Showing posts with label hajoometanhai stories. Show all posts
Showing posts with label hajoometanhai stories. Show all posts

Monday, January 27, 2020

waqt kahani وقت کہانی



وقت کہانی 

ایک بار ایک فلسفی اپنے شاگردوں کو وقت کی رفتار کے متعلق بیان دے رہا تھا 

سمجھاتے سمجھاتے سوچ میں پڑ گیا 

اسے وقت کی رفتار مثال سے سمجھانا نہیں آ رہا تھا 

سوچتا رہا شاگرد اسکا انتظار کرتے کرتے سو گیے 

جب آنکھ کھلی تو کی پہر گزر چکے تھے فلسفی ابھی بھی سوچ رہا تھا 

ایک شاگرد نے کھڑے ہو کر سوال کیا

آخر  آپ  اتنی دیر  سے کیا سوچ رہے  

فلسفی مسکرایا  

میں سوچ رہا  تھا کہ  وقت میری  سوچوں  سے بھی زیادہ  تیز  رفتاری  سے گزر رہا ہے 

نتیجہ  : سوچیے   مگر  یاد  رکھے  سوچتے  ہوۓ  وقت جلدی گزرتا ہے 

از قلم ہجوم تنہائی


از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle

Wednesday, January 17, 2018

غرارہ اور کلی کہانی

غرارہ کہانی۔۔

ایک بار ایک ہاتھی کا گلا خراب ہوگیا۔ آواز بیٹھ گئ۔۔ کھانے پینے سے گیا۔۔ خراش اتنی تھی کہ ایک لفظ سیدھا نہ بول پا رہا تھا۔۔ سب جانور اسکا مزاق اڑاتے ۔۔ چپ ہی رہنے لگا۔۔
زرافہ اسکا دوست تھا۔۔ اسے دانت میں درد ہو رہا تھا۔۔ ہاتھی کے پاس آیا بولا
آئو ہم لومڑی حکیم سے کوئی دوا لے لیں۔۔
ہاتھی نے حامی بھر لی۔۔ دونوں لومڑی کے پاس آئے۔۔
لومڑی نے دونوں کا احوال سنا معائنہ کیا
دو دوائیں سامنے رکھ دیں۔۔
ہاتھی سے کہا اس دوا کو پانی میں حل کر کے غرارے کرو۔
اور زرافے سے کہا تم اس دوا کو پانی میں گھول کر کلی کرو ۔
دونوں نے اسی وقت پانی میں گھولا مگر ایک گڑ بڑ ہو گئ۔۔
ہاتھی پانی منہ میں بھرتا غرارہ کرنے کی بجائے کلی کر دیتا۔۔
اور زرافہ کلی کرنے کی بجائے حلق میں غرارہ کرنے لگا۔۔
لومڑی نے سر پیٹ لیا۔۔
احمقوں۔۔ غرارہ پانی حلق میں بھر کر ہوا سے بلبلے بنانے کو کہتے۔۔ اس سے گلا سنکے گا چونکہ ہاتھی کا گلا خراب اسے غرارہ کرنا چاہیئے۔۔ جبکہ زرافے کے دانت میں درد ہے تو اسکو حلق تک پانی پنچانے کی ضرورت نہیں دانت تو منہ میں ہیں سو کلے میں پانی بھر کر گڑ گڑ کرو۔
دونوں کھسیائے ۔۔ اور سر ہلا کر منہ میں پانی بھر لیا۔۔ اس بار زرافے نے پانی کلے تک رکھا ہاتھی نے حلق تک پہنچایا۔۔
دونوں نے خوب غرارہ اور کلی کر کے تھوک دیا۔
لومڑی پر۔۔
لومڑی شرابور ہو گئ۔۔ اور غصے سے گھورنے لگی۔۔
دونوں نے معصوم سی شکل بنا کر کہا۔۔
غرارہ ہو یا کلی تھوکنا تو پڑتا ہے اب دوا نگل تو نہیں سکتے۔۔
لومڑی ٹھنڈی سانس بھر کے رہ۔گئ۔ اور بخار کی دوا ڈھونڈنے لگی۔۔ جنوری میں بے چاری پانی میں بھیگ جو گئ تھی۔
نتیجہ:  مشورہ سوچ سمجھ کر دینا چاہیئے۔۔ اب یہ نتیجہ کیوں نکلا۔۔ خود سوچیے اور سمجھ آیے تو پسند بھی کر لیں یہ کہانی

از قلم ہجوم تنہائی

Friday, January 12, 2018

احمق کچھوا کہانی۔۔۔ahmaq kachwa kahani

Ahmaq Kachwa kahani
Ek tha kachwa
Ahista ahista chalta rehta
Chaltay chaltay thak bhi jata
Usay ek din khayal aaya
Woh ju bojh apne sath liye phir raha uski wajah sy thak jaya karta hay woh
Us ne apna khol utara aur bin khol ky rengna shuru kr dia
Ab bojh tu kam ho gaya tha mgr
Usko raste k sab pathar kantay chubhnay lgay thay
Jisam chil.gaya tha
Wapis aaya aur apna khol pehn lia dobara
Nateeja : ahmaq tha.. koi khud ko peechay chor kr kabhi aagay berh paya hay kia?

