Posts

Showing posts with the label udaas kindness qoutes

zarurt kahani.. ضرورت کہانی ..

zarurt kahani.. ek thi zarurat boht kamini thi har waqt khawahish ko tang krti rti.. ek br roti ai aur khawhish se boli mer jao.. khawahish abi soch he rahi ti k marun na marun zarurt ne gala ghnt dia uska.. Zindgi me mashor hogaya khawhish ne khud kushi krli.. moral:khawhish masoom hoti ha.. ضرورت  کہانی . . ایک  تھی  ضرورت  بہت  کمینی   تھی  ہر  وقت  خواہش  کو  تنگ  کرتی  رہتی .. ایک  بار  روتی آئ اور خواہش سے بولی تم مر جاؤ . خواہش  ابھی  سوچ  ہی رہی  تھی  کہ  مروں نہ  مروں  ضرورت  نے  گلہ  گھونٹ  دیا   اسکا .. زندگی  میں  مشہور  ہوگیا  خوہش  نے  خود  کشی  کرلی .. نتیجہ: خواہش معصوم   ہوتی  ہے .. از قلم ہجوم تنہائی

بھینس کہانی ... Bhens kahani

Image
bhains kahani... ek thi bhains... jab tak usay pata nahi tha k wo bhains hay wo khush thi... jab pata chala us ko yeh b pata chala k motay logo ko bhens kehtay hain... yani bhens moti hoti hay...us ne khana peena chor dia... kamzor ho gae... us ki sathi bhainsain usko rashk se dekha kerti thi... itni nazuk si bhains... wo khush rehnay lagi... ek din wo ithla ithla k chalti pani peenay darya k kinare gae... us ne dekha wehan ek moti taazi guy khari thi... bhens ne usko dekh k chiryaya : moti guy kaheen ki  :P us ko itratay dekh k nakhoot say guy boli... kali bhens kaheen ki...  :/ bhens ka rung ur gaya... ab aj kal rung gora kerny wali creamain khareed rehi hay... Moral: kali bhens ho gori guy ho humain kia unka apas ka mamla hay.. بھینس  کہانی ... ایک  تھی  بھینس ... جب  تک  اسے  پتا  نہیں  تھا  کے  وہ  بھینس  ہے  وہ  خوش  تھی ... جب  پتا  چلا  اس  کو  یہ  بھی...

ہنسیے کہانی

Image
ہنسیے کہانی ایک تھا ہنس ہنستا رہتا تھا ہنس ہنس کے پاگل ہو گیا اس سے شتر مرغ نے پوچھا بھی ہنستے کیوں ہو؟ ہنس ہنس کر بولا یونہی شتر مرغ بولا ہونہہ یونہی تو پاگل ہنستے ہنس بولا تم دکھی ہوتے ہو تو کیا کرتے شتر مرغ بولا میں چپ رہتا روتا ہوں ہنس نے پوچھا جب ڈرتے تب ؟ شتر مرغ بولا : ریت میں منہ چھپا لیتا ہنس نے پوچھا اور جب خوش ہوتے شتر مرغ بولا ہنس ہنس کے اڑتا پھرتا ہنس نے پوچھا اور جب عام سا مزاج ہوتا تب شتر مرغ تب میں یونہی پھرتا رہتا کبی بیٹھ جاتا کبی تھوڑا خیر چھوڑو تم بھی بتاؤ تم جب دکھی خوش پریشان یا عام مزاج میں کیا کرتے ہنس ہنسنے لگا ہنستا رہا ہنستا گیا شتر مرغ بولا پاگل ہو گیا ہے یہ نتیجہ : پاگل ضروری نہیں کے وہ ہی ہو جو دکھائی دیتا ہے کچھ پاگل ایسے بھی ہوتے جسے شتر مرغ تھا از قلم ہجوم تنہائی

یہ وہ کہانی

Image
یہ وہ کہانی  ایک تھا یہ  ایک تھا وہ  یہ وہ نہیں تھا  وہ یہ نہیں تھا یہ کو وہ پسند نہیں تھا  وہ کو کونسا پسند تھا یہ  ایک دن یہ کو وہ ہو گیا وہ کو یہ ہو گیا وہ یہ کرنے لگا یہ وہ کرنے لگا  اور کرتے کرتے یونہی وہ یہ بن گیا وہ یہ 

عدت ........

عدت ........ امی کام والی اس اتوار کو پھر نہیں آیی بہت چھٹی کرتی ہے آپ نے سر پر چڑھا رکھا ہے اسے  لبنیٰ نے خفگی سے اپنے دھونے والے کپڑے لا کر واشنگ مشین کے ساتھ رکھی کپڑوں کی ٹوکری میں ڈالے جو تقریبا ابل رہی تھی ایک ہفتے کے ان دھلے کپڑوں سے  امی بھی ابو کے کپڑے اٹھائے ہوئے اسے ابلتی ٹوکری سے دو دو ہاتھ کرنے آئ  تھیں  بیٹا اسکا شوہر مر گیا ہفتے کو اسلیے نہیں آیی امی نے افسوس سے کہا انھیں بھی آج ہی پڑوسن سے پتہ چلا تھا جہاں انکی کام والی ماسی برتن دھونے جایا کرتی تھی  اوہ ... لبنیٰ کو تاسف ہوا  نشیڑی تھا یہ تو ہونا ہی تھا  اس نے تبصرہ کرنا ضروری سمجھا امی خاموشی سے ٹوکری میں الجھی رہیں  لبنیٰ کو خیال آیا تو کیا وہ اب عدت کے بعد آئیگی؟ ہمیں دوسری ماسی کا انتظام کرنا پڑیگا ؟ اچھے کپڑے دھو لیتی تھی چو ر  بھی نہیں تھی اب کیا کرینگے ہم؟ اسے نیی فکر لاحق ہی تو بے تابی سے سوالوں کی بوچھاڑ کر دی  امی نے ایک نظر دیکھا پھر گہری سانس بھر کر بولیں  کونسی عدت چھوٹے چھوٹے بچے ہیں کام نہیں کریگی تو کھایے گی کہاں سے کہہ  رہی...

اللہ کا کرم ہے بس

اللہ کا کرم ہے بس۔۔ میں مکان خریدنا چاہ رہا ہوں کئی جگہوں پر گھر دیکھتا پھر رہا ہوں آج ایک گھر مجھے پسند آہی گیا۔۔ کھلا ہوادار بڑے بڑے کمرے سب میں دیوار گیر الماری بنی تھی لائونج میں ایک جانب بڑا سا دیوار گیر شوکیس کچن میں نئ طرز تعمیر کی چمنی کیبنٹس باتھ روموں میں باتھ ٹب تک لگے تھے میں کمرے گن رہا تھا ماشااللہ میرے دو بیٹے دو  بیٹیاں سب اسکول کا لج جانے والے سب کو الگ کمرہ درکار تھا دس مرلے پر چار کمرے نیچے تین اوپر  اور دو کچن ڈرائینگ روم ایک کو اسٹو ر بنا لیں گے ہم میاں بیوی نیچے رہ لیں گے۔۔ میں نے کھڑے کھڑے سب منصوبہ بندی کرلی میرے تاثرات بھانپتے ہوئے  دلاور اس گھر کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملانے لگا۔۔ ایک زمین کی خرید و فروخت کی ویب سائٹ سے میں نے اس گھر کی تصویر دیکھ کر پسند کیا تھا مگر گھر سچ مچ شاندار تھا اتنے علاقوں میں گھر دیکھ چکا تھا ڈھنگ کا میری ضرورت کے مطابق گھر کروڑ سے آرام سے اوپر مالیت تک تھے سو دل پر جبر کرتے میں نے مہنگے اور پوش علاقوں سے نظر چرا لی۔۔ اب یہ ایک متوسط علاقے میں ایک چوڑئ گلی میں جس میں ارد گرد خوب بڑے بڑے مکان تھے آخری مکا...

تکبر کی بو کہانی

تکبر  کی  بو کہانی  یا  خدا  یہ  کائنات  کتنی  بدبودار  بنی  ہے .. لنڈا  نے  دونوں  ہاتھوں  میں  سر  تھام  لیا  گہری  سانس  لے  کے  خود  کو  ماحول  کے  اثر  سے  آزاد  کرنا  چاہا ... عجیب  بات  تھی  وہ  کوڑے خانے  کے  نزدیک  کھڑی  تھی  اور  گہری  سانس  لے  رہی  تھی ... کام  کرتے  خاکروب  نے  اسے اچنبھے  سے دیکھا ... یہ  تو  وہ  جانتی  تھی  اس  گندگی  کے  ڈھیر سے  جو  مہک  اٹھ  رہی  تھی  وہ ... یاک  ... اس  کے  پاس  سے  گزرتی  دو  سیاہ  فام لڑکیوں  نے  بے  اختیار  کراہیت  سے ناک  ف  رومال  رکھا  تھا ... اف  کس  قدر  بدبو  ہے  یہاں ... ایک  بولی ... دوسری...

ڈرا ونی کہانی ..

ڈرا ونی  کہانی .. کچھ  دوست  تھے   ہوسٹل  میں  رهتے  تھے  ایک  بار  سردی  میں  واپس  آیے لحاف  میں  گھس  گیے   گھسنے  کے  بعد  دیکھا  دروازہ  تو  بند  کیا  ہی نہیں  ایک دوسرے  کو کہا   کوئی  دروازہ  اٹھ  کر  بند  کرنے  کو  تیار  نہ  ہوا  ایک  دوست  بولا  میں  کر  دیتا  ہوں  اس  نے  ہاتھ  لمبا کیا  لیتے  لیتے  بند  کردیا .. سب  ڈر کے  بھگ  گیے  نتیجہ : ٹھنڈ  آنے والی ہے  کمرے  میں  داخل  ہوتے    ہی  دروزہ  خود  بند  کرنے کی عادت ڈال  لیں  از قلم ہجوم تنہائی

کردار کہانی

کردار کہانی میں ایک کردار ہوں  کیا بد ؟ نہیں کیا معاون ؟  نہیں  کیا ثانوی ؟ نہیں  کیا مرکزی؟  وہ بھی نہیں  میں وہ کردار ہوں جو ابھی لکھا نہیں گیا  نتیجہ : کہانیاں وقت گزاری کے لئے ہوتی ہیں کردار نہیں  از قلم ہجوم تنہائی

کہانی shajra

رات کہانی ایک دفعہ دو لوگ آپس میں بات کر رہے تھے  یونہی شجرے کا ذکر نکل آیا ایک نے دوسرے کو غور سے دیکھا اور کہا بھائی آپ پٹھان ہو؟ دوسرے نے کہا نہیں بھائی میں پٹھان نہیں میں اردو سپیکنگ سید زادہ ہوں انڈیا سے ہجرت کر کے آیا ہے یہاں خاندان میرا نہیں بھی آپ پٹھان لگتے ہو گورے چٹے ہو پہلا آدمی بولا دوسرے نے انکار کیا بحث بڑھی پہلے والا بولا آپ کے ابو یا امی میں سے تو کوئی ضرور پٹھان ہے گھر جا کر پوچھنا اتنی یہ بحث بڑھی کے دوسرے آدمی کو خود اپنے شجرے پر شک پڑ گیا گھر گیا جا کے اپنے اماں ابا سے انکی سات پشتوں کا احوال دریافت کیا معلوم ہوا دہلی میں شجرہ موجود ہے ان کے کسی دادا کے رشتے دار کے پاس وہاں تو رابطہ نہ ہوا مگر تسلی ہوئی اگلے دن اسی آدمی کے پاس گیا تفصیل سے بتایا نہ صرف امی بلکہ ابا بھی سید ہیں اپس میں رشتے دار ہیں دہلی سے ان کے بارے یہاں آیے تھے دوسرے آدمی کو تسلی ہو گئی معذرت کی ماں لیا دوسرے آدمی نے معذرت قبول کر لی یونہی بات برایے بات دریافت کیا بھائی آپ کی ذات کیا ہے؟ پہلے نے جواب دیا ... . . . پٹھان  نتیجہ : بحث کیجیے مگر شجرہ مت کھنگالیے دوسروں کا از قل...

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

پیار کہانی نمبر پانچ میں وہ اور کوا

پیار کہانی نمبر پانچ  میں وہ اور کوا  ایک تھا لڑکا  نہا دھو کر بالوں میں جیل شیل لگا کر تیار ہو کے ظاہر ہے کسی لڑکی سے ملنے جا رہا تھا  بائیک لہرا لہرا کر چلاتے ہوئے گنگنا بھی رہا تھا  اسکے اوپر سے کچھ کوے بھی اڑتے ہوئے کہیں جا رہے تھے  ترنگ میں آ کر اس نے پوچھا  سنو میں تو اپنی گرل فرنڈ سے ملنے جا رہا ہوں تم کہاں جا رہے ہو ؟ کوا جلدی میں تھا اڑتے اڑتے ہی بٹ کر گیا  پھر کوے تو پتا نہیں کہاں چلے گیے  اس لڑکے کو گھر واپس آنا پڑا اپنی گرل فرینڈ سے فون کر کے معزرت کر لی  کافی خفا ہوئی تھی وہ  گھر آیا تو نہا بھی لیا دوبارہ گندا بچہ تھوڑی تھا  نتیجہ : ڈیٹ پر جاتے ہوئے کوے سے کبھی نہیں پوچھنا چاہیے وہ کہاں جا رہا ہے  از قلم ہجوم تنہائی

بنیان والے انکل کی کہانی

بنیان والے انکل  کی کہانی  ایک تھے انکل  ہر وقت بنیان پہنے رکھتے تھے  شلوار پہنتے تھے  مگر کبھی بھی قمیض میں نظر نہیں آتے تھے  جانے کیا وجہ تھی  صبح اچھے بھلے پورے کپڑے پہن کر دفتر جاتے تھے ،مگر واپس گھر آتے اور قمیض اتار دیتے ہم بچے کافی حیران ہوتے تھے کتنے بے شرم انکل ہیں ایکدن وہ انکل نہا کر ٹیرس پر آگیے  ہم نے انکو دیکھا اور ہم اندر کمرے میں گھس گیے  کیونکہ اس بار وہ صرف تولیہ پہن کر باہر آگیے تھے  اور ٹیرس پر وائپر لگانے لگ گیے  نتیجہ : بےشرمی کی ہائٹ از قلم ہجوم تنہائی

ضرورت کہانی

ضرورت کہانی  ایک تھی ضرورت بہت کمینی تھی ہر وقت خواہش کو مارتی رہتی تانگ کرتی رہتی تھی کبھی پورا نہیں ہونے دیتی تھی ہمیشہ آگے آجاتی تھی  ایک بار روتی آئی اور خواہش سے بولی  تم مر جاؤ  ابھی خواہش سوچ ہی رہی تھی کیا جواب دوں ضرورت نے اسکا گلہ گھونٹ دیا  مشہور ہوگیا خواہش نے خود کشی کر لی  نتیجہ : خواہش معصوم ہوتی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

سائنس دان کہانی

سائنس دان کہانی  ایک تھا سائنس دان ایک بار بیٹھا چا ۓ پی رہا تھا چینی کم لگی  چینی دان سے چمچ بھر کر چینی ڈال رہا تھا کہ دیکھا چینی میں چیونٹی ہے  اس نے اٹھا کر ایک طرف رکھ دی  جانے کیا سوجھی اسے دیکھنے لگا  چیونٹی چل نہیں پا رہی تھی صحیح طرح سے ... لنگڑی ہو گئی تھی اسے دکھ ہوا اس نے اسی وقت چیونٹی کو اٹھا کر اپنی تجربہ گاہ میں لا کر مصنوئی ٹانگ لگا دی  چیونٹی کے نیی ٹانگ تو لگ گئی مگر اسکے وزن سے زیادہ وزنی تھی سو وہ چل پھر نہ سکی مر گئی  سائنس دان نے سوچا میں نے تو اسکا بھلا کرنا چاہا تھا یہ تو بھوکی مر گئی  نتیجہ : ہر چیز میں سائنس لڑانا اچھی عادت نہیں ہے  از قلم ہجوم تنہائی

مگرمچھ کے آنسو

مگرمچھ کے آنسو ایک تھا مگر مچھ روتا رہتا تھا پانی میں رہتا تو کسی کو پتا ہی نہ چلتا کے رو رہا باہر نکل کے روتا تو ایک سمندر اور بن جاتا  ایک دن رونا چاہتا تھا اور یہ بھی چاہتا تھا کے کسی کو پتا نہ چلے سمندر میں جا کے رویا ایک وہیل گزری حیران ہو کر بولی تم کیوں رو رہے ہو؟ مگر مچھ اور حیران ہوا تمہیں کیسے پتا چلا میں رو رہا؟ سمندر میں تو کسی کو پتا ہی نہیں چلتا کے رو رہا ہوں وہیل بولی... . . . پانی کا بہاؤ مخالف سمت ہے تمھارے اس سے پتا چلا نتیجہ : سائنس ہے باس  از قلم ہجوم تنہائی

بطخ کہانی

بطخ کہانی  ایک تھی بطخ قین قین کرتی پھرتی قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے  اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی بطخوں کو پسند آئی اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا اب وہ جہاں جاتی سب کہتے وہ دیکھو گنجی بطخ سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا از قلم ہجوم تنہائی

الٹی کہانی

Image
الٹی کہانی ایک تھا سارس مچھلی کھا رہا تھا مچھلی اس کے حلق میں پھنس گئی بڑا پریشان ہوا کچھوے کے پاسس گیا  اس نے کہا ایسا کرو تم بی بطخ کے پاسس جو ان کے پاس ضرور کوئی حل ہوگا بی بطخ کے پاس آیا ماجرا کہ سنایا بی بطخ نے سوچا پھر ایک تب منگوایا اس میں الٹی کی اب کہا پانچ خشکی کے جانور بلا کے لاؤ زیبرا آیا اس سے بھی الٹی کروائی لومڑی کچھوا خرگوش پھدکتا آیا بولا میںنے بھی کرنی ہے اس نے بھی کی بی بطخ نے اس میں چمچ چلایا کسی جانور نے کیچوے کھایے تھے ہضم نہ ہے تھے وہ الٹی میں جاگ کے تیرنے لگے بی بطخ نے ایک چمچ بھرا اور سارس کے منہ کے پاسس لا کر کہا لو اسے کھا لو سارس نے دیکھا گھاس کا ملیدہ گاجر کے ٹکڑے سمندری کیڑوں کا لیس اور ان پر تیرتے کیچوے ابھی دیکھ رہا تھا کے بندر آیا اور اس نے بھی بالٹی میں جھانک کے الٹی کر دی وہ ویسے کیلا کھا کے آیا تھا نتیجہ : کیا ہوا؟ الٹی آگئی؟ سارس کو بھی آ گئی تھی  از قلم ہجوم تنہائی

مچھلی کہانی

مچھلی  کہانی ایک  تھی  چھوٹی مچھلی بڑی  دکھی  تھی اسے  دکھ  تھا  کے   اس  کے  اندر  کانٹے  ہی  کانٹے  ہیں کافی  عرصے  سے  مسکرائی  نہ  تھی اس  نے  سوچا  آج  اسے  جو  بھی  ملےگا  اسے  دیکھ  کے  مسکرایے گی مگر  مچھ ملا مسکرا  دی کیکڑا  ملا مسکرا  دی کچھوا  ملا مسکرا   دی دریائی  گھوڑا  ملا مسکرا  دی بڑی  مچھلی  ملی مسکرا  دی مچھلی   اسے  کھا  گی نتیجہ : یہ  دنیا  مزے  لے  لے  کر  کھا   جاتی  ہے چاہے  آپ  میں  کتنے  ہی  کانٹے  کیوں  نہ  ہوں ... Machli kahani ek thi choti machli bari dukhi thi usay dukh tha k us k ander kaantay hi kaantay hain  kafi arsy se muskurai na thi us ne socha aaj usay jo b milayga usay dekh k muskurayay gi magar mach mila musku...

main main kahani بکرا کہانی

بکرا کہانی ایک تھا بکرا میں میں کرتا تھا ایک دن اسے ایک بھیڑیا کھا گیا نتیجہ : زندگی بھیڑیا ہے آپ بکرا میں میں کرنے سے کوئی فائدہ نہیں کچھ کر جاؤ تا کہ کہانی اتنی سی نہ رہ جایے از قلم ہجوم تنہائی