیں۔۔ باقی ہر مشین کی طرح اسے بھی دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی ہے
ہمیشہ کیلیئے تو انسان کے بھی کل پرزے نہیں ہوتے خیال رکھنا ہی پڑتا ہے خیال رکھوانے کیلیئے۔۔ روبوٹ کو بیوی بنالو۔۔ مگر بیوی کو روبوٹ نہیں۔۔ کیونکہ روبوت بس مشین ہوتی اسکے جزبات اور احساسات نہیں ہوتے۔۔۔
وہ بولتا چلا گیا۔۔ میں نے بیزاری سے دیکھا۔۔
ایک سائنسدان کو بتا رہا کہ اسکو اپنی بنائی مشین کی دیکھ بھال کیسے کرنی چاہیئے۔۔
میں نے کہا تو وہ چپ ہوگیا۔پھر مزید کچھ بھی بولے بغیر چلا گیا۔۔
ہائش۔۔
روبوٹ انسان اپنے کام کروانے اپنی خدمت کیلیئے بناتا ہے اب اسکی خدمت میں لگ جائیں تو چہ معنی دارد ۔احمق غبی۔۔
مالک اور ملازم برابر ہو سکتے؟۔۔ میں نے جھلا کر فائل پٹخ دی میز پر۔۔
یہ روبوٹ مجھے وراثت میں ملا ہے۔۔ اس سے جو کام لیا جا سکتا میں لیتا۔۔مزید کیا اب اسے سر پر بٹھا لوں۔۔ میں جھلایا۔۔
میں بچپن سے روبوٹ استعمال کر رہا کوئی اسکی طرح جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے میرے ابا بہت بڑے سائنسدان تھے انہوں نے بھی ایسا ہی روبوٹ بنایا تھا وہ اسے ایسے ہی استعمال کرتے تھے انکا بنایا روبوٹ تو اب اپنا وقت پورا کر چکا تھا اب تو خیر اس روبوٹ کو بنانے والا بھی نہیں رہا تھا میں البتہ اپنے بنائے گئے روبوٹ کو ہرگز بھی رعائت دینا پسند نہیں کرتا تھا۔۔
میں ہر چیز کو اسکے مقام پر ہی رکھنا پسند کرتا ہوں۔۔ میں نے فخر سے گردن اکڑائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شام کو جب میں گھر داخل ہوا تو روبوٹ نے پورا گھر چمکا رکھا تھا۔۔ میں کپڑے بدل کر منہ ہاتھ دھو کر نکلا تو گرما گرم کھانا میز پر چنا رکھا تھا۔۔ میں بیٹھ کر رغبت سے کھانے لگا۔۔
کھانا ختم کرتے ہی چائے کا گرم بھاپ اڑاتا مگ سامنے تھا۔۔ میں مسکرا دیا۔۔
جو بھی تھا پانچ سال اس روبوٹ میں اپنی مرضی کا ڈیٹا بھر کر اسے اپنی مرضی کے مطابق اطاعت گزار روبوٹ بناتے مجھے انسیت سی ہو ہی گئ تھی اس روبوٹ سے
روبوٹ جوابا اسی سپاٹ چہرے کے ساتھ مجھے دیکھتا رہا۔
کیا کیا کام کیئے دن بھر ۔۔ میرا انداز لگاوٹ بھرا تھا۔۔
کپڑے دھوئے صفائی کی کھانا پکایا چارجنگ پر لگایا
بس ۔۔ سارے دن میں بس اتنا سا کام ۔۔ میں بس سوچ کر رہ گیا
روبوٹ بات مکمل کر کے خاموش ہو گیا۔۔
اور ۔ میں شائد باتیں کرنا چاہ رہا تھا
اور کیا کہوں بتا دیں
روبوٹ ہی تو تھا اپنے زہن سے عاری الٹا مجھ سے ہی پوچھنے لگا۔۔
ایک سائنسدان کو بتا رہا کہ اسکو اپنی بنائی مشین کی دیکھ بھال کیسے کرنی چاہیئے۔۔
میں نے کہا تو وہ چپ ہوگیا۔پھر مزید کچھ بھی بولے بغیر چلا گیا۔۔
ہائش۔۔
روبوٹ انسان اپنے کام کروانے اپنی خدمت کیلیئے بناتا ہے اب اسکی خدمت میں لگ جائیں تو چہ معنی دارد ۔احمق غبی۔۔
مالک اور ملازم برابر ہو سکتے؟۔۔ میں نے جھلا کر فائل پٹخ دی میز پر۔۔
یہ روبوٹ مجھے وراثت میں ملا ہے۔۔ اس سے جو کام لیا جا سکتا میں لیتا۔۔مزید کیا اب اسے سر پر بٹھا لوں۔۔ میں جھلایا۔۔
