نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

alamati kahanian urdu لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

Ek tha Khali payala

خالی پیالہ کہانی ایک تھا خالی پیالہ ۔آرام سے اپنی زندگی گزار رہا تھا۔ اسکے ہم پیالے کارآمد سمجھے جاتے تھے یہ پیالہ عیب دار تھا۔کوئی اسے استعمال نہیں کرتا ۔ دیگر پیالوں میں کبھی کوئی میٹھا کھاتا کوئی ٹھنڈا پانی پیتا، کبھی کسی کو گرم گرم کھانا کھانے کیلئے استعمال کیا جاتا۔ خالی پیالہ ان سب کو دیکھ کر خوش ہوتا ۔ نہ اسے گرمائش سہنی پڑتی نہ ٹھنڈک۔آرام سے الماری کے کونے میں پڑا رہتا۔ عیب دار تھا سو کوئی اگر اسے استعمال کرنے کیلئے اٹھا بھی لیتا تو واپس رکھ کر دوسرا اٹھا لیتا  خالی پیالہ ہنس ہنس کر دوسروں کو بتاتا۔ اتنا بے کار ہوں کہ آرام و عیش کی زندگی گزارتا ہوں۔ نہ مجھے وقت بے وقت مانجھا جاتا نہ گرم سیال سہنا پڑتا نہ غیر ضروری ٹھنڈک سہہ کر جھوٹا قرار پاتا ہوں۔  کچھ پیالے ہاں میں ہاں ملاتے کچھ کہتے ہم خالی کم ہی رہتے ہیں۔ ہم کام آرہے ہیں کبھی کوئی گرم کھانا ڈال دے تو اپنی تاثیر سے اسے فیض پہنچاتے ہیں کبھی کسی کو میٹھا کھلا کر خوش کرتے ہیں کبھی کسی کی بھوک مٹانے کے کام آتے ہیں۔تم تو بے مصرف ہو خالی پیالے۔ کسی دن ماہانہ صفائی میں نکال باہر کردیئے جائو گے۔  ماہانہ صفائی ہوئی۔واقعی...

kahani ek ujray shehar ki

کہانی ایک اجڑے شہر کی نام سمجھو شہر خموشاں عوام اسکے تھے بالکل عام سےتھے خاموش رہتےانجان ہر زبان سے تھے عروج حاصل تھا انہیں دانشوروں کی نسبت سبھی با شعور تھے سیکھا کرتےعلم و حکمت ایک دن آئے انکے شہر میں اہل علم پاس جن کے تھی لمبی زبان اور ایک قلم سکھایا انہوں نے شہر کے باسیوں کو بولنا لفظ لفظ کہنا بات بات کو تولنا۔ لفظوں آوازوں سے پر شہر کی فضاء ہوئی کہنے والوں کے منہ کھلے خاموشی بد مزا ہوئی علم وحکمت دور ہوئی ان پر تنزلی آتی گئ شوریدہ سری نے سر ابھارا بے رحمی چھاتی گئ بولنے والوں نے بولا اہم علم سے اتنا بتائو سکھا دیانا سب ہمیں ؟اب تم لوگ جائو اہم علم ہوئے پریشان حیران و خاموش کون جیت سکا ہے جب ہو سامنےجہل و جوش باندھا اپنا بوریا بستر راتوں رات شہر چھوڑ گئے علم و ہنر سے بھرا صندوق ، کنجی بھی توڑ گئے سوچا کوئی تو انکا سامان اٹھائے گا جو اٹھائے گا کچھ تو دھیان لگائے گا صندوق کھول کے شہر کےلوگ حیران ہوئے ایک بھونپو چھوڑا اورایک خط وہ بدگمان ہوئے اہل علم سے بولنا سیکھا پڑھنے سے رہے نابلد بھونپو بجا کر سوچا ڈال لی آسمان پر کمند ہنرمندان شہر نے ایسے پھرکئی  اوربھونپو بنائے ہر شخص کے ہات...

Hunar mand kahani

سلام دوستو۔کیا آپ سب بھی کورین فین فکشن پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں؟  کیا خیال ہے اردو فین فکشن پڑھنا چاہیں گے؟  آج آپکو بتاتی ہوں پاکستانی فین فکشن کے بارے میں۔ نام ہے   Desi Kimchi .. دیسئ کمچی آٹھ لڑکیوں کی کہانی ہے جو کوریا میں تعلیم حاصل کرنے گئیں اور وہاں انہیں ہوا مزیدار تجربہ۔۔کوریا کی ثقافت اور بودوباش کا پاکستانی ماحول سے موازنہ اور کوریا کے سفر کی دلچسپ روداد پڑھ کر بتائیے گا کیسا لگا۔ اگلی قسط کا لنک ہر قسط کے اختتام میں موجود یے۔۔ Desi Kimchi seoul korea based Urdu web travel Novel ALL EPISODES LINKS https://urduz.com/desi-kimchi-seoul-korea-based-urdu-web-travel-novel/ New Urdu Web Travel Novel : Salam Korea Featuring Seoul Korea. Bookmark : urduz.com kuch acha perho Salam Korea is urdu fan fiction seoul korea based urdu web travel novel by desi kimchi. A story of Pakistani naive girl and a handsome korean guy New Urdu Web Travel Novel : Salam Korea Featuring Seoul Korea. https://urduz.com/salam-korea-episode-1/ اردو مختصر افسانے، کہانیاں، ناول ، شاعر...

Hud hud kahani

ایک تھا ہد ہد شاخ پر بیٹھا تھا کوئل پاس سے گزری بولی اکیلے بیٹھے ہو بے چارے ہو کسی فاختہ کے ساتھ ہی بیٹھ جائوہد ہد چپ رہا ۔ کوئل کی فاختہ سے دوستی تھی اس سے ذکر کیا اسے منا کر لائی ہد ہد کے پاس لا بٹھایا۔  اگلے دن گزری اب دو نوں چپ بیٹھے تھے۔ بولی دونوں چپ بیٹھے ہو بے چارے ٹھہرو میں گانا سناتی ہوں۔ کوئل گانے لگی۔ ہد ہد اور فاختہ دونوں بیزار ہو کر اڑ گئے۔ کوئل کو کسی نے گانے کے دوران زور دار جھانپڑ لگایا کوئل گھبرا کر آنکھیں کھولتی ہے مادہ ہد ہد خونخوار نگاہوں سے دیکھتے پوچھ رہی تھی میرا ہد ہد کہاں ہے اور یہ پر کس کے ہیں سب سے بڑھ کر تم یہاں کیا کر رہی ہو کوئل گھبرا گئ بولی۔۔ ممم میں گانا سنا رہی تھی۔مادہ ہد ہد نے ایک اور جھانپڑ لگایا۔۔بولی گانا گا کے میرا ہد ہد اڑا دیا اب جائو لیکر آئو اسے  کوئل اڑ گئ۔ مادہ ہد ہد اکیلے بیٹھ کر انتظار کرنےلگی پاس سے طوطا گزرا اکیلی بیٹھی ہو بے چاری ہو کوئل کے ساتھ ہی۔۔  مادہ ہد ہد نے جملہ پورا ہونے سے پہلے ہی ایک زور دار جھانپڑ اسے لگا دیا۔۔  نتیجہ: اپنے معاملے میں کسی کو ٹانگ نہ اڑانے دو۔ اردو مختصر افسانے، کہانیاں، ناول ، شاعری از...

بیدار ہوں میں

کوئی تو جگائے ہمیں ہم خواب دیکھنے والوں کو حقیقت یہ دکھائے کہ نہ وقت بدلتا ہے نا لوگ بدلتے ہیں۔  بس یہ خواب رہ جاتا ہے کہ زندگی میں کبھی کوئی ایک ایساپل آئے گا بھلے کچھ نہ مل پائے گا بس لمحوں کیلئے سہی یہ وقت مجھ سے کچھ نا چھین پائے گا نہ وہ ادھورے خواب میرے نہ وہ خوشکن خیال میرے ناہو کچھ کر دکھانے کی لگن نا اپنا آپ منوانے کی دھن مجھے جانا ہے واپس اس وقت میں  جب  نا پاس تھا کچھ میرے نا کوئی خواب دیکھے تھے نا اپنوں کے کچھ چہرے بے نقاب دیکھے تھے ہاں  بیدار تھی بس میں۔  دنیا سے بیزار تھی بس میں۔  بس وہی وقت مجھے اب واپس کہیں سے مل جائے  اسی مقام پر زندگئ کے مجھے اب کوئی چھوڑ کر آئے میں اب وعدہ کرتی ہوں۔ کوئی خواب نہ دیکھوں گی۔ نا حساب زیاں کروں گی مجھے ایک بار بس اپنے دل سے خوش ہونا ہے نہیں چاہیئے کوئی ہنسی مجھے کھل کر اب رونا ہے۔  کوئی تو اس دنیا میں بس ایک بار مجھے  اس آگہی سے دور  پہنچا دے۔ پھر بھلے ۔  مجھے میرےخوابوں میں ہی رہنے دے۔ مگرایک بار مجھے  میرے اس  خواب سے جگا دے۔۔ © Hajoom.E.Tanhai

روائتی امی کہانی

روائتی امی کہانی ایک تھیں امی روائتی امی تھیں۔۔ پیر کے دن آکر بچوں سے پوچھنے لگیں بتائو بچوں آج کیا پکائوں بچے یک زبان ہو کر بولے مرغ بریانی امی نے مسکرا کر سر ہلایا اور چلی گئیں۔۔ جب دوپہر کو کھانا سامنے آیا تو آلو کی طاہری چٹنی کے ساتھ بنی تھی۔۔ منگل کے دن بچوں سے پوچھا بتائو آج کیا بنائوں۔۔ بچوں نے کہا۔۔ مرغ بریانی۔۔ امی نے اس دن بیگن کا بھرتہ اور لوکی کا رائتہ بنایا بدھ کے دن انہوں نے بچوں سے پوچھا۔۔ آج کباب اور دال بنا لوں۔۔ بچوں نے کہا دال کی بجائے مرغ بریانی۔۔ امی سر ہلا کر چلی گئیں۔۔ دوپہر کو سادے دال۔چاول چٹنی اور سلاد کے ساتھ بنا لیئے۔۔ جمعرات کو بچوں کو آکر بتایا آج تم لوگوں کی فرمائش پوری کرنے لگی ۔ بچے خوش ہو کر بولے یعنی آج مرغ بریانی بنے گی۔۔ خیر۔۔ اس دن بنا آلو کی ترکاری اور مونگ کی دال جمعے کا دن تھا امی آئیں بچوں سے پوچھا آج کیا بنائوں سمجھ نہیں آرہا۔۔ بچے خفا ہو چلے۔۔ اپنی مرضی کا کچھ بنا لیں۔۔ امی خوش ہو گئیں۔۔ اس دن بنا۔۔ بڑے گوشت اور آلو کا سالن۔۔ ہفتہ آگیا۔۔ امی آج تو بریانی بنا لیں۔۔ بچوں نے منت بھرے انداز میں کہا۔۔ امی کو ترس آگیا۔۔ آج تو ...

وقت کہانی

وقت کہانی  ایک بار ایک فلسفی اپنے شاگردوں کو وقت کی رفتار کے متعلق بیان دے رہا تھا  سمجھاتے سمجھاتے سوچ میں پڑ گیا  اسے وقت کی رفتار مثال سے سمجھانا نہیں آ رہا تھا  سوچتا رہا شاگرد اسکا انتظار کرتے کرتے سو گیے  جب آنکھ کھلی تو کی پہر گزر چکے تھے فلسفی ابھی بھی سوچ رہا تھا  ایک شاگرد نے کھڑے ہو کر سوال کیا آخر  آپ  اتنی دیر  سے کیا سوچ رہے   فلسفی مسکرایا   میں سوچ رہا  تھا کہ  وقت میری  سوچوں  سے بھی زیادہ  تیز  رفتاری  سے گزر رہا ہے  نتیجہ  : سوچیے   مگر  یاد  رکھے  سوچتے  ہوۓ  وقت جلدی گزرتا ہے  #hajoometanhai #alamati kahanian از قلم ہجوم تنہائی روائتی امی کہانی  

آنسو کہانی

آنسو کہانی  ایک بار کوئی دکھی ہوا بہت زیادہ دکھی ہوا اتنا دکھی ہوا کہ اسکو لگا اس سے زیادہ کبھی نہ کوئی دکھی ہوا  کسی کو کوئی دکھائی دیا دکھی اسے دیکھ کر دکھی کسی کو بھی دکھ ہوا پاس آیا اور بولا کوئی دکھی اتنا بھی ہو تا ہے کہ رو رو کر نہر بنا ڈالے ؟ کوئی بولا میں ہوں نا اتنا دکھی کسی نے کہا ٹھیک ہے پھر نہر بنا دو میں نے اپنی خوشیوں کی فصل کو پانی دینا ہے کوئی رونے لگا روتا گیا آج رویا کل رویا پرسوں رویا روز روتا چلا گیا روتا گیا مگر جتنا بھی روتا آنسو نہر نا بنا پاتے سوکھ جاتے کسی کے پاس آیا معزرت کرنے لگا میں ہوا تو بہت دکھی مگر اتنا بھی نا ہوا کہ رو رو کر نہر بنا پاتا معزرت تمہاری خوشیوں کی فصل سوکھ جایے گی کسی کو ہنسی آگئی کوئی رو رو کر نہر بنابھی دے تو کسی کی خوشیوں کی فصل سیراب نہیں ہو سکتی خیر تمہیں احساس دلانا تھا تم اتنے بھی دکھی نہیں ہو کوئی پھر دکھی ہو گیا میں تو دکھی بھی زیادہ نہیں ہو پایا یہ سوچ کر... نتیجہ : کوئی کسی کے لئے رو بھی لے تو کسی کو فرق نہیں پڑتا از قلم ہجوم تنہائی