Showing posts with label hajoometanhai. Show all posts
Showing posts with label hajoometanhai. Show all posts

Wednesday, December 13, 2017

مردہ کہانی


مردہ کہانی 
ایک تھا سائیں ایک ویرانے میں اسکا پڑاؤ تھا آتے جاتے مسافر کبھی کبھی اسے کچھ اشیاء خورد و نوش فراہم کر دیتے تھے سو وہ گزر بسر کر لیتا تھا کئی سال گزرے 
ویرانہ ویرانہ نہ رہا آبادی بڑھتے بڑھتے وہاں تک آ پہنچی سائیں کا سکون تباہ ہوا لوگ آتے جاتے چھیڑ جاتے بچے پتھر مار کر ہنستے سائیں جو کئی  عشروں سے خاموش تھا اپنی چپ توڑ بیٹھا ہوا کچھ یوں 
وہ اپنے دھیان میں سر نہیہوا ڑے دیوار سے پشت ٹکایے بیٹھا تھا 
روز لوگ آتے جاتے جملے کستے 
چپ سہتا رہا 
بچے پتھر مار کر بھاگ جاتے خاموش رہا 
کچھ من چلے اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسکو مجنوں کہنے لگے اسکی نقل اتار اتار کر اسکے انداز سے چل کر اسے چڑا رہے تھے 
ملنگ اٹھ کھڑا ہوا دھاڑ کر بولا 
دور ہو جاؤ نا خلفوں اس سے قبل میرا غضب میرے قابو سے باہر ہو جایے 
من چلے دبک گیے کوئی دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا پاس آیا اور حیرت سے ملنگ سے دریافت کیا 
لوگ پتھر مارتے رہے تم سہ گیے جملے کستے رہے تم سہتے گیے آج معمولی من چلوں کی شرارت پر اتنا غیظ آخر کیوں؟
ملنگ پھیکی ہنسی ہنس دیا 
ملنگ کی بھی برداشت کی حد ہوتی ہے چاہے کسی عام انسان کے مقابلے میں کہیں زیادہ در میں ختم ہوتی ہے مگر ہو جاتی ہے 
وہ تو ٹھیک ہے 
کوئی بات کاٹ کر بولا 
مگر ملنگ کو کیا فرق پڑتا لوگوں سے
نہیں پڑتا فرق ملنگ ہنسا 
مگر پڑتا ہے فرق 
سننے والا سہنے والا کبھی نہ کبھی ہار جاتا ہے 
مگر کوئی ابھی بھی اپنی بات پر اڑا
مگر دنیا میں ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جنکو آپ کچھ کہ دیں جواب نہیں دیتے انکو مار کر بھاگ جو اف نہ کہیں گے ...
ہاں ... ملنگ نے ٹھنڈی سانس بھری 
ہوتے ہیں مگر انسانوں میں سے ایسے لوگ جانتے ہو کون ہیں ؟
ملنگ نے اپنی سرخ آنکھیں اس کے چہرے پر جمائیں 
کوئی متجسس ہو کر پوچھ بیٹھا 
کون ہیں >؟
مرے ہوئے لوگ 

نتیجہ : جو سہہ رہا ہے نا ... ہمیشہ نہیں سہے گا 


از قلم ہجوم تنہائی

Tuesday, December 12, 2017

قنوطی کہا نی ...qanooti kahnai



قنوطی کہا نی
ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے
وغیرہ وغیرہ
پھر اس نے قنوطیت سے سوچا 
یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس
نتیجہ : خود سوچیے
از قلم ہجوم تنہائی

qanooti kahani 
ek baar ek qanooti akela betha waqt guzari ke liye acha acha sochnay laga jesay k woh aaj udaas nahin hay khush hay waghera waghera
phir us ne qanootiat say socha 
yeh sab tu main ne socha hi hay bs 
nateeja : khud sochiye 
by hajoom e tanhai 

تھوک کہانی... thook kahani




تھوک کہانی
ایک بار ایک مکڑی جالا بنا کر اونچے پہاڑ سے اتر رہی تھی
کیا دیکھتی ہے تیزی سے چڑھتی ایک چونٹی اس کی جال میں پھنس گی ہے
مکڑی ایک تو بھوکی نہیں تھی دوسرا اتنی سی چونٹی سے پیٹ نہ بھرتا اس نے سوچا چھڑا دے 
اسے اپنی طرف آتآ دیکھ کر چونٹی کے اوسان خطا ہو گے
مکڑی مسکرائی اسے بچایا پوچھا اوپر کاہے کو جاتی ہو
چونٹی بولی مقابلہ ہے مجھے پہلا انعام لینا ہے
مکڑی سر ہلا کر واپس ہو لی زمین پر پہنچی تو ڈھیر ساری بوندیں آ گریں اس نے چہرہ صاف کر کیے اوپر دیکھا درجنوں چونٹیا ں تھوک کر دیکھ رہی تھیں کس کا تھوک پہلے پہنچا
نتیجہ : تھوک نیچے پہلے جسکا بھی آیے جیت اسکی ہوتی جسکا تھوک کسی کے او پر نہ آیے
از قلم ہجوم تنہائی

thook kahani 
ek baar ek makri jaala bana kar oonchay pahaar se utar rhi thi 
kia dekhti hay tezi say cherhti ek chewnti uske jaal main phans gai hay 
makri ek tu bhooki nahin thi dosra itni si chewnti say uska pait na bharta us ne socha chura de
use apni taraf aata dekh kr chewnti ke osaan khata ho gaiay 
makri muskurai usay bachaya pocha oper kaahay ko jaati ho
chewnti boli muqabla hay mujhay pehla inaam lena hay 
makri sir hila kar wapis ho li
zameen pr phnchi tu dher saari bondain munh pr aa gireen 
usne chehra saaf kar ke oper dekha darjanon chewntiaan thook kr dekh rhi theen kiska thook pehle phncha 
nateeja : thook neechay pehle jiska bhi aayay jeet uski hoti jiska thook kisi ke oper na ayay
by hajoom e tanhai 

