نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

SAD FACEBOOK STATUSES لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

koi hajoom se pochay short urdu poem

pochti hay hajoom pochta naai kiun.... koi pochay mujhe tau yeh pochay.... phir poch lena k pochna chora kiun... tanhai say mager yeh koi na pochay... suna hay pochna chahtay hain sab mujhse... pochta tu kisay hain jo koi tujhe pochay... her baat mai ajeb hr baat mubham tanhai... kuch batati nahi hajoom Tujhee Allah pochay. پوچھتی  ہے  ہجوم  پوچھتا  نہیں  کیوں .... کوئی  پوچھے  مجھے  تو  یہ  پوچھے .... پھر  پوچھ  لینا  کہ  پوچھنا  چھوڑا کیوں ... تنہائی  سے  مگر  یہ  کوئی  نہ  پوچھے ... سنا  ہے  پوچھنا  چاہتے  ہیں  سب  مجھ سے ... پوچھتا  تو  کیسے  ہیں  جو  کوئی  تجھے  پوچھے ... ہر  بات  میں  عجیب  ہر  بات   مبہم  تنہائی ... کچھ  بتاتی  نہیں  ہجوم  تجھے  الله  پوچھے ... از قلم ہجوم تنہائی

احمق کچھوا کہانی۔۔۔ahmaq kachwa kahani

Ahmaq Kachwa kahani Ek tha kachwa Ahista ahista chalta rehta Chaltay chaltay thak bhi jata Usay ek din khayal aaya Woh ju bojh apne sath liye phir raha uski wajah sy thak jaya karta hay woh Us ne apna khol utara aur bin khol ky rengna shuru kr dia Ab bojh tu kam ho gaya tha mgr Usko raste k sab pathar kantay chubhnay lgay thay Jisam chil.gaya tha Wapis aaya aur apna khol pehn lia dobara Nateeja : ahmaq tha.. koi khud ko peechay chor kr kabhi aagay berh paya hay kia? احمق کچھوا کہانی۔ ایک تھا کچھوا آہستہ آہستہ چلتا تھا ۔۔ چلتے چلتے تھک بھی جاتا تھا اسے ایک دن خیال آیا وہ جو بوجھ اپنے ساتھ لیئے پھر رہا اسکی وجہ سے تھک جاتا ہے وہ۔۔ اس نے اپنا خول اتارا اور بن خول کے رینگنا شروع کر دیا اب بوجھ تو کم ہو گیا تھا مگر اسکو راستے کے پتھر کانٹے سب چبھنے لگے تھے جسم چھل گیا تھا واپس آیا اور اپنا خول پہن لیا دوبارہ نتیجہ: احمق تھا۔۔ کوئی خود کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ پایا ہے کیا؟ از قلم ہجوم تنہائی

yeh tu hay short urdu poem یہ تو ہے ...

yeh tau hay ... main be waja houn... maslas ka ek kona jesay... na ho tau darar bun jati hay... maslas adhora reh jata hay... mager jab maslas bun jata hay... mje nahi dekhta koi... maslas ko dekhtay hain... kitna mukamal hay  main shayad be waja houn... mery na honay se ferk perta hay... main maslas ka konsa kona houn...? kia ferk perta hay... main be waja houn... یہ   تو  ہے  ... میں  بے  وجہ  ہوں ... مثلث  کا  ایک  کونہ  جسے ... نا  ہو  تو  دراڑ  بن  جاتی  ہے . .. مثلث  ادھورا  رہ  جاتا   ہے ... مگر  جب  مثلث بن  جاتا  ہے ... مجھے   نہیں  دیکھتا    کوئی ... مثلث کو  دیکھتے  ہیں ... کتنا مکمل ہے  میں  شاید   بے  وجہ  ہوں ... میرے   نا  ہونے  سے  بس  فرق  پڑتا  ہے ... میں  مثلث کا  کونسا  کونہ  ہوں ؟...

بے بسی کہانی۔۔ be basi kahani

بے بسی کہانی ایک بار ایک بڑا سا بحری جہاز جو مسافروں سے بھرا ہوا تھا بیچ سمندر میں جا کر ڈوبنے لگا۔۔ سب مسافروں میں بھگدڑ مچنے لگی سب کے اوسان خطا ہو گئے کوئی مددگار کشتیوں کو بلانے کے اشارے بھیجنے لگا کوئی جہاز میں موجود امدادی سامان جمع کرنے دوڑا کسی کو ڈوبنے سے بچنے کو جہاز میں موجود مددگار چھوٹی کشتی درکار تھی۔۔ کوئی بس ڈوبنے سے بچانے والی جیکٹ پہن کر مطمئن ہو چلا تھا۔۔ جہاز کا کپتان خاموشی سے بیٹھا سب کی افراتفریح دیکھ رہا تھا کسی سے رہا نہ گیا پہنچا اسکے پاس سخت سست سنانےلگا۔۔ تمہاری غلطی ہے جو جہاز ڈوب رہا کم از کم اب تو اسے بچانے کی کوشش کر لو ہاتھ پر ہاتھ دھرے مت بیٹھے رہو۔۔ کپتان خاموشی سے سنتا رہا۔۔ کچھ لوگ آگے بڑھے اور کسی کو سنبھالنے لگے بجائے اسکے کپتان کو برا بھلا کہو اپنی مدد آپ کرو۔ وہ آدمی غصے سے چلایا۔ تم کچھ کرتے کیوں نہیں ہو؟۔۔ کپتان مبہم سا مسکرایا اور بے چارگی سے بولا۔۔ میں کچھ نہیں کر سکتا۔۔ نتیجہ:کبھی کبھی زندگی میں ایسے موڑ آتے ہیں جب آپ کچھ نہیں کر سکتے تو تب آپ واقعی کچھ نہیں کر سکتے ہوتے ہیں۔۔ از قلم ہجوم تنہائی

چھوٹی کہانی... choti kahani

choti kahani.. ek thi choti si kahani.. Khatam shud moral: aur berhati kahani tau lambi hojati choti si tau na rehti na... by hajoom e tanhai چھوٹی  کہانی  ایک تھی چھوٹی  سی کہانی  ختم شد  نتیجہ : اور بڑھاتی کہانی تو لمبی ہو جاتی چھوٹی سی تو  رہتی  نا از قلم ہجوم تنہائی

ھنسیے کہانی.... hunsye kahani

ھنسیے کہانی ایک تھا فلسفی فلسفہ سکھا رہا تھا اپنے شاگردوں کو  کسی کو ہنسی آگئی فلسفی نے غور سے کسی کو دیکھا  پھر بولا میں نہیں پوچھوں گا کیوں ہنسے مگر حکم دیتا ہوں سب کو سب ہنسو  کوئی ہنس پڑا کسی کی ہنسی رک گئی پوچھنے لگا  مگر کیوں ہنسیں ؟ ھنسیے کیوں کہ آپ اور کر بھی کیا سکتے  فلسفی مسکرایا  ہم بس ہنس سکتے مگر کسی وجہ سے ہی ہنسیں گے کوئی وجہ بتائیں اب کوئی ہنسنا بھول گیا تھا  بے وجہ ھنسیے وجہ ڈھونڈنے لگے تو رونا آجائیگا  فلسفی رو پڑا تھا  کوئی وجہ ڈھونڈتا رہ گیا کسی کو وجہ نہ ملی  سب رو پڑے  نتیجہ : ہنسنا آسان نہیں بے وجہ ہنسی بھی نہیں آتی  از قلم ہجوم تنہائی hunsye kahani  ek tha falsafi falsafa sikhaa raha tha apne shagirdon ko  kisi ko hunsi aagai  falsafi ne ghor say kisi ko dekha phr bola main nahi pochun ga kiun hunsay mgr hukm dekta hun sab ko sb hunso  koi hnspara kisi ki hnsi rk gai pochne laga mgr kiun hunsain  hunsye kiun k aap aur kar bhi kia sakte  falsafi mu...

میں کہانی ... main kahani

میں کہانی  ایک دفعہ کا ذکر ہے  میں نے دیکھا تھا مجھے  ڈوب میں  تھا رہا  مر گیا ہوںگا میں یقین سے نہیں کہہ  سکتا دیکھا ہے کیا آپ نے کبھی خود میں مرتے ہوئے خود کو ہی  زندہ بھی نہ رہا مر بھی نہ سکا کوئی میں نے دیکھا تھا مجھے  پکار میں  تھا رہا سن نہ سکا میں یقین سے کہہ نہیں سکتا  سنا ہے کیا آپ نے کبھی خود کو پکارتے ہوئے خود ہی کو  سن سکا بھی نہ کوئی سنتا بھی رہا کوئی  میں نے دیکھا مجھے بچا میں خود رہا تھا  بچ گیا ہونگا میں بھی یقین سے کہہ  نہیں سکتا بچایا ہے آپ نے کبھی  خود کو مرنے سے خود ہی  نتیجہ : میں ہوں شاید  از قلم ہجوم تنہائی main kahani ek dafa ka zikr hay  main ne dekha tha mujhay doob main tha raha mer gaya honga main yaqeen say kehh nahin sakta dekha hay kia aap ne kabhi? khud main mrtay hue khud ko hi  zinda bhi na raha mr bhi na saka koi  main ne dekha tha mujhay pukaar main tha raha  sun na saka main yaqeen say kehh nahin sakta  suna ha...

palat gaya sad urdu poetry

main ne zindagi guzardi kisi ki dastak k intezar me... ek umar wo mery darwazy pe guzaar k palat gaya... mainy chaha boht k dekh le wo mur k mujhay kabi... main pukarta reha usay phr pukar k palat gaya... na wasta rekhna tha jabi rabta berhaya nahi... me ne jab berhaye qadam wo pass aa k palat gaya... humkalam hoe hum raaz hoe hum khayal b hotay mager... mujhe khud sa na ker saka meray jesa ho k palat gaya... jaan lenay k shoq main jannay walay meray ajnabi hue... meray ahbab me anjaan thay log wo yeh jaan k palat gaya... Main hajoom tha apna mager main tanhai me uska hi tha... mery hajoom me shamil hoa meri tanhai me aa k palat gaya... sad urdu poetry by hajoom e tanhai  میں  نے  زندگی  گزاردی  کسی   کی  دستک  کے  انتظار  میں ... ایک  عمر وہ میرے  دروازے  پہ گزار  کے  پلٹ  گیا ... میں نے  چاہا  بہت   کہ  دیکھ  لے  وہ  مڑ کے  مجھے...

sachi kahani....سچی کہانی...

سچی کہانی... میں جب کالج جاتی تھی تو میری وین میں ایک لڑکی تھی... میں روز اپنے گھر اترتے ہوئے اسے خدا حافظ کہتی تھی... وہ جواب میں زوردار آواز میں کہتی تھی الله حافظ،... ایک دن مجھے لگا شاید وو مجھے یہ جتاتی ہے کے مجھے بھی الله حافظ کہنا چاہیے ایک دن میں نے اپنے گھر اترتے ہوئے کہا... الله حافظ... اس نے فوری جواب دیا... خدا حافظ... by hajoom e tanhai  sachi kahani  main jab college jaati thi tu meri van main ek larki thi  main roz apne ghar utartay hue usay khuda haafiz kehti thi woh jawab main zordaar awaaz main kehti thi Allah hafiz  ek din mujhay laga shayad woh mujhay yeh jatati hay k mujhay bhi Allah hafiz kehna chahyay so ek din main nay apne ghar utartay hue kaha  Allah hafiz us nay foraan jawab dia Khuda hafiz . از قلم ہجوم تنہائی

یہ وہ کہانی

یہ وہ کہانی  ایک تھا یہ  ایک تھا وہ  یہ وہ نہیں تھا  وہ یہ نہیں تھا یہ کو وہ پسند نہیں تھا  وہ کو کونسا پسند تھا یہ  ایک دن یہ کو وہ ہو گیا وہ کو یہ ہو گیا وہ یہ کرنے لگا یہ وہ کرنے لگا  اور کرتے کرتے یونہی وہ یہ بن گیا وہ یہ 

قسط دو انوکھی کہانی

قسط دو انوکھی کہانی  جلد ہی یہ بات سکول میں سب بچوں میں پھیلتی گئی  انوکھی سے سب بچے ڈرنے لگے وہ اکیلی رہنے لگی  وہ اکثر اکیلے بیٹھ کر روتی رہتی اور خدا سے شکوہ کرتی  سب میری بات کیوں ماں لیتے اور اگر ماں لیتے تو اس میں میرا قصور کیا ہے  اس کے امی ابو کافی خوش تھے اسکے بہن بھایئوں سے جو بات منوانی ہوتی انوکھی کے ذریے کہلاتے  نتیجہ بہن بھی علیحدہ اس سے چڑنے لگے گھر میں جہاں یہ آ کر بہن بھائیوں کے پاس آ کر بیٹھتی وہ اٹھ کر چل دیتے  انوکھی بچی ہی تو تھی اداس رہنے لگی  اسکی دادی نے اسے پیار سے سمجھایا  بیٹا یہ کوئی بری بات نہیں ہے اگر کوئی تمہاری بات ماں لیتا برا تب ہوتا جب تم اس بات کا غلط فائدہ اٹھاتیں بیٹا  غلط فائدہ؟ وہ سمجھی نہیں  ہاں جیسے تم لوگوں کو کچھ ایسا کرنے کا کہتیں جس سے انھیں نقصان ہوتا یا تم اپنے ذاتی کام کرنے کا کہتیں ٹیب بری بات تھی نا دادی کو ایسا سمجھاتے ہوئے خیال بھی ذہن میں نہ آیا کہ انہوں نے نا دانستگی میں  اسے نیی ترکیبیں اپنانے کا مشورہ دے دیا ہے  ........... انوکھی یہ تمھاری لکھائی ...

ضرورت کہانی

ضرورت کہانی  ایک تھی ضرورت بہت کمینی تھی ہر وقت خواہش کو مارتی رہتی تانگ کرتی رہتی تھی کبھی پورا نہیں ہونے دیتی تھی ہمیشہ آگے آجاتی تھی  ایک بار روتی آئی اور خواہش سے بولی  تم مر جاؤ  ابھی خواہش سوچ ہی رہی تھی کیا جواب دوں ضرورت نے اسکا گلہ گھونٹ دیا  مشہور ہوگیا خواہش نے خود کشی کر لی  نتیجہ : خواہش معصوم ہوتی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

سائنس دان کہانی

سائنس دان کہانی  ایک تھا سائنس دان ایک بار بیٹھا چا ۓ پی رہا تھا چینی کم لگی  چینی دان سے چمچ بھر کر چینی ڈال رہا تھا کہ دیکھا چینی میں چیونٹی ہے  اس نے اٹھا کر ایک طرف رکھ دی  جانے کیا سوجھی اسے دیکھنے لگا  چیونٹی چل نہیں پا رہی تھی صحیح طرح سے ... لنگڑی ہو گئی تھی اسے دکھ ہوا اس نے اسی وقت چیونٹی کو اٹھا کر اپنی تجربہ گاہ میں لا کر مصنوئی ٹانگ لگا دی  چیونٹی کے نیی ٹانگ تو لگ گئی مگر اسکے وزن سے زیادہ وزنی تھی سو وہ چل پھر نہ سکی مر گئی  سائنس دان نے سوچا میں نے تو اسکا بھلا کرنا چاہا تھا یہ تو بھوکی مر گئی  نتیجہ : ہر چیز میں سائنس لڑانا اچھی عادت نہیں ہے  از قلم ہجوم تنہائی

الٹی کہانی

الٹی کہانی ایک تھا سارس مچھلی کھا رہا تھا مچھلی اس کے حلق میں پھنس گئی بڑا پریشان ہوا کچھوے کے پاسس گیا  اس نے کہا ایسا کرو تم بی بطخ کے پاسس جو ان کے پاس ضرور کوئی حل ہوگا بی بطخ کے پاس آیا ماجرا کہ سنایا بی بطخ نے سوچا پھر ایک تب منگوایا اس میں الٹی کی اب کہا پانچ خشکی کے جانور بلا کے لاؤ زیبرا آیا اس سے بھی الٹی کروائی لومڑی کچھوا خرگوش پھدکتا آیا بولا میںنے بھی کرنی ہے اس نے بھی کی بی بطخ نے اس میں چمچ چلایا کسی جانور نے کیچوے کھایے تھے ہضم نہ ہے تھے وہ الٹی میں جاگ کے تیرنے لگے بی بطخ نے ایک چمچ بھرا اور سارس کے منہ کے پاسس لا کر کہا لو اسے کھا لو سارس نے دیکھا گھاس کا ملیدہ گاجر کے ٹکڑے سمندری کیڑوں کا لیس اور ان پر تیرتے کیچوے ابھی دیکھ رہا تھا کے بندر آیا اور اس نے بھی بالٹی میں جھانک کے الٹی کر دی وہ ویسے کیلا کھا کے آیا تھا نتیجہ : کیا ہوا؟ الٹی آگئی؟ سارس کو بھی آ گئی تھی  از قلم ہجوم تنہائی

تھوک کہانی

تھوک کہانی  ایک بچے کو تھوکنے کی عادت تھی ہر وقت ہر جگہ پڑھتے کھاتے پیتے کسی سے بات کرتے سائیڈ پر تھوک دیتا تھا  ایک دن اس نے فیس بک استمعال کی استٹس اپ ڈیٹ کیا اور سکرین پر سٹیٹس کی جگہ پر کھنکارا اور تھوک دیا  نتیجہ : تھوکنے سے سٹیٹس گیلا نہیں ہوتا موبائل ہو جاتا  از قلم ہجوم تنہائی

شرارتی چڑیا کہانی

شرارتی چڑیا کہانی ایک تھی چڑیا بڑی شرارتی تھی کوا اسکا دوست تھا وہ اکثر جھوٹ بولتی اور کوے کو چڑاتی کہتی  جھوٹ بولے کوا کاٹے  کوا بھنا جاتا  میں کوا ہوں مگر میں نے آج تک کبھی کسی کو جھوٹ بولنے پر نہیں کہتا  چڑیا پھر چھیڑتی  جھوٹ بولے کوا  کاٹے  ایک دن کوا بولا  تم جھوٹ بولو دیکھنا میں نہیں کاٹوں گا  چڑیا مسکرائی بولی تم بہت گورے چٹے ہنڈسم ہو  کو ا چڑ گیا  تم میرا مزاق اڑا رہی ہو چھوٹی بد صورت چڑیا تمہاری ہمت کیسے ہوئی؟ تمہاری آواز بھی پیاری ہے  چڑیا باز نہیں آیی  دفع ہو جاؤ یہاں سے کوا غصے سے پاگل ہو گیا  چڑیا کو چونچ مارنے لگا چڑیا پھر کر کے اڑی اور دوسرے شاخ پر بیٹھ کر بولی  دیکھا میں نے کہا تھا نا  جھوٹ بولے کوا کاٹے  نتیجہ : چڑاؤ  مگر اتنا کہ کوئی چڑ ہی نہ جایے  از قلم ہجوم تنہائی

پیار کہانی نمبر دس

پیار کہانی نمبر دس  میرا موٹا پیار  ایک تھی لڑکی تھوڑی موٹی سی ... ایک تھا لڑکا دبلا سا  دونوں ایک دوسرے سے بوہت پیار کرتے تھے  ایک بار چوٹی سی بات پر دونوں کا جھگڑا ہوا لڑکی نے لڑکے کو بہت برا بھلا کہا  لڑکے کو غصہ آگیا اس نے غصے میں لڑکی کو پتہ ہے کیا کہا ؟ موٹی  لڑکی کو بہت دکھ ہوا رو پر اور چلی گئی  لڑکے کو بھی احساس ہوا اپنی غلطی کا دونوں کو ایک مہینہ ہو گیا ایک دوسرے سے ملے ہوئے ایک مہینے بعد لڑکے نے لڑکی کو فون کیا اور معذرت کی  لڑکی ماں گئی  اس سے ملنے کو تیار ہو گئی دونوں اتنے عرصے بعد ڈیٹ پر گیے تو ایک دوسرے کو دیکھ کر حیران ہو گیے  لڑکے نے اپنا وزن بڑھا لیا تھا پریشانی میں کھا کھا کر  اور لڑکی نے دکھ میں کڑھ کڑھ کر اپنا وزن کم کر لیا تھا  نتیجہ : اگر لڑنے سے کچھ اچھا ہوتا تو لڑائی اچھی ہے ..  از قلم ہجوم تنہائی

چڑیا کے بچے

چڑیا کے بچے  ایک چڑیا کے تین بچے تھے  وہ سارا دن ادھر ادھر اڑتے ہوئے ان کے لئے دانا ڈنکا جمع کرتی تھی جب واپس آتی تو بچوں میں بانٹ دیتی تھی اسکے دو بچے بہت تیز تھے وہ جب دن چگاتی تو چھینا جھپٹی کر کے پہلے سے لے لیتے کبھی ایک جیت جاتا کبھی دوسرا  تیسرا ان میں ہمیشہ خاموشی سے اپنی باری کا انتظار کرتا کبھی وہ کسی  کی پھرتی سے ہار جاتا کبھی کسی کی چالاکی سے چڑیا چاہتی تھی کہ تیسرا بھی کبھی اپنی قسمت ازمایے ایک بار ایسا ہوا کہ چڑیا دن میں دو بار دانہ لے آئ پہلی بار ہمیشہ کی طرح دونوں بچوں نے پہلے حصہ لے لیا وہ جب دوسری بار دانہ لے کر آئ تو تینوں سست پڑے تھے اسکو دیکھ کر بیتابی سے آگے بڑھنے والے دونو بچے اب شکم سیری کے نشے میں چور تھے اس بار تیسرے کو موقع ملا اور اس نے بلا مقابلہ سب سے پہلے وہ دانہ لے لیا  اگلی صبح وہ دوبارہ دانہ لینے جا رہی تھی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ کل اسکے پہلی بار دانہ جیت لینے والے بچے نے دانہ چگا نہیں تھا   اسکو بھوک نہیں تھی کیوں کہ وہ باقی دونوں بچوں کے ساتھ پہلی بار ہی انتظار کر کے اپنا حصہ لے چکا تھا دوسری بار کی اسے بھی...

SHORT URDU STORY

از قلم ہجوم تنہائی