احمق کچھوا کہانی۔
ایک تھا کچھوا
آہستہ آہستہ چلتا تھا ۔۔
چلتے چلتے تھک بھی جاتا تھا
اسے ایک دن خیال آیا
وہ جو بوجھ اپنے ساتھ لیئے پھر رہا اسکی وجہ سے تھک جاتا ہے وہ۔۔
اس نے اپنا خول اتارا اور بن خول کے رینگنا شروع کر دیا
اب بوجھ تو کم ہو گیا تھا مگر
اسکو راستے کے پتھر کانٹے سب چبھنے لگے تھے
جسم چھل گیا تھا
واپس آیا اور اپنا خول پہن لیا دوبارہ
نتیجہ: احمق تھا۔۔ کوئی خود کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ پایا ہے کیا؟
از قلم ہجوم تنہائی

Saturday, December 23, 2017

پڑوسی کہانی

پڑوسی کہانی۔۔
ایک تھا مجو۔۔
اس کا پڑوسی بھی تھا سجو۔۔
اب مسلئہ یہ تھا کہ سجو نے بھینس پالی ہوئی تھی
مسلئہ یہ سجو کا نہیں تھا
مسلئہ مجو کا تھا کہ بھینس ہمیشہ اسکے گھر کے آگے آکر گوبر کر دیتی تھی
مجو روز اسکا گوبر اٹھاتا
مگر کبھی سجو سے شکایت نہ کی۔۔ ایک دن سجو غصے میں لال پیلا مجو کے گھر آیا
آتے ہی بلا لحاظ چلا کر بولا۔۔
پکڑو اپنے مرغے کو میرے گھر کے دروازے پر بٹ کر آیا ہے ۔۔۔ تمہارا مرغا ہے سنبھال کر رکھو اسے آئندہ میرے دروازے پر بٹ کی تو حلال کر دوں گا۔۔
مجو حیران پریشان کھڑا سوچ رہا تھا
 مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا ایک مسلئہ میں نے پال رکھا ہے کسی کیلئے۔
نتیجہ۔۔پڑوسی نے بھینس پالی ہو تو کبھی نہ کبھی اسکا گوبر آپکو اٹھانا ہی پڑتا۔۔
بھینس اور گوبر یہاں استعارے ہیں۔۔۔


از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, December 13, 2017

مردہ کہانی


مردہ کہانی 
ایک تھا سائیں ایک ویرانے میں اسکا پڑاؤ تھا آتے جاتے مسافر کبھی کبھی اسے کچھ اشیاء خورد و نوش فراہم کر دیتے تھے سو وہ گزر بسر کر لیتا تھا کئی سال گزرے 
ویرانہ ویرانہ نہ رہا آبادی بڑھتے بڑھتے وہاں تک آ پہنچی سائیں کا سکون تباہ ہوا لوگ آتے جاتے چھیڑ جاتے بچے پتھر مار کر ہنستے سائیں جو کئی  عشروں سے خاموش تھا اپنی چپ توڑ بیٹھا ہوا کچھ یوں 
وہ اپنے دھیان میں سر نہیہوا ڑے دیوار سے پشت ٹکایے بیٹھا تھا 
روز لوگ آتے جاتے جملے کستے 
چپ سہتا رہا 
بچے پتھر مار کر بھاگ جاتے خاموش رہا 
کچھ من چلے اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسکو مجنوں کہنے لگے اسکی نقل اتار اتار کر اسکے انداز سے چل کر اسے چڑا رہے تھے 
ملنگ اٹھ کھڑا ہوا دھاڑ کر بولا 
دور ہو جاؤ نا خلفوں اس سے قبل میرا غضب میرے قابو سے باہر ہو جایے 
من چلے دبک گیے کوئی دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا پاس آیا اور حیرت سے ملنگ سے دریافت کیا 
لوگ پتھر مارتے رہے تم سہ گیے جملے کستے رہے تم سہتے گیے آج معمولی من چلوں کی شرارت پر اتنا غیظ آخر کیوں؟
ملنگ پھیکی ہنسی ہنس دیا 
ملنگ کی بھی برداشت کی حد ہوتی ہے چاہے کسی عام انسان کے مقابلے میں کہیں زیادہ در میں ختم ہوتی ہے مگر ہو جاتی ہے 
وہ تو ٹھیک ہے 
کوئی بات کاٹ کر بولا 
مگر ملنگ کو کیا فرق پڑتا لوگوں سے
نہیں پڑتا فرق ملنگ ہنسا 
مگر پڑتا ہے فرق 
سننے والا سہنے والا کبھی نہ کبھی ہار جاتا ہے 
مگر کوئی ابھی بھی اپنی بات پر اڑا
مگر دنیا میں ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جنکو آپ کچھ کہ دیں جواب نہیں دیتے انکو مار کر بھاگ جو اف نہ کہیں گے ...
ہاں ... ملنگ نے ٹھنڈی سانس بھری 
ہوتے ہیں مگر انسانوں میں سے ایسے لوگ جانتے ہو کون ہیں ؟
ملنگ نے اپنی سرخ آنکھیں اس کے چہرے پر جمائیں 
کوئی متجسس ہو کر پوچھ بیٹھا 
کون ہیں >؟
مرے ہوئے لوگ 

نتیجہ : جو سہہ رہا ہے نا ... ہمیشہ نہیں سہے گا 


از قلم ہجوم تنہائی

Tuesday, December 12, 2017

قنوطی کہا نی ...qanooti kahnai



قنوطی کہا نی
ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے
وغیرہ وغیرہ
پھر اس نے قنوطیت سے سوچا 
یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس
نتیجہ : خود سوچیے
از قلم ہجوم تنہائی

qanooti kahani 
ek baar ek qanooti akela betha waqt guzari ke liye acha acha sochnay laga jesay k woh aaj udaas nahin hay khush hay waghera waghera
phir us ne qanootiat say socha 
yeh sab tu main ne socha hi hay bs 
nateeja : khud sochiye 
by hajoom e tanhai 

اوپر کہانی ... ooper kahani


اوپر کہانی 
ایک تھا ابا بیل ہوا میں ا ڑتا پھرتا 
اسے سب سے اونچے مقام پر پہنچنا تھا ایک دن وہ اڑتا گیا 
اڑتا گیا پہاڑ کی چوٹی پر جا پہنچا 
نیچے دیکھا تو احساس ہوا اونچے مقام پر پہنچ گیا ہے چھوٹے پرندے تو سو چ بھی نہیں سکتے سینہ پھلا کر بیٹھ گیا تبھی ایک باز اڑتا آیا اس کے پاس سے گزرا خیر سگالی مسکراہٹ


اچھالی اوپر  اڑ گیا ابا بیل حیران ہو کر اوپر  دیکھنے لگا اوپر  اس سے بھی اونچا پہاڑ تھا جس پر بیٹھ کر وہ اترا رہا تھا اسکی گردن اتنی انچائی دیکھتے تھک گیئی 
اس کا توازن بگڑا گر پر ا
نتیجہ : جہاں لگنے لگتا کہ اپ بہت اونچائی پر جا پہنچے  ہیں وہاں سے پھر اوپر نہیں نیچے جاتے ہیں


از قلم ہجوم تنہائی


oper kahani
ek tha ababeel hawa main urta phirta 
usay sab say oonchay maqaam pr pohanchna tha ek din woh urta gaya 
urta gaya pahaar ki choti pr ja pohancha 
neechay dekha tu ehsaas hua oonchay maqam par pohanch gaya hay chotay parinday tu soch bhi nahin saktay 
seena phula kr beth gay tbhi ek baar urta gaya uske paas se gzra kher sagaali muskurahat uchaali oper ur gaya aba beel heraan ho kar oper dekhne laga oper us se bhi ooncha pahaar tha jis per beth kar woh itra raha tha uski gardan itni oonchaai dekhne zsay thak gai uska tawazn bigra gir para 
nateeja : jahan agnay lgta k aap bht onchaai par ja pohanchay hain wahan say phir oper nahin neechay jaatay hain 

by hajoom e tanhai 

تھوک کہانی... thook kahani




تھوک کہانی
ایک بار ایک مکڑی جالا بنا کر اونچے پہاڑ سے اتر رہی تھی
کیا دیکھتی ہے تیزی سے چڑھتی ایک چونٹی اس کی جال میں پھنس گی ہے
مکڑی ایک تو بھوکی نہیں تھی دوسرا اتنی سی چونٹی سے پیٹ نہ بھرتا اس نے سوچا چھڑا دے 
اسے اپنی طرف آتآ دیکھ کر چونٹی کے اوسان خطا ہو گے
مکڑی مسکرائی اسے بچایا پوچھا اوپر کاہے کو جاتی ہو
چونٹی بولی مقابلہ ہے مجھے پہلا انعام لینا ہے
مکڑی سر ہلا کر واپس ہو لی زمین پر پہنچی تو ڈھیر ساری بوندیں آ گریں اس نے چہرہ صاف کر کیے اوپر دیکھا درجنوں چونٹیا ں تھوک کر دیکھ رہی تھیں کس کا تھوک پہلے پہنچا
نتیجہ : تھوک نیچے پہلے جسکا بھی آیے جیت اسکی ہوتی جسکا تھوک کسی کے او پر نہ آیے
از قلم ہجوم تنہائی

thook kahani 
ek baar ek makri jaala bana kar oonchay pahaar se utar rhi thi 
kia dekhti hay tezi say cherhti ek chewnti uske jaal main phans gai hay 
makri ek tu bhooki nahin thi dosra itni si chewnti say uska pait na bharta us ne socha chura de
use apni taraf aata dekh kr chewnti ke osaan khata ho gaiay 
makri muskurai usay bachaya pocha oper kaahay ko jaati ho
chewnti boli muqabla hay mujhay pehla inaam lena hay 
makri sir hila kar wapis ho li
zameen pr phnchi tu dher saari bondain munh pr aa gireen 
usne chehra saaf kar ke oper dekha darjanon chewntiaan thook kr dekh rhi theen kiska thook pehle phncha 
nateeja : thook neechay pehle jiska bhi aayay jeet uski hoti jiska thook kisi ke oper na ayay
by hajoom e tanhai 

Tuesday, December 5, 2017

ہتھیار کہانی .. hathyaar kahani

ہتھیار کہانی 
ایک تھا باد شاہ اسکی سلطنت بہت بڑی  تھی کئی  سلطنتوں  کے با دشاہ اس پر قبضہ  کرنا چاہتے تھے 
با د شاہ  بہت پریشان تھا اس نے اپنی فوج بڑھا لی مگر پھر بھی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا 
ایک دن بادشاہ اپنے سپاہ سالار سے اپنی  فوج کی صورت حال انکی مہارت اور طاقت کے حوالے سے تفصیلات سن رہا تھا کہ اسے خیال آیا کیوں نہ کوئی ایسا ہتھیار بنایا جایے جو بہت مہلک ہو اور اس کی سلطنت کی افواج کے سوا دنیا میں کسی کے پاس نہ ہو 
خیال آنا تھا کہ اس نے فورا ماہر ہتھیار ساز کو حکم دے ڈالا
دنیا کا سب سے مہلک اور انوکھا ہتھیار بنا لایے
ہتھیار ساز نے حکم سن تو لیا مگر پریشان ہو گیا
اپنی تمام تر صلاحیتیں آزما ڈالیں
سوچ کے گھوڑے دوڑ ایۓ ہر طرح کا ہتھیار بن تو چکا تھا تیر کمان سے لے کر تلوار تک چھری سے لے کر نیزے تک
آخر نیا کیا ہتھیار بنایے
سوچتا رہا خیر اسکے پاس وقت کم تھا اگر کوئی نیا ہتھیار بنایے بغیر بادشاہ کے حاضری دیتا تو آخری حاضری دیتا بادشاہ نے اسکا سر قلم کروا دینا تھا
کرتے کرتے وہ دن آ پہنچا جب اسے اپنا شاہکار ہتھیار پیش کرنا تھا بادشاہ کی خدمت میں
گھر میں حال سے بے حال سر پکڑے بیٹھا تھا جب سپاہی اسے لینے دروازے پر آ موجود ہوئے
ہاتھ میں لوہے کا ٹکڑا لئے بیٹھا تھا اسکو ڈھالنے کے لئے مگر کس شکل میں ڈھالے یہ سمجھ نہیں اتا تھا خیر سپاہی اسے اسی حالت میں لے کر بادشاہ کے پاس چلے آیے
ہتھیار ساز تھر تھر کانپ رہا تھا بادشاہ نے پوچھا بتاؤ کیا ہتھیار بنایا تو اس نے بے ساختہ اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کمر پر باندھ لئے بادشاہ نے اسکی حرکت کو تعجب سے دیکھا سپاہی کو اشارہ کیا
سپاہی بادشاہ کے ابرو کے اشارے کی تعمیل کرتا اسکے ہاتھ کھینچ کر بادشاہ کی نگاہوں کے سامنے پیش کر ڈالے
نوکدار تیر کی شکل کا لوہے کا ہتھیار دیکھ کر سخت برہم ہوا
اس تیر میں نیا کیا ہے ؟
ہتھیار ساز کا گلہ خشک ہوا
وہ یہ اتنا مہلک ہے کہ اشارے سے جان لے لیتا...
بادشاہ کو یقین نہ آیا
ٹھیک ہے اگر یہ واقعی مہلک ہے تو تم اسکو اپنی جانب نشانہ باندھ کر دیکھاؤ ...
ہتھیار ساز مایوس ہوا جانتا تھا یہ عام سا لوہے ٹکڑا ہے جو ابھی کسی شکل میں ڈھالا ہی نہیں گیا اس سے اشارہ کرنے سے کیا گھونپ لینے پر بھی بس زخمی ہی ہوگا مرنا تو دور کی بات ہے
خیر اس نے اپنی جانب اشارہ کیا اس ٹکڑے سے بلکہ گھونپ ہی لیا
اسکے کنارے بھی تیز نہ تھے گھونپنے پر بھی بس اسکے شکم پر نیل پڑ سکا خون تک نہ نکل سکا بادشاہ چراغ پا ہو گیا
تم انتہائی نالائق غبی اور بیکار انسان ہو ایک ہتھیار تک نہیں بنا سکتےماہر ہتھیار ساز بنے پھرتے ہو اس سے بہتر تھا تم لوہار کا کام سیکھ لیتے لوہے کے اس ٹکڑے کو کسی شکل میں تو ڈھال لیتے
ہتھیار ساز کی اس بے عزتی پر محل میں موجود افراد دبی دبی ہنسی ہنسنے لگے
ہتھیار ساز پر گھڑوں پانی پڑ گیا شرم سے ڈوب مرنے لگا
بادشاہ کے غیظ و غضب کی شہہ پا کر سب اسے سخت سست سنانے لگے
ہتھیار ساز کے پیٹ میں درد اتنا نہیں رہا جتنا دل میں اٹھ گیا
تڑ سے گرا گرتے ہی مر گیا
بادشاہ حیران رہ گیا
واقعی اس نے اتنا مہلک ہتھیار بنایا تھا کہ اسکے اشارے پر مر گیا ؟
محل میں بیٹھے دانش ور سے پوچھ بیٹھا
فلسفی مسکرایا اور بولا اس نے نہیں یہ ہتھیار عالی جاہ نے آزمایا تھا جو جان لیوا نکلا
نتیجہ : زبان کا وار کاری ہوتا ہے
از قلم ہجوم تنہائی

Saturday, December 2, 2017

چھوٹی کہانی... choti kahani

choti kahani..
ek thi choti si kahani.. Khatam shud
moral: aur berhati kahani tau lambi hojati choti si tau na rehti na...

by hajoom e tanhai


چھوٹی  کہانی 
ایک تھی چھوٹی  سی کہانی 
ختم شد 
نتیجہ : اور بڑھاتی کہانی تو لمبی ہو جاتی چھوٹی سی تو  رہتی  نا
از قلم ہجوم تنہائی

گنجی بطخ کہانی


 گنجی بطخ کہانی  
ایک تھی بطخ
قین قین کرتی پھرتی
قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی
اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے 
اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی
بطخوں کو پسند آئی
اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں
ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی
بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا
اب وہ جہاں جاتی سب کہتے
وہ دیکھو گنجی بطخ
سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی
نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا
از قلم ہجوم تنہائی

Friday, December 1, 2017

ھنسیے کہانی.... hunsye kahani

ھنسیے کہانی
ایک تھا فلسفی فلسفہ سکھا رہا تھا اپنے شاگردوں کو 
کسی کو ہنسی آگئی
فلسفی نے غور سے کسی کو دیکھا 
پھر بولا میں نہیں پوچھوں گا کیوں ہنسے مگر حکم دیتا ہوں سب کو سب ہنسو 
کوئی ہنس پڑا کسی کی ہنسی رک گئی پوچھنے لگا 
مگر کیوں ہنسیں ؟
ھنسیے کیوں کہ آپ اور کر بھی کیا سکتے 
فلسفی مسکرایا 
ہم بس ہنس سکتے مگر کسی وجہ سے ہی ہنسیں گے کوئی وجہ بتائیں
اب کوئی ہنسنا بھول گیا تھا 
بے وجہ ھنسیے وجہ ڈھونڈنے لگے تو رونا آجائیگا 
فلسفی رو پڑا تھا 
کوئی وجہ ڈھونڈتا رہ گیا کسی کو وجہ نہ ملی 
سب رو پڑے 
نتیجہ : ہنسنا آسان نہیں بے وجہ ہنسی بھی نہیں آتی 
از قلم ہجوم تنہائی

hunsye kahani 
ek tha falsafi falsafa sikhaa raha tha apne shagirdon ko 
kisi ko hunsi aagai 
falsafi ne ghor say kisi ko dekha
phr bola main nahi pochun ga kiun hunsay mgr hukm dekta hun sab ko sb hunso 
koi hnspara kisi ki hnsi rk gai pochne laga
mgr kiun hunsain 
hunsye kiun k aap aur kar bhi kia sakte 
falsafi muskruya 
hm bs huns skte mgr kisi wajah say hi hunsain gay koi wajah batain 
ab koi hunsna bhol gaya tha
be wajah hunsye wajah dhondne lagay tu rona ajaiyga 
falsafi ro para
koi wajah dhondta reh gaya kisi ko wajah na mili 
sb ro pray 
nateeja : hunsna asaan nahin hay be wajah hunsi bhi nahin aati 
by hajoom e tanhai 

میں کہانی ... main kahani


میں کہانی 

ایک دفعہ کا ذکر ہے 
میں نے دیکھا تھا مجھے  ڈوب میں  تھا رہا 
مر گیا ہوںگا میں یقین سے نہیں کہہ  سکتا
دیکھا ہے کیا آپ نے کبھی
خود میں مرتے ہوئے خود کو ہی 
زندہ بھی نہ رہا مر بھی نہ سکا کوئی
میں نے دیکھا تھا مجھے  پکار میں  تھا رہا
سن نہ سکا میں یقین سے کہہ نہیں سکتا 
سنا ہے کیا آپ نے کبھی
خود کو پکارتے ہوئے خود ہی کو 
سن سکا بھی نہ کوئی سنتا بھی رہا کوئی 
میں نے دیکھا مجھے بچا میں خود رہا تھا 
بچ گیا ہونگا میں بھی یقین سے کہہ  نہیں سکتا
بچایا ہے آپ نے کبھی 

خود کو مرنے سے خود ہی 

نتیجہ : میں ہوں شاید 

از قلم ہجوم تنہائی


main kahani
ek dafa ka zikr hay 
main ne dekha tha mujhay doob main tha raha
mer gaya honga main yaqeen say kehh nahin sakta
dekha hay kia aap ne kabhi?
khud main mrtay hue khud ko hi 
zinda bhi na raha mr bhi na saka koi 
main ne dekha tha mujhay pukaar main tha raha 
sun na saka main yaqeen say kehh nahin sakta 
suna hay kia aap ne kabhi
khud ko pukartay hue khud hi ko 
sn saka bhi na koi sunta bhi raha koi
main ne dekha mujhay bacha main khud raha tha
bach gaya honga main yaqeen say keh nahin sakta bchaya hay aap ne kabhi 
khud ko mernay say khud hi 
nateeja : main houn shayad 

by hajoom e tanhai 

Wednesday, November 29, 2017

گندگی کہانی.. gandgi kahani




گندگی کہانی
ایک تھا گندا
بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا
اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی 
لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا
پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا
دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو
گندہ مسکرا دیا
میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں ..
یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا ..
نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. :
gandgi kahani
ek tha ganda
bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha
uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi
log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya
abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya
paas say koi gzra tu herat say use darya kinare bethay dekh kr pochne laga
darya kinare aa hi gayay ho tu naha lo thori gandgi ki baha lo
ganda muskraya
mail jism ka utre ga dil ka nahin
yeh soch ke nahane ka khayal taal dia 
nateeha : nahayay zarur koi tu mail utre


by hajoom e tanhai 
از قلم ہجوم تنہائی

Tuesday, November 28, 2017

اختتام کہانی ... ikhtetaam kahani


اختتام کہانی 
ایک تھا اختتام اس میں سب ہنسی خوشی رہنے لگتے تھے کسی نے سنا تو ہنس پڑا ایسا تھوڑی ہوتا اسے ہنسی آئ 
اور ہنسا ہنستے ہنستے مر گیا 
نتیجہ : ہنستے ہنستے بھی مر جانا ہے اور روتے روتے بھی



از قلم ہجوم تنہائی

Ikhtetaam kahani
ek tha ikhtetaam us main sb hunsi khushi rehnay lgte thay 
kisi ne suna tu huns para aisa thori hota usay hunsi aai
aur hnsa hunste hunste mr gaya
nateeja: hunste hunste bhi mar jaana hay aur rotay rotay bhi
by hajoom e tanhai 

Monday, November 27, 2017

رونی کہانی۔۔.. roni kahani


رونی کہانی۔۔
ایک تھا فلسفی ۔۔ تڑپ تڑپ کر رو رہا تھا۔۔
روئے گیا روئے گیا۔۔
سر درد سے پھٹنے لگا مگر اسکا رونا بند نہ ہوا نڈھال ہو چلا۔۔
کسی شاگرد نے ہمدردی سے قریب آکر پوچھا۔۔
استاد جی کیا بات ہے۔۔
آج بہت خوش دکھائی دے رہے بار بار ہنستے مسکراتے ہیں۔۔
فلسفی ۔۔ ہنسا۔۔ اور زور سے۔۔
اور در اصل رو بھی پڑا۔۔
نتیجہ۔۔ ہنستے ہنستے رو نا بھی کسی کسی کو ہی آتاہے



از قلم ہجوم تنہائی

Roni kahani 
ek tha falsafi tarap tarap kar ro raha tha
royay gaya royay gaya
sir dard se phatne laga magar uska rona band na hua nidhaal ho chala
kisi shaagird ne hamdardi say qareeb aa kr pocha
ustaad ji kia baat hay aaj boht khush dekhai de rhay baar baar hunstay muskratay hain 
falsafi hansa aur zor se
aur dar asal ro bhi para
nateeja : hunstay hunstay rona bhi kisi kisi ko aata hay 
by hajoom e tanhai 

سب کچھ کہانی...sab kuch kahani


سب کچھ کہانی
ایک تھا سب اسے کچھ چاہیئے تھا۔۔ سب بہت اتائولا تھا۔۔ اسے کچھ بس ابھی فورا چاہیئے تھا۔۔
ایک کچھ بھی تھا۔۔
اسے سب مل رہا تھا مگر اسے سب چاہیئے نہیں تھا۔۔
اب سب کو کچھ اور کچھ کو سب مل رہا تھا مگر نہ کچھ سب پانا چاہتا تھا نہ سب کو سب چاہیئے تھا۔۔ اسے تو بس کچھ چاہیئے تھا۔۔
خیر سب کو سب نہیں ملا مگر کچھ مل گیا۔۔ کچھ کو سب ملا مگر اسے کچھ نہیں ملا
نہ کچھ کو سب چاہیئے تھا۔۔ نہ سب کو سب۔۔
مگرسب کو کچھ نہ کچھ ضرور ملا۔۔
کچھ نے سب کی خواہش کی مگر سب کو کچھ نہیں ملا مگر کچھ کو بھی سب نہیں ملا۔۔ حالانکہ کچھ کو سب کی ضرورت تھی۔۔
نتیجہ:سب کو سب نہیں ملتا۔۔ مگر سب کو سب چاہیئے بھی نہیں ہوتا۔۔



از قلم ہجوم تنہائی


sab kuch kahani
ek tha sab usay kuch chahyay tha
boht ataola tha usay kuch bs abhi foran chahye tha
ek kuch bhi tha
usay sab mil raha tha mgr usay sab chahyay nahin tha
ab sab ko kuch aur kuch ko sab mil raha tha mgar na kuch sab paana chahta tha
na sab ko sab chahyay tha usay tu bs kuch chahyay tha
kher sab ko sab nahin mila mgr kuch mil gaya
kuch ko sab mila magar usay kuch nahin mila
na kuch ko sab chahyay tha na sab ko sab mgr sab ko kuch na kuch zaroor mila
kuch nay sab ki khawahish ki mgr sab ko kuch nahin mila mgr kuch ko bhi sab nahin mila halanke kuch ko sab ki zarurat thi
nateeja : sab ko sab nahin milta magr sab ko sab chahyay bhi nahin hota

by hajoom e tanhai 

Saturday, November 25, 2017

ہاتھی کہانی۔۔.. hathi kahani


ہاتھی کہانی۔۔
ایک تھا ہاتھی گول مٹول بڑا پیارا تھا۔۔ کتنی ہتھنیاں مرتی تھیں اس پر۔ ہاتھی کا مگر کسی پر دل نہ آیا۔۔ ایک بار ہاتھی سونڈ لہراتا جا رہا تھا اسے ایک حسین و جمیل ہرنی دکھائی دی۔۔ بڑی بڑی آنکھیں قلانچیں بھرتی جا رہی تھی۔۔ ہاتھی کے دل کو جانے کیا ہوا مانو جیسے لمحہ بھر کیلیئے رک سا ہی گیا۔۔ دم سادھے ہرنی کو گھاس میں منہ مارتے دیکھتا گیا۔۔
بس وہ دن تھا ہاتھی کی نظریں پورے جنگل میں بس ہرنی کو ڈھونڈتی پھرتیں۔۔ گینڈا ہاتھی کا دوست تھا۔۔ ہاتھی کو تاڑ گیا کن ہوائوں میں ہے۔۔ پیچھے پڑ گیا بتائو کیوں ہرنی کو دیکھتے رہتے۔۔
ہاتھی نے ٹالا تو خوب آخر مجبور ہوکر بتا ڈالا
میرا ہرنی پر دل آگیا ہے۔۔
گینڈے نے پہلے تو کمینے دوستوں کی طرح خوب مزاق اڑایا پھر اسے سمجھانے لگا۔۔
تم اور ہرن کبھی ایک نہیں ہو سکتے کہاں تم لحیم شحیم ہاتھی کہاں وہ نازک اندام ہرنی۔۔ پھر ہرنی ہے تو اسے ہرن یا ہرن جیسا ہی چاہیئے ہوگا تم ایک ہاتھی ہو وہ بھی لحیم شحیم
ہاتھی بولا میں کھانا پینا کم کر دوں گا۔۔ ہرن نہ سہی ہرن جیسا بن جائوں گا
ہاتھی نے واقعی کھانا پینا کم کر دیا۔۔ وزن گر نے لگا ہاتھی دبلا پتلا ہو گیا۔۔
ہاتھی کے ماں باپ پریشان ہوگئے بچے کو کوئی بیماری تو نہیں لگ گئ۔۔ طبیب لومڑی کے پا س لے گئے۔۔
لومڑی نے پہلے تو جانچا کوئی بیماری نہ نکلی۔۔
ہاتھی کے ماں باپ کو تسلی دی پھر ہاتھی سے اکیلے میں پوچھا۔۔
بتائو کس کا جوگ لے رکھا۔
ہاتھی کو لومڑی کو بتانا پڑا۔۔
لومڑی ہنس پڑی۔۔
تم دبلے ہو کر بھی ہرن جیسے نہیں بن سکتے۔
کیوں۔۔ ہاتھی بے تاب ہوا۔۔
ہرن میں کیا سرخاب کے پر لگےہوتے۔۔؟۔۔
لومڑئ اور زورسے ہنسی۔۔
ہرن کی سونڈ نہیں ہوتی۔۔
ہاتھی دل مسوس کر رہ گیا۔۔
اب سونڈ تو کٹوانے سے رہا۔۔
کچھ عرصے بعد پورا جنگل انگشت بدنداں رہ گیا تھا ایک خبر سن کے۔۔ خبر کے مطابق
ہرنی نے کسی بھینسے سے شادی کر لی تھی۔۔
نتیجہ: ہرن ہونے سے ہرنی نہیں ملا کرتی
از قلم ہجوم تنہائی

خواب کہانی... khawab kahani

khawab kahani
ek tha koi
udaas tha uske paas kuch nahin tha 
ek din usay sab mil gaya
youn samjho uski hr hasrat pori hogai
woh khush ho utha
khushi ke maaray uchalta koodta phira
sb ko batata phira k mjhe sb mil gaya
usay khud bhi yaqeen nahin aarha tha mujhe sb kuch mil gaya koi khawahish baqi na rhi
maaray khushi ke uski
aankh hi khul gai
nateeja: khawab bs tab tak hi khush rkhte jab tak apki aankh na khul jaaye 
by hajoom e tanhai

#hajoometanhai

خواب کہانی
ایک تھا کوئی ۔۔ اداس تھا۔۔اسکے پاس کچھ نہیں تھا۔۔ ایک دن اسے سب مل گیا۔۔
یوں سمجھو اسکی ہر حسرت پوری ہوگئ۔۔ وہ خوش ہو اٹھا۔۔ 
خوشی کے مارے اچھلتا کودتا پھرا۔ سب کو بتاتا پھرا کہ مجھے سب مل گیا۔۔
اسے خود بھی یقین نہیں آرہا تھا۔۔ مجھے سب کچھ مل گیا۔۔ کوئی خواہش باقی نہ رہی۔۔ مارے خوشی کے۔۔
اسکی۔۔۔
آنکھ ہی کھل گئ۔۔
نتیجہ: خواب بس تب تک ہی خوش رکھتے ہیں جب تک آپکی آنکھ نہ کھل جائے۔۔



از قلم ہجوم تنہائی

Thursday, November 23, 2017

ikhlaqi kahani اخلاقی کہانی

ikhlaqiat kahani 
Ek bar ek koyal aur kaway ki laraae ho gae...
kawe nay koyal ko khoob bura bhala kaha...
kaeen kaaeeen ker k shor machaya...
itni batain sun k koyal ko b khoob ghusa agaya
aur wo shadeed ghusay me boli...
.
.
.
.
.
.
Kooo ho Koooooooooooooo ooooooooo Kooo hooo

Moral: Ghusay me ap k mun say wohi nikalta hay jis k aap aadi hotay hain kehnay k...
by hajoometanhai  
اخلاقی کہانی 
ایک بار ایک  کوئل  اور کوے کی لڑائی
  کوے نے کوئل  کو خوب  برا بھلا کہا 
کائیں کائیں کر کے شور مچا یا 
اتنی باتیں سن کر کوئل  کو بھی غصہ آگیا 
اور وہ شدید غصے میں بولی 

.
.
.
.
.
.
.
کو کوووواوو کو کووو کو ہو 
 نتیجہ : غصے میں آپ کے منہ سے وہی نکلتا جس کے آپ عادی ہوتے ہیں کہنے کے 
از قلم ہجوم تنہائی

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen