Posts

Showing posts with the label اخلاقی کہانیاں

Nuqsan kahani نقصان کہانی

نقصان کہانی ایک تھی لڑکی ۔ اسکے پاس چالیس ہزار کا فون تھا۔ ایکدن اس نے دکان سے دس روپے کی چاکلیٹ خریدی ہزار روپے کا نوٹ دے کر۔ دکان دار نے بقیہ رقم واپس کی تو اس نے موبائل کے کور میں پیسے رکھ لیئے۔۔ بات آئی گئ ہوگئ۔ گھر آکر اسے پیسوں کی ضرورت پڑی تو یاد آیا موبائل کور میں رکھے ہیں ۔ اس نے ڈھونڈا پھر رونے بیٹھ گئ۔ امی نے دیکھا روتے ہوئے تو ہمدردی سے پوچھنے لگیں کیا ہوا بولی میرے نو سو نوے روپے گم گئے ہیں مل نہیں رہے امی نے پوچھا کہاں رکھے تھے؟ بولی: موبائل کور میں اب مل نہیں رہے نا پیسے نا موبائل کور امی : اوہو موبائل کور گم گیا یعنی کتنے کا تھا؟ بولی: دو سو کا۔۔ امی: اوہو بارہ سو کا نقصان ہوگیا۔ چلو کوئی نہیں روئو مت۔ بولی: امی بارہ سو کا نہیں گیارہ سو نوے کا کیونکہ دس روپے کی چاکلیٹ کھا لی تھی۔ امی بولیں : اچھا چلو چھوڑو روئو مت۔ مجھ سے پیسے لے لینا شکر کرو موبائل کور گما ہے موبائل نہیں۔۔ بولی: امی مگر موبائل کور تو موبائل میں ہی لگا تھا نا۔ امی: گھبرا کر : خدایا اتنا مہنگا فون تھا ڈھونڈو مسڈ کال دو گھر میں کہیں پڑا ہوگا چالیس ہزار کا نقصان ہو۔جائے گا۔ بولی: چالیس ہزا...

سلطنت کہانیsaltanat kahani

سلطنت کہانی ایک تھی سلطنت ۔ بڑی سی ۔اسکا نظام اچھا نہیں تھا تو بہت برا بھی نہیں تھا چل رہا تھا بادشاہ بس جمعے کے جمعے وزیر کو بلاتا پوچھتا ترقی ہو رہی ہے؟ وزیر کہتا ہاں۔ بادشاہ پوچھتا فلاں فلاں کام کیئے۔ وزیر اثبات میں سر ہلاتا ۔بادشاہ مطمئن ہو جاتا۔ ایک دن وزیر نے سوچا کہ کیوں نہ جھوٹ بولنے کی بجائے کوئی ایک آدھا کام کر ہی ڈالوں۔ گیا محل کے باہر کھڑے  غربا ء میں خیرات بانٹ آیا۔ سب غرباء بادشاہ کے حضور شکریہ ادا کرنے پہنچ گئے۔  بادشاہ حیران ہوا۔ اسکی خوب واہ واہ ہو رہی تھی۔ خیر جمعہ آیا بادشاہ نے وزیر کو بلا بھیجا۔وزیر آیا۔  بادشاہ نے پوچھا۔ ترقی ہو رہی ہے۔ وزیر بولا ہاں۔ بادشاہ نے پوچھا خیرات بانٹ دی؟  وزیر اعتماد سے بولا جی ہاں۔  بادشاہ مطمئن ہوگیا۔  اگلا جمعہ آیا غربا پھر محل کے باہر خیرات کے انتظار میں آکھڑے ہوئے۔اس بار تعداد معمول سے ذیادہ تھی۔ بادشاہ خوش ہوا کہ لوگ اس سے خوش ہیں۔  جمعے کو وزیر کو بلا بھیجا۔  سوال دہرائے۔ وزیر نے خوش ہو کر بتایا کہ میں نے تو سب کام کر لیئے اور خیرات بھی بانٹی   وہ اب اپنی کارکردگی پر داد طلب کر رہا ...

