غریب کی کہانی ghareeb ki kahani
مختصر کہانی سلسلہ غریب کی کہانی ایک تھا میں مگر اکیلا نہیں تھا گرد لوگ بھی تھے خوش ہونے والے بھی تھے جلنے والے بھی تھے مجھے لگتا تھا مرے گرد جو ہیں وہ مجھ سے واسطہ رکھتے ہیں مجھ سے واسطہ رکھنا چاہتے ہیں ایک دن اپنے گمان سے باہر نکل آیا میں نے لوگوں کے رویے بدلتے دیکھے جب میں قیمتی گاڑ ی سے مہنگے لباس میں ملبوس اترا رشک حسد کیا کچھ نہ تھا ؟ ان مرعوب چہروں پر میرے لئے وہی میں تھا وہی لوگ تھے مگر سب بدل چکا تھا رویے بدل چکے تھے یہ سب دیکھ کر مرے اندر کا ایک غریب بے مایا شخص اپنے جھوٹے ظاہر کے پرستار کھوٹے سکوں کے نہال چہرے دیکھ کر بے بسی سے رو پڑا نتیجہ : غریب لوگ ہوتے ہیں وہ جو غریب سے نہیں ہوتے ہیں از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom Mukhtasir kahani silsila Ghareeb ki kahani Ek tha main magar akela nahi tha gird log bhi thay khush honay walay bhi thay jalnay walay bhi thay mujhay lgta ta meray gird ju hain woh mujh se waasta rekhte hain mujh se waasta rekhna chahtay hain ek din main apne gumaan se bahar nikal ...