Posts

Showing posts with the label hajoom e tanhai

Billi kahani

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک بادشاہ تھا۔ اس نے بلی پال رکھی تھی بہت ناز نخرے اٹھاتا تھا اسکے بلی کو کھرونچ بھی آجائے تو مرنے لگتا تھا اتنا پیار کرتا تھا اس سے۔ بادشاہ کی ملکہ بھی تھی۔ اسے اکثر بادشاہ سے یہی شکایت رہتی تھی کہ وہ بلی سے ذیادہ پیار کرتا ہے اسکا خیال ذیادہ رکھتا ہے ملکہ کو نہیں پوچھتا۔ایکدن ملکہ غمگین سی تھی۔ اپنی خاص خادمہ سے اپنا احوال کہا خادمہ نے تسلی دی اور کہا بادشاہ کے ساتھ دوپہر کو طعام کیجئے۔ میں آپکو کچھ خاص پیش کروں گی جس کے بعد بادشاہ سلامت آپکے ہی ہو جائیں گے۔ملکہ۔خوش ہو گئ بادشاہ کو پیغام بھجوایا آج دوپہر کو ہمارے ساتھ کھانا تناول فرمائیے۔ بادشاہ نے دعوت منظور کر لی۔ملکہ خوب اچھی طرح سنگھار کرکے تیار ہوئی ۔ بادشاہ آیا اسکے ساتھ بیٹھی۔ خادمہ نے بھنا ہوا گوشت پیش کیا دونوں نے چٹخارے لیکر تناول کیا۔ بادشاہ کو یہ گوشت اتنا لذیذ لگا کہ کل پھر اسی دعوت کی فرمائش کردی۔ خادمہ نے کورنش بجا لا کر درخوست کی اگر جان کی امان پائوں تو عرض کروں؟ بادشاہ نے اجازت دے دی۔۔ کہنے لگی۔ کل کیلئے یہی ذائقہ میسر نہ ہو سکے گا۔ کیونکہ یہ آپکی پالتو بلی کا گوشت ہے۔ تاہم اگر بلی کا گوشت پس...

روائتی امی کہانی

روائتی امی کہانی ایک تھیں امی روائتی امی تھیں۔۔ پیر کے دن آکر بچوں سے پوچھنے لگیں بتائو بچوں آج کیا پکائوں بچے یک زبان ہو کر بولے مرغ بریانی امی نے مسکرا کر سر ہلایا اور چلی گئیں۔۔ جب دوپہر کو کھانا سامنے آیا تو آلو کی طاہری چٹنی کے ساتھ بنی تھی۔۔ منگل کے دن بچوں سے پوچھا بتائو آج کیا بنائوں۔۔ بچوں نے کہا۔۔ مرغ بریانی۔۔ امی نے اس دن بیگن کا بھرتہ اور لوکی کا رائتہ بنایا بدھ کے دن انہوں نے بچوں سے پوچھا۔۔ آج کباب اور دال بنا لوں۔۔ بچوں نے کہا دال کی بجائے مرغ بریانی۔۔ امی سر ہلا کر چلی گئیں۔۔ دوپہر کو سادے دال۔چاول چٹنی اور سلاد کے ساتھ بنا لیئے۔۔ جمعرات کو بچوں کو آکر بتایا آج تم لوگوں کی فرمائش پوری کرنے لگی ۔ بچے خوش ہو کر بولے یعنی آج مرغ بریانی بنے گی۔۔ خیر۔۔ اس دن بنا آلو کی ترکاری اور مونگ کی دال جمعے کا دن تھا امی آئیں بچوں سے پوچھا آج کیا بنائوں سمجھ نہیں آرہا۔۔ بچے خفا ہو چلے۔۔ اپنی مرضی کا کچھ بنا لیں۔۔ امی خوش ہو گئیں۔۔ اس دن بنا۔۔ بڑے گوشت اور آلو کا سالن۔۔ ہفتہ آگیا۔۔ امی آج تو بریانی بنا لیں۔۔ بچوں نے منت بھرے انداز میں کہا۔۔ امی کو ترس آگیا۔۔ آج تو ...

ختم شد

اسکو بیاض قلم ہاتھ میں لے کر سوچتا دیکھا تو یونہی قریب جا کے پوچھا  کیا لکھتے ہو ؟  اس نے سر اٹھایا اور جو لکھا تھا دکھایا  اس بیاض کے پہلے صفحے پر لکھا تھا  ختم شد از قلم ہجوم تنہائی

وقت کہانی

وقت کہانی  ایک بار ایک فلسفی اپنے شاگردوں کو وقت کی رفتار کے متعلق بیان دے رہا تھا  سمجھاتے سمجھاتے سوچ میں پڑ گیا  اسے وقت کی رفتار مثال سے سمجھانا نہیں آ رہا تھا  سوچتا رہا شاگرد اسکا انتظار کرتے کرتے سو گیے  جب آنکھ کھلی تو کی پہر گزر چکے تھے فلسفی ابھی بھی سوچ رہا تھا  ایک شاگرد نے کھڑے ہو کر سوال کیا آخر  آپ  اتنی دیر  سے کیا سوچ رہے   فلسفی مسکرایا   میں سوچ رہا  تھا کہ  وقت میری  سوچوں  سے بھی زیادہ  تیز  رفتاری  سے گزر رہا ہے  نتیجہ  : سوچیے   مگر  یاد  رکھے  سوچتے  ہوۓ  وقت جلدی گزرتا ہے  #hajoometanhai #alamati kahanian از قلم ہجوم تنہائی روائتی امی کہانی  

koi hajoom se pochay short urdu poem

pochti hay hajoom pochta naai kiun.... koi pochay mujhe tau yeh pochay.... phir poch lena k pochna chora kiun... tanhai say mager yeh koi na pochay... suna hay pochna chahtay hain sab mujhse... pochta tu kisay hain jo koi tujhe pochay... her baat mai ajeb hr baat mubham tanhai... kuch batati nahi hajoom Tujhee Allah pochay. پوچھتی  ہے  ہجوم  پوچھتا  نہیں  کیوں .... کوئی  پوچھے  مجھے  تو  یہ  پوچھے .... پھر  پوچھ  لینا  کہ  پوچھنا  چھوڑا کیوں ... تنہائی  سے  مگر  یہ  کوئی  نہ  پوچھے ... سنا  ہے  پوچھنا  چاہتے  ہیں  سب  مجھ سے ... پوچھتا  تو  کیسے  ہیں  جو  کوئی  تجھے  پوچھے ... ہر  بات  میں  عجیب  ہر  بات   مبہم  تنہائی ... کچھ  بتاتی  نہیں  ہجوم  تجھے  الله  پوچھے ... از قلم ہجوم تنہائی

آخری کی کہانی

 آخری کی کہانی۔۔ ایک تھا ننھا سا انڈہ ڈائنا سور کا تھا۔۔ ایکدن پھوٹ کر باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کھلا آسمان ہے دور دور تک چرند پرند مگر کوئی بھی اسکی۔نسل کا نہ تھا۔۔اسے جو دیکھتا منہ کھول کر دیکھتا جاتا۔۔ اسکو بھی حیرت ہوتی تھی آخر وہ اکیلا کیوں ہے۔۔ سارے جنگل میں اسکی دھوم مچی تھی۔۔ شیر سے بھی ذیادہ مشہور تھا۔۔ شیر کی بھی نسل کم ہو رہی تھی وہ بھی چڑتے کہ ہم سے زیادہ ایک معمولی ڈائنا سور مشہور ہے ۔ اسکے دیو ہیکل جثے سے سب شیر سے زیادہ خوف کھاتے تھے۔۔ مگر ڈائنا سور بے حد خوش اخلاق تھا۔۔ سب جانوروں سے ملتا حال احوال پوچھتا۔۔ اسکی ہاتھی سے بہت دوستی ہو گئ تھی اور زرافے سے بھی۔ کہ یہ دونوں جانور بھی اتنے ہی بڑے دیو ہیکل جثے کے مالک تھے کہ اس سے ڈرتے نہیں تھے۔ ان دونوں کے ساتھ رہ رہ کر ڈائنا سور بگی سبزی خور ہو گیا تھا۔۔ کبھی کسی جانور کا شکار نہیں کیا۔۔ خیر ایکدن ہاتھی کی طبیعت خراب ہوئی۔۔ بیماری سے کمزور ہوا۔۔ مناسب علاج معالجہ نہ ہو سکنے سے چند دن بیمار رہ کر مر گیا۔۔ یہ پہلی موت تھی جو ڈائنا سور نے دیکھی تھی۔۔ ہاتھی کی ہتھنی اور دو بچے تھے کہہ سکتے ہیں انکی نسل محفوظ تھی۔۔ ز...

Hajoom e tanhai ۔۔۔۔۔۔۔۔ہجوم تنہائی

Hajoom e tanhai maktb Ek tha falsafi woh nayi nayi istelahain ejaad krta tha Us ne ek istelah ijaad ki hajoom e tanhai Is say qabl urdu main hajoom aur tanhai kabhi ikathay na kiye gayay thay.. Yeh us ne socha aisa bhi tu ho skta kisi insan ke gird hajoom ho magar woh in tamam logon k hajoom main tanhai mehsos kray.. Jesay hajoom main tanhai.. Tu us ne is istelah ki tashreeh bnai Hajoom : crowd Tanhai : loneliness Tu hajoom e tanhai hua tanha logon ka hajoom  ya tanhai ka hajoom Ek baar us ne sb ko iska matlab smjha kr apne shagirdon se pocha  Falsafi:HaJoOm. E. TaNhAi k lughvi (dictionary) maani batao... student : main... tum... woh... hum... sab... tanha... ہجوم تنہائی مکتب ایک تھا فلسفی وہ نئ نئ اصطلاحیں ایجاد کرتا تھا اس نے ایک اصطلاح ایجاد کی ہجوم تنہائی اس سے قبل اردو کی تاریخ میں ہجوم اور تنہائی اس طرح اکٹھے نہ کیئے گئے تھے۔۔ یہ اس نے سوچا ایسا بھی تو ہو سکتا کسی انسان کے گرد لوگوں کا ہجوم ہو مگر وہ ان تمام لوگوں کے بیچ رہ ک...

آزاد نظم

جگنو کوئی میری راہ میں نہیں ہے یہ روشنی تو جلتے گھروں کی ہے۔ آج پھر میں رک سکا نہیں جلدی ہے مجھے۔۔ یہ شعلے میرے آنگن میں لپک آئے تو پھر دیکھیں گے۔۔ ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔ تم کیوں درد دکھاتے ہو مجھے آتے وقت سے ڈراتے ہو میرا گھر تو ابھی آباد ہے ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔ بے حس نہیں میں ہاں بے بس ہوں بہت درندوں میں رہتا ہوں شکرے بھی ہیں یہاں بہت یہ انسانوں کو کھاتے ہیں کھانے دو۔۔ میرا خون بھی جلاتے ہیں جلانے دو۔۔ عادت ہے مجھے لٹ جانے کی مگر اب مجھے دیر ہوتی ہے ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو مجھے کچھ نہ کہو تم میں کر ہی کیا سکتا ہوں احتجاج کس کس چیز کیلئیے کر سکتا ہوں کہا نا عادی ہوں میں مر مر کے جی جانے کی کوئی درماں ملا تو چیخ بھی لیں گے۔۔ابھی تو میرا انتظار ہوتا ہوگا ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔ از قلم ہجوم تنہائی

ہرن کہانی

ہرن کہانی۔۔ ایک تھا ہرن ۔۔ اچھلتا کودتا رہتا۔۔ بھاگتا پھرتا۔۔ اسکا ایک دوست تھا مار خور۔۔ مار خور ہرن جتنا چست نہیں تھا بے حد بردبار تھا۔۔ ایک دن دونوں اکٹھے گھاس چر رہے تھے ہرن نے شیخی بگھاری۔۔ میں دس میٹر تک اونچی چھلانگ مار سکتا ہوں۔۔ مار خور مسکرا دیا بے حد اچھی بات ہے۔۔ ہرن ہنس کر بولا تم تو پانچ میٹر تک بھی مار سکتے تم تو نہایت سست اور بونگے سے بکرے ہو تم کہاں اور میری ہرن کی اعلی نسل کہاں۔۔میں تو نایاب بھی ہو تا جا رہا ہوں تم جیسے بکرے تو بھرے پڑے مار خور کو دکھ ہوا کہہ نہ سکا میں پاکستان کا قومی جانور ہوتا ہوں مجھے اتنا کم تر نہ سمجھو۔۔ مگر مار خور کم ظرف نہیں تھا سو چپ رہا ہاں ہرن اسکی نظروں سے گر گیا۔۔ ہرن شیخی بگھارتا اونچی اونچی چھلانگیں مار کر مار خور کو جتاتی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔ اسکی نظریں بھٹکیں اس نے بنا دیکھے چھلانگ لگائی ایک پتھر پر پائوں پڑا۔۔منہ کے بل گرنے لگا مار خور اسے گرتے دیکھ کر بچانے دوڑا۔۔ ہرن نے اسکا سینگ اپنے سینگ میں پھنسا خود کو منہ کے بل گرنے سے بچا لیا۔۔ نتیجہ: کسی کی نظروں میں گرنے سے ریادہ ہم منہ کے بل گرنے سے ڈرتے ہیں۔۔ از ق...

خوشی کہانی۔۔

خوشی کہانی ایک تھا کوئی ۔۔ اسے کچھ ملا۔۔ بہت خوش ہوا۔۔ خوشی سے پاگل ہو اٹھا۔۔ پاگل ہوا تو ہوش کھو بیٹھا۔۔ ہوش کھو بیٹھا تو گم صم ایک کونے میں بیٹھا روتا رہتا۔۔ کسی نے پوچھا کیا ہوا ؟۔۔ کیا گزری تم پر۔۔ کوئی اداسی سے بولا۔۔ مجھے کچھ ملا میں خوشی سے پاگل ہو گیا اتنا کہ ہوش ہی کھو دیئے اب صدمے میں ہوں۔۔ کسی نے ہنسنا شروع کر دیا۔۔ ایسی بھی کیا مل۔جانے کی خوشی۔۔کہ ہوش کھودو۔۔ کوئی اداس سا ہو گیا۔۔ اب خوشی سے زیادہ کھو دینے کا غم محسوس ہوتا ہے۔۔ نتیجہ: چھن جانے کی تکلیف مل جانے کی خوشی سے زیادہ ہوتی ہے از قلم ہجوم تنہائی

احمق کچھوا کہانی۔۔۔ahmaq kachwa kahani

Ahmaq Kachwa kahani Ek tha kachwa Ahista ahista chalta rehta Chaltay chaltay thak bhi jata Usay ek din khayal aaya Woh ju bojh apne sath liye phir raha uski wajah sy thak jaya karta hay woh Us ne apna khol utara aur bin khol ky rengna shuru kr dia Ab bojh tu kam ho gaya tha mgr Usko raste k sab pathar kantay chubhnay lgay thay Jisam chil.gaya tha Wapis aaya aur apna khol pehn lia dobara Nateeja : ahmaq tha.. koi khud ko peechay chor kr kabhi aagay berh paya hay kia? احمق کچھوا کہانی۔ ایک تھا کچھوا آہستہ آہستہ چلتا تھا ۔۔ چلتے چلتے تھک بھی جاتا تھا اسے ایک دن خیال آیا وہ جو بوجھ اپنے ساتھ لیئے پھر رہا اسکی وجہ سے تھک جاتا ہے وہ۔۔ اس نے اپنا خول اتارا اور بن خول کے رینگنا شروع کر دیا اب بوجھ تو کم ہو گیا تھا مگر اسکو راستے کے پتھر کانٹے سب چبھنے لگے تھے جسم چھل گیا تھا واپس آیا اور اپنا خول پہن لیا دوبارہ نتیجہ: احمق تھا۔۔ کوئی خود کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ پایا ہے کیا؟ از قلم ہجوم تنہائی

yeh tu hay short urdu poem یہ تو ہے ...

yeh tau hay ... main be waja houn... maslas ka ek kona jesay... na ho tau darar bun jati hay... maslas adhora reh jata hay... mager jab maslas bun jata hay... mje nahi dekhta koi... maslas ko dekhtay hain... kitna mukamal hay  main shayad be waja houn... mery na honay se ferk perta hay... main maslas ka konsa kona houn...? kia ferk perta hay... main be waja houn... یہ   تو  ہے  ... میں  بے  وجہ  ہوں ... مثلث  کا  ایک  کونہ  جسے ... نا  ہو  تو  دراڑ  بن  جاتی  ہے . .. مثلث  ادھورا  رہ  جاتا   ہے ... مگر  جب  مثلث بن  جاتا  ہے ... مجھے   نہیں  دیکھتا    کوئی ... مثلث کو  دیکھتے  ہیں ... کتنا مکمل ہے  میں  شاید   بے  وجہ  ہوں ... میرے   نا  ہونے  سے  بس  فرق  پڑتا  ہے ... میں  مثلث کا  کونسا  کونہ  ہوں ؟...

