Posts

Showing posts with the label extremism in pakistan

چرواہا کہانی

چرواہا کہانی ایک تھا چرواہا اس کا ایک ریوڑ تھا  اس میں ٢٥ بکریاں ١٥ دنبے ١٨ گایے دو کتے تھے  کتوں کا کام ریوڑ کی حفاظت کرنا تھا  ایک کتے کو کتاپا سوجھا دوسرے سے بولا بکریاں اور گایے تو ٹھیک ہے ہم دنبوں کی حفاظت کیوں کریں عجیب سے ہیں  دوسرا کتا متفق تو نہیں تھا مگر چپ رہا  پہلے کتے نے دنبوں کو کاٹنا شروع کر دیا دانت مارتا دنبے سخت جان تھے  ایک دو تو بیمار پڑے پھر انہوں نے جوابا کاٹنے کی کوشش کی مگر ایک تو دنبہ معصوم جانور ہوتا دانت بھی نہیں مار پاتے  خیر ایک دنبے مر گیے چرواہا نے کہا چلو خیر ہے ابھی ١٢ دنبے باقی ہیں  اب کتے کو عادت بھی پڑ گئی تھی اس نے گائے کو بھی کاٹنا شروع کیا  ایک دو گایے بھی مر گئیں کتے نے بکریوں کو کاٹنا شروع کیا وہ سب سے کم جان تھیں  ایک دو نہیں دس بکریاں اس کے کاٹنے سے مر گئیں چرواہے کو ہوش آیا  اس نے سوچا کتے کو مار دے  اس نے فیصلہ کیا تو بکریوں گایوں دنبوں سب نے حمایت کی مگر دوسرے کتے نے کہا ٹھیک ہے اس نے بکریاں مار دیں مگر گایے اور بکریاں اب نہیں ماریں گے لیکن دنبوں کو مارنے دیں  ...

کوئی کہانی

کوئی کہانی  ایک تھا کوئی  اب تھا نہ کوئی  اسکو کوئی کوئی ہی پسند کرتا تھا  ایک دن کوئی نے سوچا  کیوں نہ کوئی ایسا کام کرے کہ کوئی کوئی نہیں سب اسے پسند کرنے لگیں  سو سوچتا رہا کوئی  اسے سوچتے دیکھ کر کوئی ہنس پڑااور بولا  کوئی سوچتا تھوڑی ہے کہ کوئی ایسا کیا کام کرے کہ سب پسند کرنے لگیں  کوئی نے اس سے کہا  کوئی تو سوچے گا نا کبھی کہ کوئی اچھا کام کر ہی لے جسے سب پسند کریں  نتیجہ : اچھا کام کرنے کا سوچتا بھی کوئی کوئی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

سائنس دان کہانی

سائنس دان کہانی  ایک تھا سائنس دان ایک بار بیٹھا چا ۓ پی رہا تھا چینی کم لگی  چینی دان سے چمچ بھر کر چینی ڈال رہا تھا کہ دیکھا چینی میں چیونٹی ہے  اس نے اٹھا کر ایک طرف رکھ دی  جانے کیا سوجھی اسے دیکھنے لگا  چیونٹی چل نہیں پا رہی تھی صحیح طرح سے ... لنگڑی ہو گئی تھی اسے دکھ ہوا اس نے اسی وقت چیونٹی کو اٹھا کر اپنی تجربہ گاہ میں لا کر مصنوئی ٹانگ لگا دی  چیونٹی کے نیی ٹانگ تو لگ گئی مگر اسکے وزن سے زیادہ وزنی تھی سو وہ چل پھر نہ سکی مر گئی  سائنس دان نے سوچا میں نے تو اسکا بھلا کرنا چاہا تھا یہ تو بھوکی مر گئی  نتیجہ : ہر چیز میں سائنس لڑانا اچھی عادت نہیں ہے  از قلم ہجوم تنہائی

تھوک کہانی

تھوک کہانی  ایک بچے کو تھوکنے کی عادت تھی ہر وقت ہر جگہ پڑھتے کھاتے پیتے کسی سے بات کرتے سائیڈ پر تھوک دیتا تھا  ایک دن اس نے فیس بک استمعال کی استٹس اپ ڈیٹ کیا اور سکرین پر سٹیٹس کی جگہ پر کھنکارا اور تھوک دیا  نتیجہ : تھوکنے سے سٹیٹس گیلا نہیں ہوتا موبائل ہو جاتا  از قلم ہجوم تنہائی

