Posts

Showing posts with the label shaheed aizaz

یہ وہ کہانی

Image
یہ وہ کہانی  ایک تھا یہ  ایک تھا وہ  یہ وہ نہیں تھا  وہ یہ نہیں تھا یہ کو وہ پسند نہیں تھا  وہ کو کونسا پسند تھا یہ  ایک دن یہ کو وہ ہو گیا وہ کو یہ ہو گیا وہ یہ کرنے لگا یہ وہ کرنے لگا  اور کرتے کرتے یونہی وہ یہ بن گیا وہ یہ 

ضرورت کہانی

ضرورت کہانی  ایک تھی ضرورت بہت کمینی تھی ہر وقت خواہش کو مارتی رہتی تانگ کرتی رہتی تھی کبھی پورا نہیں ہونے دیتی تھی ہمیشہ آگے آجاتی تھی  ایک بار روتی آئی اور خواہش سے بولی  تم مر جاؤ  ابھی خواہش سوچ ہی رہی تھی کیا جواب دوں ضرورت نے اسکا گلہ گھونٹ دیا  مشہور ہوگیا خواہش نے خود کشی کر لی  نتیجہ : خواہش معصوم ہوتی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

گوہر شناش کہانی

گوہر شناش کہانی  ایک تھا بندر اسے سرا ہے جایے جانے کا شوق تھا  ہر وقت اچھالتا کودتا الٹی سیدھی حرکتیں کرتا مگر کوئی بندر توجہ  نہ دیتا   ایک دن وہ دریا کنارے درخت پر چڑھ کر  اپنے پیٹ سے جویں چن کر کھا رہا تھا  اس نے دیکھا ایک آدمی درخت پر چڑھا اسکی جویں کھاتے ویڈیو بنا رہا تھا  بندر بڑا خوش ہوا بڑے انداز سے اپنی ویڈیو بنوائی تصویریں کھنچواتا رہا  آدمی مسکرایا بندر ہے اگر آدمی ہوتا تو اپنی اتنی تصویریں کھنچوانے پر معاوضہ طلب کر لیتا خیر  اس نے اس بندر سے دوستی کر لی اسے اپنے ساتھ لے گیا  پھر جہاں جہاں جاتا بندر کو ساتھ لے کر جاتا بندر کوٹ پہن کر خوب بابو بن کر جاتا اسکو آدمی نے مزید کرتب سکھا دے وہ ہاتھ ملا کر سلام کرتا ہنستا حال احوال پوچھ لیتا اشارے کر کے بندر مشھور  گیا اسے سب سراہتے حوصلہ افزائی کرتے  آدمی اپنے فن پارے دکھاتا کسی کسی تصویریں لی ہیں میں نے کیسے اسکو سب سکھایا  مگر لوگ توجہ نہیں دیتے بس بندر بندر کرتے رہتے  بندر مغرور ہوگیا اس نے آدمی کو جوتے کی نوک پر رکھنا شروع کر دیا بات نہ مان...

SHORT URDU STORY

Image
از قلم ہجوم تنہائی

بگلا کہانی

Image
از قلم ہجوم تنہائی

موت اندھیرے سائے سی۔

موت اندھیرے سائے سی۔۔ مجھے ڈراتی ہے۔۔ خطرے دکھاتی ہے۔۔  مجھے بتاتی ہے۔۔  وہ دیکھو مغرب سے اٹھتے  لاوے کے بادل ہیں۔ یہ بادل تمہارے شہر پر برسیں گے۔۔ یہ آگ کی بارش ہے۔۔ برس جو اگر پائے گی۔۔ تو تجھے صرف جلائے گی۔۔ اگر تم ایسی بارش پائو۔۔ تو دور ہٹ جائو۔ چھپ جائو سائباں میں یا دور ہٹ جائو۔۔ دیکھو تماشا اس میں بھیگنے والوں کا۔۔ تپش سے پگھلتے جسموں ۔ ان سے بہتی خون کی آبشاروں کا۔۔ یا اگر کچھ کرنا ہو تو۔۔ کوئی آہنی چھتری لے آئو۔ نہیں وہ کھول جائے گی۔۔ جب بارش کی تپش بڑھ جائے گی۔۔ تم سمندر لے آنا۔۔ اس آگ کو بجھا جانا۔۔ ۔مگر سمندر کیسے لائو گے؟ وہ رک کر ہنستی ہے چھوڑو۔۔ تم ایسا کرو۔۔ ارے تم۔یہ کیا کرتے ہو۔۔ کسی پگھلتے نفس کو بچانے کیا آگ میں کود پڑتے ہو۔۔ تم مجنون ہوئے ہو کیا۔۔ تم نے تپتی برستی آگ کی بوندیں خود پر لے لیں؟ تم تو مررہے ہو ۔۔ یہ کس کو بچایا ہے؟ کیا جانتے بھی ہو اسے۔۔ موت حیران بھی ہوئی مگر۔۔ کیا تم یہ جانتے تھے ذی نفس۔۔ موت جو تم پر کھڑی ہنستی تھی۔۔ اب تم سے لپٹ کر روتی ہے۔۔ کہ تم جلتے رہے ۔۔ پگھلتے رہے مگر مر نہیں پائے۔۔ تم اپنے اس فعل سے امر ہوگئے از قلم ہجوم ت...