Tuesday, December 5, 2017

ہتھیار کہانی .. hathyaar kahani

ہتھیار کہانی 
ایک تھا باد شاہ اسکی سلطنت بہت بڑی  تھی کئی  سلطنتوں  کے با دشاہ اس پر قبضہ  کرنا چاہتے تھے 
با د شاہ  بہت پریشان تھا اس نے اپنی فوج بڑھا لی مگر پھر بھی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا 
ایک دن بادشاہ اپنے سپاہ سالار سے اپنی  فوج کی صورت حال انکی مہارت اور طاقت کے حوالے سے تفصیلات سن رہا تھا کہ اسے خیال آیا کیوں نہ کوئی ایسا ہتھیار بنایا جایے جو بہت مہلک ہو اور اس کی سلطنت کی افواج کے سوا دنیا میں کسی کے پاس نہ ہو 
خیال آنا تھا کہ اس نے فورا ماہر ہتھیار ساز کو حکم دے ڈالا
دنیا کا سب سے مہلک اور انوکھا ہتھیار بنا لایے
ہتھیار ساز نے حکم سن تو لیا مگر پریشان ہو گیا
اپنی تمام تر صلاحیتیں آزما ڈالیں
سوچ کے گھوڑے دوڑ ایۓ ہر طرح کا ہتھیار بن تو چکا تھا تیر کمان سے لے کر تلوار تک چھری سے لے کر نیزے تک
آخر نیا کیا ہتھیار بنایے
سوچتا رہا خیر اسکے پاس وقت کم تھا اگر کوئی نیا ہتھیار بنایے بغیر بادشاہ کے حاضری دیتا تو آخری حاضری دیتا بادشاہ نے اسکا سر قلم کروا دینا تھا
کرتے کرتے وہ دن آ پہنچا جب اسے اپنا شاہکار ہتھیار پیش کرنا تھا بادشاہ کی خدمت میں
گھر میں حال سے بے حال سر پکڑے بیٹھا تھا جب سپاہی اسے لینے دروازے پر آ موجود ہوئے
ہاتھ میں لوہے کا ٹکڑا لئے بیٹھا تھا اسکو ڈھالنے کے لئے مگر کس شکل میں ڈھالے یہ سمجھ نہیں اتا تھا خیر سپاہی اسے اسی حالت میں لے کر بادشاہ کے پاس چلے آیے
ہتھیار ساز تھر تھر کانپ رہا تھا بادشاہ نے پوچھا بتاؤ کیا ہتھیار بنایا تو اس نے بے ساختہ اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کمر پر باندھ لئے بادشاہ نے اسکی حرکت کو تعجب سے دیکھا سپاہی کو اشارہ کیا
سپاہی بادشاہ کے ابرو کے اشارے کی تعمیل کرتا اسکے ہاتھ کھینچ کر بادشاہ کی نگاہوں کے سامنے پیش کر ڈالے
نوکدار تیر کی شکل کا لوہے کا ہتھیار دیکھ کر سخت برہم ہوا
اس تیر میں نیا کیا ہے ؟
ہتھیار ساز کا گلہ خشک ہوا
وہ یہ اتنا مہلک ہے کہ اشارے سے جان لے لیتا...
بادشاہ کو یقین نہ آیا
ٹھیک ہے اگر یہ واقعی مہلک ہے تو تم اسکو اپنی جانب نشانہ باندھ کر دیکھاؤ ...
ہتھیار ساز مایوس ہوا جانتا تھا یہ عام سا لوہے ٹکڑا ہے جو ابھی کسی شکل میں ڈھالا ہی نہیں گیا اس سے اشارہ کرنے سے کیا گھونپ لینے پر بھی بس زخمی ہی ہوگا مرنا تو دور کی بات ہے
خیر اس نے اپنی جانب اشارہ کیا اس ٹکڑے سے بلکہ گھونپ ہی لیا
اسکے کنارے بھی تیز نہ تھے گھونپنے پر بھی بس اسکے شکم پر نیل پڑ سکا خون تک نہ نکل سکا بادشاہ چراغ پا ہو گیا
تم انتہائی نالائق غبی اور بیکار انسان ہو ایک ہتھیار تک نہیں بنا سکتےماہر ہتھیار ساز بنے پھرتے ہو اس سے بہتر تھا تم لوہار کا کام سیکھ لیتے لوہے کے اس ٹکڑے کو کسی شکل میں تو ڈھال لیتے
ہتھیار ساز کی اس بے عزتی پر محل میں موجود افراد دبی دبی ہنسی ہنسنے لگے
ہتھیار ساز پر گھڑوں پانی پڑ گیا شرم سے ڈوب مرنے لگا
بادشاہ کے غیظ و غضب کی شہہ پا کر سب اسے سخت سست سنانے لگے
ہتھیار ساز کے پیٹ میں درد اتنا نہیں رہا جتنا دل میں اٹھ گیا
تڑ سے گرا گرتے ہی مر گیا
بادشاہ حیران رہ گیا
واقعی اس نے اتنا مہلک ہتھیار بنایا تھا کہ اسکے اشارے پر مر گیا ؟
محل میں بیٹھے دانش ور سے پوچھ بیٹھا
فلسفی مسکرایا اور بولا اس نے نہیں یہ ہتھیار عالی جاہ نے آزمایا تھا جو جان لیوا نکلا
نتیجہ : زبان کا وار کاری ہوتا ہے
از قلم ہجوم تنہائی

Saturday, December 2, 2017

گنجی بطخ کہانی


 گنجی بطخ کہانی  
ایک تھی بطخ
قین قین کرتی پھرتی
قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی
اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے 
اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی
بطخوں کو پسند آئی
اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں
ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی
بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا
اب وہ جہاں جاتی سب کہتے
وہ دیکھو گنجی بطخ
سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی
نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا
از قلم ہجوم تنہائی

Friday, December 1, 2017

ھنسیے کہانی.... hunsye kahani

ھنسیے کہانی
ایک تھا فلسفی فلسفہ سکھا رہا تھا اپنے شاگردوں کو 
کسی کو ہنسی آگئی
فلسفی نے غور سے کسی کو دیکھا 
پھر بولا میں نہیں پوچھوں گا کیوں ہنسے مگر حکم دیتا ہوں سب کو سب ہنسو 
کوئی ہنس پڑا کسی کی ہنسی رک گئی پوچھنے لگا 
مگر کیوں ہنسیں ؟
ھنسیے کیوں کہ آپ اور کر بھی کیا سکتے 
فلسفی مسکرایا 
ہم بس ہنس سکتے مگر کسی وجہ سے ہی ہنسیں گے کوئی وجہ بتائیں
اب کوئی ہنسنا بھول گیا تھا 
بے وجہ ھنسیے وجہ ڈھونڈنے لگے تو رونا آجائیگا 
فلسفی رو پڑا تھا 
کوئی وجہ ڈھونڈتا رہ گیا کسی کو وجہ نہ ملی 
سب رو پڑے 
نتیجہ : ہنسنا آسان نہیں بے وجہ ہنسی بھی نہیں آتی 
از قلم ہجوم تنہائی

hunsye kahani 
ek tha falsafi falsafa sikhaa raha tha apne shagirdon ko 
kisi ko hunsi aagai 
falsafi ne ghor say kisi ko dekha
phr bola main nahi pochun ga kiun hunsay mgr hukm dekta hun sab ko sb hunso 
koi hnspara kisi ki hnsi rk gai pochne laga
mgr kiun hunsain 
hunsye kiun k aap aur kar bhi kia sakte 
falsafi muskruya 
hm bs huns skte mgr kisi wajah say hi hunsain gay koi wajah batain 
ab koi hunsna bhol gaya tha
be wajah hunsye wajah dhondne lagay tu rona ajaiyga 
falsafi ro para
koi wajah dhondta reh gaya kisi ko wajah na mili 
sb ro pray 
nateeja : hunsna asaan nahin hay be wajah hunsi bhi nahin aati 
by hajoom e tanhai 

Wednesday, November 29, 2017

گندگی کہانی.. gandgi kahani




گندگی کہانی
ایک تھا گندا
بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا
اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی 
لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا
پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا
دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو
گندہ مسکرا دیا
میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں ..
یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا ..
نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. :
gandgi kahani
ek tha ganda
bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha
uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi
log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya
abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya
paas say koi gzra tu herat say use darya kinare bethay dekh kr pochne laga
darya kinare aa hi gayay ho tu naha lo thori gandgi ki baha lo
ganda muskraya
mail jism ka utre ga dil ka nahin
yeh soch ke nahane ka khayal taal dia 
nateeha : nahayay zarur koi tu mail utre


by hajoom e tanhai 
از قلم ہجوم تنہائی

Monday, November 27, 2017

رونی کہانی۔۔.. roni kahani


رونی کہانی۔۔
ایک تھا فلسفی ۔۔ تڑپ تڑپ کر رو رہا تھا۔۔
روئے گیا روئے گیا۔۔
سر درد سے پھٹنے لگا مگر اسکا رونا بند نہ ہوا نڈھال ہو چلا۔۔
کسی شاگرد نے ہمدردی سے قریب آکر پوچھا۔۔
استاد جی کیا بات ہے۔۔
آج بہت خوش دکھائی دے رہے بار بار ہنستے مسکراتے ہیں۔۔
فلسفی ۔۔ ہنسا۔۔ اور زور سے۔۔
اور در اصل رو بھی پڑا۔۔
نتیجہ۔۔ ہنستے ہنستے رو نا بھی کسی کسی کو ہی آتاہے



از قلم ہجوم تنہائی

Roni kahani 
ek tha falsafi tarap tarap kar ro raha tha
royay gaya royay gaya
sir dard se phatne laga magar uska rona band na hua nidhaal ho chala
kisi shaagird ne hamdardi say qareeb aa kr pocha
ustaad ji kia baat hay aaj boht khush dekhai de rhay baar baar hunstay muskratay hain 
falsafi hansa aur zor se
aur dar asal ro bhi para
nateeja : hunstay hunstay rona bhi kisi kisi ko aata hay 
by hajoom e tanhai 

سب کچھ کہانی...sab kuch kahani


سب کچھ کہانی
ایک تھا سب اسے کچھ چاہیئے تھا۔۔ سب بہت اتائولا تھا۔۔ اسے کچھ بس ابھی فورا چاہیئے تھا۔۔
ایک کچھ بھی تھا۔۔
اسے سب مل رہا تھا مگر اسے سب چاہیئے نہیں تھا۔۔
اب سب کو کچھ اور کچھ کو سب مل رہا تھا مگر نہ کچھ سب پانا چاہتا تھا نہ سب کو سب چاہیئے تھا۔۔ اسے تو بس کچھ چاہیئے تھا۔۔
خیر سب کو سب نہیں ملا مگر کچھ مل گیا۔۔ کچھ کو سب ملا مگر اسے کچھ نہیں ملا
نہ کچھ کو سب چاہیئے تھا۔۔ نہ سب کو سب۔۔
مگرسب کو کچھ نہ کچھ ضرور ملا۔۔
کچھ نے سب کی خواہش کی مگر سب کو کچھ نہیں ملا مگر کچھ کو بھی سب نہیں ملا۔۔ حالانکہ کچھ کو سب کی ضرورت تھی۔۔
نتیجہ:سب کو سب نہیں ملتا۔۔ مگر سب کو سب چاہیئے بھی نہیں ہوتا۔۔



از قلم ہجوم تنہائی


sab kuch kahani
ek tha sab usay kuch chahyay tha
boht ataola tha usay kuch bs abhi foran chahye tha
ek kuch bhi tha
usay sab mil raha tha mgr usay sab chahyay nahin tha
ab sab ko kuch aur kuch ko sab mil raha tha mgar na kuch sab paana chahta tha
na sab ko sab chahyay tha usay tu bs kuch chahyay tha
kher sab ko sab nahin mila mgr kuch mil gaya
kuch ko sab mila magar usay kuch nahin mila
na kuch ko sab chahyay tha na sab ko sab mgr sab ko kuch na kuch zaroor mila
kuch nay sab ki khawahish ki mgr sab ko kuch nahin mila mgr kuch ko bhi sab nahin mila halanke kuch ko sab ki zarurat thi
nateeja : sab ko sab nahin milta magr sab ko sab chahyay bhi nahin hota

by hajoom e tanhai 

Wednesday, November 8, 2017

Bay kaar kahani.... بے کار کہانی


بے کار کہانی۔
ایک تھا بے کار ۔۔
بہت ہی زیادہ بے کار تھا۔۔
اس سے کوئی کار آمد کام کی توقع رکھنا بھی بے کار تھا۔۔
اتنا بے کار آج تک اور کوئی پیدا ہی نہ ہوا تھا۔۔
اس بے کار کو کچھ کہنا سننا بھی بے کار تھا۔۔
خیر بے کار کو نہیں لگتا تھا وہ بے کار ہے۔۔ سو ہر کار آمد کام کرنے کو تیار رہتا۔۔ 
مگر اسکا تیار رہنا بے کار تھا۔۔ سب اسے بے کار سمجھ کر کوئی کار آمد کام کرواتے ہی نہ تھے اس سے۔۔
سو بے کار بے کار ہی رہ گیا۔۔ 
نتیجہ: بے کار کی کہانی بھی بے کار ہی 
ہے 
by hajoom e tanhai 

Bay kaar kahani
Ek tha bekaar ..boht hi zyadah baykaar tha
Ua se koi kaar amad kaam ki tawaqo rkhna bhi baykaar tha
Itna baykaar aaj tak aur koi paida hi na hua tha us baykaar ko kch kehna sunna bgi bay kaar tha...
Kher baykaar ko nahi lgta tha kay woh baykaar hay so har kaar amad kaam ko krnay ko tayar rhta tha ..mgr uska tayaar rhna baykaar tha .. sab usay baykaar samajh kr koi kaar amad kaam krwatay hi nahin thay
So baykaar baykaar ho reh gaya..
Moral: baykaar ki kahani bhi baykaar hi hay

از قلم ہجوم تنہائی

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen