Posts

Showing posts with the label hajoometanhai short stories

روح کے زخم کہانی

ایک تھا خوش گفتار محفلوں کی جان ہوتا تھا۔ ہر سو شگوفے چھوڑتا ہنس مکھ۔  ایک روز محفل میں خاموش بیٹھا تھا۔ کم گو نے دیکھا تو پاس چلا آیا۔  کم گو نے پوچھا خاموش کیوں ہو؟  خوش گفتار  بولا زخمی ہوں درد ہو رہا ہے اسلیئے۔۔  کم گو حیران ہو کر بولا کہاں ہے زخم دیکھنے میں تو ٹھیک ٹھاک دکھائی دے ریے ہو خوش گفتار بولا بدگو نے زبان سے تیر برسائے ہیں زخم روح پر ہیں  کم گو ہنسنے لگا اب یہ کیا کہانی سنا رہے اکیلے بیٹھے ہو کوئی کام دھندہ ہے نہیں فالتو فلسفہ جھاڑنے لگے میری مانو تو یوں محفلوں میں اکیلے ہی بیٹھنا ہو تو آیا ہی نہ کرو گوشہ نشینی اختیار کرو اور۔۔۔۔۔  کم گو بولے جا رہا تھا خوش گفتار کے پسینے چھوٹ گئے زخموں کا درد حد سے سوا ہونے لگا۔۔  تبھی تنہائی پاس آکر بولی  سنو ان زخموں پر مرہم لگادوں؟  کم گو حیران دونوں کو دیکھتا رہا بولا یہ کیسے زخم ہیں کیسے تیر ہیں جو زخم بھی دے گئے اور دکھائی بھی نہیں دیتے۔ پاس سےگزرتا ہجوم ہنس پڑا خوش گفتار اور تنہائی ؟ دونوں جچتے نہیں ساتھ۔۔  خوش گفتار دل تھام کر رہ گیا۔ تنہائی نے ہاتھ تھام لیا پھرکم گو کو دیکھ ک...

facebook poem in urdu

chor jaoun jo jahan e facebook main... mery darjan pages phr kon chalayga... main admin houn pathar k zamanay say... agli naslo ko kon yeh batayay ga... tag kerna tau asaan hota hay mana... pori post perh k demag ghom jayga... meri id per lagi hay privacy paki... mujhe del kerny wala bara pachtayayga... mery page per likes berhtay jainge magr... meri posts ka na hona boht rulayga... suna hay log boht se add kerna chahte hain... meri requests blck hain kon smjhayayga... suno jo perh hi lia hay meri poem ko... like b ker do mujhe pata chal jayga... چھوڑ  جاؤں جو  جہاں   فیس بک  میں ... میرے  درجن  پیجز  پھر  کون  چلایگا... میں  اڈمن ہوں  پتھر  کے  زمانے  سے ... اگلی  نسلوں  کو  کون  یہ  بتایے  گا ... ٹیگ  کرنا  تو  آسان  ہوتا  ہے  مانا ... پوری  پوسٹ  پڑھ  کے  دماغ  گھوم  جائیگا ... میری  ...

پڑوسی کہانی

پڑوسی کہانی۔۔ ایک تھا مجو۔۔ اس کا پڑوسی بھی تھا سجو۔۔ اب مسلئہ یہ تھا کہ سجو نے بھینس پالی ہوئی تھی مسلئہ یہ سجو کا نہیں تھا مسلئہ مجو کا تھا کہ بھینس ہمیشہ اسکے گھر کے آگے آکر گوبر کر دیتی تھی مجو روز اسکا گوبر اٹھاتا مگر کبھی سجو سے شکایت نہ کی۔۔ ایک دن سجو غصے میں لال پیلا مجو کے گھر آیا آتے ہی بلا لحاظ چلا کر بولا۔۔ پکڑو اپنے مرغے کو میرے گھر کے دروازے پر بٹ کر آیا ہے ۔۔۔ تمہارا مرغا ہے سنبھال کر رکھو اسے آئندہ میرے دروازے پر بٹ کی تو حلال کر دوں گا۔۔ مجو حیران پریشان کھڑا سوچ رہا تھا  مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا ایک مسلئہ میں نے پال رکھا ہے کسی کیلئے۔ نتیجہ۔۔پڑوسی نے بھینس پالی ہو تو کبھی نہ کبھی اسکا گوبر آپکو اٹھانا ہی پڑتا۔۔ بھینس اور گوبر یہاں استعارے ہیں۔۔۔ از قلم ہجوم تنہائی

مردہ کہانی

مردہ کہانی  ایک تھا سائیں ایک ویرانے میں اسکا پڑاؤ تھا آتے جاتے مسافر کبھی کبھی اسے کچھ اشیاء خورد و نوش فراہم کر دیتے تھے سو وہ گزر بسر کر لیتا تھا کئی سال گزرے  ویرانہ ویرانہ نہ رہا آبادی بڑھتے بڑھتے وہاں تک آ پہنچی سائیں کا سکون تباہ ہوا لوگ آتے جاتے چھیڑ جاتے بچے پتھر مار کر ہنستے سائیں جو کئی  عشروں سے خاموش تھا اپنی چپ توڑ بیٹھا ہوا کچھ یوں  وہ اپنے دھیان میں سر نہیہوا ڑے دیوار سے پشت ٹکایے بیٹھا تھا  روز لوگ آتے جاتے جملے کستے  چپ سہتا رہا  بچے پتھر مار کر بھاگ جاتے خاموش رہا  کچھ من چلے اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسکو مجنوں کہنے لگے اسکی نقل اتار اتار کر اسکے انداز سے چل کر اسے چڑا رہے تھے  ملنگ اٹھ کھڑا ہوا دھاڑ کر بولا  دور ہو جاؤ نا خلفوں اس سے قبل میرا غضب میرے قابو سے باہر ہو جایے  من چلے دبک گیے کوئی دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا پاس آیا اور حیرت سے ملنگ سے دریافت کیا  لوگ پتھر مارتے رہے تم سہ گیے جملے کستے رہے تم سہتے گیے آج معمولی من چلوں کی شرارت پر اتنا غیظ آخر کیوں؟ ملنگ پھیکی ہنسی ہنس دیا  ملنگ ...

قنوطی کہا نی ...qanooti kahnai

قنوطی کہا نی ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے وغیرہ وغیرہ پھر اس نے قنوطیت سے سوچا  یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس نتیجہ : خود سوچیے از قلم ہجوم تنہائی qanooti kahani  ek baar ek qanooti akela betha waqt guzari ke liye acha acha sochnay laga jesay k woh aaj udaas nahin hay khush hay waghera waghera phir us ne qanootiat say socha  yeh sab tu main ne socha hi hay bs  nateeja : khud sochiye  by hajoom e tanhai 

اوپر کہانی ... ooper kahani

اوپر کہانی  ایک تھا ابا بیل ہوا میں ا ڑتا پھرتا  اسے سب سے اونچے مقام پر پہنچنا تھا ایک دن وہ اڑتا گیا  اڑتا گیا پہاڑ کی چوٹی پر جا پہنچا  نیچے دیکھا تو احساس ہوا اونچے مقام پر پہنچ گیا ہے چھوٹے پرندے تو سو چ بھی نہیں سکتے سینہ پھلا کر بیٹھ گیا تبھی ایک باز اڑتا آیا اس کے پاس سے گزرا خیر سگالی مسکراہٹ اچھالی اوپر  اڑ گیا ابا بیل حیران ہو کر اوپر  دیکھنے لگا اوپر  اس سے بھی اونچا پہاڑ تھا جس پر بیٹھ کر وہ اترا رہا تھا اسکی گردن اتنی انچائی دیکھتے تھک گیئی  اس کا توازن بگڑا گر پر ا نتیجہ : جہاں لگنے لگتا کہ اپ بہت اونچائی پر جا پہنچے  ہیں وہاں سے پھر اوپر نہیں نیچے جاتے ہیں از قلم ہجوم تنہائی oper kahani ek tha ababeel hawa main urta phirta  usay sab say oonchay maqaam pr pohanchna tha ek din woh urta gaya  urta gaya pahaar ki choti pr ja pohancha  neechay dekha tu ehsaas hua oonchay maqam par pohanch gaya hay chotay parinday tu soch bhi nahin saktay  seena phula kr beth gay tbhi ek baar urta gaya uske...

تھوک کہانی... thook kahani

تھوک کہانی ایک بار ایک مکڑی جالا بنا کر اونچے پہاڑ سے اتر رہی تھی کیا دیکھتی ہے تیزی سے چڑھتی ایک چونٹی اس کی جال میں پھنس گی ہے مکڑی ایک تو بھوکی نہیں تھی دوسرا اتنی سی چونٹی سے پیٹ نہ بھرتا اس نے سوچا چھڑا دے  اسے اپنی طرف آتآ دیکھ کر چونٹی کے اوسان خطا ہو گے مکڑی مسکرائی اسے بچایا پوچھا اوپر کاہے کو جاتی ہو چونٹی بولی مقابلہ ہے مجھے پہلا انعام لینا ہے مکڑی سر ہلا کر واپس ہو لی زمین پر پہنچی تو ڈھیر ساری بوندیں آ گریں اس نے چہرہ صاف کر کیے اوپر دیکھا درجنوں چونٹیا ں تھوک کر دیکھ رہی تھیں کس کا تھوک پہلے پہنچا نتیجہ : تھوک نیچے پہلے جسکا بھی آیے جیت اسکی ہوتی جسکا تھوک کسی کے او پر نہ آیے از قلم ہجوم تنہائی thook kahani  ek baar ek makri jaala bana kar oonchay pahaar se utar rhi thi  kia dekhti hay tezi say cherhti ek chewnti uske jaal main phans gai hay  makri ek tu bhooki nahin thi dosra itni si chewnti say uska pait na bharta us ne socha chura de use apni taraf aata dekh kr chewnti ke osaan khata ho gaiay  makri muskurai usay bachaya pocha ope...

ہتھیار کہانی .. hathyaar kahani

ہتھیار کہانی  ایک تھا باد شاہ اسکی سلطنت بہت بڑی  تھی کئی  سلطنتوں  کے با دشاہ اس پر قبضہ  کرنا چاہتے تھے  با د شاہ  بہت پریشان تھا اس نے اپنی فوج بڑھا لی مگر پھر بھی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا  ایک دن بادشاہ اپنے سپاہ سالار سے اپنی  فوج کی صورت حال انکی مہارت اور طاقت کے حوالے سے تفصیلات سن رہا تھا کہ اسے خیال آیا کیوں نہ کوئی ایسا ہتھیار بنایا جایے جو بہت مہلک ہو اور اس کی سلطنت کی افواج کے سوا دنیا میں کسی کے پاس نہ ہو  خیال آنا تھا کہ اس نے فورا ماہر  ہتھیار ساز کو حکم دے ڈالا دنیا کا سب سے مہلک اور انوکھا ہتھیار بنا لایے ہتھیار ساز نے حکم سن تو لیا مگر پریشان ہو گیا اپنی تمام تر صلاحیتیں آزما ڈالیں سوچ کے گھوڑے دوڑ ایۓ ہر طرح کا ہتھیار بن تو چکا تھا تیر کمان سے لے کر تلوار تک چھری سے لے کر نیزے تک آخر نیا کیا ہتھیار بنایے سوچتا رہا خیر اسکے پاس وقت کم تھا اگر کوئی نیا ہتھیار بنایے بغیر بادشاہ کے حاضری دیتا تو آخری حاضری دیتا بادشاہ نے اسکا سر قلم کروا دینا تھا کرتے کرتے وہ دن آ پہنچا جب اسے اپنا ...

چھوٹی کہانی... choti kahani

choti kahani.. ek thi choti si kahani.. Khatam shud moral: aur berhati kahani tau lambi hojati choti si tau na rehti na... by hajoom e tanhai چھوٹی  کہانی  ایک تھی چھوٹی  سی کہانی  ختم شد  نتیجہ : اور بڑھاتی کہانی تو لمبی ہو جاتی چھوٹی سی تو  رہتی  نا از قلم ہجوم تنہائی

گنجی بطخ کہانی

 گنجی بطخ کہانی   ایک تھی بطخ قین قین کرتی پھرتی قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے  اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی بطخوں کو پسند آئی اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا اب وہ جہاں جاتی سب کہتے وہ دیکھو گنجی بطخ سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا از قلم ہجوم تنہائی