موت اندھیرے سائے سی۔

موت اندھیرے سائے سی۔۔ مجھے ڈراتی ہے۔۔ خطرے دکھاتی ہے۔۔  مجھے بتاتی ہے۔۔  وہ دیکھو مغرب سے اٹھتے  لاوے کے بادل ہیں۔ یہ بادل تمہارے شہر پر برسیں گے۔۔ یہ آگ کی بارش ہے۔۔ برس جو اگر پائے گی۔۔ تو تجھے صرف جلائے گی۔۔ اگر تم ایسی بارش پائو۔۔ تو دور ہٹ جائو۔ چھپ جائو سائباں میں یا دور ہٹ جائو۔۔ دیکھو تماشا اس میں بھیگنے والوں کا۔۔ تپش سے پگھلتے جسموں ۔ ان سے بہتی خون کی آبشاروں کا۔۔ یا اگر کچھ کرنا ہو تو۔۔ کوئی آہنی چھتری لے آئو۔ نہیں وہ کھول جائے گی۔۔ جب بارش کی تپش بڑھ جائے گی۔۔ تم سمندر لے آنا۔۔ اس آگ کو بجھا جانا۔۔ ۔مگر سمندر کیسے لائو گے؟ وہ رک کر ہنستی ہے چھوڑو۔۔ تم ایسا کرو۔۔ ارے تم۔یہ کیا کرتے ہو۔۔ کسی پگھلتے نفس کو بچانے کیا آگ میں کود پڑتے ہو۔۔ تم مجنون ہوئے ہو کیا۔۔ تم نے تپتی برستی آگ کی بوندیں خود پر لے لیں؟ تم تو مررہے ہو ۔۔ یہ کس کو بچایا ہے؟ کیا جانتے بھی ہو اسے۔۔ موت حیران بھی ہوئی مگر۔۔ کیا تم یہ جانتے تھے ذی نفس۔۔ موت جو تم پر کھڑی ہنستی تھی۔۔ اب تم سے لپٹ کر روتی ہے۔۔ کہ تم جلتے رہے ۔۔ پگھلتے رہے مگر مر نہیں پائے۔۔ تم اپنے اس فعل سے امر ہوگئے از قلم ہجوم ت...

ہائے روہنگیا Rohingya people

ہائے روہنگیا اسکی فیس بک بھری تھی۔۔ اسکی ٹائم لائن پر جائو تو رونگٹے کھڑے کر دینے  والے مراسلے تھے۔۔ خون لاشیں ظلم بربریت۔۔ کہیں ٹکڑے ٹکڑے جسم تھے کہیں معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کرتے جابر شقی۔۔ وہ آن لائن تھا۔۔ اس نے فورا اسے پیغام بھیجا۔۔ یہ کیا بھیج رہے ہو دل خراب ہوگیا۔۔ جہادی نامی آئی ڈی نے فورا جواب دیا تھا۔۔ یار یہ برما کی تصاویر ہیں۔ دیکھو کتنا ظلم ہو رہا بربریت کی انتہا ہے مسلمانوں کو چیونٹی کی طرح مسل رہے ہیں۔۔ عورتوں بچوں کو بھی نہیں چھوڑ رہے شقی۔۔ اوہ۔۔ اس کو یاد آیا۔۔ عالمی برادری بھی اس مسلے پر آواز اٹھا رہی تھی۔۔ صحیح۔۔ اس نے بس اتنا ہی ٹائپ کرکے بھیجا آگے سے فوری جواب آیا۔۔ تم بھی شیئر کر و نا ۔۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس ظلم کی اطلاع پہنچے۔ یار ہم مسلمان ایک ہو جائیں تو مجال ہے دنیا ہمارا کچھ بگاڑ لے۔ ہمم۔۔ اس نے سوچا اور شئیر کر دیا۔۔ اسے فوری اطلاع آئی۔۔ جہادی نے آپکے اشتراک کیئے گئے مراسلے کو پسند کیا۔۔ پھر شائد اس نے اسکی پوری ٹائیم لائن کے ہر مراسلے کو پسند کرنا شروع کیا۔۔ جہادی نے آپکے جون میں اشتراک کیے گیے مراسلے پر تبصرہ کیا ہے۔۔ اسکو نئی اطلاع ...