Showing posts with label kids urdu short stories. Show all posts
Showing posts with label kids urdu short stories. Show all posts

Saturday, January 27, 2018

وقت کہانی


وقت کہانی 

ایک بار ایک فلسفی اپنے شاگردوں کو وقت کی رفتار کے متعلق بیان دے رہا تھا 
سمجھاتے سمجھاتے سوچ میں پڑ گیا 
اسے وقت کی رفتار مثال سے سمجھانا نہیں آ رہا تھا 
سوچتا رہا شاگرد اسکا انتظار کرتے کرتے سو گیے 
جب آنکھ کھلی تو کی پہر گزر چکے تھے فلسفی ابھی بھی سوچ رہا تھا 
ایک شاگرد نے کھڑے ہو کر سوال کیا
آخر  آپ  اتنی دیر  سے کیا سوچ رہے  
فلسفی مسکرایا  
میں سوچ رہا  تھا کہ  وقت میری  سوچوں  سے بھی زیادہ  تیز  رفتاری  سے گزر رہا ہے 
نتیجہ  : سوچیے   مگر  یاد  رکھے  سوچتے  ہوۓ  وقت جلدی گزرتا ہے 
#hajoometanhai #alamati kahanian


از قلم ہجوم تنہائی
 

Friday, January 26, 2018

سوچیں کہانی


سوچیں کہانی 
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک تھا فلسفی 
اسکی خصوصیات تھی بولتا کم سوچتا زیادہ تھا 
ایک بار سوچ رہا تھا کسی نے اس سے پوچھا 
کیا سوچ رہے ہو؟
فلسفی نے سوچا کیا بتاؤں کیا سوچوں؟
جو سوچوں وہ سوچ اچھی ہے ؟
سوچ کے بھی سوچنا کیا سوچ لیا کیا میں نے سوچے بغیر بھی کبھی کچھ کہا؟
کبھی سوچ کے بھی کچھ کہا؟
سوچ یہ ایسی تھی کہ سوچ پر سوچ آیے اور سوچے بنا نہ رہ جایا جایے
خیر فلسفی سوچتا رہ گیا پوچھنے والا چلا گیا
نتیجہ : کبھی کبھی سوچنے سے زیادہ بہتر یہ ہوتا ہے کہ آپ نہ سوچیں

از قلم ہجوم تنہائی

Saturday, December 23, 2017

پڑوسی کہانی

پڑوسی کہانی۔۔
ایک تھا مجو۔۔
اس کا پڑوسی بھی تھا سجو۔۔
اب مسلئہ یہ تھا کہ سجو نے بھینس پالی ہوئی تھی
مسلئہ یہ سجو کا نہیں تھا
مسلئہ مجو کا تھا کہ بھینس ہمیشہ اسکے گھر کے آگے آکر گوبر کر دیتی تھی
مجو روز اسکا گوبر اٹھاتا
مگر کبھی سجو سے شکایت نہ کی۔۔ ایک دن سجو غصے میں لال پیلا مجو کے گھر آیا
آتے ہی بلا لحاظ چلا کر بولا۔۔
پکڑو اپنے مرغے کو میرے گھر کے دروازے پر بٹ کر آیا ہے ۔۔۔ تمہارا مرغا ہے سنبھال کر رکھو اسے آئندہ میرے دروازے پر بٹ کی تو حلال کر دوں گا۔۔
مجو حیران پریشان کھڑا سوچ رہا تھا
 مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا ایک مسلئہ میں نے پال رکھا ہے کسی کیلئے۔
نتیجہ۔۔پڑوسی نے بھینس پالی ہو تو کبھی نہ کبھی اسکا گوبر آپکو اٹھانا ہی پڑتا۔۔
بھینس اور گوبر یہاں استعارے ہیں۔۔۔


از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, December 13, 2017

مردہ کہانی


مردہ کہانی 
ایک تھا سائیں ایک ویرانے میں اسکا پڑاؤ تھا آتے جاتے مسافر کبھی کبھی اسے کچھ اشیاء خورد و نوش فراہم کر دیتے تھے سو وہ گزر بسر کر لیتا تھا کئی سال گزرے 
ویرانہ ویرانہ نہ رہا آبادی بڑھتے بڑھتے وہاں تک آ پہنچی سائیں کا سکون تباہ ہوا لوگ آتے جاتے چھیڑ جاتے بچے پتھر مار کر ہنستے سائیں جو کئی  عشروں سے خاموش تھا اپنی چپ توڑ بیٹھا ہوا کچھ یوں 
وہ اپنے دھیان میں سر نہیہوا ڑے دیوار سے پشت ٹکایے بیٹھا تھا 
روز لوگ آتے جاتے جملے کستے 
چپ سہتا رہا 
بچے پتھر مار کر بھاگ جاتے خاموش رہا 
کچھ من چلے اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسکو مجنوں کہنے لگے اسکی نقل اتار اتار کر اسکے انداز سے چل کر اسے چڑا رہے تھے 
ملنگ اٹھ کھڑا ہوا دھاڑ کر بولا 
دور ہو جاؤ نا خلفوں اس سے قبل میرا غضب میرے قابو سے باہر ہو جایے 
من چلے دبک گیے کوئی دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا پاس آیا اور حیرت سے ملنگ سے دریافت کیا 
لوگ پتھر مارتے رہے تم سہ گیے جملے کستے رہے تم سہتے گیے آج معمولی من چلوں کی شرارت پر اتنا غیظ آخر کیوں؟
ملنگ پھیکی ہنسی ہنس دیا 
ملنگ کی بھی برداشت کی حد ہوتی ہے چاہے کسی عام انسان کے مقابلے میں کہیں زیادہ در میں ختم ہوتی ہے مگر ہو جاتی ہے 
وہ تو ٹھیک ہے 
کوئی بات کاٹ کر بولا 
مگر ملنگ کو کیا فرق پڑتا لوگوں سے
نہیں پڑتا فرق ملنگ ہنسا 
مگر پڑتا ہے فرق 
سننے والا سہنے والا کبھی نہ کبھی ہار جاتا ہے 
مگر کوئی ابھی بھی اپنی بات پر اڑا
مگر دنیا میں ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جنکو آپ کچھ کہ دیں جواب نہیں دیتے انکو مار کر بھاگ جو اف نہ کہیں گے ...
ہاں ... ملنگ نے ٹھنڈی سانس بھری 
ہوتے ہیں مگر انسانوں میں سے ایسے لوگ جانتے ہو کون ہیں ؟
ملنگ نے اپنی سرخ آنکھیں اس کے چہرے پر جمائیں 
کوئی متجسس ہو کر پوچھ بیٹھا 
کون ہیں >؟
مرے ہوئے لوگ 

نتیجہ : جو سہہ رہا ہے نا ... ہمیشہ نہیں سہے گا 


از قلم ہجوم تنہائی

Tuesday, December 12, 2017

اوپر کہانی ... ooper kahani


اوپر کہانی 
ایک تھا ابا بیل ہوا میں ا ڑتا پھرتا 
اسے سب سے اونچے مقام پر پہنچنا تھا ایک دن وہ اڑتا گیا 
اڑتا گیا پہاڑ کی چوٹی پر جا پہنچا 
نیچے دیکھا تو احساس ہوا اونچے مقام پر پہنچ گیا ہے چھوٹے پرندے تو سو چ بھی نہیں سکتے سینہ پھلا کر بیٹھ گیا تبھی ایک باز اڑتا آیا اس کے پاس سے گزرا خیر سگالی مسکراہٹ


اچھالی اوپر  اڑ گیا ابا بیل حیران ہو کر اوپر  دیکھنے لگا اوپر  اس سے بھی اونچا پہاڑ تھا جس پر بیٹھ کر وہ اترا رہا تھا اسکی گردن اتنی انچائی دیکھتے تھک گیئی 
اس کا توازن بگڑا گر پر ا
نتیجہ : جہاں لگنے لگتا کہ اپ بہت اونچائی پر جا پہنچے  ہیں وہاں سے پھر اوپر نہیں نیچے جاتے ہیں


از قلم ہجوم تنہائی


oper kahani
ek tha ababeel hawa main urta phirta 
usay sab say oonchay maqaam pr pohanchna tha ek din woh urta gaya 
urta gaya pahaar ki choti pr ja pohancha 
neechay dekha tu ehsaas hua oonchay maqam par pohanch gaya hay chotay parinday tu soch bhi nahin saktay 
seena phula kr beth gay tbhi ek baar urta gaya uske paas se gzra kher sagaali muskurahat uchaali oper ur gaya aba beel heraan ho kar oper dekhne laga oper us se bhi ooncha pahaar tha jis per beth kar woh itra raha tha uski gardan itni oonchaai dekhne zsay thak gai uska tawazn bigra gir para 
nateeja : jahan agnay lgta k aap bht onchaai par ja pohanchay hain wahan say phir oper nahin neechay jaatay hain 

by hajoom e tanhai 

کچھ کہانی ... kuch kahani


کچھ کہانی 
ایک دفعہ کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔
نتیجہ : کچھ نہیں


از قلم ہجوم تنہائی


kuch kahani 
ek dafa kuch hua hi nahin
nateeja : kuch nahi
by hajoom e tanhai 

Saturday, December 2, 2017

چھوٹی کہانی... choti kahani

choti kahani..
ek thi choti si kahani.. Khatam shud
moral: aur berhati kahani tau lambi hojati choti si tau na rehti na...

by hajoom e tanhai


چھوٹی  کہانی 
ایک تھی چھوٹی  سی کہانی 
ختم شد 
نتیجہ : اور بڑھاتی کہانی تو لمبی ہو جاتی چھوٹی سی تو  رہتی  نا
از قلم ہجوم تنہائی

Friday, December 1, 2017

میں کہانی ... main kahani


میں کہانی 

ایک دفعہ کا ذکر ہے 
میں نے دیکھا تھا مجھے  ڈوب میں  تھا رہا 
مر گیا ہوںگا میں یقین سے نہیں کہہ  سکتا
دیکھا ہے کیا آپ نے کبھی
خود میں مرتے ہوئے خود کو ہی 
زندہ بھی نہ رہا مر بھی نہ سکا کوئی
میں نے دیکھا تھا مجھے  پکار میں  تھا رہا
سن نہ سکا میں یقین سے کہہ نہیں سکتا 
سنا ہے کیا آپ نے کبھی
خود کو پکارتے ہوئے خود ہی کو 
سن سکا بھی نہ کوئی سنتا بھی رہا کوئی 
میں نے دیکھا مجھے بچا میں خود رہا تھا 
بچ گیا ہونگا میں بھی یقین سے کہہ  نہیں سکتا
بچایا ہے آپ نے کبھی 

خود کو مرنے سے خود ہی 

نتیجہ : میں ہوں شاید 

از قلم ہجوم تنہائی


main kahani
ek dafa ka zikr hay 
main ne dekha tha mujhay doob main tha raha
mer gaya honga main yaqeen say kehh nahin sakta
dekha hay kia aap ne kabhi?
khud main mrtay hue khud ko hi 
zinda bhi na raha mr bhi na saka koi 
main ne dekha tha mujhay pukaar main tha raha 
sun na saka main yaqeen say kehh nahin sakta 
suna hay kia aap ne kabhi
khud ko pukartay hue khud hi ko 
sn saka bhi na koi sunta bhi raha koi
main ne dekha mujhay bacha main khud raha tha
bach gaya honga main yaqeen say keh nahin sakta bchaya hay aap ne kabhi 
khud ko mernay say khud hi 
nateeja : main houn shayad 

by hajoom e tanhai 

Wednesday, November 29, 2017

گندگی کہانی.. gandgi kahani




گندگی کہانی
ایک تھا گندا
بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا
اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی 
لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا
پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا
دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو
گندہ مسکرا دیا
میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں ..
یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا ..
نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. :
gandgi kahani
ek tha ganda
bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha
uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi
log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya
abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya
paas say koi gzra tu herat say use darya kinare bethay dekh kr pochne laga
darya kinare aa hi gayay ho tu naha lo thori gandgi ki baha lo
ganda muskraya
mail jism ka utre ga dil ka nahin
yeh soch ke nahane ka khayal taal dia 
nateeha : nahayay zarur koi tu mail utre


by hajoom e tanhai 
از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, November 22, 2017

کالا کوا اور سفید بطخ کہانی



کالا کوا  اور سفید بطخ کہانی 
ایک تھا کالا کوا 
اسے اپنے کالے ہونے پر بہت دکھ ہوتا تھا 
وہ جہاں جاتا دھتکارا جاتا 
کسی کے گھر کی چھت پر بیٹھتا تو گھر والے مہمان نہ آجائیں اس خوف سے مار بھگاتے 
کسی بجلی کی تار پر بیٹھا ہوتا نیچے گزرتا کوئی انسان اسکی بٹ کی زد میں آ کر اسے گھورتا کوستا جاتا 
ایسے ہی کہیں اڑتا جاتا بچے غلیل سے نشانے لگا کر اسے زخمی کر دیتے 
غرض زندگی تنگ تھی اس پر 
تنگ آ کر ندی کنارے آ جاتا دور دور تک پانی کو دیکھتا رہتا 
پھر پانی پر تیرتی مخلوق کو 
مخلوق بھی خوب سفید براق بطخ اس نے اتنا دیکھا اسے کہ اسے 
 سفید بطخ سے محبّت ہو گئی روز اڑتا آتا ندی کنارے بیٹھ کر بطخ کو قین قین کرتا دیکھتا رہتا 
اکثر جوش میں آ کر کائیں کائیں بھی کرتا 
بطخ اڑنا بھی جانتی تھی اسکی پرواز زیادہ بلند نہیں ہوتی تھی مگر اتنا اڑ لیتی کہ کوے کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی تھی سوچتا تھا اسے اڑنا آتا مگر مجھے تیرنا نہیں آتا چلو اتنا فرق چل جاتا میں تھوڑا نیچی اڑان بھر لیا کرونگا وہ خوش فہمی پالتا 
ہم ایک ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں وہ خوش ہو کر اسے اور تاڑتا 
بطخ کو اسکا تاڑتے جانا پسند نہیں تھا مگر ہنہ کر کے شان سے گردن اکڑا کر تیرتی رہتی
کوے کو اسکی بے نیازی بھی بھاتی تھی اکثر سوچتا کاش وہ بھی سفید بطخ ہوتا ان دونوں کے بیچ اتنی دوریاں نہ ہوتیں دونوں اڑتے پھرتے تیرتے پھرتے 
ایک دن کوا اسی طرح بیٹھا اسے دیکھ رہا تھا کہ اچانک اسکے دیکھتے دیکھتے ہی بطخ ڈوبی اور ایک بڑے سے
جال میں پھنس گئی 
کوا بھونچکا رہ گیا اڑ کر اسکے جال پر جا بیٹھا اور چونچیں مار مار کر جال کاٹنے کی کوشش کرنے لگا 
بطخ بری طرح گھبرا چکی تھی مگر جال سے نکلنا اس کے بس سے باہر تھا 
کوا چونچیں مار رہا تھا مگر اسکی چونچ چونچ تھی آری تھوڑی منہ کی جگہ لٹکا کر گھوم رہا تھا 
رسی گھسی تو ضرور مگر کٹ نہیں رہی تھی کتنی دیر گزری 
کوا بطخ کو تسلی دیتا میں بچا لونگا تمہیں بطخ زور زور سے روتی کوا تڑپ جاتا اور کوشش کرتا شومئی قسمت 
ماہی گیرچلا آیا کشتی لے کے  ا س نے جال بچھایا تو بڑی مچھلی پکڑنے  کے لئے تھا مگر بطخ دیکھ کر اسکے منہ میں پانی بھر آیا 
اس نے اس سنکی کوے کو جو بلا وجہ اسکے دوپہر کے کھانے کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا 
ہسش کر کے اڑایا 
بطخ بھی جال سے نکلنے کو بے تاب تھی کوے کو دیکھ کر اس نے حوصلہ پکڑا ہوا تھا  مگر بد  نصیب
ماہی گیر نے کوے کو خاصی بیزاری سے گھور کر دیکھا کشتی پر سے سوٹی اٹھائی اور مار بھگایا 
کوا اڑ تو گیا مگر پھر اسی کشتی کے گرد چکراتا چیختا اڑتا رہا 
بطخ خوب شور کر رہی تھی ماہی گر نے تنگ آ کر چھری اٹھا لی 
کوے کے دل نے لمحہ بھر کو دھڑکنا ہی چھوڑ دیا
بطخ کی آخری چیخ بلند ہوئی کوا واپس اپنے مسکن کو لوٹ گیا 
رات کو کوا بیٹھا بطخ کو سوچ رہا تھا اور رو رہا تھا 
روتے روتے اس نے کہا کاش بطخ کوی ہوتی کالی ہوتی  
کوئی کھاتا تو نہ اسے 

  کوا کالا ہوتا ہے  مگر  اڑ سکتا  ہے ...
بطخ  سفید ہوتی  ہے  اور  اڑ  سکتی  ہے...
کوا کوئی نہیں  کھاتا ...
بطخ سب  کھاتے  ہیں ...

نتیجہ : کالا  کوا  ہونا  سفید  بطخ  ہونے سے  بہتر ہے ...

از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, November 8, 2017

muft dukh kahani ..... مفت دکھ کہانی

Muft dukh kahani

ek baar koi bazaar nikla dekha koi muft main rok rok kr kuch baant raha
koi lenay ko tayaar na tha us se
koi kismat ka maara thaam leta tu yeh bhaag uthta woh jitni bhi koshish kr le use wapis na kr paata 
kch lrtay kch sbr kr letay 
sehna sb ko prta 
kisi ko taajub hua kia maajra hay ?
paas gaya pocha 
bhai kon ho kia beechte ho koi leenay ko taayaar kiun nhi hota tum se?
koi muskra utha
main qismat hun  dukh baant raha hun muft main bhi nahin le rha koi
us ne isi tarah keh kr use bhi thama dia aur aagay berh gaya 
nateeja : qismat se kon lar skta hay



مفت  دکھ  کہانی 

ایک  بار  کوئی  بازار  نکلا  دیکھا  کوئی  مفت  میں  روک  روک  کر  کچھ  بانٹ  رہا 
کوئی  لینے  کو  تیار  نہ  تھا  اس  سے 
کوئی قسمت   کا  مارا  تھام  لیتا  تو  یہ  بھاگ  اٹھتا  وہ  جتنی  بھی  کوشش  کر  لے  اسے  واپس  نہ  کر  پاتا  
کچھ  لڑتے  کچھ   صبر  کر  لیتے  
سہنا  سب  کو  پڑتا  
کسی  کو  تعجب  ہوا  کیا  ماجرا  ہے  ? 
پاس  گیا  پوچھا  
بھی  کون  ہو  کیا  بیچتے  ہو  کوئی  لینے  کو  تیار  کیوں  نہیں   ہوتا  تم  سے ?
کوئی  مسکرا  اٹھا 
میں  قسمت  ہوں   دکھ  بانٹ  رہا  ہوں  مفت  میں  بھی  نہیں  لے  رہا  کوئی 
اس  نے  اسی  طرح   کہ  کر  اسے  بھی  تھما  دیا  اور  آگے  بڑھ  گیا  
نتیجہ  : قسمت  سے  کون  لڑ  سکتا  ہے 

از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, November 1, 2017

توجہ کہانی tawajo kahani

توجہ کہانی 
ایک آدمی نے بندر پالا ہوا تھا
ایک دن وہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا بندر آیا بولا میں ایک قلا بازی لگا کے دکھاؤں
آدمی نے اخبار پر نظر جمایے جمایے ہنکارہ بھرا ہمم 
اس نے یہ کرتب دکھایا 
پھر بولا میں یہ جو سیب رکھے ہیں انکو اچھال کے دکھاؤں؟
اس نے تین سیب اچھال اچھال کے پکڑا 
آدمی بولا ہممم
بندر بولا میں ڈنڈ بیٹھکیں نکلوں پچاس تک 
آدمی بولا ہمم 
بندر نے یہ سب کر دکھایا آدمی نے کوئی توجہ نہ دی 
تھک ہار کے بیٹھا 
بولا میں پانی پی لوں ؟
آدمی کا اخبار ختم ہو گیا تھا اس نے اپنے پاسس میز  پر رکھی بوتل دی 
وہ بندر غٹا غٹ  پانی بوتل سے پینے لگا
آدمی نے اسکی تصویر کھینچی اور اپنی فیس بک پرعنوان کے  ساتھ شائع  کر دی 
میرا بندر بوتل سے پانی پیتے ہوے
نتیجہ : توجہ بھی انسان فارغ ہو کے ہی دیتا ہے چاہے آپ حاصل کرنے کے لئے جی جان لڑا دیں
Tawajo kahani
ek aadmi nay bandar paala hua tha 
ek din woh betha akhbaar parh raha tha
bandar aaya aur bola main ek qalabaazi laga ke dekhaaon  
aadmi ne akhbaar par nazar jamaaaiy jamaaiy hankara bhara hmm
us ne yeh kartab dekhaya
phr bola main yeh ju saib rkhay hain inko uchaal ke dekhaaon ?
us ne teen saib uchaal uchaal ke pakre 
admi bola hmmm
bandar bola main dand bethakain nikaaloun pachaaas tak
aadmi bola hmm
bandr ne yeh sab kar dekhaya aadmi ne koi tawajo na di
thak haar ke betha
bola main pani pee loun?
aadmi ka akhbaar khatam ho gaya tha us ne apne paas mez pr rkhi botal di
bandar ghata ghat paani botal se peenay laga
aadmi ne uski tasveer khenchi aur apni facebook pr unwaan ke saath shaya kr di
mera bandar botal se paani peetay hue 
nateeja : insan tawajo bhi farigh ho ke hi deta hay chaahay aap hasil krne keliye ji jaan lara dain
از قلم ہجوم تنہائی

Thursday, September 21, 2017

سائنس دان کہانی

سائنس دان کہانی 
ایک تھا سائنس دان ایک بار بیٹھا چا ۓ پی رہا تھا چینی کم لگی 
چینی دان سے چمچ بھر کر چینی ڈال رہا تھا کہ دیکھا چینی میں چیونٹی ہے 
اس نے اٹھا کر ایک طرف رکھ دی 
جانے کیا سوجھی اسے دیکھنے لگا 
چیونٹی چل نہیں پا رہی تھی صحیح طرح سے ...
لنگڑی ہو گئی تھی اسے دکھ ہوا اس نے اسی وقت چیونٹی کو اٹھا کر اپنی تجربہ گاہ میں لا کر مصنوئی ٹانگ لگا دی 
چیونٹی کے نیی ٹانگ تو لگ گئی مگر اسکے وزن سے زیادہ وزنی تھی سو وہ چل پھر نہ سکی مر گئی 
سائنس دان نے سوچا میں نے تو اسکا بھلا کرنا چاہا تھا یہ تو بھوکی مر گئی 
نتیجہ : ہر چیز میں سائنس لڑانا اچھی عادت نہیں ہے 




از قلم ہجوم تنہائی

Tuesday, September 19, 2017

بطخ کہانی


بطخ کہانی 

ایک تھی بطخ
قین قین کرتی پھرتی
قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی
اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے 
اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی
بطخوں کو پسند آئی
اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں
ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی
بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا
اب وہ جہاں جاتی سب کہتے
وہ دیکھو گنجی بطخ
سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی
نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا
از قلم ہجوم تنہائی

Thursday, September 7, 2017

چڑیا کہانی


چڑیا کہانی


ایک تھی چڑیا ایک تھا چڑا
دونوں  ایک دن اڑتے جا رہے تھے کہ اچانک بارش شروع ہو گئی 
چڑیا کو بارش پسند نہیں تھی 
بولی چھتری لے کر آؤ
چڑا بھیگتا گیا اور چھتری لے آیا 
دونوں چھتری کے نیچے بیٹھ گیے 
بارش رکی ہی نہیں 
چھتری پکڑ کر اڑنا چاہا تو پتا چلا انکے پنجے چھتری پکڑ بھی لیں تو اپر سے تو وہ بھیگتے رہیں گے 
سو چھتری چھوڑی اور اڑ کر اپنے گھونسلے میں چلے گیے 

نتیجہ : اگر آپکو چھتری چاہیے تو نیی خرید لیجیے وہ چڑیا چڑا جانے کہاں گرا گیے چھتری 


از قلم ہجوم تنہائی



ذات کہانی



ذات کہانی 



قلق اتنا سا ہے 
ذوق تنہائی جدا سب سے 



از قلم ہجوم تنہائی

غصہ کہانی


غصہ کہانی 



ایک بار ایک کوئل اور کوے کی لڑائی ہو گئی 
کوے نے کوئل کو خوب برا بھلا کہا 
کیں کائیں کائیں کر کے خوب شور مچایا اتنی باتیں سن کر کوئل 
کو خوب غصہ آیا اور وہ شدید غصے میں بولی
کو ہو کو وووووو کو ہوو 
نتیجہ : غصے میں آپ کے منہ سی وہی نکلتا ہے جسکے آپ عادی ہوتے کہنے کے 



از قلم ہجوم تنہائی

Monday, August 21, 2017

عقاب کہانی... auqaab kahani

Kahani time...
ek dafa ka zikar hay do auqab thay...
Bah aur Aidi dono behtreen dost thay...
dono k mashghalay ek thay...
dono ki dilchaspyan ek theen...
dono aksar apas me shart lagaya kertya thay
kon zada ooncha uray ga...
hamesha aidi jeet jata tha...
us k pass her jeet ki nishani maujod thi...
ek bar Bah say kisi aur auqab ne race lagae ...
is bar Bah jeet gaya...
us ne ajeeb herkat ki...
apna jeet ka nishan la k Aidi ko thama dia...
tum is k qabil ho ager yeh race tum lagate tau b tum hi jeettay...
Aidi ko yeh tau pata tha k woh bah say behtar hay mager yeh nishan usay nahi Bah ko mila tha...
tb Aidi ko samjh nahi aya tha us ne khushi khushi le lia tha...
us k baad aj tak Aidi kisi say b na jeet paya...
haan Aidi aur Bah ne us k baad kabhi race b nahi lagai...
Moral : haar jeet kismat say muqadar banti qabliat say nahi... 
by hajoom e tanhai 
عقاب کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے دو عقاب تھے 
باہ اور ایڈی دونوں بہترین دوست تھے دونوں کے مشغلے ایک تھے دونوں کی دلچسپیاں ایک تھیں 
دونوں اکثر آپس میں شرط لگایا کرتے تھے کون زیادہ اونچا اڑ ے گا ہمیشہ ایڈی جیت جاتا تھا 
اسکے پاس جیت کا ہر انعام و نشانی موجود تھی ایک بار باہ نے کسی اور عقاب سے ریس
لگائی اس بار باہ جیت گیا اس نے عجیب حرکت کی اپنی جیت کا نشان لا کر ایڈی تھما دیا 
تم اس کے قابل  ہو اگر یہ ریس تم لگاتے تو بھی تم ہی جیتتے 
ایڈی کو یہ تو پتہ تھا کہ وہ باہ سے بہتر ہے مگر یہ نشان اسے نہیں باہ کو ملا تھا تب ایڈی کو یہ سمجھ نہیں آیا تھا 
اس نے خوشی خوشی لے لیا تھا اسکے بعد سے آج تک ایڈی کسی سے بھی نہ جیت پایا تھا 
ہاں ایڈی اور باہ نے اس کے بعد کبھی ریس بھی نہیں لگائی 
نتیجہ : ہار جیت قسمت سے مقدر بنتی قابلیت سے نہیں 


از قلم ہجوم تنہائی

Friday, August 11, 2017

کچھ کہانی


کچھ کہانی 
ایک دفعہ کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔
نتیجہ : کچھ نہیں


از قلم ہجوم تنہائی

قنوطی کہا نی



قنوطی کہا نی
ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے
وغیرہ وغیرہ
پھر اس نے قنوطیت سے سوچا 
یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس
نتیجہ : خود سوچیے
از قلم ہجوم تنہائی

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen