Posts

Showing posts with the label urdu content

سوچیں کہانی .. sochain kahani

sochain kahani ek dafa ka zikar hay ek tha falsafi uski khasoosiat yeh thi bolta kam aur sochta zyadah tha ek baar soch raha tha kisi ne us se pocha kia soch rehay ho? falsafi ne socha kia bataon kia sochun? ju sochun woh soch achi hay >? soch ke bhi sochna kia soch lia kia main nay sochay baghair bhi kabhi kuch kaha ? kabhi soch k bhi kuch kaha ? soch yeh aisi thi k soch per soch ayay aur sochay bina na rh jaya jaiy kher falsafi sochta reh gaya pochne wala chala gaya nateeja: kabhi kabhi sochnay say zyadah behtar hota hay k aap na sochain ... by hajoom e tanhai  سوچیں کہانی  ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک تھا فلسفی  اسکی خصوصیت تھی بولتا کم سوچتا زیادہ تھا  ایک بار سوچ رہا تھا کسی نے اس سے پوچھا  کیا سوچ رہے ہو؟ فلسفی نے سوچا کیا بتاؤں کیا سوچوں؟ جو سوچوں وہ سوچ اچھی ہے ؟ سوچ کے بھی سوچنا کیا سوچ لیا کیا میں نے سوچے بغیر بھی کبھی کچھ کہا؟ کبھی سوچ کے بھی کچھ کہا؟ سوچ یہ ایسی تھی کہ سوچ پر سوچ آیے اور سوچے بنا نہ رہ جایا جایے خیر فلسفی سوچتا رہ گیا پوچھ...

آخری کی کہانی

 آخری کی کہانی۔۔ ایک تھا ننھا سا انڈہ ڈائنا سور کا تھا۔۔ ایکدن پھوٹ کر باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کھلا آسمان ہے دور دور تک چرند پرند مگر کوئی بھی اسکی۔نسل کا نہ تھا۔۔اسے جو دیکھتا منہ کھول کر دیکھتا جاتا۔۔ اسکو بھی حیرت ہوتی تھی آخر وہ اکیلا کیوں ہے۔۔ سارے جنگل میں اسکی دھوم مچی تھی۔۔ شیر سے بھی ذیادہ مشہور تھا۔۔ شیر کی بھی نسل کم ہو رہی تھی وہ بھی چڑتے کہ ہم سے زیادہ ایک معمولی ڈائنا سور مشہور ہے ۔ اسکے دیو ہیکل جثے سے سب شیر سے زیادہ خوف کھاتے تھے۔۔ مگر ڈائنا سور بے حد خوش اخلاق تھا۔۔ سب جانوروں سے ملتا حال احوال پوچھتا۔۔ اسکی ہاتھی سے بہت دوستی ہو گئ تھی اور زرافے سے بھی۔ کہ یہ دونوں جانور بھی اتنے ہی بڑے دیو ہیکل جثے کے مالک تھے کہ اس سے ڈرتے نہیں تھے۔ ان دونوں کے ساتھ رہ رہ کر ڈائنا سور بگی سبزی خور ہو گیا تھا۔۔ کبھی کسی جانور کا شکار نہیں کیا۔۔ خیر ایکدن ہاتھی کی طبیعت خراب ہوئی۔۔ بیماری سے کمزور ہوا۔۔ مناسب علاج معالجہ نہ ہو سکنے سے چند دن بیمار رہ کر مر گیا۔۔ یہ پہلی موت تھی جو ڈائنا سور نے دیکھی تھی۔۔ ہاتھی کی ہتھنی اور دو بچے تھے کہہ سکتے ہیں انکی نسل محفوظ تھی۔۔ ز...

کمال کہانی

کمال کہانی ایک تھا کوئی۔۔ تھا تو بہت کچھ ۔۔ مگر دنیا نے اسے کبھی قابل توجہ نہ گردانا۔۔ بہت کمال کا تھا۔۔ اسے بنا رکے بنا گرے چلنا آتا تھا۔۔ وہ محو سفر رہتا تھا مگر سہج سہج کر چلتا تھا۔۔ یہ کافی کمال کی بات تھی۔۔ کوئی زندگی کے سفر میں کیسے بنا رکے گرے سہج سہج کر چل سکتا؟۔۔ مگر اسکے کمالات کو ہمیشہ کمتر جانا جاتا گیا۔۔ کوئی اپنی قدر قیمت جانتا تھا۔۔ مگر سب اسکو اسکے کمالات کو درخوراعتنا نہ گردانتے۔۔ سو وہ اداس دنیا پر نفرین بھیج کر ہجوم تنہائی میں جا بسا۔۔ کسی نے یونہی اس سے پوچھ ڈالا بھئ۔۔ کیا خود کو ضائع کرتے ہو کوئی کمال۔کیوں نہیں کر ڈالتے؟۔۔ کوئی سرد آہ بھر کر بولا۔۔ مجھے اڑنا نہیں آتا مجھے تیرنا بھی نہیں آتا میں سہج سہج چلتا ہوں تو سب کہتے ہیں اس میں کمال کیا ہے۔۔ کسی کو اسکی بات متاثر کر گئ۔۔ بولا مجھے سہج سہج کر چلنا نہیں آتا مجھے سکھائو۔۔ میں تو سیدھی راہ پر بھی ٹھوکر کھا جاتا ہوں۔۔ کوئی اٹھ کھڑا ہوا اسے سہج سہج کر چلنا سکھایا۔۔ یوں پہلی بار کسی کو کوئی اپنا پرستار بنا گیا۔۔ نتیجہ: انسان کیلیئے اڑنا تیرنا کمال نہیں انسان کیلیئے انسانیت کی راہ پر گر نہ پڑنا ...

مزید کڑوی سچائیاں

مزید کڑوی سچائیاں 1: انسان وہ ہے جو بھینس کا گوبر بھی اپنے استعمال میں لے آتا ہے 2:ہم بچوں کو یہ تو بتاتے ہیں وہ صحیح ہیں یا غلط یہ نہیں بتاتے کہ کیا صحیح ہے کیا غلط۔۔ 3: جس کے ہاتھ میں کیمرہ ہوتا ہے اسی کی تصویریں کم ہوتی ہیں 4: ہمیں خود کو اچھا ثابت کرنے کیلئے کسی کو برا کہنے کی ضرورت تب پڑتی ہے جب ہم دوسرے کے برے ہونے پر یقین ست زیادہ اپنے اچھے ہونے پر شک ہوتا ہت 5: عقل بڑھ جائے یا بال جھڑ جائیں ۔۔ انسان کو اپنا آپ برا لگنے لگتا ہے 6: کسی کی نظروں میں گرنے سے زیادہ ہم منہ کے بل گرنے سے ڈرتے ہیں 7: جب سے منہ پر کتاب رکھے رکھے سونا چھوڑا ہے منہ میں ٹیبلٹ رکھ کر سونا پڑتا ہے 8:بھینس پالو تو گوبر اٹھانا پڑتا 9: انتخاب کے نام پر آپ اسی کو چھوڑتے ہیں جس سے بہتر آپ کو میسر ہو 10: اگر نصیب میں ٹھوکر لکھی ہو تو بچا نہیں جا سکتا 11: چھن جانے کی تکلیف مل جانے کی خوشی سے زیادہ ہوتی ہے 12:  پاکستانیوں کو ایک ہونے کیلیئے ایک بڑا سانحہ چاہیئے ہوتا ہے 13:ہم ایک ہیں بس وہ کافر یہ کافر فلانا کافر وہ قوم ایسی ہم ایسی قوم بلا بلا نتیجہ: ہم ایک جیسے ہیں از قلم ہجوم تنہائی

محبت کی مختصر کہانی۔۔۔shortest love story

Short love story Boy : I think I love you... Girl : U r not sure?... Boy : I am sure... Girl : I know u dont... Boy : y u said that... Girl : Becoz I know u... Boy : I know myselft better than u... Girl : so do u love me... Boy : Yes... Girl : see i know u ... u dont love me... Boy : ok i have some special feelings for u... Girl : hahahahhahahahahhahahhahahahahahahhaa محبت کی مختصر کہانی۔۔ لڑکا: مجھے لگتا ہے مجھے تم سے محبت ہے لڑکی:یقین سے نہیں کہہ سکتے؟ لڑکا: مجھے یقین ہے ایسا ہے لڑکی: مجھے پتہ ہے تمہیں محبت نہیں لڑکا: ایسے کیوں کہا ہے تم نے؟ لڑکی: کیونکہ میں جانتی ہوں تمہیں لڑکا: میں اپنے آپ کو تم سے زیادہ جانتا ہوں لڑکی: تو تم مجھ سے محبت کرتے ہو؟ لڑکا : ہاں لڑکی:دیکھا میں جانتی ہوں تمہیں۔۔۔تمہیں مجھ سے محبت نہیں لڑکا:ٹھیک ہے۔۔۔ میرے دل میں تمہارے لیئے خاص جزبات ہیں۔۔ لڑکی: ہاہاہاہہاہاہاہہاہاہاہہاہاہہا از قلم ہجوم تنہائی

خوشی کہانی۔۔

خوشی کہانی ایک تھا کوئی ۔۔ اسے کچھ ملا۔۔ بہت خوش ہوا۔۔ خوشی سے پاگل ہو اٹھا۔۔ پاگل ہوا تو ہوش کھو بیٹھا۔۔ ہوش کھو بیٹھا تو گم صم ایک کونے میں بیٹھا روتا رہتا۔۔ کسی نے پوچھا کیا ہوا ؟۔۔ کیا گزری تم پر۔۔ کوئی اداسی سے بولا۔۔ مجھے کچھ ملا میں خوشی سے پاگل ہو گیا اتنا کہ ہوش ہی کھو دیئے اب صدمے میں ہوں۔۔ کسی نے ہنسنا شروع کر دیا۔۔ ایسی بھی کیا مل۔جانے کی خوشی۔۔کہ ہوش کھودو۔۔ کوئی اداس سا ہو گیا۔۔ اب خوشی سے زیادہ کھو دینے کا غم محسوس ہوتا ہے۔۔ نتیجہ: چھن جانے کی تکلیف مل جانے کی خوشی سے زیادہ ہوتی ہے از قلم ہجوم تنہائی

Bhool kahani بھول کہانی

Image
از قلم ہجوم تنہائی

sochain short urdu poem ...مختصر اردو نظم سوچیں

boht socha aj mene k main kia kia sochoun... phr sochta houn sochna kia k kia kia sochoun... socha akhir kuch mene ab is soch me gum houn... sochta houn k kia bataon main kia kia sochoun... itna socha sochain meri khud soch me per gaen... sochta kitna hay is soch ko k main kia kia sochoun... sochtay ho tum k socha mene akhir ab kia hay... me yeh sochoun tujh ko laga kia main kia kia sochoun... tanhai me sochoun hajoom mery gird sochta hy ye... hajoom me sochoun tanhai main main akhir kia kia sochoun.. by hajoom e tanhai  مختصر اردو نظم  سوچیں  بہت  سوچا  آج  میں نے  کہ  میں  کیا  کیا  سوچوں ... پھر  سوچتا  ہوں  سوچنا  کیا  کہ  کیا  کیا  سوچوں ... سوچا  آخر  کچھ  میں نے  اب  اس  سوچ  میں  گم  ہوں ... سوچتا  ہوں  کہ  کیا  بتاؤں  میں  کیا  کیا  سوچوں ... اتنا  سوچا...

مردہ کہانی

مردہ کہانی  ایک تھا سائیں ایک ویرانے میں اسکا پڑاؤ تھا آتے جاتے مسافر کبھی کبھی اسے کچھ اشیاء خورد و نوش فراہم کر دیتے تھے سو وہ گزر بسر کر لیتا تھا کئی سال گزرے  ویرانہ ویرانہ نہ رہا آبادی بڑھتے بڑھتے وہاں تک آ پہنچی سائیں کا سکون تباہ ہوا لوگ آتے جاتے چھیڑ جاتے بچے پتھر مار کر ہنستے سائیں جو کئی  عشروں سے خاموش تھا اپنی چپ توڑ بیٹھا ہوا کچھ یوں  وہ اپنے دھیان میں سر نہیہوا ڑے دیوار سے پشت ٹکایے بیٹھا تھا  روز لوگ آتے جاتے جملے کستے  چپ سہتا رہا  بچے پتھر مار کر بھاگ جاتے خاموش رہا  کچھ من چلے اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسکو مجنوں کہنے لگے اسکی نقل اتار اتار کر اسکے انداز سے چل کر اسے چڑا رہے تھے  ملنگ اٹھ کھڑا ہوا دھاڑ کر بولا  دور ہو جاؤ نا خلفوں اس سے قبل میرا غضب میرے قابو سے باہر ہو جایے  من چلے دبک گیے کوئی دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا پاس آیا اور حیرت سے ملنگ سے دریافت کیا  لوگ پتھر مارتے رہے تم سہ گیے جملے کستے رہے تم سہتے گیے آج معمولی من چلوں کی شرارت پر اتنا غیظ آخر کیوں؟ ملنگ پھیکی ہنسی ہنس دیا  ملنگ ...

قنوطی کہا نی ...qanooti kahnai

قنوطی کہا نی ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے وغیرہ وغیرہ پھر اس نے قنوطیت سے سوچا  یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس نتیجہ : خود سوچیے از قلم ہجوم تنہائی qanooti kahani  ek baar ek qanooti akela betha waqt guzari ke liye acha acha sochnay laga jesay k woh aaj udaas nahin hay khush hay waghera waghera phir us ne qanootiat say socha  yeh sab tu main ne socha hi hay bs  nateeja : khud sochiye  by hajoom e tanhai 

ہتھیار کہانی .. hathyaar kahani

ہتھیار کہانی  ایک تھا باد شاہ اسکی سلطنت بہت بڑی  تھی کئی  سلطنتوں  کے با دشاہ اس پر قبضہ  کرنا چاہتے تھے  با د شاہ  بہت پریشان تھا اس نے اپنی فوج بڑھا لی مگر پھر بھی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا  ایک دن بادشاہ اپنے سپاہ سالار سے اپنی  فوج کی صورت حال انکی مہارت اور طاقت کے حوالے سے تفصیلات سن رہا تھا کہ اسے خیال آیا کیوں نہ کوئی ایسا ہتھیار بنایا جایے جو بہت مہلک ہو اور اس کی سلطنت کی افواج کے سوا دنیا میں کسی کے پاس نہ ہو  خیال آنا تھا کہ اس نے فورا ماہر  ہتھیار ساز کو حکم دے ڈالا دنیا کا سب سے مہلک اور انوکھا ہتھیار بنا لایے ہتھیار ساز نے حکم سن تو لیا مگر پریشان ہو گیا اپنی تمام تر صلاحیتیں آزما ڈالیں سوچ کے گھوڑے دوڑ ایۓ ہر طرح کا ہتھیار بن تو چکا تھا تیر کمان سے لے کر تلوار تک چھری سے لے کر نیزے تک آخر نیا کیا ہتھیار بنایے سوچتا رہا خیر اسکے پاس وقت کم تھا اگر کوئی نیا ہتھیار بنایے بغیر بادشاہ کے حاضری دیتا تو آخری حاضری دیتا بادشاہ نے اسکا سر قلم کروا دینا تھا کرتے کرتے وہ دن آ پہنچا جب اسے اپنا ...

چھوٹی کہانی... choti kahani

choti kahani.. ek thi choti si kahani.. Khatam shud moral: aur berhati kahani tau lambi hojati choti si tau na rehti na... by hajoom e tanhai چھوٹی  کہانی  ایک تھی چھوٹی  سی کہانی  ختم شد  نتیجہ : اور بڑھاتی کہانی تو لمبی ہو جاتی چھوٹی سی تو  رہتی  نا از قلم ہجوم تنہائی

گنجی بطخ کہانی

 گنجی بطخ کہانی   ایک تھی بطخ قین قین کرتی پھرتی قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے  اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی بطخوں کو پسند آئی اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا اب وہ جہاں جاتی سب کہتے وہ دیکھو گنجی بطخ سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا از قلم ہجوم تنہائی

ھنسیے کہانی.... hunsye kahani

ھنسیے کہانی ایک تھا فلسفی فلسفہ سکھا رہا تھا اپنے شاگردوں کو  کسی کو ہنسی آگئی فلسفی نے غور سے کسی کو دیکھا  پھر بولا میں نہیں پوچھوں گا کیوں ہنسے مگر حکم دیتا ہوں سب کو سب ہنسو  کوئی ہنس پڑا کسی کی ہنسی رک گئی پوچھنے لگا  مگر کیوں ہنسیں ؟ ھنسیے کیوں کہ آپ اور کر بھی کیا سکتے  فلسفی مسکرایا  ہم بس ہنس سکتے مگر کسی وجہ سے ہی ہنسیں گے کوئی وجہ بتائیں اب کوئی ہنسنا بھول گیا تھا  بے وجہ ھنسیے وجہ ڈھونڈنے لگے تو رونا آجائیگا  فلسفی رو پڑا تھا  کوئی وجہ ڈھونڈتا رہ گیا کسی کو وجہ نہ ملی  سب رو پڑے  نتیجہ : ہنسنا آسان نہیں بے وجہ ہنسی بھی نہیں آتی  از قلم ہجوم تنہائی hunsye kahani  ek tha falsafi falsafa sikhaa raha tha apne shagirdon ko  kisi ko hunsi aagai  falsafi ne ghor say kisi ko dekha phr bola main nahi pochun ga kiun hunsay mgr hukm dekta hun sab ko sb hunso  koi hnspara kisi ki hnsi rk gai pochne laga mgr kiun hunsain  hunsye kiun k aap aur kar bhi kia sakte  falsafi mu...

میں کہانی ... main kahani

Image
میں کہانی  ایک دفعہ کا ذکر ہے  میں نے دیکھا تھا مجھے  ڈوب میں  تھا رہا  مر گیا ہوںگا میں یقین سے نہیں کہہ  سکتا دیکھا ہے کیا آپ نے کبھی خود میں مرتے ہوئے خود کو ہی  زندہ بھی نہ رہا مر بھی نہ سکا کوئی میں نے دیکھا تھا مجھے  پکار میں  تھا رہا سن نہ سکا میں یقین سے کہہ نہیں سکتا  سنا ہے کیا آپ نے کبھی خود کو پکارتے ہوئے خود ہی کو  سن سکا بھی نہ کوئی سنتا بھی رہا کوئی  میں نے دیکھا مجھے بچا میں خود رہا تھا  بچ گیا ہونگا میں بھی یقین سے کہہ  نہیں سکتا بچایا ہے آپ نے کبھی  خود کو مرنے سے خود ہی  نتیجہ : میں ہوں شاید  از قلم ہجوم تنہائی main kahani ek dafa ka zikr hay  main ne dekha tha mujhay doob main tha raha mer gaya honga main yaqeen say kehh nahin sakta dekha hay kia aap ne kabhi? khud main mrtay hue khud ko hi  zinda bhi na raha mr bhi na saka koi  main ne dekha tha mujhay pukaar main tha raha  sun na saka main yaqeen say kehh nahin sakta  suna ha...

گندگی کہانی.. gandgi kahani

Image
گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...

یورپ کی 17 ویں اٹھارویں صدی کی کہانی... euorope ki 18 century story

انکو لگتا تھا وہ جن کے پیروکار ہیں وہ اغلاط سے پاک ہیں انھیں انکی تقریریں جینے کا ڈھنگ سکھاتی تھیں انھیں وہ اتنے پسند تھے کہ ان کے خلاف ایک لفظ کہنے پہ وہ اپنے مخالفون کی جان لے لیتے تھے انھیں اذیت دیتے تھے مخالفین کم تھے مگر انکے خلاف انکے اس غلط عقیدے جس کے مطابق دوسرے انکے مذہب سے خارج ہو جاتے تھے اور جس کے مطابق انکے مذہبی راہنما اغلاط سے پاک تھے کے خلاف لوگوں میں شعور آیا انھوں نے اپنے اس قتل عام کے خلاف احتجاج کرناشروع کیا انکے راہنماؤں کے کالے کرتوت بیان کیے گھمسان کا رن پرا لوگوں کے دل سے ان نام نہاد راہ نماؤں کی عزت ختم ہوآئ مگر ہزاروں جانیں گئیں حکومت وقت نے مذھب کو ذاتی معاملہ قرار دیا عبادت گاہ میں جانا انسانوں کی مرضی صوابدید پر چھوڑا گیا انکو اپنی بقا کے لئے انتہا پسندی چھوڑنی پر کیوں کہ قانون قتل کو جواز دینے کو تیار نہیں تھا ہاں قاتل کو سزا دینے پہ قادر تھا ۔۔۔ پھر انھوں نے ترقی کی چاند پہ کمند ڈا لی ستاروں پہ تحقیق کی یہ ہے یورپ کی 17 ویں اٹھارویں صدی کی کہانی شک ہو تو گوگل کر لو از قلم ہجوم تنہائی

اختتام کہانی ... ikhtetaam kahani

اختتام کہانی  ایک تھا اختتام اس میں سب ہنسی خوشی رہنے لگتے تھے کسی نے سنا تو ہنس پڑا ایسا تھوڑی ہوتا اسے ہنسی آئ  اور ہنسا ہنستے ہنستے مر گیا  نتیجہ : ہنستے ہنستے بھی مر جانا ہے اور روتے روتے بھی از قلم ہجوم تنہائی Ikhtetaam kahani ek tha ikhtetaam us main sb hunsi khushi rehnay lgte thay  kisi ne suna tu huns para aisa thori hota usay hunsi aai aur hnsa hunste hunste mr gaya nateeja: hunste hunste bhi mar jaana hay aur rotay rotay bhi by hajoom e tanhai 

سب کچھ کہانی...sab kuch kahani

سب کچھ کہانی ایک تھا سب اسے کچھ چاہیئے تھا۔۔ سب بہت اتائولا تھا۔۔ اسے کچھ بس ابھی فورا چاہیئے تھا۔۔ ایک کچھ بھی تھا۔۔ اسے سب مل رہا تھا مگر اسے سب چاہیئے نہیں تھا۔۔ اب سب کو کچھ اور کچھ کو سب مل رہا تھا مگر نہ کچھ سب پانا چاہتا تھا نہ سب کو سب چاہیئے تھا۔۔ اسے تو بس کچھ چاہیئے تھا۔۔ خیر سب کو سب نہیں ملا مگر کچھ مل گیا۔۔ کچھ کو سب ملا مگر اسے کچھ نہیں ملا نہ کچھ کو سب چاہیئے تھا۔۔ نہ سب کو سب۔۔ مگرسب کو کچھ نہ کچھ ضرور ملا۔۔ کچھ نے سب کی خواہش کی مگر سب کو کچھ نہیں ملا مگر کچھ کو بھی سب نہیں ملا۔۔ حالانکہ کچھ کو سب کی ضرورت تھی۔۔ نتیجہ:سب کو سب نہیں ملتا۔۔ مگر سب کو سب چاہیئے بھی نہیں ہوتا۔۔ از قلم ہجوم تنہائی sab kuch kahani ek tha sab usay kuch chahyay tha boht ataola tha usay kuch bs abhi foran chahye tha ek kuch bhi tha usay sab mil raha tha mgr usay sab chahyay nahin tha ab sab ko kuch aur kuch ko sab mil raha tha mgar na kuch sab paana chahta tha na sab ko sab chahyay tha usay tu bs kuch chahyay tha kher sab ko sab nahin mila mgr kuch mil gaya kuch ko sab mila m...

ہاتھی کہانی۔۔.. hathi kahani

ہاتھی کہانی۔۔ ایک تھا ہاتھی گول مٹول بڑا پیارا تھا۔۔ کتنی ہتھنیاں مرتی تھیں اس پر۔ ہاتھی کا مگر کسی پر دل نہ آیا۔۔ ایک بار ہاتھی سونڈ لہراتا جا رہا تھا اسے ایک حسین و جمیل ہرنی دکھائی دی۔۔ بڑی بڑی آنکھیں قلانچیں بھرتی جا رہی تھی۔۔ ہاتھی کے دل کو جانے کیا ہوا مانو جیسے لمحہ بھر کیلیئے رک سا ہی گیا۔۔ دم سادھے ہرنی کو گھاس میں منہ مارتے دیکھتا گیا۔۔ بس وہ دن تھا ہاتھی کی نظریں پورے جنگل میں بس ہرنی کو ڈھونڈتی پھرتیں۔۔ گینڈا ہاتھی کا دوست تھا۔۔ ہاتھی کو تاڑ گیا کن ہوائوں میں ہے۔ ۔ پیچھے پڑ گیا بتائو کیوں ہرنی کو دیکھتے رہتے۔۔ ہاتھی نے ٹالا تو خوب آخر مجبور ہوکر بتا ڈالا میرا ہرنی پر دل آگیا ہے۔۔ گینڈے نے پہلے تو کمینے دوستوں کی طرح خوب مزاق اڑایا پھر اسے سمجھانے لگا۔۔ تم اور ہرن کبھی ایک نہیں ہو سکتے کہاں تم لحیم شحیم ہاتھی کہاں وہ نازک اندام ہرنی۔۔ پھر ہرنی ہے تو اسے ہرن یا ہرن جیسا ہی چاہیئے ہوگا تم ایک ہاتھی ہو وہ بھی لحیم شحیم ہاتھی بولا میں کھانا پینا کم کر دوں گا۔۔ ہرن نہ سہی ہرن جیسا بن جائوں گا ہاتھی نے واقعی کھانا پینا کم کر دیا۔۔ وزن گر نے لگا ہاتھی دبلا پتلا ہو گیا۔۔ ہاتھی کے...