Posts

Showing posts with the label english sad qoutes

ضرورت کہانی

ضرورت کہانی  ایک تھی ضرورت بہت کمینی تھی ہر وقت خواہش کو مارتی رہتی تانگ کرتی رہتی تھی کبھی پورا نہیں ہونے دیتی تھی ہمیشہ آگے آجاتی تھی  ایک بار روتی آئی اور خواہش سے بولی  تم مر جاؤ  ابھی خواہش سوچ ہی رہی تھی کیا جواب دوں ضرورت نے اسکا گلہ گھونٹ دیا  مشہور ہوگیا خواہش نے خود کشی کر لی  نتیجہ : خواہش معصوم ہوتی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

سائنس دان کہانی

سائنس دان کہانی  ایک تھا سائنس دان ایک بار بیٹھا چا ۓ پی رہا تھا چینی کم لگی  چینی دان سے چمچ بھر کر چینی ڈال رہا تھا کہ دیکھا چینی میں چیونٹی ہے  اس نے اٹھا کر ایک طرف رکھ دی  جانے کیا سوجھی اسے دیکھنے لگا  چیونٹی چل نہیں پا رہی تھی صحیح طرح سے ... لنگڑی ہو گئی تھی اسے دکھ ہوا اس نے اسی وقت چیونٹی کو اٹھا کر اپنی تجربہ گاہ میں لا کر مصنوئی ٹانگ لگا دی  چیونٹی کے نیی ٹانگ تو لگ گئی مگر اسکے وزن سے زیادہ وزنی تھی سو وہ چل پھر نہ سکی مر گئی  سائنس دان نے سوچا میں نے تو اسکا بھلا کرنا چاہا تھا یہ تو بھوکی مر گئی  نتیجہ : ہر چیز میں سائنس لڑانا اچھی عادت نہیں ہے  از قلم ہجوم تنہائی

ایک تھا بلبل کا بچہ کھاتا تھا کھچڑی پیتا تھا پانی

ایک تھا بلبل کا بچہ کھاتا تھا کھچڑی پیتا تھا پانی  گاتا تھا گانے  تیرا ہونے لگا ہوں  میری سانسوں میں بسا ہے تیرا ہی نام  جو چلے تو جان سے گزر گیے کچھ میٹھے لوگوں کو اسکا گانا پسند نہیں آیا  انہوں نے اسکو سیندور پان میں ملا کر کھلا دیا  اسکا گلا بیٹھ گیا  نتیجہ : کیا آپ   رابی پیرزادہ یا عینی ہیں ؟ نہیں نا  پھر مت گاو  از قلم ہجوم تنہائی

آینہ کہانی

آینہ کہانی  ایک بار کسی شہر سے کسی بزرگ کا گزر ہوا وہ شہر کے داخلی دروازے کےقریب خیمہ گا ڑ کر قیام پذیر ہوۓ  لوگوں کو خبر ہوئے تو جوق در جوق ان سےعلم حاصل کرنے کی غرض سے انکے خیمے میں آنے لگے مگر عجیب ماجرا ہوا جو آتا دروازے سے  ایک چیخ مار کر واپس چلا جاتا لوگوں کو پتا چلتا تو کچھ ڈر جاتےکچھ تجسس میں کھنچے آتے  کسی زاہد کو خبر ہوئے تو فتویٰ دے ڈالا صرف صاحب اایمان ہی گزر سکے گا اس دروازے   سے   کسی مہ نوش کو خبر ہوئی سوچا صاحب ایمان نہ سہی مگر کسی بزرگ کی صحبت سے شاید کچھ علم پا جاؤں کہ دنیا نہ سہی آخرت سدھر جایے  وہ مصمم ارادہ کر کے آیا دروازے پر دیکھا آیینہ لگا ہے جو انسان کو اسکا چہرہ دیکھا دیتا ہے  شرابی نے اپنا چہرہ دیکھا سوچا تو لوگ اپنا چہرہ دیکھ کرڈر  جاتے ہیں  خیر اس نے دستک دے ڈالی  بزرگ جو قدمو ں کی آہٹ سے چوکنا تھے اور حیران تھے ابھی تک چیخ کی آواز کیوں نہ سنائی دی  جھٹ دروازہ کھول ڈالا کیا دیکھتے ہیں ایک مجذوب سا حال سے بے حال مہ نوش سامنے کھڑا ہے  کیا چاہیے ؟ بزرگ نے با رعب انداز س...

چرواہا کہانی

Syeda Vaiza Zehra January 5, 2015  ·  چرواہا کہانی ایک تھا چرواہا اس کا ایک ریوڑ تھا اس میں ٢٥ بکریاں ١٥ دنبے ١٨ گایے دو کتے تھے کتوں کا کام ریوڑ کی حفاظت کرنا تھا  ایک کتے کو کتاپا سوجھا دوسرے سے بولا بکریاں اور گایے تو ٹھیک ہے ہم دنبوں کی حفاظت کیوں کریں عجیب سے ہیں دوسرا کتا متفق تو نہیں تھا مگر چپ رہا پہلے کتے نے دنبوں کو کاٹنا شروع کر دیا دانت مارتا دنبے سخت جان تھے ایک دو تو بیمار پڑے پھر انہوں نے جوابا کاٹنے کی کوشش کی مگر ایک تو دنبہ معصوم جانور ہوتا دانت بھی نہیں مار پاتے خیر ایک دنبے مر گیے چرواہا نے کہا چلو خیر ہے ابھی ١٢ دنبے باقی ہیں اب کتے کو عادت بھی پڑ گئی تھی اس نے گائے کو بھی کاٹنا شروع کیا ایک دو گایے بھی مر گئیں کتے نے بکریوں کو کاٹنا شروع کیا وہ سب سے کم جان تھیں ایک دو نہیں دس بکریاں اس کے کاٹنے سے مر گئیں چرواہے کو ہوش آیا اس نے سوچا کتے کو مار دے اس نے فیصلہ کیا تو بکریوں گایوں دنبوں سب نے حمایت کی مگر دوسرے کتے نے کہا ٹھیک ہے اس نے بکریاں مار دیں مگر گایے اور بکریاں اب نہیں ماریں گے لیکن دنبوں کو مارنے دیں چرواہا حیران ...