Posts

Showing posts with the label short urdu moral story

lal baig Kahani...لال بیگ کہانی

Image
lal baig Kahani... ek bar rat k waqt kuch coakroach kitchen ki slab per chehal qadmi ker rehy thay... ider uder ki batain kertay kertay un ko janay kia soojhi ek glass me ghuss k beth gayay... ek coakroach ne dosrey coakroach say pocha  "Yar ! teray future plans kia hain kia kerna hay agay life me...???" dosra coakroach soch me per gaya abhi jawab denay na paya tha k... kitchen ki lite jali nend me gum ek larki ai us ne glass me pani bara aur ghata ghat pee gae... Moral : rat k bartan kabi khangalay bina istamal nahi kerna chaye  :D لال بیگ کہانی  ایک  بار  رات  کے  وقت  کچھ  لال بیگ  باورچی خانے  کی  سلیب  پر  چہل  قدمی  کر  رہے  تھے ... ادھر  ادھر  کی  باتیں  کرتے  کرتے  ان  کو  جانے  کیا   سوجھ  ایک  گلاس  میں  گھسس  کے  بیٹھ   گیے .. . ایک  لال بیگ  نے...

سوچیں کہانی

سوچیں کہانی  ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک تھا فلسفی  اسکی خصوصیات تھی بولتا کم سوچتا زیادہ تھا  ایک بار سوچ رہا تھا کسی نے اس سے پوچھا  کیا سوچ رہے ہو؟ فلسفی نے سوچا کیا بتاؤں کیا سوچوں؟ جو سوچوں وہ سوچ اچھی ہے ؟ سوچ کے بھی سوچنا کیا سوچ لیا کیا میں نے سوچے بغیر بھی کبھی کچھ کہا؟ کبھی سوچ کے بھی کچھ کہا؟ سوچ یہ ایسی تھی کہ سوچ پر سوچ آیے اور سوچے بنا نہ رہ جایا جایے خیر فلسفی سوچتا رہ گیا پوچھنے والا چلا گیا نتیجہ : کبھی کبھی سوچنے سے زیادہ بہتر یہ ہوتا ہے کہ آپ نہ سوچیں از قلم ہجوم تنہائی

آنسو کہانی

آنسو کہانی  ایک بار کوئی دکھی ہوا بہت زیادہ دکھی ہوا اتنا دکھی ہوا کہ اسکو لگا اس سے زیادہ کبھی نہ کوئی دکھی ہوا  کسی کو کوئی دکھائی دیا دکھی اسے دیکھ کر دکھی کسی کو بھی دکھ ہوا پاس آیا اور بولا کوئی دکھی اتنا بھی ہو تا ہے کہ رو رو کر نہر بنا ڈالے ؟ کوئی بولا میں ہوں نا اتنا دکھی کسی نے کہا ٹھیک ہے پھر نہر بنا دو میں نے اپنی خوشیوں کی فصل کو پانی دینا ہے کوئی رونے لگا روتا گیا آج رویا کل رویا پرسوں رویا روز روتا چلا گیا روتا گیا مگر جتنا بھی روتا آنسو نہر نا بنا پاتے سوکھ جاتے کسی کے پاس آیا معزرت کرنے لگا میں ہوا تو بہت دکھی مگر اتنا بھی نا ہوا کہ رو رو کر نہر بنا پاتا معزرت تمہاری خوشیوں کی فصل سوکھ جایے گی کسی کو ہنسی آگئی کوئی رو رو کر نہر بنابھی دے تو کسی کی خوشیوں کی فصل سیراب نہیں ہو سکتی خیر تمہیں احساس دلانا تھا تم اتنے بھی دکھی نہیں ہو کوئی پھر دکھی ہو گیا میں تو دکھی بھی زیادہ نہیں ہو پایا یہ سوچ کر... نتیجہ : کوئی کسی کے لئے رو بھی لے تو کسی کو فرق نہیں پڑتا از قلم ہجوم تنہائی