میں بچپن سے روبوٹ استعمال کر رہا کوئی اسکی طرح جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے میرے ابا بہت بڑے سائنسدان تھے انہوں نے بھی ایسا ہی روبوٹ بنایا تھا وہ اسے ایسے ہی استعمال کرتے تھے انکا بنایا روبوٹ تو اب اپنا وقت پورا کر چکا تھا اب تو خیر اس روبوٹ کو بنانے والا بھی نہیں رہا تھا میں البتہ اپنے بنائے گئے روبوٹ کو ہرگز بھی رعائت دینا پسند نہیں کرتا تھا۔۔
میں ہر چیز کو اسکے مقام پر ہی رکھنا پسند کرتا ہوں۔۔ میں نے فخر سے گردن اکڑائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شام کو جب میں گھر داخل ہوا تو روبوٹ نے پورا گھر چمکا رکھا تھا۔۔ میں کپڑے بدل کر منہ ہاتھ دھو کر نکلا تو گرما گرم کھانا میز پر چنا رکھا تھا۔۔ میں بیٹھ کر رغبت سے کھانے لگا۔۔
کھانا ختم کرتے ہی چائے کا گرم بھاپ اڑاتا مگ سامنے تھا۔۔ میں مسکرا دیا۔۔
جو بھی تھا پانچ سال اس روبوٹ میں اپنی مرضی کا ڈیٹا بھر کر اسے اپنی مرضی کے مطابق اطاعت گزار روبوٹ بناتے مجھے انسیت سی ہو ہی گئ تھی اس روبوٹ سے
روبوٹ جوابا اسی سپاٹ چہرے کے ساتھ مجھے دیکھتا رہا۔
کیا کیا کام کیئے دن بھر ۔۔ میرا انداز لگاوٹ بھرا تھا۔۔
کپڑے دھوئے صفائی کی کھانا پکایا چارجنگ پر لگایا
بس ۔۔ سارے دن میں بس اتنا سا کام ۔۔ میں بس سوچ کر رہ گیا
روبوٹ بات مکمل کر کے خاموش ہو گیا۔۔
اور ۔ میں شائد باتیں کرنا چاہ رہا تھا
اور کیا کہوں بتا دیں
روبوٹ ہی تو تھا اپنے زہن سے عاری الٹا مجھ سے ہی پوچھنے لگا۔۔
غبی روبوٹ اب باتیں کیا کرنی ہیں یہ بھی میں بتائوں۔۔ میں چڑ کر سوچنے لگا۔۔
روبوٹ چپ چاپ میری آنکھوں میں دیکھ رہا تھا
یہی روبوٹ تھا جب تک میں نے اپنا ڈیٹا فیڈ نہیں کیا تھا بے معنی بے مقصد باتیں سارے دن کا احوال سب فضول سے فضول بات تک مجھے بتاتا تھا۔۔
میں سارا دن دفتر میں سر کھپا کر آتا اور روبوٹ بک بک کرکے دماغ خالی کر دیتا تھا۔۔
تنگ آکر میں نے اسکی دوبارہ پروگرامنگ کی تھی۔۔ تب جا کر سکون ہوا مگر آج جانے کیوں میرا دل چاہا روبوٹ پہلے کی طرح بک بک کرے مگر آج روبوٹ ساکت بیٹھا رہا۔۔
میں بیزار سا ہو گیا۔۔
بے کار روبوٹ مالک کیا چاہتا یہ بھی خود سے سمجھ نہیں سکتا۔۔میں نے چڑ کر ٹوکا۔۔
آپ کی ہی پروگرامنگ ہے۔۔ روبوٹ ہنس کر بولا اور برتن سمیٹنے لگا۔۔
ہائش۔۔ میں جانے کیوں عاجز سا محسوس کر رہا تھا۔۔
فارغ ہو کر سیدھا کمرے میں آنا۔۔ میں حکم دیتا ہوابڑ بڑاتا ہوا کمرے میں چلا آیا
غبی روبوٹ۔۔
روبوٹ باورچی خانے میں برتن سنک میں رکھتا استہزائیہ ہنسا
غبی روبوٹ۔۔ اس نے مالک کے الفاظ دہرائے ۔۔
اسے ہنسی آگئ۔۔
آپکی ہی پروگرامنگ ہے۔۔ روبوٹ نما بیوی ہنستے ہنستے رو پڑی۔ از قلم ہجوم تنہائی
Subscribe to:
Posts (Atom)
short story
udaas urdu status
urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen

-
انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھ...
-
د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک......
-
گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہت...