Posts

Showing posts with the label kids urdu short stories

وقت کہانی

وقت کہانی  ایک بار ایک فلسفی اپنے شاگردوں کو وقت کی رفتار کے متعلق بیان دے رہا تھا  سمجھاتے سمجھاتے سوچ میں پڑ گیا  اسے وقت کی رفتار مثال سے سمجھانا نہیں آ رہا تھا  سوچتا رہا شاگرد اسکا انتظار کرتے کرتے سو گیے  جب آنکھ کھلی تو کی پہر گزر چکے تھے فلسفی ابھی بھی سوچ رہا تھا  ایک شاگرد نے کھڑے ہو کر سوال کیا آخر  آپ  اتنی دیر  سے کیا سوچ رہے   فلسفی مسکرایا   میں سوچ رہا  تھا کہ  وقت میری  سوچوں  سے بھی زیادہ  تیز  رفتاری  سے گزر رہا ہے  نتیجہ  : سوچیے   مگر  یاد  رکھے  سوچتے  ہوۓ  وقت جلدی گزرتا ہے  #hajoometanhai #alamati kahanian از قلم ہجوم تنہائی روائتی امی کہانی  

سوچیں کہانی

سوچیں کہانی  ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک تھا فلسفی  اسکی خصوصیات تھی بولتا کم سوچتا زیادہ تھا  ایک بار سوچ رہا تھا کسی نے اس سے پوچھا  کیا سوچ رہے ہو؟ فلسفی نے سوچا کیا بتاؤں کیا سوچوں؟ جو سوچوں وہ سوچ اچھی ہے ؟ سوچ کے بھی سوچنا کیا سوچ لیا کیا میں نے سوچے بغیر بھی کبھی کچھ کہا؟ کبھی سوچ کے بھی کچھ کہا؟ سوچ یہ ایسی تھی کہ سوچ پر سوچ آیے اور سوچے بنا نہ رہ جایا جایے خیر فلسفی سوچتا رہ گیا پوچھنے والا چلا گیا نتیجہ : کبھی کبھی سوچنے سے زیادہ بہتر یہ ہوتا ہے کہ آپ نہ سوچیں از قلم ہجوم تنہائی

پڑوسی کہانی

پڑوسی کہانی۔۔ ایک تھا مجو۔۔ اس کا پڑوسی بھی تھا سجو۔۔ اب مسلئہ یہ تھا کہ سجو نے بھینس پالی ہوئی تھی مسلئہ یہ سجو کا نہیں تھا مسلئہ مجو کا تھا کہ بھینس ہمیشہ اسکے گھر کے آگے آکر گوبر کر دیتی تھی مجو روز اسکا گوبر اٹھاتا مگر کبھی سجو سے شکایت نہ کی۔۔ ایک دن سجو غصے میں لال پیلا مجو کے گھر آیا آتے ہی بلا لحاظ چلا کر بولا۔۔ پکڑو اپنے مرغے کو میرے گھر کے دروازے پر بٹ کر آیا ہے ۔۔۔ تمہارا مرغا ہے سنبھال کر رکھو اسے آئندہ میرے دروازے پر بٹ کی تو حلال کر دوں گا۔۔ مجو حیران پریشان کھڑا سوچ رہا تھا  مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا ایک مسلئہ میں نے پال رکھا ہے کسی کیلئے۔ نتیجہ۔۔پڑوسی نے بھینس پالی ہو تو کبھی نہ کبھی اسکا گوبر آپکو اٹھانا ہی پڑتا۔۔ بھینس اور گوبر یہاں استعارے ہیں۔۔۔ از قلم ہجوم تنہائی

مردہ کہانی

مردہ کہانی  ایک تھا سائیں ایک ویرانے میں اسکا پڑاؤ تھا آتے جاتے مسافر کبھی کبھی اسے کچھ اشیاء خورد و نوش فراہم کر دیتے تھے سو وہ گزر بسر کر لیتا تھا کئی سال گزرے  ویرانہ ویرانہ نہ رہا آبادی بڑھتے بڑھتے وہاں تک آ پہنچی سائیں کا سکون تباہ ہوا لوگ آتے جاتے چھیڑ جاتے بچے پتھر مار کر ہنستے سائیں جو کئی  عشروں سے خاموش تھا اپنی چپ توڑ بیٹھا ہوا کچھ یوں  وہ اپنے دھیان میں سر نہیہوا ڑے دیوار سے پشت ٹکایے بیٹھا تھا  روز لوگ آتے جاتے جملے کستے  چپ سہتا رہا  بچے پتھر مار کر بھاگ جاتے خاموش رہا  کچھ من چلے اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسکو مجنوں کہنے لگے اسکی نقل اتار اتار کر اسکے انداز سے چل کر اسے چڑا رہے تھے  ملنگ اٹھ کھڑا ہوا دھاڑ کر بولا  دور ہو جاؤ نا خلفوں اس سے قبل میرا غضب میرے قابو سے باہر ہو جایے  من چلے دبک گیے کوئی دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا پاس آیا اور حیرت سے ملنگ سے دریافت کیا  لوگ پتھر مارتے رہے تم سہ گیے جملے کستے رہے تم سہتے گیے آج معمولی من چلوں کی شرارت پر اتنا غیظ آخر کیوں؟ ملنگ پھیکی ہنسی ہنس دیا  ملنگ ...

اوپر کہانی ... ooper kahani

اوپر کہانی  ایک تھا ابا بیل ہوا میں ا ڑتا پھرتا  اسے سب سے اونچے مقام پر پہنچنا تھا ایک دن وہ اڑتا گیا  اڑتا گیا پہاڑ کی چوٹی پر جا پہنچا  نیچے دیکھا تو احساس ہوا اونچے مقام پر پہنچ گیا ہے چھوٹے پرندے تو سو چ بھی نہیں سکتے سینہ پھلا کر بیٹھ گیا تبھی ایک باز اڑتا آیا اس کے پاس سے گزرا خیر سگالی مسکراہٹ اچھالی اوپر  اڑ گیا ابا بیل حیران ہو کر اوپر  دیکھنے لگا اوپر  اس سے بھی اونچا پہاڑ تھا جس پر بیٹھ کر وہ اترا رہا تھا اسکی گردن اتنی انچائی دیکھتے تھک گیئی  اس کا توازن بگڑا گر پر ا نتیجہ : جہاں لگنے لگتا کہ اپ بہت اونچائی پر جا پہنچے  ہیں وہاں سے پھر اوپر نہیں نیچے جاتے ہیں از قلم ہجوم تنہائی oper kahani ek tha ababeel hawa main urta phirta  usay sab say oonchay maqaam pr pohanchna tha ek din woh urta gaya  urta gaya pahaar ki choti pr ja pohancha  neechay dekha tu ehsaas hua oonchay maqam par pohanch gaya hay chotay parinday tu soch bhi nahin saktay  seena phula kr beth gay tbhi ek baar urta gaya uske...

کچھ کہانی ... kuch kahani

کچھ کہانی  ایک دفعہ کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔ نتیجہ : کچھ نہیں از قلم ہجوم تنہائی kuch kahani  ek dafa kuch hua hi nahin nateeja : kuch nahi by hajoom e tanhai 

چھوٹی کہانی... choti kahani

choti kahani.. ek thi choti si kahani.. Khatam shud moral: aur berhati kahani tau lambi hojati choti si tau na rehti na... by hajoom e tanhai چھوٹی  کہانی  ایک تھی چھوٹی  سی کہانی  ختم شد  نتیجہ : اور بڑھاتی کہانی تو لمبی ہو جاتی چھوٹی سی تو  رہتی  نا از قلم ہجوم تنہائی

میں کہانی ... main kahani

Image
میں کہانی  ایک دفعہ کا ذکر ہے  میں نے دیکھا تھا مجھے  ڈوب میں  تھا رہا  مر گیا ہوںگا میں یقین سے نہیں کہہ  سکتا دیکھا ہے کیا آپ نے کبھی خود میں مرتے ہوئے خود کو ہی  زندہ بھی نہ رہا مر بھی نہ سکا کوئی میں نے دیکھا تھا مجھے  پکار میں  تھا رہا سن نہ سکا میں یقین سے کہہ نہیں سکتا  سنا ہے کیا آپ نے کبھی خود کو پکارتے ہوئے خود ہی کو  سن سکا بھی نہ کوئی سنتا بھی رہا کوئی  میں نے دیکھا مجھے بچا میں خود رہا تھا  بچ گیا ہونگا میں بھی یقین سے کہہ  نہیں سکتا بچایا ہے آپ نے کبھی  خود کو مرنے سے خود ہی  نتیجہ : میں ہوں شاید  از قلم ہجوم تنہائی main kahani ek dafa ka zikr hay  main ne dekha tha mujhay doob main tha raha mer gaya honga main yaqeen say kehh nahin sakta dekha hay kia aap ne kabhi? khud main mrtay hue khud ko hi  zinda bhi na raha mr bhi na saka koi  main ne dekha tha mujhay pukaar main tha raha  sun na saka main yaqeen say kehh nahin sakta  suna ha...

گندگی کہانی.. gandgi kahani

Image
گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...

کالا کوا اور سفید بطخ کہانی

کالا کوا  اور سفید بطخ کہانی  ایک تھا کالا کوا  اسے اپنے کالے ہونے پر بہت دکھ ہوتا تھا  وہ جہاں جاتا دھتکارا جاتا  کسی کے گھر کی چھت پر بیٹھتا تو گھر والے مہمان نہ آجائیں اس خوف سے مار بھگاتے  کسی بجلی کی تار پر بیٹھا ہوتا نیچے گزرتا کوئی انسان اسکی بٹ کی زد میں آ کر اسے گھورتا کوستا جاتا  ایسے ہی کہیں اڑتا جاتا بچے غلیل سے نشانے لگا کر اسے زخمی کر دیتے  غرض زندگی تنگ تھی اس پر  تنگ آ کر ندی کنارے آ جاتا دور دور تک پانی کو دیکھتا رہتا  پھر پانی پر تیرتی مخلوق کو  مخلوق بھی خوب سفید براق بطخ اس نے اتنا دیکھا اسے کہ اسے   سفید بطخ سے محبّت ہو گئی روز اڑتا آتا ندی کنارے بیٹھ کر بطخ کو قین قین کرتا دیکھتا رہتا  اکثر جوش میں آ کر کائیں کائیں بھی کرتا  بطخ اڑنا بھی جانتی تھی اسکی پرواز زیادہ بلند نہیں ہوتی تھی مگر اتنا اڑ لیتی کہ کوے کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی تھی سوچتا تھا اسے اڑنا آتا مگر مجھے تیرنا نہیں آتا چلو اتنا فرق چل جاتا میں تھوڑا نیچی اڑان بھر لیا کرونگا وہ خوش فہمی پالتا  ہم ایک ساتھ ز...

muft dukh kahani ..... مفت دکھ کہانی

Muft dukh kahani ek baar koi bazaar nikla dekha koi muft main rok rok kr kuch baant raha koi lenay ko tayaar na tha us se koi kismat ka maara thaam leta tu yeh bhaag uthta woh jitni bhi koshish kr le use wapis na kr paata  kch lrtay kch sbr kr letay  sehna sb ko prta  kisi ko taajub hua kia maajra hay ? paas gaya pocha  bhai kon ho kia beechte ho koi leenay ko taayaar kiun nhi hota tum se? koi muskra utha main qismat hun  dukh baant raha hun muft main bhi nahin le rha koi us ne isi tarah keh kr use bhi thama dia aur aagay berh gaya  nateeja : qismat se kon lar skta hay مفت  دکھ  کہانی  ایک  بار  کوئی  بازار  نکلا  دیکھا  کوئی  مفت  میں  روک  روک  کر  کچھ  بانٹ  رہا  کوئی  لینے  کو  تیار  نہ  تھا  اس  سے  کوئی قسمت   کا  مارا  تھام  لیتا  تو  یہ  بھاگ  اٹھتا  ...

توجہ کہانی tawajo kahani

توجہ کہانی  ایک آدمی نے بندر پالا ہوا تھا ایک دن وہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا بندر آیا بولا میں ایک قلا بازی لگا کے دکھاؤں آدمی نے اخبار پر نظر جمایے جمایے ہنکارہ بھرا ہمم  اس نے یہ کرتب دکھایا  پھر بولا میں یہ جو سیب رکھے ہیں انکو اچھال کے دکھاؤں؟ اس نے تین سیب اچھال اچھال کے پکڑا  آدمی بولا ہممم بندر بولا میں ڈنڈ بیٹھکیں نکلوں پچاس تک  آدمی بولا ہمم  بندر نے یہ سب کر دکھایا آدمی نے کوئی توجہ نہ دی  تھک ہار کے بیٹھا  بولا میں پانی پی لوں ؟ آدمی کا اخبار ختم ہو گیا تھا اس نے اپنے پاسس میز  پر رکھی بوتل دی  وہ بندر غٹا غٹ  پانی بوتل سے پینے لگا آدمی نے اسکی تصویر کھینچی اور اپنی فیس بک پرعنوان کے  ساتھ شائع  کر دی  میرا بندر بوتل سے پانی پیتے ہوے نتیجہ : توجہ بھی انسان فارغ ہو کے ہی دیتا ہے چاہے آپ حاصل کرنے کے لئے جی جان لڑا دیں Tawajo kahani ek aadmi nay bandar paala hua tha  ek din woh betha akhbaar parh raha tha bandar aaya aur bola main ek qalabaazi laga ke dekhaaon...

سائنس دان کہانی

سائنس دان کہانی  ایک تھا سائنس دان ایک بار بیٹھا چا ۓ پی رہا تھا چینی کم لگی  چینی دان سے چمچ بھر کر چینی ڈال رہا تھا کہ دیکھا چینی میں چیونٹی ہے  اس نے اٹھا کر ایک طرف رکھ دی  جانے کیا سوجھی اسے دیکھنے لگا  چیونٹی چل نہیں پا رہی تھی صحیح طرح سے ... لنگڑی ہو گئی تھی اسے دکھ ہوا اس نے اسی وقت چیونٹی کو اٹھا کر اپنی تجربہ گاہ میں لا کر مصنوئی ٹانگ لگا دی  چیونٹی کے نیی ٹانگ تو لگ گئی مگر اسکے وزن سے زیادہ وزنی تھی سو وہ چل پھر نہ سکی مر گئی  سائنس دان نے سوچا میں نے تو اسکا بھلا کرنا چاہا تھا یہ تو بھوکی مر گئی  نتیجہ : ہر چیز میں سائنس لڑانا اچھی عادت نہیں ہے  از قلم ہجوم تنہائی

بطخ کہانی

بطخ کہانی  ایک تھی بطخ قین قین کرتی پھرتی قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے  اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی بطخوں کو پسند آئی اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا اب وہ جہاں جاتی سب کہتے وہ دیکھو گنجی بطخ سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا از قلم ہجوم تنہائی

چڑیا کہانی

Image
چڑیا کہانی ایک تھی چڑیا ایک تھا چڑا دونوں  ایک دن اڑتے جا رہے تھے کہ اچانک بارش شروع ہو گئی  چڑیا کو بارش پسند نہیں تھی  بولی چھتری لے کر آؤ چڑا بھیگتا گیا اور چھتری لے آیا  دونوں چھتری کے نیچے بیٹھ گیے  بارش رکی ہی نہیں  چھتری پکڑ کر اڑنا چاہا تو پتا چلا انکے پنجے چھتری پکڑ بھی لیں تو اپر سے تو وہ بھیگتے رہیں گے  سو چھتری چھوڑی اور اڑ کر اپنے گھونسلے میں چلے گیے  نتیجہ : اگر آپکو چھتری چاہیے تو نیی خرید لیجیے وہ چڑیا چڑا جانے کہاں گرا گیے چھتری  از قلم ہجوم تنہائی

ذات کہانی

ذات کہانی  قلق اتنا سا ہے  ذوق تنہائی جدا سب سے  از قلم ہجوم تنہائی

غصہ کہانی

غصہ کہانی  ایک بار ایک کوئل اور کوے کی لڑائی ہو گئی  کوے نے کوئل کو خوب برا بھلا کہا  کیں کائیں کائیں کر کے خوب شور مچایا اتنی باتیں سن کر کوئل  کو خوب غصہ آیا اور وہ شدید غصے میں بولی کو ہو کو وووووو کو ہوو  نتیجہ : غصے میں آپ کے منہ سی وہی نکلتا ہے جسکے آپ عادی ہوتے کہنے کے  از قلم ہجوم تنہائی

عقاب کہانی... auqaab kahani

Kahani time... ek dafa ka zikar hay do auqab thay... Bah aur Aidi dono behtreen dost thay... dono k mashghalay ek thay... dono ki dilchaspyan ek theen... dono aksar apas me shart lagaya kertya thay kon zada ooncha uray ga... hamesha aidi jeet jata tha... us k pass her jeet ki nishani maujod thi... ek bar Bah say kisi aur auqab ne race lagae ... is bar Bah jeet gaya... us ne ajeeb herkat ki... apna jeet ka nishan la k Aidi ko thama dia... tum is k qabil ho ager yeh race tum lagate tau b tum hi jeettay... Aidi ko yeh tau pata tha k woh bah say behtar hay mager yeh nishan usay nahi Bah ko mila tha... tb Aidi ko samjh nahi aya tha us ne khushi khushi le lia tha... us k baad aj tak Aidi kisi say b na jeet paya... haan Aidi aur Bah ne us k baad kabhi race b nahi lagai... Moral : haar jeet kismat say muqadar banti qabliat say nahi...  by hajoom e tanhai  by:) by  by haj عقاب کہانی ایک دفعہ کا ذکر ہے دو عقاب تھے  باہ اور ایڈی دونوں بہترین دوست تھے دونوں...

کچھ کہانی

کچھ کہانی  ایک دفعہ کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔ نتیجہ : کچھ نہیں از قلم ہجوم تنہائی

قنوطی کہا نی

قنوطی کہا نی ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے وغیرہ وغیرہ پھر اس نے قنوطیت سے سوچا  یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس نتیجہ : خود سوچیے از قلم ہجوم تنہائی