Posts

Showing posts with the label hajoom tanhai poetry

امریکہ کی چھوٹی سی فرمائش

 امریکہ کی چھوٹی سی فرمائش  سنو پاکستان  مرے گھر میں میلہ  لگا ہے   بہت سے خوش کن تماشے ہو  رہے ہیں  سب ہنس رہے ہیں  سب خوش ہیں  تمہارے حال پر سب ہنستے ہیں  انکو اور ہنسانا ہے   تم بھی شامل ہو جاؤ  مگر تماشا کرنے کے لئے  کہ ہمیں اور خوش ہونا ہے  ہمیں آتش بازی پسند ہے  ایک چھوٹی سی فرمائش ہے  تم اپنا گھر  جلا دو  کہ اس آتش بازی سے سب خوش ہو جائیں گے  بس چھوٹی سے فرمائش ہے  از قلم ہجوم تنہائی

yeh tu hay short urdu poem یہ تو ہے ...

yeh tau hay ... main be waja houn... maslas ka ek kona jesay... na ho tau darar bun jati hay... maslas adhora reh jata hay... mager jab maslas bun jata hay... mje nahi dekhta koi... maslas ko dekhtay hain... kitna mukamal hay  main shayad be waja houn... mery na honay se ferk perta hay... main maslas ka konsa kona houn...? kia ferk perta hay... main be waja houn... یہ   تو  ہے  ... میں  بے  وجہ  ہوں ... مثلث  کا  ایک  کونہ  جسے ... نا  ہو  تو  دراڑ  بن  جاتی  ہے . .. مثلث  ادھورا  رہ  جاتا   ہے ... مگر  جب  مثلث بن  جاتا  ہے ... مجھے   نہیں  دیکھتا    کوئی ... مثلث کو  دیکھتے  ہیں ... کتنا مکمل ہے  میں  شاید   بے  وجہ  ہوں ... میرے   نا  ہونے  سے  بس  فرق  پڑتا  ہے ... میں  مثلث کا  کونسا  کونہ  ہوں ؟...

میں وہ متروک لفظ ہوں...

میں وہ متروک لفظ ہوں... کتابوں میں نظر نہیں آتا جھٹک کے ہاتھ قلم چلاتا ہے مصنف  سیاہی دشمنی ایسی مجھے لکھا نہیں جاتا  دکھائی دے جاؤں گر کسی کو سویے قسمت  تلفظ غلط ہوگا ایسا صحیح پڑھا نہیں جاتا مجھے زبان دانی میں تلاش کر لو تلاش لو لغت بھی جو روز مرہ استمال ہو زبان درازی میں میں نہیں آتا میرے حرف کرب و فغاں سے ہیں سخن وروں کی زبان سے ہیں مجھ میں تلاش راحت و مسرت نہ کر میں ان لفظوں میں نہیں اتا ڈھونڈ تاریخ کے حوالوں میں مجھے الفت کے پیغاموں میں میں داستانوں میں ذکر خاص تھا اب مگر تصنیف میں نہیں آتا نیے لفظ تلاش کرنے ہو ہجوم تنہائی سے پوچھ لو ایجاد مجھے کر دیگی گر اردو پر حرف نہیں آتا از قلم ہجوم تنہائی

اے چاندنی شب... ay chaandi shab

اے  چاندنی  شب... کہاں  بسیرا  کرتی  ہے ... چند  کی  آخری  تاریخوں  میں ... ہجر    کے  وار سہتے  ہیں ... محبّت  میں  مبتیلا ضدی  ڈیل... بڑا  انتظار  کرتے  ہیں ... کرن  کوئی  پھوٹے ... ان  اندھیری  راہوں میں ... وصل کی  کوئی  صورت  ہو ... مہکتے  پھول  تھامے  ہاتھ  میں ... بہت  انتظار  کرتے  ہیں ... بتا  کہاں  بسیرا  ہے  تیرا ... از قلم ہجوم تنہائی Ay  Chandni Shab ... kahan baseera kerti hay... chand ki akhri tareekhoun main... hijar k waar sehtay hain... muhabbat main mubtilla Ziddi Dil... bara intezaar kertay hain... Kiran  koi phootay... In andheri rahoun main... wasal ki koi soorat ho... Mehkte Phool thamay hath main... boht intezar kertay hain... bata kahan baseera hay tera... by hajoom e tanhai 

سانپ کہانی saanp aur aadmi kahani

saanp kahani ek tha aadmi us nay saanp paala hua tha  saanp nay kabhi aadmi ko kaata nahi tha ek din us ne socha k woh saanp ko kaat ke dekhay woh zehreela hay ya nahi us nay saanp ki gardan main daant gaar diye  saanp tarpa aur mer gaya  aur  aadmi bhi... kia saanp zehreela tha? nahi kia aadmi zehreela tha? nahi  aadmi is liye mra kiun k saanp nay usay jawaab main kaat nahi saanp ko yeh gham khaa gaya mujhe is aadmi nay kaat khaya ... nateeja : jaan lenay ka shoq jaan lewa hota hay by hajoom e tanhai  سانپ کہانی  ایک تھا آدمی اس نے سانپ پال رکھا تھا سانپ نے کبھی اسکو کاٹا نہیں تھا . ایک دن اس نے سوچا کے وہ سانپ کو کاٹ کے دیکھے وہ زہریلا ہے یا نہیں  اس نے سانپ کی گردن میں دانت گاڑ دئیے سانپ تڑپا مر گیا اور آدمی بھی  کیا سانپ زہریلا تھا؟ نہیں کیا آدمی زہریلا تھا؟ نہیں آدمی اس لئے مرا کیوں کے سانپ نے اسے جواب میں کاٹا نہیں سانپ کو یہ غم کھا گیا مجھے اس آدمی نے کاٹ کھایا نتیجہ : جان لینے کا شوق جان لیوا ہوتا ہے از قلم ہجوم ت...

چونچ کہانی '

چونچ کہانی ' ایک تھی چڑیا اس نے گھونسلا بنانا تھا اس نے اپنی چونچ میں گھاس کا تنکا اٹھایا اڑنے لگی اوپر کوا اڑ رہا تھا بولا چونچ میں کیا دبایا ہوا ہے اس نے جواب دیا گھاس کا تنکا تنکا گر گیا واپس آی نیا تنکا توڑا اڑنے لگی اوپر سے عقاب گزر رہا تھا بولا ننھی چڑیا تمہاری مونچھیں نکل آی ہیں ہا ہا ہا ہا چڑیا بولی نہیں بھیا گھاس کا تنکا لے جا رہی ہوں گھونسلا بنانا عقاب بولا اچھا معاف کر دو مذاق کر رہا تھا چڑیا مسکرائی اور واپسی کا سفر اختیار کیا کیوں کے تنکا گر چکا تھا پھر نیا تنکا توڑا اڑنے لگی ایک اور چڑیا ملی بولی تنکا لے کے جا رہی ہو سنو چڑیا نے دھیان نہیں دیا اس بار اپنی جگہ پر جا کر تنکے سے گھونسلا بنانا شروع کردیا جب گھونسلا بن گیا تو اترائی اترائی اڑ رہی تھی دوسری چڑیا ملی بولی گھونسلا بنا لیا؟ اس نے کہا ہاں کہنے لگی میں نے بھی جبھی پوچھ رہی تھی کہ میرے پاس کچھ تنکے بچ رہے تو تم لے لو مگر تم نے میری ایک نہ سنی چڑیا چونچ کھول کے رہ گئی نتیجہ : چونچ بند رکھنی چاہیے چاہے آپ گھونسلا بنا رہے ہوں یا بنا چکے ہوں از قلم ہجوم تنہائی

main sinf e nazuk hajoom e tanhai poetry

Image
میں صنف  نازک  کمزور جان  وجور  رکھتی ہوں  حیثیت نہیں  حاصل رکھتی ہوں  ملکیت نہہیں  گویائی رکھتی ہوں  شنوائی نہیں  ہمسفر رکھتی ہوں  ہم نوائی نہیں  شعور رکھتی ہوں تو بس اتنا  میرا ہونا بھی اتنا ہی  جتنا مرا نہ ہونا   از قلم ہجوم تنہائی

آزاد نظم میں ......

آزاد نظم  میں ...... آج ایک عجیب واقعہ ہوا  پرانی دراز کھنگالی  کچھ ردی نکلی  کچھ تصویریں پرانی  ایک ہنستا چہرہ تھا  خوش باش ہو جیسے مانوس سا لگا ایسے کے دیکھا ہو تھوڑی ہی دیر پہلے یہ طمانیت کی سرخی یہ تہنیتی مسکان بس یہ اجنبی لگے ہے میں سوچ میں پڑی ہوں کون ہے یہ آخر ایسا کچھ کچھ مجھ جیسا ارے شاید یہ پرانی تصویر ہے میری مگر کیا ہوا تھا اسے پہچانی نہیں جا رہی کیا ہوا ہے اب مجھے خود کو ہی پہچان نہیں پا رہی از قلم ہجوم تنہائی

بلی کہانی

بلی کہانی .. ایک  تھی  بلی  الٹا  لٹک  سکتی تھی . ایک  دن  اسے  ایک  بچے  نے  الٹا  لٹکا  دیکھا  تو  شور  کرنے  لگا  وہ  دیکھو  بلی  الٹی  لٹکی  ہوئی  ہے , پھر  بلی  سے   بولا  تم  ایسی  ہی لٹکی  رہنا  میں  اپنے  دوستو  کو  بلا  کے  لاتا  ہوں .. گیا  بلا  کے  لایا مگر دیر لگ گئی.. بلی  تھک  کے  سر  کے  بل  گری  مر  گئی .. نتیجہ : کسی  کو  اپنے  شغل  کے  لیے لٹکا  کے  مت  رکھیں .. از قلم ہجوم تنہائی

چیتا کہانی ...

چیتا کہانی ... ایک  تھا  برفانی  چیتا  برف  میں  رہتا  تھا برف   سے ڈھکے پہاڑوں میں رہتا تھا  اتنی  ٹھنڈ  تھی  وہاں  کے   دریا  بھی  جم  گیے  تھے   برفانی  چیتے  کو  ٹھنڈ بھی لگ رہی  تھی  وہ  دریا  کے  کنارے  گیا   اپنے  ناخن  مار  مار  کر  کھودا  برف چٹخی  برف  ٹوٹی   جہاں  کنارے  کھڑا  تھا  ادر  کی  بھی  برف  ٹوٹی   دھڑام  سے  گرا  پانی  میں  تیرنا  آ تا  تھا  جھر جھری  لے  کے  بہار  نکلا  اور  چلا  گیا ... آپ  سوچ  رہے  ہونگے  کیوں  توڑ رہا  تھا  برف ... وہ  بھی  ٹھنڈ  میں ... اسے  پیاس  لگ  رہی  تھی     :) نتیجہ  : ٹھنڈ  میں  پانی...

ہنسیے کہانی

Image
ہنسیے کہانی ایک تھا ہنس ہنستا رہتا تھا ہنس ہنس کے پاگل ہو گیا اس سے شتر مرغ نے پوچھا بھی ہنستے کیوں ہو؟ ہنس ہنس کر بولا یونہی شتر مرغ بولا ہونہہ یونہی تو پاگل ہنستے ہنس بولا تم دکھی ہوتے ہو تو کیا کرتے شتر مرغ بولا میں چپ رہتا روتا ہوں ہنس نے پوچھا جب ڈرتے تب ؟ شتر مرغ بولا : ریت میں منہ چھپا لیتا ہنس نے پوچھا اور جب خوش ہوتے شتر مرغ بولا ہنس ہنس کے اڑتا پھرتا ہنس نے پوچھا اور جب عام سا مزاج ہوتا تب شتر مرغ تب میں یونہی پھرتا رہتا کبی بیٹھ جاتا کبی تھوڑا خیر چھوڑو تم بھی بتاؤ تم جب دکھی خوش پریشان یا عام مزاج میں کیا کرتے ہنس ہنسنے لگا ہنستا رہا ہنستا گیا شتر مرغ بولا پاگل ہو گیا ہے یہ نتیجہ : پاگل ضروری نہیں کے وہ ہی ہو جو دکھائی دیتا ہے کچھ پاگل ایسے بھی ہوتے جسے شتر مرغ تھا از قلم ہجوم تنہائی

بطخ کہانی

بطخ کہانی ایک تھی بطخ قین قین کرتی پھرتی قین قین سریلی سی آواز میں کرتی تھی اس نے سوچا وہ سب بطخوں کو جمع کر کے کونسرٹ کرے  اس نے جمع کیا سب کو قین قین شروع کر دی بطخوں کو پسند آئی اب روز بطخیں جمع ہوتیں اور قین قین سنتیں ایک دن بطخ کا موڈ نہیں تھا اس نے قین قین نہیں کی بطخوں نے غصے سے اسے گنجا کر دیا اب وہ جہاں جاتی سب کہتے وہ دیکھو گنجی بطخ سب بھول گیے تھے کے وہ اچھی قین قین کرتی تھی نتیجہ : گنجے لوگوں کی کوئی قدر نہیں کرتا از قلم ہجوم تنہائی

کیچڑ کہانی

کیچڑ کہانی ایک تھا راستہ اس پر بہت کیچڑ تھی ایک اجلے کپڑے والا آدمی وہاں سے گزرنے لگا اس راستے سے گزر کر آتے ایک کیچڑ میں لت پت آدمی اسے ٹوک گیا آگے مت جاؤ کیچڑ ہے اس نے سر ہلایا آگے بڑھ گیا  واپس آیا تو لوگ دیکھ کر حیران ہوئے اسکا تو دامن صاف تھا لوگوں نے پوچھا کیا ماجرا ہے آدمی نے اشارے سے اس پگڈنڈی کآ بتایا جو وہ کیچڑ کنارے زمین پر خشک مٹی ڈال کر بناتا آیا تھا لوگ خوش ہوئے اور پگڈنڈی استمعال کرتے رہے کچھ گرمی پڑی کیچڑ ختم ہو گیئی ایک اور اجلے کپڑوں والا آدمی وہاں سے گزرنے لگا اس راستے سے گزر کر آنے والے آدمی نے اسے ٹوکا پتہ ہے یہاں اتنی کیچڑ ہوتی تھی کہ تمھارے سارے کپڑے خراب کر دیتی اگر ختم نہ ہوتی آدمی نے دلچسپی سے پوچھا کہاں ہوتی تھی ؟ نتیجہ : کیچڑ سے بچا جا سکتا ہے از قلم ہجوم تنہائی

قنوطی کہا نی

قنوطی کہا نی ایک بار ایک قنوطی اکیلا بیٹھا وقت گزاری کے لئے اچھا اچھا سوچنے لگا جیسے کہ وہ آج اداس نہیں ہے خوش ہے وغیرہ وغیرہ پھر اس نے قنوطیت سے سوچا  یہ سب تو میں نے سوچا ہی ہے بس نتیجہ : خود سوچیے از قلم ہجوم تنہائی

تھوک کہانی

تھوک کہانی ایک بار ایک مکڑی جالا بنا کر اونچے پہاڑ سے اتر رہی تھی کیا دیکھتی ہے تیزی سے چڑھتی ایک چونٹی اس کی جال میں پھنس گی ہے مکڑی ایک تو بھوکی نہیں تھی دوسرا اتنی سی چونٹی سے پیٹ نہ بھرتا اس نے سوچا چھڑا دے  اسے اپنی طرف آتآ دیکھ کر چونٹی کے اوسان خطا ہو گے مکڑی مسکرائی اسے بچایا پوچھا اوپر کاہے کو جاتی ہو چونٹی بولی مقابلہ ہے مجھے پہلا انعام لینا ہے مکڑی سر ہلا کر واپس ہو لی زمین پر پہنچی تو ڈھیر ساری بوندیں آ گریں اس نے چہرہ صاف کر کیے اوپر دیکھا درجنوں چونٹیا ں تھوک کر دیکھ رہی تھیں کس کا تھوک پہلے پہنچا  نتیجہ : تھوک نیچے پہلے جسکا بھی آیے جیت اسکی ہوتی جسکا تھوک کسی کے او پر نہ آیے از قلم ہجوم تنہائی

کتا کہانی ...kutta kahani

کتا  کہانی ... ایک  تھا  آدمی  اس  نے  کتا پالا  ہوا  تھا   کتے  کا  خیال  رکھتا  کتے  کی  پروا  کرتا  تھا   مگر  کتے  کو  نجس  بھی  سمجھتا  تھا   کتا  بھی  پیار  کرنے  لگا   اسکا  دل  چاہتا  کے  آدمی  کے  پاؤں  کہتے  آدمی  جب  بھی  کتا  قریب  اتا  ایک  قدم  دور  ہو  جاتا  تھا  ایک  بار  کتے  نے  آدمی  کے  پاؤں چاٹے  اس  نے  جھڑک  دیا  کتے  کو  اور  پاؤں  دھو  لئے   آیندہ  جب  بھی  وہ  کتے  کے  پاسس  اتا  کتا  قریب  نہیں  آتا  تھا   آدمی  کو  اس  پر  پیار  آیا   اس  نے  جوتا  پہنے  پہنے  ہی...

چھوٹا دماغ کہانی

Image
ایک تھی چڑیا  ایک دن ایک ابا بیل سے اسکی لڑائی ہوگئی ابا بیل بولا میں بڑا ہوں میرا دماغ بھی بڑا ہے چڑیا بولی دماغ میرا بڑا ہے  دونوں کی بحث بڑھی  ابا بیل نے چڑیا کو چونچیں مار مار کر زخمی کر دیا چڑیا روتی رہ گئی  کوا دور سے انھیں دیکھتا رہا  پاس آیا بولا  اگر بڑے کی بات ہے تو ابا بیل کا دماغ بڑا ہے کیوں کہ ابابیل بڑا ہے  مگر دماغ بڑا ہونے سے زیادہ اہم ہے عقل کس کے دماغ میں زیادہ ہے  ابا بیل اور چڑیا حیران ہوئے  اسکا فیصلہ کیسے کریں ؟ کوا بولا  چھوٹا دماغ پریشان رہتا اور رکھتا ہے  ابا بیل فورا بولا میں تو بالکل پریشان نہیں رہتا  مرے خاندان میں آج تک کوئی کبھی پریشان نہیں ہوا  پریشانی ہوتی کیا ہے ہمیں پتا ہی نہیں ہے  کوا اور چڑیا ہنس پڑے  کیوں ہنس رہے ہو ؟ ابا بیل پریشان ہو گیا تھا  نتیجہ : پریشان عقل مند بھی ہوتے آپ پریشان نہ ہوں  از قلم ہجوم تنہائی 

میں نہیں ہنستا

Image
از قلم ہجوم تنہائی

quiters

Image
از قلم ہجوم تنہائی

daant kahani ڈانٹ کہانی

ڈانٹ کہانی۔۔۔ ایک تھا کوئی اسے بات بات پر ہر کسی کو ڈانٹنے کی عادت تھی۔غلطی کسی کی ہو سامنے کوئی بھی ہو اس سے ڈانٹ کھا لیا کرتا تھا۔ ایک بار وہ حسب عادت لوگوں کو انکی لا پرواہی پر  ڈانٹتا ہوا جا رہا تھا کہ اسکا سامنا کسی ڈانٹنے والے سے ہوگیا۔دونوں نے ایک دوسرے کو گھورا اور ڈانٹنے لگے کیوں گھورا۔۔ مجھے۔۔دونوں ڈانٹتے ہوئے لڑ پڑے پاس سے کسی نے گزرتے ہوئے ان دونوں کو ڈانٹ دیا یہ کوئی لڑنے کی بات ہے بھلا؟  نتیجہ: ڈانٹیئے مگر ڈانٹتے ہوئے یاد رکھیئے ڈانٹ پڑ بھی جاتی ہے کبھی کبھی۔۔  از قلم ہجوم تنہائی daant kahani