سرخاب کے پر کہانیSurkhab ke par kahani
سرخاب کے پر کہانی ایک تھا بندر چونکہ بندر تھا اسکی بندروں جیسی حرکتیں بھی تھیں ہوا یوں کہ ایک بار وہ اونچے درخت سے لٹک رہا تھا اس نے اونچی سی جست لگائی دوسرے اونچے سے درخت پر اسکے ہاتھ سے شاخ چھوٹی سر کے بل نیچے آرہا۔ دھڑام سے منہ کے بل گرنے سے اسکا دانت ٹوٹ گیا۔ بندر رو رہا تھا قریب سے ایک سرخاب گزر رہا تھا اڑتے اڑتے نگاہ پڑی تو ترس کھا کے بندر کے قریب آرہا ۔۔ کیا ہوا میاں بندر کیوں روتے ہو۔ سرخاب نے ہمدردی سے پوچھا بندر روتے روتے کہنے لگا میرا دانت ٹوٹ گیا ہے اب ہنسوں گا تو سب مجھ پر ہنسیں گے۔ اتنی معصومیت سے بندر بولا کہ سرخاب کو پیار ہی آگیا۔ نادان بندر تمہیں اچھا دکھائی نا دے سکنے کی فکر ہے دانت ٹوٹ جانے سے جو کیلا نہ کھا سکو گے اسکا کیا؟ بندر جھٹ سے بولا۔ میں کیلا جبڑے کی دوسری جانب سے کھا لونگا۔ سرخاب ہنس دیا۔ اپنا ایک پر توڑ کر بندر کے۔کان میں اڑس کر بولا جب ہنسنے لگنا تو اس پر سے منہ پر آڑ کر لینا تو کوئی تمہارا ٹوٹا دانت نہیں دیکھ پائے گا۔ بندر کو پر بھی اچھا لگا اور یہ ترکیب بھی۔ سرخاب نے اڑان بھری آسمان میں نکل گیا بندر۔ ...