ھنسیے کہانی.... hunsye kahani

ھنسیے کہانی ایک تھا فلسفی فلسفہ سکھا رہا تھا اپنے شاگردوں کو  کسی کو ہنسی آگئی فلسفی نے غور سے کسی کو دیکھا  پھر بولا میں نہیں پوچھوں گا کیوں ہنسے مگر حکم دیتا ہوں سب کو سب ہنسو  کوئی ہنس پڑا کسی کی ہنسی رک گئی پوچھنے لگا  مگر کیوں ہنسیں ؟ ھنسیے کیوں کہ آپ اور کر بھی کیا سکتے  فلسفی مسکرایا  ہم بس ہنس سکتے مگر کسی وجہ سے ہی ہنسیں گے کوئی وجہ بتائیں اب کوئی ہنسنا بھول گیا تھا  بے وجہ ھنسیے وجہ ڈھونڈنے لگے تو رونا آجائیگا  فلسفی رو پڑا تھا  کوئی وجہ ڈھونڈتا رہ گیا کسی کو وجہ نہ ملی  سب رو پڑے  نتیجہ : ہنسنا آسان نہیں بے وجہ ہنسی بھی نہیں آتی  از قلم ہجوم تنہائی hunsye kahani  ek tha falsafi falsafa sikhaa raha tha apne shagirdon ko  kisi ko hunsi aagai  falsafi ne ghor say kisi ko dekha phr bola main nahi pochun ga kiun hunsay mgr hukm dekta hun sab ko sb hunso  koi hnspara kisi ki hnsi rk gai pochne laga mgr kiun hunsain  hunsye kiun k aap aur kar bhi kia sakte  falsafi mu...

میں کہانی ... main kahani

Image
میں کہانی  ایک دفعہ کا ذکر ہے  میں نے دیکھا تھا مجھے  ڈوب میں  تھا رہا  مر گیا ہوںگا میں یقین سے نہیں کہہ  سکتا دیکھا ہے کیا آپ نے کبھی خود میں مرتے ہوئے خود کو ہی  زندہ بھی نہ رہا مر بھی نہ سکا کوئی میں نے دیکھا تھا مجھے  پکار میں  تھا رہا سن نہ سکا میں یقین سے کہہ نہیں سکتا  سنا ہے کیا آپ نے کبھی خود کو پکارتے ہوئے خود ہی کو  سن سکا بھی نہ کوئی سنتا بھی رہا کوئی  میں نے دیکھا مجھے بچا میں خود رہا تھا  بچ گیا ہونگا میں بھی یقین سے کہہ  نہیں سکتا بچایا ہے آپ نے کبھی  خود کو مرنے سے خود ہی  نتیجہ : میں ہوں شاید  از قلم ہجوم تنہائی main kahani ek dafa ka zikr hay  main ne dekha tha mujhay doob main tha raha mer gaya honga main yaqeen say kehh nahin sakta dekha hay kia aap ne kabhi? khud main mrtay hue khud ko hi  zinda bhi na raha mr bhi na saka koi  main ne dekha tha mujhay pukaar main tha raha  sun na saka main yaqeen say kehh nahin sakta  suna ha...

گندگی کہانی.. gandgi kahani

Image
گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...

اختتام کہانی ... ikhtetaam kahani

اختتام کہانی  ایک تھا اختتام اس میں سب ہنسی خوشی رہنے لگتے تھے کسی نے سنا تو ہنس پڑا ایسا تھوڑی ہوتا اسے ہنسی آئ  اور ہنسا ہنستے ہنستے مر گیا  نتیجہ : ہنستے ہنستے بھی مر جانا ہے اور روتے روتے بھی از قلم ہجوم تنہائی Ikhtetaam kahani ek tha ikhtetaam us main sb hunsi khushi rehnay lgte thay  kisi ne suna tu huns para aisa thori hota usay hunsi aai aur hnsa hunste hunste mr gaya nateeja: hunste hunste bhi mar jaana hay aur rotay rotay bhi by hajoom e tanhai 

رونی کہانی۔۔.. roni kahani

رونی کہانی۔۔ ایک تھا فلسفی ۔۔ تڑپ تڑپ کر رو رہا تھا۔۔ روئے گیا روئے گیا۔۔ سر درد سے پھٹنے لگا مگر اسکا رونا بند نہ ہوا نڈھال ہو چلا۔۔ کسی شاگرد نے ہمدردی سے قریب آکر پوچھا۔۔ استاد جی کیا بات ہے۔۔ آج بہت خوش دکھائی دے رہے بار بار ہنستے مسکراتے ہیں۔۔ فلسفی ۔۔ ہنسا۔۔ اور زور سے۔۔ اور در اصل رو بھی پڑا۔۔ نتیجہ۔۔ ہنستے ہنستے رو نا بھی کسی کسی کو ہی آتاہے از قلم ہجوم تنہائی Roni kahani  ek tha falsafi tarap tarap kar ro raha tha royay gaya royay gaya sir dard se phatne laga magar uska rona band na hua nidhaal ho chala kisi shaagird ne hamdardi say qareeb aa kr pocha ustaad ji kia baat hay aaj boht khush dekhai de rhay baar baar hunstay muskratay hain  falsafi hansa aur zor se aur dar asal ro bhi para nateeja : hunstay hunstay rona bhi kisi kisi ko aata hay  by hajoom e tanhai 

سب کچھ کہانی...sab kuch kahani

سب کچھ کہانی ایک تھا سب اسے کچھ چاہیئے تھا۔۔ سب بہت اتائولا تھا۔۔ اسے کچھ بس ابھی فورا چاہیئے تھا۔۔ ایک کچھ بھی تھا۔۔ اسے سب مل رہا تھا مگر اسے سب چاہیئے نہیں تھا۔۔ اب سب کو کچھ اور کچھ کو سب مل رہا تھا مگر نہ کچھ سب پانا چاہتا تھا نہ سب کو سب چاہیئے تھا۔۔ اسے تو بس کچھ چاہیئے تھا۔۔ خیر سب کو سب نہیں ملا مگر کچھ مل گیا۔۔ کچھ کو سب ملا مگر اسے کچھ نہیں ملا نہ کچھ کو سب چاہیئے تھا۔۔ نہ سب کو سب۔۔ مگرسب کو کچھ نہ کچھ ضرور ملا۔۔ کچھ نے سب کی خواہش کی مگر سب کو کچھ نہیں ملا مگر کچھ کو بھی سب نہیں ملا۔۔ حالانکہ کچھ کو سب کی ضرورت تھی۔۔ نتیجہ:سب کو سب نہیں ملتا۔۔ مگر سب کو سب چاہیئے بھی نہیں ہوتا۔۔ از قلم ہجوم تنہائی sab kuch kahani ek tha sab usay kuch chahyay tha boht ataola tha usay kuch bs abhi foran chahye tha ek kuch bhi tha usay sab mil raha tha mgr usay sab chahyay nahin tha ab sab ko kuch aur kuch ko sab mil raha tha mgar na kuch sab paana chahta tha na sab ko sab chahyay tha usay tu bs kuch chahyay tha kher sab ko sab nahin mila mgr kuch mil gaya kuch ko sab mila m...

ہاتھی کہانی۔۔.. hathi kahani

ہاتھی کہانی۔۔ ایک تھا ہاتھی گول مٹول بڑا پیارا تھا۔۔ کتنی ہتھنیاں مرتی تھیں اس پر۔ ہاتھی کا مگر کسی پر دل نہ آیا۔۔ ایک بار ہاتھی سونڈ لہراتا جا رہا تھا اسے ایک حسین و جمیل ہرنی دکھائی دی۔۔ بڑی بڑی آنکھیں قلانچیں بھرتی جا رہی تھی۔۔ ہاتھی کے دل کو جانے کیا ہوا مانو جیسے لمحہ بھر کیلیئے رک سا ہی گیا۔۔ دم سادھے ہرنی کو گھاس میں منہ مارتے دیکھتا گیا۔۔ بس وہ دن تھا ہاتھی کی نظریں پورے جنگل میں بس ہرنی کو ڈھونڈتی پھرتیں۔۔ گینڈا ہاتھی کا دوست تھا۔۔ ہاتھی کو تاڑ گیا کن ہوائوں میں ہے۔ ۔ پیچھے پڑ گیا بتائو کیوں ہرنی کو دیکھتے رہتے۔۔ ہاتھی نے ٹالا تو خوب آخر مجبور ہوکر بتا ڈالا میرا ہرنی پر دل آگیا ہے۔۔ گینڈے نے پہلے تو کمینے دوستوں کی طرح خوب مزاق اڑایا پھر اسے سمجھانے لگا۔۔ تم اور ہرن کبھی ایک نہیں ہو سکتے کہاں تم لحیم شحیم ہاتھی کہاں وہ نازک اندام ہرنی۔۔ پھر ہرنی ہے تو اسے ہرن یا ہرن جیسا ہی چاہیئے ہوگا تم ایک ہاتھی ہو وہ بھی لحیم شحیم ہاتھی بولا میں کھانا پینا کم کر دوں گا۔۔ ہرن نہ سہی ہرن جیسا بن جائوں گا ہاتھی نے واقعی کھانا پینا کم کر دیا۔۔ وزن گر نے لگا ہاتھی دبلا پتلا ہو گیا۔۔ ہاتھی کے...