pagal ki aik aur kahani... پاگل کی ایک اور کہانی

pagal ki aik aur kahani  logo ki nazar main woh pagal tha... sir jhukayay koi nadeeda nuqtay pe nazar jamayay ghanto betha rehy... pagal hua na... mujhe nahi laga tha... jantay hain q... us se bara pagal main tha... jo kae ghanto se use dekh reha tha... aur woh log b... jinho ne us pe ghor kia... wo kuch nahi ker reha tha... aur ap use kuch nahi kertay hue dekhtay jatay thay... pagal ap b tau huay na... Moral: jab samjh nahi ata tau keh detay hain us ne ajeeb likha tha... ajeeb tau main houn aap ajeeb nahi hue kia? پاگل کی ایک اور کہانی  لوگوں  کی  نظر  میں  وہ  پاگل  تھا ... سر  جھکایے  کوئی  نادیدہ  نقطے  پہ نظر  جمایے گھنٹوں  بیٹھا  رہے ... پاگل  ہوا  نا... مجھے  نہیں  لگا  تھا ... جانتے  ہیں  کیوں ... اس  سے  بڑا پاگل  میں  تھا ... جو  کئی گھنٹوں  سے  اسے  دیکھ  رہا  تھا ... اور  وہ...

sad urdu poetry main hunsta tha

Image
میں ہنستا تھا اتنا کہ لوگ تھے کہتے یہ دنیا میں ہنسنے آیا ہے میں ہنس کر تھا کہتا کبھی رویا تو غضب ڈھا ونگا آج جب میں رویا ساتھ یہ بھی سوچا کیا میں نے آج غضب ڈھایا ہے ؟ سوچتے ہوئےیہ مجھے تھوڑا اور رونا آیا ہے از قلم ہجوم تنہائی

A tribute to kpop star late jong johyun from group shinee in urdu

خو د کشی سے پہلے میرا آخری خط۔۔۔ مجھے آج اپنا آخری خط لکھنا ہے۔۔ کس کے نام لکھوں۔۔؟ انکے جن کی وجہ سے آج میں اس مقام پر ہوں۔۔ کہ مجھے سامنے اپنے بس اندھیرا نظر آتا ہے۔ یا انکے نام جن سے میرا کبھی کوئی واسطہ نہیں رہا۔۔ عجیب بات ہے نا۔۔ مگر آج میرا مخاطب اس دنیا کا ہر وہ فرد ہے جو اس دنیا میں اس وقت موجود ہے۔۔ چلو تو سنو۔۔ یہ میرا آخری خط ہے۔۔ اسکے بعد نہ تو کبھی میری صورت دکھائی دے گی نہ کبھی میری آواز سنائی دے گی۔ اب تم لوگ کہوگے تو کیا ؟۔۔ ہا ہا۔۔ تو کیا۔۔ تو یہ کہ۔۔ مجھے بھی ویسی ہی زندگی ملی جیسی تم سب کو ملی۔۔ مگر میرا انجام تم سب سے مختلف کیوں ہے؟۔۔ مجھے بڑھاپے تک جینا کیوں مشکل لگ رہا۔ میں اپنی جوانی میں ۔۔ قبر میں جا لیٹنے جیسی مایوس کن سوچ کا شکار کیوں ہوں۔۔ تو سنو۔۔ میرے ساتھ اچھا نہیں ہوا۔۔ یوں کہو۔۔ میرے ساتھ دنیا نے اچھا نہیں کیا۔۔ یوں کہو۔۔ مجھے سب نے چھوڑ دیا۔۔ شائد اس نے بھی جو مجھے تمہیں سب کو پیدا کرنے والا ہے۔۔ مگر نہیں۔ اس سے مجھے شکوہ نہیں۔۔ عجیب بات ہے نا۔۔ برا لوگ کرتے خفا ہم خدا سے ہو جاتے۔۔ نہیں ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔۔ میں خدا سے نارا...