Posts

Showing posts with the label urdu moral stories

آخری کی کہانی

 آخری کی کہانی۔۔ ایک تھا ننھا سا انڈہ ڈائنا سور کا تھا۔۔ ایکدن پھوٹ کر باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کھلا آسمان ہے دور دور تک چرند پرند مگر کوئی بھی اسکی۔نسل کا نہ تھا۔۔اسے جو دیکھتا منہ کھول کر دیکھتا جاتا۔۔ اسکو بھی حیرت ہوتی تھی آخر وہ اکیلا کیوں ہے۔۔ سارے جنگل میں اسکی دھوم مچی تھی۔۔ شیر سے بھی ذیادہ مشہور تھا۔۔ شیر کی بھی نسل کم ہو رہی تھی وہ بھی چڑتے کہ ہم سے زیادہ ایک معمولی ڈائنا سور مشہور ہے ۔ اسکے دیو ہیکل جثے سے سب شیر سے زیادہ خوف کھاتے تھے۔۔ مگر ڈائنا سور بے حد خوش اخلاق تھا۔۔ سب جانوروں سے ملتا حال احوال پوچھتا۔۔ اسکی ہاتھی سے بہت دوستی ہو گئ تھی اور زرافے سے بھی۔ کہ یہ دونوں جانور بھی اتنے ہی بڑے دیو ہیکل جثے کے مالک تھے کہ اس سے ڈرتے نہیں تھے۔ ان دونوں کے ساتھ رہ رہ کر ڈائنا سور بگی سبزی خور ہو گیا تھا۔۔ کبھی کسی جانور کا شکار نہیں کیا۔۔ خیر ایکدن ہاتھی کی طبیعت خراب ہوئی۔۔ بیماری سے کمزور ہوا۔۔ مناسب علاج معالجہ نہ ہو سکنے سے چند دن بیمار رہ کر مر گیا۔۔ یہ پہلی موت تھی جو ڈائنا سور نے دیکھی تھی۔۔ ہاتھی کی ہتھنی اور دو بچے تھے کہہ سکتے ہیں انکی نسل محفوظ تھی۔۔ ز...

کمال کہانی

کمال کہانی ایک تھا کوئی۔۔ تھا تو بہت کچھ ۔۔ مگر دنیا نے اسے کبھی قابل توجہ نہ گردانا۔۔ بہت کمال کا تھا۔۔ اسے بنا رکے بنا گرے چلنا آتا تھا۔۔ وہ محو سفر رہتا تھا مگر سہج سہج کر چلتا تھا۔۔ یہ کافی کمال کی بات تھی۔۔ کوئی زندگی کے سفر میں کیسے بنا رکے گرے سہج سہج کر چل سکتا؟۔۔ مگر اسکے کمالات کو ہمیشہ کمتر جانا جاتا گیا۔۔ کوئی اپنی قدر قیمت جانتا تھا۔۔ مگر سب اسکو اسکے کمالات کو درخوراعتنا نہ گردانتے۔۔ سو وہ اداس دنیا پر نفرین بھیج کر ہجوم تنہائی میں جا بسا۔۔ کسی نے یونہی اس سے پوچھ ڈالا بھئ۔۔ کیا خود کو ضائع کرتے ہو کوئی کمال۔کیوں نہیں کر ڈالتے؟۔۔ کوئی سرد آہ بھر کر بولا۔۔ مجھے اڑنا نہیں آتا مجھے تیرنا بھی نہیں آتا میں سہج سہج چلتا ہوں تو سب کہتے ہیں اس میں کمال کیا ہے۔۔ کسی کو اسکی بات متاثر کر گئ۔۔ بولا مجھے سہج سہج کر چلنا نہیں آتا مجھے سکھائو۔۔ میں تو سیدھی راہ پر بھی ٹھوکر کھا جاتا ہوں۔۔ کوئی اٹھ کھڑا ہوا اسے سہج سہج کر چلنا سکھایا۔۔ یوں پہلی بار کسی کو کوئی اپنا پرستار بنا گیا۔۔ نتیجہ: انسان کیلیئے اڑنا تیرنا کمال نہیں انسان کیلیئے انسانیت کی راہ پر گر نہ پڑنا ...

غرارہ اور کلی کہانی

غرارہ کہانی۔۔ ایک بار ایک ہاتھی کا گلا خراب ہوگیا۔ آواز بیٹھ گئ۔۔ کھانے پینے سے گیا۔۔ خراش اتنی تھی کہ ایک لفظ سیدھا نہ بول پا رہا تھا۔۔ سب جانور اسکا مزاق اڑاتے ۔۔ چپ ہی رہنے لگا۔۔ زرافہ اسکا دوست تھا۔۔ اسے دانت میں درد ہو رہا تھا۔۔ ہاتھی کے پاس آیا بولا آئو ہم لومڑی حکیم سے کوئی دوا لے لیں۔۔ ہاتھی نے حامی بھر لی۔۔ دونوں لومڑی کے پاس آئے۔۔ لومڑی نے دونوں کا احوال سنا معائنہ کیا دو دوائیں سامنے رکھ دیں۔۔ ہاتھی سے کہا اس دوا کو پانی میں حل کر کے غرارے کرو۔ اور زرافے سے کہا تم اس دوا کو پانی میں گھول کر کلی کرو ۔ دونوں نے اسی وقت پانی میں گھولا مگر ایک گڑ بڑ ہو گئ۔۔ ہاتھی پانی منہ میں بھرتا غرارہ کرنے کی بجائے کلی کر دیتا۔۔ اور زرافہ کلی کرنے کی بجائے حلق میں غرارہ کرنے لگا۔۔ لومڑی نے سر پیٹ لیا۔۔ احمقوں۔۔ غرارہ پانی حلق میں بھر کر ہوا سے بلبلے بنانے کو کہتے۔۔ اس سے گلا سنکے گا چونکہ ہاتھی کا گلا خراب اسے غرارہ کرنا چاہیئے۔۔ جبکہ زرافے کے دانت میں درد ہے تو اسکو حلق تک پانی پنچانے کی ضرورت نہیں دانت تو منہ میں ہیں سو کلے میں پانی بھر کر گڑ گڑ کرو۔ دونوں کھسیائے ۔۔ اور سر ...

ہرن کہانی

ہرن کہانی۔۔ ایک تھا ہرن ۔۔ اچھلتا کودتا رہتا۔۔ بھاگتا پھرتا۔۔ اسکا ایک دوست تھا مار خور۔۔ مار خور ہرن جتنا چست نہیں تھا بے حد بردبار تھا۔۔ ایک دن دونوں اکٹھے گھاس چر رہے تھے ہرن نے شیخی بگھاری۔۔ میں دس میٹر تک اونچی چھلانگ مار سکتا ہوں۔۔ مار خور مسکرا دیا بے حد اچھی بات ہے۔۔ ہرن ہنس کر بولا تم تو پانچ میٹر تک بھی مار سکتے تم تو نہایت سست اور بونگے سے بکرے ہو تم کہاں اور میری ہرن کی اعلی نسل کہاں۔۔میں تو نایاب بھی ہو تا جا رہا ہوں تم جیسے بکرے تو بھرے پڑے مار خور کو دکھ ہوا کہہ نہ سکا میں پاکستان کا قومی جانور ہوتا ہوں مجھے اتنا کم تر نہ سمجھو۔۔ مگر مار خور کم ظرف نہیں تھا سو چپ رہا ہاں ہرن اسکی نظروں سے گر گیا۔۔ ہرن شیخی بگھارتا اونچی اونچی چھلانگیں مار کر مار خور کو جتاتی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔ اسکی نظریں بھٹکیں اس نے بنا دیکھے چھلانگ لگائی ایک پتھر پر پائوں پڑا۔۔منہ کے بل گرنے لگا مار خور اسے گرتے دیکھ کر بچانے دوڑا۔۔ ہرن نے اسکا سینگ اپنے سینگ میں پھنسا خود کو منہ کے بل گرنے سے بچا لیا۔۔ نتیجہ: کسی کی نظروں میں گرنے سے ریادہ ہم منہ کے بل گرنے سے ڈرتے ہیں۔۔ از ق...

خوشی کہانی۔۔

خوشی کہانی ایک تھا کوئی ۔۔ اسے کچھ ملا۔۔ بہت خوش ہوا۔۔ خوشی سے پاگل ہو اٹھا۔۔ پاگل ہوا تو ہوش کھو بیٹھا۔۔ ہوش کھو بیٹھا تو گم صم ایک کونے میں بیٹھا روتا رہتا۔۔ کسی نے پوچھا کیا ہوا ؟۔۔ کیا گزری تم پر۔۔ کوئی اداسی سے بولا۔۔ مجھے کچھ ملا میں خوشی سے پاگل ہو گیا اتنا کہ ہوش ہی کھو دیئے اب صدمے میں ہوں۔۔ کسی نے ہنسنا شروع کر دیا۔۔ ایسی بھی کیا مل۔جانے کی خوشی۔۔کہ ہوش کھودو۔۔ کوئی اداس سا ہو گیا۔۔ اب خوشی سے زیادہ کھو دینے کا غم محسوس ہوتا ہے۔۔ نتیجہ: چھن جانے کی تکلیف مل جانے کی خوشی سے زیادہ ہوتی ہے از قلم ہجوم تنہائی

احمق کچھوا کہانی۔۔۔ahmaq kachwa kahani

Ahmaq Kachwa kahani Ek tha kachwa Ahista ahista chalta rehta Chaltay chaltay thak bhi jata Usay ek din khayal aaya Woh ju bojh apne sath liye phir raha uski wajah sy thak jaya karta hay woh Us ne apna khol utara aur bin khol ky rengna shuru kr dia Ab bojh tu kam ho gaya tha mgr Usko raste k sab pathar kantay chubhnay lgay thay Jisam chil.gaya tha Wapis aaya aur apna khol pehn lia dobara Nateeja : ahmaq tha.. koi khud ko peechay chor kr kabhi aagay berh paya hay kia? احمق کچھوا کہانی۔ ایک تھا کچھوا آہستہ آہستہ چلتا تھا ۔۔ چلتے چلتے تھک بھی جاتا تھا اسے ایک دن خیال آیا وہ جو بوجھ اپنے ساتھ لیئے پھر رہا اسکی وجہ سے تھک جاتا ہے وہ۔۔ اس نے اپنا خول اتارا اور بن خول کے رینگنا شروع کر دیا اب بوجھ تو کم ہو گیا تھا مگر اسکو راستے کے پتھر کانٹے سب چبھنے لگے تھے جسم چھل گیا تھا واپس آیا اور اپنا خول پہن لیا دوبارہ نتیجہ: احمق تھا۔۔ کوئی خود کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ پایا ہے کیا؟ از قلم ہجوم تنہائی

A tribute to kpop star late jong johyun from group shinee in urdu

خو د کشی سے پہلے میرا آخری خط۔۔۔ مجھے آج اپنا آخری خط لکھنا ہے۔۔ کس کے نام لکھوں۔۔؟ انکے جن کی وجہ سے آج میں اس مقام پر ہوں۔۔ کہ مجھے سامنے اپنے بس اندھیرا نظر آتا ہے۔ یا انکے نام جن سے میرا کبھی کوئی واسطہ نہیں رہا۔۔ عجیب بات ہے نا۔۔ مگر آج میرا مخاطب اس دنیا کا ہر وہ فرد ہے جو اس دنیا میں اس وقت موجود ہے۔۔ چلو تو سنو۔۔ یہ میرا آخری خط ہے۔۔ اسکے بعد نہ تو کبھی میری صورت دکھائی دے گی نہ کبھی میری آواز سنائی دے گی۔ اب تم لوگ کہوگے تو کیا ؟۔۔ ہا ہا۔۔ تو کیا۔۔ تو یہ کہ۔۔ مجھے بھی ویسی ہی زندگی ملی جیسی تم سب کو ملی۔۔ مگر میرا انجام تم سب سے مختلف کیوں ہے؟۔۔ مجھے بڑھاپے تک جینا کیوں مشکل لگ رہا۔ میں اپنی جوانی میں ۔۔ قبر میں جا لیٹنے جیسی مایوس کن سوچ کا شکار کیوں ہوں۔۔ تو سنو۔۔ میرے ساتھ اچھا نہیں ہوا۔۔ یوں کہو۔۔ میرے ساتھ دنیا نے اچھا نہیں کیا۔۔ یوں کہو۔۔ مجھے سب نے چھوڑ دیا۔۔ شائد اس نے بھی جو مجھے تمہیں سب کو پیدا کرنے والا ہے۔۔ مگر نہیں۔ اس سے مجھے شکوہ نہیں۔۔ عجیب بات ہے نا۔۔ برا لوگ کرتے خفا ہم خدا سے ہو جاتے۔۔ نہیں ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔۔ میں خدا سے نارا...

Bhool kahani بھول کہانی

Image
از قلم ہجوم تنہائی

مردہ کہانی

مردہ کہانی  ایک تھا سائیں ایک ویرانے میں اسکا پڑاؤ تھا آتے جاتے مسافر کبھی کبھی اسے کچھ اشیاء خورد و نوش فراہم کر دیتے تھے سو وہ گزر بسر کر لیتا تھا کئی سال گزرے  ویرانہ ویرانہ نہ رہا آبادی بڑھتے بڑھتے وہاں تک آ پہنچی سائیں کا سکون تباہ ہوا لوگ آتے جاتے چھیڑ جاتے بچے پتھر مار کر ہنستے سائیں جو کئی  عشروں سے خاموش تھا اپنی چپ توڑ بیٹھا ہوا کچھ یوں  وہ اپنے دھیان میں سر نہیہوا ڑے دیوار سے پشت ٹکایے بیٹھا تھا  روز لوگ آتے جاتے جملے کستے  چپ سہتا رہا  بچے پتھر مار کر بھاگ جاتے خاموش رہا  کچھ من چلے اسکے سامنے کھڑے ہو کر اسکو مجنوں کہنے لگے اسکی نقل اتار اتار کر اسکے انداز سے چل کر اسے چڑا رہے تھے  ملنگ اٹھ کھڑا ہوا دھاڑ کر بولا  دور ہو جاؤ نا خلفوں اس سے قبل میرا غضب میرے قابو سے باہر ہو جایے  من چلے دبک گیے کوئی دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا پاس آیا اور حیرت سے ملنگ سے دریافت کیا  لوگ پتھر مارتے رہے تم سہ گیے جملے کستے رہے تم سہتے گیے آج معمولی من چلوں کی شرارت پر اتنا غیظ آخر کیوں؟ ملنگ پھیکی ہنسی ہنس دیا  ملنگ ...

قنوطی کہا نی ...qanooti kahnai

قنوطی کہا نی ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے وغیرہ وغیرہ پھر اس نے قنوطیت سے سوچا  یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس نتیجہ : خود سوچیے از قلم ہجوم تنہائی qanooti kahani  ek baar ek qanooti akela betha waqt guzari ke liye acha acha sochnay laga jesay k woh aaj udaas nahin hay khush hay waghera waghera phir us ne qanootiat say socha  yeh sab tu main ne socha hi hay bs  nateeja : khud sochiye  by hajoom e tanhai 

اوپر کہانی ... ooper kahani

اوپر کہانی  ایک تھا ابا بیل ہوا میں ا ڑتا پھرتا  اسے سب سے اونچے مقام پر پہنچنا تھا ایک دن وہ اڑتا گیا  اڑتا گیا پہاڑ کی چوٹی پر جا پہنچا  نیچے دیکھا تو احساس ہوا اونچے مقام پر پہنچ گیا ہے چھوٹے پرندے تو سو چ بھی نہیں سکتے سینہ پھلا کر بیٹھ گیا تبھی ایک باز اڑتا آیا اس کے پاس سے گزرا خیر سگالی مسکراہٹ اچھالی اوپر  اڑ گیا ابا بیل حیران ہو کر اوپر  دیکھنے لگا اوپر  اس سے بھی اونچا پہاڑ تھا جس پر بیٹھ کر وہ اترا رہا تھا اسکی گردن اتنی انچائی دیکھتے تھک گیئی  اس کا توازن بگڑا گر پر ا نتیجہ : جہاں لگنے لگتا کہ اپ بہت اونچائی پر جا پہنچے  ہیں وہاں سے پھر اوپر نہیں نیچے جاتے ہیں از قلم ہجوم تنہائی oper kahani ek tha ababeel hawa main urta phirta  usay sab say oonchay maqaam pr pohanchna tha ek din woh urta gaya  urta gaya pahaar ki choti pr ja pohancha  neechay dekha tu ehsaas hua oonchay maqam par pohanch gaya hay chotay parinday tu soch bhi nahin saktay  seena phula kr beth gay tbhi ek baar urta gaya uske...

کچھ کہانی ... kuch kahani

کچھ کہانی  ایک دفعہ کچھ ہوا ہی نہیں ۔۔۔ نتیجہ : کچھ نہیں از قلم ہجوم تنہائی kuch kahani  ek dafa kuch hua hi nahin nateeja : kuch nahi by hajoom e tanhai 

تھوک کہانی... thook kahani

تھوک کہانی ایک بار ایک مکڑی جالا بنا کر اونچے پہاڑ سے اتر رہی تھی کیا دیکھتی ہے تیزی سے چڑھتی ایک چونٹی اس کی جال میں پھنس گی ہے مکڑی ایک تو بھوکی نہیں تھی دوسرا اتنی سی چونٹی سے پیٹ نہ بھرتا اس نے سوچا چھڑا دے  اسے اپنی طرف آتآ دیکھ کر چونٹی کے اوسان خطا ہو گے مکڑی مسکرائی اسے بچایا پوچھا اوپر کاہے کو جاتی ہو چونٹی بولی مقابلہ ہے مجھے پہلا انعام لینا ہے مکڑی سر ہلا کر واپس ہو لی زمین پر پہنچی تو ڈھیر ساری بوندیں آ گریں اس نے چہرہ صاف کر کیے اوپر دیکھا درجنوں چونٹیا ں تھوک کر دیکھ رہی تھیں کس کا تھوک پہلے پہنچا نتیجہ : تھوک نیچے پہلے جسکا بھی آیے جیت اسکی ہوتی جسکا تھوک کسی کے او پر نہ آیے از قلم ہجوم تنہائی thook kahani  ek baar ek makri jaala bana kar oonchay pahaar se utar rhi thi  kia dekhti hay tezi say cherhti ek chewnti uske jaal main phans gai hay  makri ek tu bhooki nahin thi dosra itni si chewnti say uska pait na bharta us ne socha chura de use apni taraf aata dekh kr chewnti ke osaan khata ho gaiay  makri muskurai usay bachaya pocha ope...

ہتھیار کہانی .. hathyaar kahani

ہتھیار کہانی  ایک تھا باد شاہ اسکی سلطنت بہت بڑی  تھی کئی  سلطنتوں  کے با دشاہ اس پر قبضہ  کرنا چاہتے تھے  با د شاہ  بہت پریشان تھا اس نے اپنی فوج بڑھا لی مگر پھر بھی جنگ کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا  ایک دن بادشاہ اپنے سپاہ سالار سے اپنی  فوج کی صورت حال انکی مہارت اور طاقت کے حوالے سے تفصیلات سن رہا تھا کہ اسے خیال آیا کیوں نہ کوئی ایسا ہتھیار بنایا جایے جو بہت مہلک ہو اور اس کی سلطنت کی افواج کے سوا دنیا میں کسی کے پاس نہ ہو  خیال آنا تھا کہ اس نے فورا ماہر  ہتھیار ساز کو حکم دے ڈالا دنیا کا سب سے مہلک اور انوکھا ہتھیار بنا لایے ہتھیار ساز نے حکم سن تو لیا مگر پریشان ہو گیا اپنی تمام تر صلاحیتیں آزما ڈالیں سوچ کے گھوڑے دوڑ ایۓ ہر طرح کا ہتھیار بن تو چکا تھا تیر کمان سے لے کر تلوار تک چھری سے لے کر نیزے تک آخر نیا کیا ہتھیار بنایے سوچتا رہا خیر اسکے پاس وقت کم تھا اگر کوئی نیا ہتھیار بنایے بغیر بادشاہ کے حاضری دیتا تو آخری حاضری دیتا بادشاہ نے اسکا سر قلم کروا دینا تھا کرتے کرتے وہ دن آ پہنچا جب اسے اپنا ...

چھوٹی کہانی... choti kahani

choti kahani.. ek thi choti si kahani.. Khatam shud moral: aur berhati kahani tau lambi hojati choti si tau na rehti na... by hajoom e tanhai چھوٹی  کہانی  ایک تھی چھوٹی  سی کہانی  ختم شد  نتیجہ : اور بڑھاتی کہانی تو لمبی ہو جاتی چھوٹی سی تو  رہتی  نا از قلم ہجوم تنہائی

گنجی بطخ کہانی

 گنجی بطخ کہانی   ایک تھی بطخ قین قین کرتی پھرتی قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے  اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی بطخوں کو پسند آئی اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا اب وہ جہاں جاتی سب کہتے وہ دیکھو گنجی بطخ سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا از قلم ہجوم تنہائی

ھنسیے کہانی.... hunsye kahani

ھنسیے کہانی ایک تھا فلسفی فلسفہ سکھا رہا تھا اپنے شاگردوں کو  کسی کو ہنسی آگئی فلسفی نے غور سے کسی کو دیکھا  پھر بولا میں نہیں پوچھوں گا کیوں ہنسے مگر حکم دیتا ہوں سب کو سب ہنسو  کوئی ہنس پڑا کسی کی ہنسی رک گئی پوچھنے لگا  مگر کیوں ہنسیں ؟ ھنسیے کیوں کہ آپ اور کر بھی کیا سکتے  فلسفی مسکرایا  ہم بس ہنس سکتے مگر کسی وجہ سے ہی ہنسیں گے کوئی وجہ بتائیں اب کوئی ہنسنا بھول گیا تھا  بے وجہ ھنسیے وجہ ڈھونڈنے لگے تو رونا آجائیگا  فلسفی رو پڑا تھا  کوئی وجہ ڈھونڈتا رہ گیا کسی کو وجہ نہ ملی  سب رو پڑے  نتیجہ : ہنسنا آسان نہیں بے وجہ ہنسی بھی نہیں آتی  از قلم ہجوم تنہائی hunsye kahani  ek tha falsafi falsafa sikhaa raha tha apne shagirdon ko  kisi ko hunsi aagai  falsafi ne ghor say kisi ko dekha phr bola main nahi pochun ga kiun hunsay mgr hukm dekta hun sab ko sb hunso  koi hnspara kisi ki hnsi rk gai pochne laga mgr kiun hunsain  hunsye kiun k aap aur kar bhi kia sakte  falsafi mu...

میں کہانی ... main kahani

Image
میں کہانی  ایک دفعہ کا ذکر ہے  میں نے دیکھا تھا مجھے  ڈوب میں  تھا رہا  مر گیا ہوںگا میں یقین سے نہیں کہہ  سکتا دیکھا ہے کیا آپ نے کبھی خود میں مرتے ہوئے خود کو ہی  زندہ بھی نہ رہا مر بھی نہ سکا کوئی میں نے دیکھا تھا مجھے  پکار میں  تھا رہا سن نہ سکا میں یقین سے کہہ نہیں سکتا  سنا ہے کیا آپ نے کبھی خود کو پکارتے ہوئے خود ہی کو  سن سکا بھی نہ کوئی سنتا بھی رہا کوئی  میں نے دیکھا مجھے بچا میں خود رہا تھا  بچ گیا ہونگا میں بھی یقین سے کہہ  نہیں سکتا بچایا ہے آپ نے کبھی  خود کو مرنے سے خود ہی  نتیجہ : میں ہوں شاید  از قلم ہجوم تنہائی main kahani ek dafa ka zikr hay  main ne dekha tha mujhay doob main tha raha mer gaya honga main yaqeen say kehh nahin sakta dekha hay kia aap ne kabhi? khud main mrtay hue khud ko hi  zinda bhi na raha mr bhi na saka koi  main ne dekha tha mujhay pukaar main tha raha  sun na saka main yaqeen say kehh nahin sakta  suna ha...

گندگی کہانی.. gandgi kahani

Image
گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...

اختتام کہانی ... ikhtetaam kahani

اختتام کہانی  ایک تھا اختتام اس میں سب ہنسی خوشی رہنے لگتے تھے کسی نے سنا تو ہنس پڑا ایسا تھوڑی ہوتا اسے ہنسی آئ  اور ہنسا ہنستے ہنستے مر گیا  نتیجہ : ہنستے ہنستے بھی مر جانا ہے اور روتے روتے بھی از قلم ہجوم تنہائی Ikhtetaam kahani ek tha ikhtetaam us main sb hunsi khushi rehnay lgte thay  kisi ne suna tu huns para aisa thori hota usay hunsi aai aur hnsa hunste hunste mr gaya nateeja: hunste hunste bhi mar jaana hay aur rotay rotay bhi by hajoom e tanhai