خواب کہانی... khawab kahani

khawab kahani ek tha koi udaas tha uske paas kuch nahin tha  ek din usay sab mil gaya youn samjho uski hr hasrat pori hogai woh khush ho utha khushi ke maaray uchalta koodta phira sb ko batata phira k mjhe sb mil gaya usay khud bhi yaqeen nahin aarha tha mujhe sb kuch mil gaya koi khawahish baqi na rhi maaray khushi ke uski aankh hi khul gai nateeja: khawab bs tab tak hi khush rkhte jab tak apki aankh na khul jaaye  by hajoom e tanhai #hajoometanhai خواب کہانی ایک تھا کوئی ۔۔ اداس تھا۔۔اسکے پاس کچھ نہیں تھا۔۔ ایک دن اسے سب مل گیا۔۔ یوں سمجھو اسکی ہر حسرت پوری ہوگئ۔۔ وہ خوش ہو اٹھا۔۔  خوشی کے مارے اچھلتا کودتا پھرا۔ سب کو بتاتا پھرا کہ مجھے سب مل گیا۔۔ اسے خود بھی یقین نہیں آرہا تھا۔۔ مجھے سب کچھ مل گیا۔۔ کوئی خواہش باقی نہ رہی۔۔ مارے خوشی کے۔۔ اسکی۔۔۔ آنکھ ہی کھل گئ۔۔ نتیجہ: خواب بس تب تک ہی خوش رکھتے ہیں جب تک آپکی آنکھ نہ کھل جائے۔۔ از قلم ہجوم تنہائی

ikhlaqi kahani اخلاقی کہانی

Image
ikhlaqiat kahani  :D Ek bar ek koyal aur kaway ki laraae ho gae... kawe nay koyal ko khoob bura bhala kaha... kaeen kaaeeen ker k shor machaya... itni batain sun k koyal ko b khoob ghusa agaya aur wo shadeed ghusay me boli... . . . . . . Kooo ho Koooooooooooooo ooooooooo Kooo hooo :P Moral: Ghusay me ap k mun say wohi nikalta hay jis k aap aadi hotay hain kehnay k... by hajoometanhai   :) by اخلاقی کہانی  ایک بار ایک  کوئل  اور کوے کی لڑائی   کوے نے کوئل  کو خوب  برا بھلا کہا  کائیں کائیں کر کے شور مچا یا  اتنی باتیں سن کر کوئل  کو بھی غصہ آگیا  اور وہ شدید غصے میں بولی  . . . . . . . کو کوووواوو کو کووو کو ہو   نتیجہ : غصے میں آپ کے منہ سے وہی نکلتا جس کے آپ عادی ہوتے ہیں کہنے کے  از قلم ہجوم تنہائی

کالا کوا اور سفید بطخ کہانی

کالا کوا  اور سفید بطخ کہانی  ایک تھا کالا کوا  اسے اپنے کالے ہونے پر بہت دکھ ہوتا تھا  وہ جہاں جاتا دھتکارا جاتا  کسی کے گھر کی چھت پر بیٹھتا تو گھر والے مہمان نہ آجائیں اس خوف سے مار بھگاتے  کسی بجلی کی تار پر بیٹھا ہوتا نیچے گزرتا کوئی انسان اسکی بٹ کی زد میں آ کر اسے گھورتا کوستا جاتا  ایسے ہی کہیں اڑتا جاتا بچے غلیل سے نشانے لگا کر اسے زخمی کر دیتے  غرض زندگی تنگ تھی اس پر  تنگ آ کر ندی کنارے آ جاتا دور دور تک پانی کو دیکھتا رہتا  پھر پانی پر تیرتی مخلوق کو  مخلوق بھی خوب سفید براق بطخ اس نے اتنا دیکھا اسے کہ اسے   سفید بطخ سے محبّت ہو گئی روز اڑتا آتا ندی کنارے بیٹھ کر بطخ کو قین قین کرتا دیکھتا رہتا  اکثر جوش میں آ کر کائیں کائیں بھی کرتا  بطخ اڑنا بھی جانتی تھی اسکی پرواز زیادہ بلند نہیں ہوتی تھی مگر اتنا اڑ لیتی کہ کوے کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی تھی سوچتا تھا اسے اڑنا آتا مگر مجھے تیرنا نہیں آتا چلو اتنا فرق چل جاتا میں تھوڑا نیچی اڑان بھر لیا کرونگا وہ خوش فہمی پالتا  ہم ایک ساتھ ز...