Chirya ka bacha aur ghongha

ایک تھا چڑیا کا بچہ۔ اپنے گھونسلے میں بیٹھا تھا کہ ایک چیل  آئی لے اڑی چونچ میں دبا کر۔ ہوا اس دن تند و تیز تھی اڑتے اڑتے چیل جھونکوں کی ذد میں آئی چڑیا کا بوٹ اسکی چونچ سے چھوٹ گیا آگرا سیدھا ایک بڑے سے گھونگھے کے اوپر۔ گھونگھا اپنے خول میں سکڑ سمٹ کر بیٹھا تھا اپنے خول پر نرم سے وجود کے دھم سے آگرنے پر چونکا ۔ خول سے ٹکرا کر چڑیا کا بچہ زمین پرپڑا کراہ رہا تھا۔ گھونگھے نے خول سے باہر نکل کر دیکھا تو اسے بہت ترس آیا۔ اس نے چڑیا کے بوٹ کو منہ میں دبایا اور خول کے اندر لے آیا۔ اسکا خیال رکھنے لگا جو کھاتا اسے کھلاتا چڑیا کا بچہ اس سے مانوس ہوگیا اسکے پر نکل آئے گھونگھے کے ساتھ رہتے وہ جیسے ہی باہر خطرہ محسوس کرتا بھاگ کے گھونگھے کے ساتھ خول میں چھپ جاتا۔ مزید وقت گزرا چڑیا کا بوٹ تنومند ہو چلا تھا اب گھونگھے کے خول میں گھس نہیں پاتا تھا۔ ایکدن وہ اور گھونگھا دونوں باہر سیر کر رہے تھے کہ بلی چلی آئی۔گھونگھا جھٹ اپنے خول میں گھس گیا چڑیا کے بوٹ نے بھی گھسنا چاہا مگر گھونگھا تو پہلے ہی موجود تھا اسکے چھوٹے سے خول میں چڑیا کا بوٹ گھس نہیں پایا اس نے جھلا کر گھونگھے کو خوب چونچیں ماریں گ...

kahi un kahi kahani کہی ان کہی کہانی

پرانے وقتوں کی بات ہے ایک بادشاہ بہت بوڑھا ہو چکا تھا مگر چاق و چوبند تھا سیاسی دائوپیچ کا ماہر ریاست کو بخوبی چلا رہا تھا اسکا ولی عہد اب بادشاہت کا خواہاں تھا اس نے باپ سے کہہ بھی دیا کہ اب اسے ریاستی امور اسے سونپ دینے چاہیئیں مگر بادشاہ اسے خود سے زیادہ اہل نہیں سمجھتا تھا۔ شہزادے کو بادشاہت کا شوق چڑھ چکا تھا۔ مگر وہ باپ کے تقدس کو پامال کرنا نہیں چاہتا تھا۔ ولی عہد کا ایک دوست تھا اس نے ولی عہد سے ایک دن کہا کہ اگروہ سو دن کے اندر بادشاہ کو نقصان پہنچائے بنا تخت اسے دلوا دے تو ولی عہد اسے کیا انعام و اکرام سے نوازے گا ۔ولی عہد نے کہا اگر میں بادشاہ بن گیا تو تمہیں وزیر بنالوں گا۔ مگر تم میرے باپ کو نقصان پہنچائے بنا ایسا کیسے کرپائوگے؟ وہ دوست ہنس دیا۔ کہہ کہہ کر  ولی عہد نے منہ بنایا کہنے سے کیا ہوتا؟ دوست چلا گیا۔ دوست نے بادشاہ کا اعتماد جیتا اور اسکے خاص غلاموں میں شامل ہوگیا جو ہروقت بادشاہ کی خدمت کیلئے حاضر رہتے۔ بادشاہ اکثر اسے دوسرے غلاموں سے کھسر پھسر کرتے دیکھتا۔ ایکدن اپنے غلام سے پوچھا آخر یہ کیا کہتا ہے۔ غلام نے جان کی امان پا کر عرض کی کہ یہ کہتا ہے بادشاہ سلام...

بنیان والے انکل۔۔banyan walay uncle

بنیان والے انکل کی کہانی... ایک تھے انکل ہر وقت بنیان پہنے رہتے تھے... شلوار پہنتے تھے مگر کبھی بھی قمیض میں نظر نہیں اتے تھے... جانے کیا وجہ تھی.. صبح اچھا بھلا پورے کپڑے پہن کے دفتر جاتے مگر واپس گھر اتے اور قمیض اتار دیتے ہم بچے کافی حیران ہوتے تھے کتنے بے شرم انکلے ہیں... ایک دن وہ انکلے نہا کے ٹیریس پر آ گیۓ ... ہم بچوں نے ان کو دیکھا اور ہم اندر کمرے میں گھس گیۓ... کیوں کے اس بار وہ صرف تولیہ پہن کے باھر آگیے تھے... اور ٹیرس پر وائپر لگانے لگ گئے نتیجہ : کپڑے پہننا اچھی بات ہوتی ہے۔ از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

Billi kahani

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک بادشاہ تھا۔ اس نے بلی پال رکھی تھی بہت ناز نخرے اٹھاتا تھا اسکے بلی کو کھرونچ بھی آجائے تو مرنے لگتا تھا اتنا پیار کرتا تھا اس سے۔ بادشاہ کی ملکہ بھی تھی۔ اسے اکثر بادشاہ سے یہی شکایت رہتی تھی کہ وہ بلی سے ذیادہ پیار کرتا ہے اسکا خیال ذیادہ رکھتا ہے ملکہ کو نہیں پوچھتا۔ایکدن ملکہ غمگین سی تھی۔ اپنی خاص خادمہ سے اپنا احوال کہا خادمہ نے تسلی دی اور کہا بادشاہ کے ساتھ دوپہر کو طعام کیجئے۔ میں آپکو کچھ خاص پیش کروں گی جس کے بعد بادشاہ سلامت آپکے ہی ہو جائیں گے۔ملکہ۔خوش ہو گئ بادشاہ کو پیغام بھجوایا آج دوپہر کو ہمارے ساتھ کھانا تناول فرمائیے۔ بادشاہ نے دعوت منظور کر لی۔ملکہ خوب اچھی طرح سنگھار کرکے تیار ہوئی ۔ بادشاہ آیا اسکے ساتھ بیٹھی۔ خادمہ نے بھنا ہوا گوشت پیش کیا دونوں نے چٹخارے لیکر تناول کیا۔ بادشاہ کو یہ گوشت اتنا لذیذ لگا کہ کل پھر اسی دعوت کی فرمائش کردی۔ خادمہ نے کورنش بجا لا کر درخوست کی اگر جان کی امان پائوں تو عرض کروں؟ بادشاہ نے اجازت دے دی۔۔ کہنے لگی۔ کل کیلئے یہی ذائقہ میسر نہ ہو سکے گا۔ کیونکہ یہ آپکی پالتو بلی کا گوشت ہے۔ تاہم اگر بلی کا گوشت پس...

Rooh azad hay...

Image
روح کے بوجھ ڈھوتے ہوئے۔۔ جسم تھک کر میرا لیٹا۔۔ یہ تھکن کیسی تھی۔۔ میں سوچ میں پڑا۔۔ یہ شور کیسا کون روتا ہے مجھے؟ دل خاموش ہے۔۔ روح آزاد ہے۔۔ پر یہ جو ہجوم ہے ۔۔۔۔ میری روح کی آزادی پر روتا ہے۔۔ مجھ پر رونے والے کیا جانیں۔۔ میں مانند بادل ہلکا ہوا ہوں۔۔ از قلم ہجوم تنہائی۔۔ muslims-should-not-watch-lgbt-dramas/ ی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

خرید و فروخت کہانی

Image
خرید و فروخت کہانی۔۔ وہ عجیب خریدار تھا۔لمحےخریدنے والوں میں واحد بیچنے والا۔بے مول لمحوں کا بھائو بس ایک نگاہ مانگی۔ کوئئ دیکھنے کی قیمت وصولتا ہے بھلا؟ مگر خریدار ایسا تھا کہ میں نے نگاہ دے ڈالی۔ ایک نگاہ ترس بھری۔  جنکے لمحے بے کیف ہوں وہ بیچ ہی ڈالتے یہ سوچے بنا ہر آرزو کے بدلے بھی لمحے انمول ٹھہرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نتیجہ: بیچیئے مگر یاد رکھیئے زندگی کچھ دو کچھ لو کی بنیاد پر چلتی ہے۔ از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

انتظار کہانیintezar kahani

Image
انتظار کہانی۔۔ intezar kahani انتظار کہانی ایک تھا مصور۔ با کمال تھا۔ کیا کیا فن پارے تخلیق کیئے۔ اپنے ہنر کو خود ہی ہراتا ۔ نیا شاہکار تخلیق کر ڈالتا۔ گمان تھا اسے کسی روز کوئی انمول فن پارہ صفحہ قرطاس پر اتارے گا کہ دنیا دنگ رہ جائے گی۔ اپنے لیئے جو طے کیا نیا محاذ پھر اسے ہوا جانے کیوں خود پر ناز۔ اپنے ہر فن پارے کا ناقد خود بن بیٹھا۔ بناتا خود بگاڑتا بھی خود۔ شاہکار ہوئے تھے جیسے اس سے انجانے میں خلق۔ اب گماں ہوتا تھا کہ چھنتا جاتا ہے اس سے ہنر۔ ایک پل بنانے بیٹھا مقدر ۔ بنائے کچھ آڑھے ترچھے  لکیروں کے جال۔ ایک لکیر کو بنایا وقت ایک لیکر کو انتظار۔ انتظار کی لکیر ہوئی دائرے سے آہنگ۔ وقت بیضوی دائروں سے ہوتا گیا تنگ۔۔ سوچ میں پڑتا مصور بے دھیان ہوا۔ قرطاس پر بے ہنگم ہوا ہاتھ چند نقطوں کا بھی انتظام ہوا۔  مصور امید توڑ بیٹھا۔ تصویر نا مکمل چھوڑی  دل موڑ بیٹھا۔  شاہکار تخلیق کر بیٹھوں اس خواہش نے مجھے رکھا خوار تھا۔۔ وقت آئے گا تو مجھ سے شاہکار بن پائے گا۔۔ مصور ادراک کے لمحوں میں رو پڑا۔۔ مجھےوقت کا انتظار تھا۔۔۔ اس انتظار میں جانے میرا وقت ہی گزر گ...