Posts

Showing posts with the label LIFE QOUTES hajoom tanhai

pagal ki aik aur kahani... پاگل کی ایک اور کہانی

pagal ki aik aur kahani  logo ki nazar main woh pagal tha... sir jhukayay koi nadeeda nuqtay pe nazar jamayay ghanto betha rehy... pagal hua na... mujhe nahi laga tha... jantay hain q... us se bara pagal main tha... jo kae ghanto se use dekh reha tha... aur woh log b... jinho ne us pe ghor kia... wo kuch nahi ker reha tha... aur ap use kuch nahi kertay hue dekhtay jatay thay... pagal ap b tau huay na... Moral: jab samjh nahi ata tau keh detay hain us ne ajeeb likha tha... ajeeb tau main houn aap ajeeb nahi hue kia? پاگل کی ایک اور کہانی  لوگوں  کی  نظر  میں  وہ  پاگل  تھا ... سر  جھکایے  کوئی  نادیدہ  نقطے  پہ نظر  جمایے گھنٹوں  بیٹھا  رہے ... پاگل  ہوا  نا... مجھے  نہیں  لگا  تھا ... جانتے  ہیں  کیوں ... اس  سے  بڑا پاگل  میں  تھا ... جو  کئی گھنٹوں  سے  اسے  دیکھ  رہا  تھا ... اور  وہ...

بے چارہ کہانی ... bechaara kahani

بے چارا کہانی۔۔ ایک تھا بے چارہ بہت بے چارہ تھا اسکی بے چارگی کی انتہا یہ تھی کہ بے چارہ ہمیشہ بے چارہ رہا اور کبھی اپنی بے چارگی بیان بھی نہیں کر سکا۔۔ اوپر سے وہ بے چارہ بے چارہ بھی نہیں لگتا تھا بےچارے کے ساتھ وہی ہوتا رہا جو بے چاروں کے ساتھ ہوتا۔۔  بے چارہ مر گیا؟۔۔  نہیں بھئی۔۔  بے چارہ مر بھی نہیں سکا۔۔  بے چارہ بے چارہ رہ گیا۔۔  نتیجہ۔۔ہائے بے چارہ baychaara kahani ek tha bechaara boht bechaara tha uski bechaargi ki inteha yeh thi k bechaara hamesha bechara raha aur kabhi apni bechaargi bayan bhi nahin kr saka oper say woh bechara bechara bhi nahin lgta tha be chaaray ke sath wohi hota rha ju be chaaron ke saath hota  bechaara mar gaya? nahin bhae  bechaara mar bhi nahin saka  bechaara beechaara hi rh gaya  nateeja : haaye bechara .... by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

choti machli ki bari kahani,,,,,,, چھوٹی مچھلی کی بڑی کہانی

پھر وہ مچھلی تیر نہ سکی . . . میں نے دم پکڑ لی تھی جسکی . . . نتیجہ :چھوٹی    مچھلی کی ہی دم پکڑ کر آپ اسے روک سکتے ہیں اگر بڑی مچھلی کی پکڑ لی تو وہ آپکو ساتھ لے جایے گی phir woh machli ter na saki  main nay dum pakar li thi jiski nateeja: choti machli ki hi dum pakar kr aap use rok sakte hain agar bari machli ki pakar li tu woh aapko sath le jayay gi  از قلم ہجوم تنہائی

توجہ کہانی tawajo kahani

توجہ کہانی  ایک آدمی نے بندر پالا ہوا تھا ایک دن وہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا بندر آیا بولا میں ایک قلا بازی لگا کے دکھاؤں آدمی نے اخبار پر نظر جمایے جمایے ہنکارہ بھرا ہمم  اس نے یہ کرتب دکھایا  پھر بولا میں یہ جو سیب رکھے ہیں انکو اچھال کے دکھاؤں؟ اس نے تین سیب اچھال اچھال کے پکڑا  آدمی بولا ہممم بندر بولا میں ڈنڈ بیٹھکیں نکلوں پچاس تک  آدمی بولا ہمم  بندر نے یہ سب کر دکھایا آدمی نے کوئی توجہ نہ دی  تھک ہار کے بیٹھا  بولا میں پانی پی لوں ؟ آدمی کا اخبار ختم ہو گیا تھا اس نے اپنے پاسس میز  پر رکھی بوتل دی  وہ بندر غٹا غٹ  پانی بوتل سے پینے لگا آدمی نے اسکی تصویر کھینچی اور اپنی فیس بک پرعنوان کے  ساتھ شائع  کر دی  میرا بندر بوتل سے پانی پیتے ہوے نتیجہ : توجہ بھی انسان فارغ ہو کے ہی دیتا ہے چاہے آپ حاصل کرنے کے لئے جی جان لڑا دیں Tawajo kahani ek aadmi nay bandar paala hua tha  ek din woh betha akhbaar parh raha tha bandar aaya aur bola main ek qalabaazi laga ke dekhaaon...

ہنسیے کہانی

Image
ہنسیے کہانی ایک تھا ہنس ہنستا رہتا تھا ہنس ہنس کے پاگل ہو گیا اس سے شتر مرغ نے پوچھا بھی ہنستے کیوں ہو؟ ہنس ہنس کر بولا یونہی شتر مرغ بولا ہونہہ یونہی تو پاگل ہنستے ہنس بولا تم دکھی ہوتے ہو تو کیا کرتے شتر مرغ بولا میں چپ رہتا روتا ہوں ہنس نے پوچھا جب ڈرتے تب ؟ شتر مرغ بولا : ریت میں منہ چھپا لیتا ہنس نے پوچھا اور جب خوش ہوتے شتر مرغ بولا ہنس ہنس کے اڑتا پھرتا ہنس نے پوچھا اور جب عام سا مزاج ہوتا تب شتر مرغ تب میں یونہی پھرتا رہتا کبی بیٹھ جاتا کبی تھوڑا خیر چھوڑو تم بھی بتاؤ تم جب دکھی خوش پریشان یا عام مزاج میں کیا کرتے ہنس ہنسنے لگا ہنستا رہا ہنستا گیا شتر مرغ بولا پاگل ہو گیا ہے یہ نتیجہ : پاگل ضروری نہیں کے وہ ہی ہو جو دکھائی دیتا ہے کچھ پاگل ایسے بھی ہوتے جسے شتر مرغ تھا از قلم ہجوم تنہائی

بادل کہانی

بادل کہانی  ایک تھا بادل یونہی کسی گھر کے پاس سے گزر رہا تھا گھر کا مالک دروازہ کھلا چھوڑ گیا تھا  بادل اندر گیا کچن میں دیکھا چاۓ بنی پڑی تھی غٹا غٹ چڑھا گیا  باھر گیا برسنے لگا  لوگ حیران ہوۓ چاۓ برس رہی ہے سب کپ لے کر کھڑے ہو گیے گھر کا مالک بھی گزر رہا تھا سوچا میں گھر میں چاۓ بنانے کا که کر آیا ہوں بیوی نے بنا رکھی ہوگی وہ ہی پی لونگا گھر آیا تو دیکھا اسکا کپ خالی پڑا ہے اور پورا گھر پانی پانی ہو رہا بیوی پریشان کھڑی تھی اس نے بیوی سے کہا چاۓ ؟ بیوی نے کہا بنا دونگی مگر پہلے ذرا گھر کا پانی نکال دوں بادل سب گیلا کر گیا شوہر نے کہا اچھا میں سوتھ دیتا ہوں تم چاۓ بنا دو اور وائپر نکالا اور گھر سوتھنے لگا بیوی کچن میں گئی دیکھا دودھ ختم انتظار کرنے لگی کہ شوہر کام ختم کر لے پھر دودھ لانے بھیجے  نتیجہ : اگر بادل چاۓ برسا رہا ہو تو کپ لے کر کھڑے ہو جائیں گھر جا کے پینے کا شوق نہ پالیں گھر والوں کو اور بھی کام ہوتے ہیں چاۓ بنانے کے سوا از قلم ہجوم تنہائی

قسط دو انوکھی کہانی

قسط دو انوکھی کہانی  جلد ہی یہ بات سکول میں سب بچوں میں پھیلتی گئی  انوکھی سے سب بچے ڈرنے لگے وہ اکیلی رہنے لگی  وہ اکثر اکیلے بیٹھ کر روتی رہتی اور خدا سے شکوہ کرتی  سب میری بات کیوں ماں لیتے اور اگر ماں لیتے تو اس میں میرا قصور کیا ہے  اس کے امی ابو کافی خوش تھے اسکے بہن بھایئوں سے جو بات منوانی ہوتی انوکھی کے ذریے کہلاتے  نتیجہ بہن بھی علیحدہ اس سے چڑنے لگے گھر میں جہاں یہ آ کر بہن بھائیوں کے پاس آ کر بیٹھتی وہ اٹھ کر چل دیتے  انوکھی بچی ہی تو تھی اداس رہنے لگی  اسکی دادی نے اسے پیار سے سمجھایا  بیٹا یہ کوئی بری بات نہیں ہے اگر کوئی تمہاری بات ماں لیتا برا تب ہوتا جب تم اس بات کا غلط فائدہ اٹھاتیں بیٹا  غلط فائدہ؟ وہ سمجھی نہیں  ہاں جیسے تم لوگوں کو کچھ ایسا کرنے کا کہتیں جس سے انھیں نقصان ہوتا یا تم اپنے ذاتی کام کرنے کا کہتیں ٹیب بری بات تھی نا دادی کو ایسا سمجھاتے ہوئے خیال بھی ذہن میں نہ آیا کہ انہوں نے نا دانستگی میں  اسے نیی ترکیبیں اپنانے کا مشورہ دے دیا ہے  ........... انوکھی یہ تمھاری لکھائی ...

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

پیار کہانی نمبر پانچ میں وہ اور کوا

پیار کہانی نمبر پانچ  میں وہ اور کوا  ایک تھا لڑکا  نہا دھو کر بالوں میں جیل شیل لگا کر تیار ہو کے ظاہر ہے کسی لڑکی سے ملنے جا رہا تھا  بائیک لہرا لہرا کر چلاتے ہوئے گنگنا بھی رہا تھا  اسکے اوپر سے کچھ کوے بھی اڑتے ہوئے کہیں جا رہے تھے  ترنگ میں آ کر اس نے پوچھا  سنو میں تو اپنی گرل فرنڈ سے ملنے جا رہا ہوں تم کہاں جا رہے ہو ؟ کوا جلدی میں تھا اڑتے اڑتے ہی بٹ کر گیا  پھر کوے تو پتا نہیں کہاں چلے گیے  اس لڑکے کو گھر واپس آنا پڑا اپنی گرل فرینڈ سے فون کر کے معزرت کر لی  کافی خفا ہوئی تھی وہ  گھر آیا تو نہا بھی لیا دوبارہ گندا بچہ تھوڑی تھا  نتیجہ : ڈیٹ پر جاتے ہوئے کوے سے کبھی نہیں پوچھنا چاہیے وہ کہاں جا رہا ہے  از قلم ہجوم تنہائی

بنیان والے انکل کی کہانی

بنیان والے انکل  کی کہانی  ایک تھے انکل  ہر وقت بنیان پہنے رکھتے تھے  شلوار پہنتے تھے  مگر کبھی بھی قمیض میں نظر نہیں آتے تھے  جانے کیا وجہ تھی  صبح اچھے بھلے پورے کپڑے پہن کر دفتر جاتے تھے ،مگر واپس گھر آتے اور قمیض اتار دیتے ہم بچے کافی حیران ہوتے تھے کتنے بے شرم انکل ہیں ایکدن وہ انکل نہا کر ٹیرس پر آگیے  ہم نے انکو دیکھا اور ہم اندر کمرے میں گھس گیے  کیونکہ اس بار وہ صرف تولیہ پہن کر باہر آگیے تھے  اور ٹیرس پر وائپر لگانے لگ گیے  نتیجہ : بےشرمی کی ہائٹ از قلم ہجوم تنہائی

کوئی کہانی

کوئی کہانی  ایک تھا کوئی  اب تھا نہ کوئی  اسکو کوئی کوئی ہی پسند کرتا تھا  ایک دن کوئی نے سوچا  کیوں نہ کوئی ایسا کام کرے کہ کوئی کوئی نہیں سب اسے پسند کرنے لگیں  سو سوچتا رہا کوئی  اسے سوچتے دیکھ کر کوئی ہنس پڑااور بولا  کوئی سوچتا تھوڑی ہے کہ کوئی ایسا کیا کام کرے کہ سب پسند کرنے لگیں  کوئی نے اس سے کہا  کوئی تو سوچے گا نا کبھی کہ کوئی اچھا کام کر ہی لے جسے سب پسند کریں  نتیجہ : اچھا کام کرنے کا سوچتا بھی کوئی کوئی ہے  از قلم ہجوم تنہائی

گوہر شناش کہانی

گوہر شناش کہانی  ایک تھا بندر اسے سرا ہے جایے جانے کا شوق تھا  ہر وقت اچھالتا کودتا الٹی سیدھی حرکتیں کرتا مگر کوئی بندر توجہ  نہ دیتا   ایک دن وہ دریا کنارے درخت پر چڑھ کر  اپنے پیٹ سے جویں چن کر کھا رہا تھا  اس نے دیکھا ایک آدمی درخت پر چڑھا اسکی جویں کھاتے ویڈیو بنا رہا تھا  بندر بڑا خوش ہوا بڑے انداز سے اپنی ویڈیو بنوائی تصویریں کھنچواتا رہا  آدمی مسکرایا بندر ہے اگر آدمی ہوتا تو اپنی اتنی تصویریں کھنچوانے پر معاوضہ طلب کر لیتا خیر  اس نے اس بندر سے دوستی کر لی اسے اپنے ساتھ لے گیا  پھر جہاں جہاں جاتا بندر کو ساتھ لے کر جاتا بندر کوٹ پہن کر خوب بابو بن کر جاتا اسکو آدمی نے مزید کرتب سکھا دے وہ ہاتھ ملا کر سلام کرتا ہنستا حال احوال پوچھ لیتا اشارے کر کے بندر مشھور  گیا اسے سب سراہتے حوصلہ افزائی کرتے  آدمی اپنے فن پارے دکھاتا کسی کسی تصویریں لی ہیں میں نے کیسے اسکو سب سکھایا  مگر لوگ توجہ نہیں دیتے بس بندر بندر کرتے رہتے  بندر مغرور ہوگیا اس نے آدمی کو جوتے کی نوک پر رکھنا شروع کر دیا بات نہ مان...

الٹی کہانی

Image
الٹی کہانی ایک تھا سارس مچھلی کھا رہا تھا مچھلی اس کے حلق میں پھنس گئی بڑا پریشان ہوا کچھوے کے پاسس گیا  اس نے کہا ایسا کرو تم بی بطخ کے پاسس جو ان کے پاس ضرور کوئی حل ہوگا بی بطخ کے پاس آیا ماجرا کہ سنایا بی بطخ نے سوچا پھر ایک تب منگوایا اس میں الٹی کی اب کہا پانچ خشکی کے جانور بلا کے لاؤ زیبرا آیا اس سے بھی الٹی کروائی لومڑی کچھوا خرگوش پھدکتا آیا بولا میںنے بھی کرنی ہے اس نے بھی کی بی بطخ نے اس میں چمچ چلایا کسی جانور نے کیچوے کھایے تھے ہضم نہ ہے تھے وہ الٹی میں جاگ کے تیرنے لگے بی بطخ نے ایک چمچ بھرا اور سارس کے منہ کے پاسس لا کر کہا لو اسے کھا لو سارس نے دیکھا گھاس کا ملیدہ گاجر کے ٹکڑے سمندری کیڑوں کا لیس اور ان پر تیرتے کیچوے ابھی دیکھ رہا تھا کے بندر آیا اور اس نے بھی بالٹی میں جھانک کے الٹی کر دی وہ ویسے کیلا کھا کے آیا تھا نتیجہ : کیا ہوا؟ الٹی آگئی؟ سارس کو بھی آ گئی تھی  از قلم ہجوم تنہائی

پیار کہانی نمبر دس

پیار کہانی نمبر دس  میرا موٹا پیار  ایک تھی لڑکی تھوڑی موٹی سی ... ایک تھا لڑکا دبلا سا  دونوں ایک دوسرے سے بوہت پیار کرتے تھے  ایک بار چوٹی سی بات پر دونوں کا جھگڑا ہوا لڑکی نے لڑکے کو بہت برا بھلا کہا  لڑکے کو غصہ آگیا اس نے غصے میں لڑکی کو پتہ ہے کیا کہا ؟ موٹی  لڑکی کو بہت دکھ ہوا رو پر اور چلی گئی  لڑکے کو بھی احساس ہوا اپنی غلطی کا دونوں کو ایک مہینہ ہو گیا ایک دوسرے سے ملے ہوئے ایک مہینے بعد لڑکے نے لڑکی کو فون کیا اور معذرت کی  لڑکی ماں گئی  اس سے ملنے کو تیار ہو گئی دونوں اتنے عرصے بعد ڈیٹ پر گیے تو ایک دوسرے کو دیکھ کر حیران ہو گیے  لڑکے نے اپنا وزن بڑھا لیا تھا پریشانی میں کھا کھا کر  اور لڑکی نے دکھ میں کڑھ کڑھ کر اپنا وزن کم کر لیا تھا  نتیجہ : اگر لڑنے سے کچھ اچھا ہوتا تو لڑائی اچھی ہے ..  از قلم ہجوم تنہائی

پیار کہانی نمبر آٹھ

پیار کہانی نمبر آٹھ ایک بار ایک شرارتی سا بچہ سائکل پر ون ویلنگ کرتا  جا رہا تھا  سامنے سے ایک بچی ٹیڈی بار لئے چلتی آ رہی تھی  بچے سے سائکل کا توازن بگڑا وہ اس بچی سے ٹکرا گیا  سائکل کا ہینڈل بچی کے منہ پر لگا اسکے آگے کے دونوں دانت ٹوٹ گیے  وہ رونے لگی  بچہ ڈھیٹ سا تھا اٹھا کپڑے جھاڑے بچی کے آنسو پونچھ کر کہنے لگا  مت فکر کرو جب میں بڑا ہو جاؤں گا تو تم سے شادی کر لوں گا  بچی خوش ہو گئی  وقت گزرتا گیا دونوں بڑے ہو گیے  لڑکی اکثر آیئنے میں دیکھتی اپنے ٹوٹے دانت پر نذر ڈالتی اور مسکرا دیتی  لڑکا پڑھنے باہر چلا گیا  واپس آیا تو اسکی گوری سی بیوی اور بچہ بھی ساتھ تھے لڑکی دکھی ہو گئی اس سے پوچھا اس نے ایسا کیوں کہا لڑکا دکھی ہو کر کہنے لگا میں گاڑی چلا رہا تھا یہ میری گاڑی سے ٹکرا گئی تھی اوس اسکی تو ٹانگ ہی ٹوٹ گئی تھی  لڑکی نے معاف کردیا اسے  نتیجہ : بچپن میں آپ نہیں جانتے بڑے ہو کر کب اپکا کس سے ایکسیڈنٹ ہو جایے لہٰذا دانت ٹوٹنے پر دانتوں کے معالج سے رابطہ کر کے ںیی داڑھ  لگوا لینی چاہے  ...

SHORT URDU STORY

Image
از قلم ہجوم تنہائی

ذات کہانی

ذات کہانی  قلق اتنا سا ہے  ذوق تنہائی جدا سب سے  از قلم ہجوم تنہائی

بلندی کہانی

بلندی کہانی  ایک تھی چیونٹی  اس نے سوچا اونچے پہاڑ پر چڑھ کر دیکھ دنیا کسی دکھائی دیتی ہے  وہ دھیرے دھیرے چڑھتی رہی کی دن سفر طے کیا  راستے کی کٹھنائیوں کا مقابلہ کیا آخر اوپر پہنچ گئی  پہاڑ بہت اونچا تھا اسے وہاں سے بھی دنیا دکھائی بڑی ہی دی  تھک کر واپس آنا چاہا رہ چلتے کسی مسافر کے پاؤں تلے کچلی گئی درد سے نڈھال ہو کے چلائی اندھے ہو کیا؟اتنے اونچے پہاڑ پر چڑھ گئی پھر بھی دکھائی نہ دی ؟ مگر اسکو واقعی مسافر دیکھ نہیں پایا تھا کیوں کہ وہ ابھی بھی چھوٹی سی چیونٹی ہی تھی  نتیجہ : اونچائی نصیب سے ملتی اونچایوں کی خواہش کرنے سے نہیں  از قلم ہجوم تنہائی

میری کہانی

میری کہانی مجھے کیا خبر تھی جو بہہ نہ پائیں گے اشک مجھ میں ٹھہر جائیں جو کیا طوفان بپا کریں گے یہ حزن ساگر بن جائے گا میری آنکھیں کنارہ ہو جائیں گی درد کی موجیں مجھے بھی لے جائیں گی مجھ میں میں ہی ڈوب رہا ہونگا تڑپ کر کنارہ لہروں سے سوال کرے گا پلٹنا فطرت تیری میں کنارہ سہی اک التجا سن لو خود میں ڈوبنے والے کو آج جانے دو اسے پلٹا دو واپس آج کنارے بھیگ جانے دو ساگر ہنس دے گا میرا راستہ رک نہیں سکا جس سے میں اسی کو ڈبوتا ہوں جا کہہ دے ڈوبنے والے سے آج میں اس پر ہی روتا ہوں نتیجہ:رونا اچھا ہوتا از قلم ہجوم تنہائی

امیر شہر کہانی

گھپ اندھیرے میں ٹٹول ٹٹول کر چلتےوجود  ٹھوکر کھاتے سوچتے  راستے کتنا ستاتے ہیں کیا جانیں اکیلے نفس اس قفس میں تنہا نہیں کوسوں دور چراغ کا گماں ہوا جان لڑا دی کہ سفر میں آرام کو  اس سرائے میں جگہ نصیب ہو جائے چراغ ان سے بے انجان بس اپنی لو میں جلے جارہا تھا دونوں دبے قدم بڑھتے رہے پیچھے مڑ مڑ کر دیکھتے کہ کوئی پیچھا تو نہیں کر رہا بڑھتے بڑھتے دونوں آمنے سامنے آئے تو ٹکرا گئے ۔۔۔ جھٹ سے دونوں نے تلوار نکال لی ایک۔دوسرے کی گردن پر تلوار کی نوک چبھو دی ۔ خلا میں تلوار بازی کرنا اور زندہ سلامت انسان پر تلوار تان لیناعلیحدہ بات دونوں ہی اناڑی تھے ہاتھ کانپے تلواریں چھوٹ کر نیچے جا پڑیں۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ سرائے مسافروں سے کھچا کھچ بھری تھی دونوں کو ایک ہی بستر مل سکا رات گزاری کو دونوں ایک دوسرے پر اعتبار نہ کرتے ۔۔۔ کروٹ بدلتے نیند سے لڑتے لگتا تھا قیامت تک رات تمام نہ ہوگی بےحال ہو کر اٹھ بیٹھے سونا دونوں کیلئے شجر ممنوعہ ٹھہرا آخر ایک نے چپ توڑی میں سونا چاہتا ہوں ایک طویل عرصہ ہوگزرا ہے میں سو نہیں پایا میں لکڑ ہارہ ہوں ایک درخت کاٹتے اسکی جڑ میں مجھے خزانہ دبا ہونے کا گمان ...