Showing posts with label 1965 pakistan india war. Show all posts
Showing posts with label 1965 pakistan india war. Show all posts

Sunday, October 22, 2017

چرواہا کہانی


چرواہا کہانی
ایک تھا چرواہا اس کا ایک ریوڑ تھا 
اس میں ٢٥ بکریاں ١٥ دنبے ١٨ گایے دو کتے تھے 
کتوں کا کام ریوڑ کی حفاظت کرنا تھا 
ایک کتے کو کتاپا سوجھا دوسرے سے بولا بکریاں اور گایے تو ٹھیک ہے ہم دنبوں کی حفاظت کیوں کریں
عجیب سے ہیں 
دوسرا کتا متفق تو نہیں تھا مگر چپ رہا 
پہلے کتے نے دنبوں کو کاٹنا شروع کر دیا دانت مارتا دنبے سخت جان تھے 
ایک دو تو بیمار پڑے پھر انہوں نے جوابا کاٹنے کی کوشش کی مگر ایک تو دنبہ معصوم جانور ہوتا دانت بھی نہیں مار پاتے 
خیر ایک دنبے مر گیے چرواہا نے کہا چلو خیر ہے ابھی ١٢ دنبے باقی ہیں 
اب کتے کو عادت بھی پڑ گئی تھی اس نے گائے کو بھی کاٹنا شروع کیا 
ایک دو گایے بھی مر گئیں کتے نے بکریوں کو کاٹنا شروع کیا وہ سب سے کم جان تھیں 
ایک دو نہیں دس بکریاں اس کے کاٹنے سے مر گئیں چرواہے کو ہوش آیا 
اس نے سوچا کتے کو مار دے 
اس نے فیصلہ کیا تو بکریوں گایوں دنبوں سب نے حمایت کی مگر دوسرے کتے نے کہا ٹھیک ہے اس نے بکریاں مار دیں مگر گایے اور بکریاں اب نہیں ماریں گے لیکن دنبوں کو مارنے دیں 
چرواہا حیران بیٹھا دونوں کتوں کی سن رہا 
بکریاں در چکی ہیں گائے ابھی بھی سوچ رہی ہیں دنبے کو مرنے دیں یا نہیں کتا ابھی بھی خون خوار ہے 
دنبے تیل دیکھ رہے اور تیل کی دھار 
نتیجہ : اس ریوڑ کو آپ پاکستان کو سمجھ لیں اور چرواہا حکومت اب بھی سوچ لیں خاموش رہنا ہے یا کتے کے ہاتھوں مرنا ہے؟

از قلم ہجوم تنہائی

Friday, September 22, 2017

بنیان والے انکل کی کہانی


بنیان والے انکل  کی کہانی 
ایک تھے انکل 
ہر وقت بنیان پہنے رکھتے تھے  شلوار پہنتے تھے  مگر کبھی بھی قمیض میں نظر نہیں آتے تھے 
جانے کیا وجہ تھی 
صبح اچھے بھلے پورے کپڑے پہن کر دفتر جاتے تھے ،مگر واپس گھر آتے اور قمیض اتار دیتے ہم بچے کافی حیران ہوتے تھے کتنے بے شرم انکل ہیں ایکدن وہ انکل نہا کر ٹیرس پر آگیے 
ہم نے انکو دیکھا اور ہم اندر کمرے میں گھس گیے 
کیونکہ اس بار وہ صرف تولیہ پہن کر باہر آگیے تھے 
اور ٹیرس پر وائپر لگانے لگ گیے 
نتیجہ : بےشرمی کی ہائٹ


از قلم ہجوم تنہائی

Friday, September 15, 2017

پیار کہانی نمبر آٹھ

پیار کہانی نمبر آٹھ

ایک بار ایک شرارتی سا بچہ سائکل پر ون ویلنگ کرتا  جا رہا تھا 
سامنے سے ایک بچی ٹیڈی بار لئے چلتی آ رہی تھی 
بچے سے سائکل کا توازن بگڑا وہ اس بچی سے ٹکرا گیا 
سائکل کا ہینڈل بچی کے منہ پر لگا اسکے آگے کے دونوں دانت ٹوٹ گیے 
وہ رونے لگی 
بچہ ڈھیٹ سا تھا اٹھا کپڑے جھاڑے بچی کے آنسو پونچھ کر کہنے لگا 
مت فکر کرو جب میں بڑا ہو جاؤں گا تو تم سے شادی کر لوں گا 
بچی خوش ہو گئی 
وقت گزرتا گیا دونوں بڑے ہو گیے 
لڑکی اکثر آیئنے میں دیکھتی اپنے ٹوٹے دانت پر نذر ڈالتی اور مسکرا دیتی 
لڑکا پڑھنے باہر چلا گیا 
واپس آیا تو اسکی گوری سی بیوی اور بچہ بھی ساتھ تھے لڑکی دکھی ہو گئی اس سے پوچھا اس نے
ایسا کیوں کہا لڑکا دکھی ہو کر کہنے لگا
میں گاڑی چلا رہا تھا یہ میری گاڑی سے ٹکرا گئی تھی اوس اسکی تو ٹانگ ہی ٹوٹ گئی تھی 
لڑکی نے معاف کردیا اسے 
نتیجہ : بچپن میں آپ نہیں جانتے بڑے ہو کر کب اپکا کس سے ایکسیڈنٹ ہو جایے لہٰذا دانت ٹوٹنے پر دانتوں کے معالج سے رابطہ کر کے ںیی داڑھ  لگوا لینی چاہے 

از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, September 13, 2017

SHORT URDU STORY

از قلم ہجوم تنہائی

موت اندھیرے سائے سی۔


موت اندھیرے سائے سی۔۔
مجھے ڈراتی ہے۔۔ خطرے دکھاتی ہے۔۔ 
مجھے بتاتی ہے۔۔ 
وہ دیکھو مغرب سے اٹھتے 
لاوے کے بادل ہیں۔
یہ بادل تمہارے شہر پر برسیں گے۔۔
یہ آگ کی بارش ہے۔۔
برس جو اگر پائے گی۔۔
تو تجھے صرف جلائے گی۔۔
اگر تم ایسی بارش پائو۔۔
تو دور ہٹ جائو۔
چھپ جائو سائباں میں
یا دور ہٹ جائو۔۔
دیکھو تماشا اس میں بھیگنے والوں کا۔۔
تپش سے پگھلتے جسموں ۔
ان سے بہتی خون کی آبشاروں کا۔۔
یا اگر کچھ کرنا ہو تو۔۔
کوئی آہنی چھتری لے آئو۔
نہیں وہ کھول جائے گی۔۔ جب بارش کی تپش بڑھ جائے گی۔۔
تم سمندر لے آنا۔۔
اس آگ کو بجھا جانا۔۔ ۔مگر سمندر کیسے لائو گے؟
وہ رک کر ہنستی ہے
چھوڑو۔۔
تم ایسا کرو۔۔
ارے تم۔یہ کیا کرتے ہو۔۔
کسی پگھلتے نفس کو بچانے کیا آگ میں کود پڑتے ہو۔۔
تم مجنون ہوئے ہو کیا۔۔
تم نے تپتی برستی آگ کی بوندیں خود پر لے لیں؟
تم تو مررہے ہو ۔۔
یہ کس کو بچایا ہے؟
کیا جانتے بھی ہو اسے۔۔
موت حیران بھی ہوئی
مگر۔۔
کیا تم یہ جانتے تھے ذی نفس۔۔
موت جو تم پر کھڑی ہنستی تھی۔۔
اب تم سے لپٹ کر روتی ہے۔۔
کہ
تم جلتے رہے ۔۔
پگھلتے رہے
مگر مر نہیں پائے۔۔
تم اپنے اس فعل سے
امر ہوگئے



از قلم ہجوم تنہائی

Friday, August 11, 2017

کچھ کہانی


کچھ کہانی 
ایک دفعہ کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔
نتیجہ : کچھ نہیں


از قلم ہجوم تنہائی

بم کہانی

بم کہانی
ایک بار ایک ہاتھی آرام سے بیٹھا تھا ایک بندر شر پسند کہیں کا اس کے پاس ٹائم بم رکھ گیا ہاتھی بیٹھا رہا پاس سے لومڑی گزری بم دیکھا چیخ پڑی
بھاگو ہاتھ تمھا رے پاس بم رکھا ہے
ھاتھی نے نظر اٹھا کر دیکھا بولا 
ابھی تین منٹ ہیں
لومڑی اسکے اطمنان پر حیران ہوئ پھر ساتھ ہی بیٹھ گیئی
ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے تھوڑی دیر بعد ہاتھی اٹھا میں چلتا ہوں تین منٹ ہونے والے
لومڑی نے سر ہلآیا مصافحہ کیا خدا حافظ کہا واپس آ کر بیٹھی تو سوچا
ہاتھی نے تین منٹ ہونے والے ہیں کیوں کہا ؟
تبھی دھماکہ ہوا پورا جنگل لرز اٹھا
نتیجہ : جس تن بیتے سو تن جانے
از قلم ہجوم تنہائی

قنوطی کہا نی



قنوطی کہا نی
ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے
وغیرہ وغیرہ
پھر اس نے قنوطیت سے سوچا 
یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس
نتیجہ : خود سوچیے
از قلم ہجوم تنہائی

Thursday, August 10, 2017

ایک تھا بلبل کا بچہ کھاتا تھا کھچڑی پیتا تھا پانی


ایک تھا بلبل کا بچہ کھاتا تھا کھچڑی پیتا تھا پانی 
گاتا تھا گانے 
تیرا ہونے لگا ہوں 
میری سانسوں میں بسا ہے تیرا ہی نام 
جو چلے تو جان سے گزر گیے
کچھ میٹھے لوگوں کو اسکا گانا پسند نہیں آیا 
انہوں نے اسکو سیندور پان میں ملا کر کھلا دیا 
اسکا گلا بیٹھ گیا 
نتیجہ : کیا آپ   رابی پیرزادہ یا عینی ہیں ؟
نہیں نا  پھر مت گاو 


از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, July 19, 2017

چرواہا کہانی

Syeda Vaiza Zehra
چرواہا کہانی
ایک تھا چرواہا اس کا ایک ریوڑ تھا
اس میں ٢٥ بکریاں ١٥ دنبے ١٨ گایے دو کتے تھے
کتوں کا کام ریوڑ کی حفاظت کرنا تھا 
ایک کتے کو کتاپا سوجھا دوسرے سے بولا بکریاں اور گایے تو ٹھیک ہے ہم دنبوں کی حفاظت کیوں کریں
عجیب سے ہیں
دوسرا کتا متفق تو نہیں تھا مگر چپ رہا
پہلے کتے نے دنبوں کو کاٹنا شروع کر دیا دانت مارتا دنبے سخت جان تھے
ایک دو تو بیمار پڑے پھر انہوں نے جوابا کاٹنے کی کوشش کی مگر ایک تو دنبہ معصوم جانور ہوتا دانت بھی نہیں مار پاتے
خیر ایک دنبے مر گیے چرواہا نے کہا چلو خیر ہے ابھی ١٢ دنبے باقی ہیں
اب کتے کو عادت بھی پڑ گئی تھی اس نے گائے کو بھی کاٹنا شروع کیا
ایک دو گایے بھی مر گئیں کتے نے بکریوں کو کاٹنا شروع کیا وہ سب سے کم جان تھیں
ایک دو نہیں دس بکریاں اس کے کاٹنے سے مر گئیں چرواہے کو ہوش آیا
اس نے سوچا کتے کو مار دے
اس نے فیصلہ کیا تو بکریوں گایوں دنبوں سب نے حمایت کی مگر دوسرے کتے نے کہا ٹھیک ہے اس نے بکریاں مار دیں مگر گایے اور بکریاں اب نہیں ماریں گے لیکن دنبوں کو مارنے دیں
چرواہا حیران بیٹھا دونوں کتوں کی سن رہا
بکریاں در چکی ہیں گائے ابھی بھی سوچ رہی ہیں دنبے کو مرنے دیں یا نہیں کتا ابھی بھی خون خوار ہے
دنبے تیل دیکھ رہے اور تیل کی دھار
نتیجہ : اس ریوڑ کو آپ پاکستان کو سمجھ لیں اور چرواہا حکومت اب بھی سوچ لیں خاموش رہنا ہے یا کتے کے ہاتھوں مرنا ہے؟
از قلم ہجوم تنہائی

Monday, July 17, 2017

بلڈی سکس کلو میٹر



ایک اور کہانی 65 کی
بلڈی سکس کلو میٹر
مجھے مسیحائی کا ہنر آتا ہے
جنگ میں یہ ملک کے کام آتا ہے 
ایک دن پاس میرے ایک گھایل آیا
اپنی شجاعت کا دشمن کو کر قایل آیا
خون میں لت پت بدن زخموں سے چور
مگر با حوصلہ عزم و ہمت سے بھرپور
سوچ میں پڑی کہاں سے شروع علاج کروں ؟
بدن ٹٹولوں کس کس زخم کو دوا آج کروں ؟
مجھے شش و پنج میں دیکھا تو مسکرا د یا
کسی سوچ نے اسکا خون اور گرما دیا
مادام میں نے اپنے ان زخموں کو چوما تھا
آج جب وائرلیس پر دشمن کا پیغام سنا تھا
کہتا تھا لاہور بس دو کلو میٹر رہ گیا
میرا خوں کھول اٹھا یہ کیا کہہ گیا
جانتی ہے میں کیا کر آیا ہوں ؟
سنگ ۔میل پر اپنے خون سے لکھ آیا ہوں ۔۔۔
بلڈی سکس کلو میٹر۔۔۔

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen