کون پاگل کہانی


کون پاگل کہانی 
میں نے ایک پاگل کو دیکھا
وہ  سوچوں میں گم دنیا سے بے پروا بیٹھا تھا 
میں نے پاس جا کر اس سے پوچھا 
کیا سوچ رہے ہو پاگل؟
اس نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا اور پوچھا 
ایک پاگل کیا سوچ سکتا ہے؟
میں سوچنے لگا 
وہ بھی سوچنے لگا 
جب مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا تو سوچا 
جانے وہ پاگل ہے یا میں 
نتیجہ : آپ بتائیں کیا آپ پاگل ہیں؟
از قلم ہجوم تنہائی

نصیب کا ستارہ

میرے ہاتھ میں تھا نصیب کا ستارہ۔۔ آسمان سےتھا خودہی اتارا۔۔
ایک جھٹکے میں میرے  ہاتھ سے چھوٹ تھا وہ بھی گیا۔۔

کبھی پلکوں سے میں نے چن تھے جو لیئے۔۔
ان کرچی کرچی خوابوں میں ٹوٹ تھا میں بھی گیا۔۔

آبلہ پائی تھی نری سفر زندگی کہاں سہل گزرا مرا۔۔
کسی نے رک کر احوال بھی پوچھا  ایک زخم میرا یوں  پھوٹ بھی گیا۔۔

کہاں گئے وہ میرے زاد راہ۔۔  میرے باوفا آزار۔۔
زخم نئے نہ دیئے مجھے کیوں؟۔۔ میں ان سےروٹھ بھی گیا۔۔

صنم خانے میں ملے مجھے عدو  و رقیب اک ملا حبیب پرانا  
مجھے پہچان کے وہ ملا گلے اورپھر جاتے ہوئے لوٹ بھی گیا۔۔

اس نے کہا الوداع پھر پلٹ کر بھی نہ دیکھا تھا مجھے۔۔
ایک میں کھڑا وہی سوچوساتھ اسکے مرا انگ ایک اٹوٹ بھی گیا۔۔


چارہ گری کے واسطے طعنے و تشنے دیئے تھے مجھے ۔۔
ہجوم نے کہا تھا میں ساتھ ہوں تیرے گو تنہائی میں پکڑا اسکا جھوٹ  بھی گیا
از قلم ہجوم تنہائی

ضرورت اور خواہش کہانی


ضرورت اور خواہش کہانی 

ایک تھا کوئی اسے کسی کی ضرورت تھی اور اسکی کوئی خواہش بھی تھی 
تڑپتا تھا نہ ضرورت کے بغیر رہا جاتا نہ خواہش کے پورا ہوئے بنا چین ملتا 
تڑپتا رہا 
ایک بار ایسا ہوا خواہش سے کم ملا 
خوش ہونا چاہا مگر خواہش کی تسکین نہ ہو سکی ضرورت بھی ابھی پوری نہ ہوئی تھی 
اسکی خواہش حسرت بننے لگی تب اسے ضرورت سے کہیں زیادہ عطا ہوا
ضرورت پوری ہو گئی مگر ضرورت سے اضافی کا وہ کیا کرتا 
بیچارگی سے سوچنے لگا 
ضرورت پوری ہو بھی جائے مگر خواہش کا پورا نہ ہو سکنا خوش نہیں رہنے دیتا 
نتیجہ : خواہش سے کم اور ضرورت سے زیادہ کا ملنا نہ ملنا برابر ہوتا ہے
از قلم ہجوم تنہائی

موت سے ڈر لگتا ہے ...

MAut say der lagta hay...
Janay kesay ayaygi...
Chup chup k dabay paoun...
ya sath hajoom aik layaygi...
kuhraam machay ga ghar meray bhi...
ya bs khamoshi si angan mai utar ayagi...
Koi royayga mjhe kho denay per...
ya jaan chutnay per gehri saans ayaygi...
mujhay dafnanay main jaldi keraingay sab...
ya meri laash bay gor o kafan reh jaygi...
saans atak reha hoga mera...
ya aik hichki main jaan nikal jaygi...
Maut annay say kahan der lagta hay...
der lagta hay...
Janay kesay ayaygi...


موت  سے  ڈر  لگتا  ہے ...
جانے  کیسے  آییگی...
چھپ چھپ کے  دبے  پاؤں ...
یا  ساتھ  ہجوم  ایک  لائیگی...
کہرام  مچے  گا  گھر  مرے  بھی ...
یا  بس  خاموشی  سی  آنگن  میں  اتر  آئیگی ...
کوئی  روئے گا مجھے  کھو  دینے  پر ...
یا  جان  چھٹنے  پر  گہری  سانس  آیگی ...
مجھے  دفنانے  میں  جلدی  کرینگے  سب ...
یا  میری  لاش بے  گور  و  کفن  رہ  جائیگی ...
سانس  اٹک  رہا  ہوگا  میرا ...
یا  ایک  ہچکی  میں  جان  نکل  جائیگی ...
موت  انے  سے  کہاں  ڈر لگتا  ہے ...
ڈر لگتا  ہے ...

جانے  کیسے  آییگی ...
از قلم ہجوم تنہائی

روائتی امی کہانی


روائتی امی کہانی
ایک تھیں امی روائتی امی تھیں۔۔
پیر کے دن آکر بچوں سے پوچھنے لگیں بتائو بچوں آج کیا پکائوں
بچے یک زبان ہو کر بولے
مرغ بریانی
امی نے مسکرا کر سر ہلایا اور چلی گئیں۔۔
جب دوپہر کو کھانا سامنے آیا تو آلو کی طاہری چٹنی کے ساتھ بنی تھی۔۔
منگل کے دن بچوں سے پوچھا بتائو آج کیا بنائوں۔۔
بچوں نے کہا۔۔
مرغ بریانی۔۔
امی نے اس دن بیگن کا بھرتہ اور لوکی کا رائتہ بنایا
بدھ کے دن انہوں نے بچوں سے پوچھا۔۔
آج کباب اور دال بنا لوں۔۔
بچوں نے کہا دال کی بجائے مرغ بریانی۔۔
امی سر ہلا کر چلی گئیں۔۔
دوپہر کو سادے دال۔چاول چٹنی اور سلاد کے ساتھ بنا لیئے۔۔
جمعرات کو بچوں کو آکر بتایا
آج تم لوگوں کی فرمائش پوری کرنے لگی ۔
بچے خوش ہو کر بولے
یعنی آج مرغ بریانی بنے گی۔۔
خیر۔۔
اس دن بنا آلو کی ترکاری اور مونگ کی دال
جمعے کا دن تھا امی آئیں بچوں سے پوچھا
آج کیا بنائوں سمجھ نہیں آرہا۔۔
بچے خفا ہو چلے۔۔
اپنی مرضی کا کچھ بنا لیں۔۔
امی خوش ہو گئیں۔۔
اس دن بنا۔۔
بڑے گوشت اور آلو کا سالن۔۔
ہفتہ آگیا۔۔
امی آج تو بریانی بنا لیں۔۔ بچوں نے منت بھرے انداز میں کہا۔۔
امی کو ترس آگیا۔۔
آج تو مٹر چھیل چکی ہوں۔۔
مٹر پلائو اور آلو مٹر بنائوں گی تمہارے ابا چاول شوق سے نہیں کھاتے نا چاول کل سب بچے اکٹھے ہونگے گھر پر تو کل بچوں کی۔پسند کا بنا دوں گی کچھ ٹھیک۔۔
بچے خوش ہو گئے۔۔
اس دن آلو مٹر اور مٹر پلائو بنا۔۔
اتوار آگیا۔
امی نے اس دن کسی سے کچھ نہ پوچھا۔۔ خود ہی باورچی خانے میں گئیں اور چاول دم دے دیئے
تھکی تھکی سی آکر کھانے کی میز پر کھانا چن کر آ بیٹھیں۔۔
بچے سب شوق سے بریانی کے انتظار میں میز کے گرد جمع ہوئے۔۔
امی نے سست سے انداز میں کہا
اف آج تو صبح سے پیٹ خراب ہے بہت طبیعت نڈھال ہے میری ۔ اسلیئے مسور کی دال کی ڈھیلی کھچڑئ بنا لی ہے۔۔
اور اپنی پلیٹ میں کھچڑی نکالنے لگیں۔۔
نتیجہ: آج کیا پکائوں پوچھ کر روائتی امیاں اپنی ہی مرضی کا کچھ بناتی ہیں
#urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp
#hajoometanhai #urdushortstories #urdukahanian #urdu #pakistaniadab #urduadab #hajoometanhaistories #hajoom #tanhai #ikhlaqikahanian #urdunovel#urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#desiurdumemes #oppamemes #desikimchi

#SOUTHKOREA #SOUTHKOREANCELEBRITIES #DESIKIMCHI #DESKDRAMAFANS
#KDRAMAFANSPAKISTAN #KPOP #KIDOLS
#ramzanmubarak #ramzan2020 #lockdownandramzan #aqwalzareen #hajoometanhai




از قلم ہجوم تنہائی

ختم شد

اسکو بیاض قلم ہاتھ میں لے کر سوچتا دیکھا تو یونہی قریب جا کے پوچھا 
کیا لکھتے ہو ؟ 
اس نے سر اٹھایا اور جو لکھا تھا دکھایا 
اس بیاض کے پہلے صفحے پر لکھا تھا 
ختم شد

از قلم ہجوم تنہائی

وقت کہانی


وقت کہانی 

ایک بار ایک فلسفی اپنے شاگردوں کو وقت کی رفتار کے متعلق بیان دے رہا تھا 
سمجھاتے سمجھاتے سوچ میں پڑ گیا 
اسے وقت کی رفتار مثال سے سمجھانا نہیں آ رہا تھا 
سوچتا رہا شاگرد اسکا انتظار کرتے کرتے سو گیے 
جب آنکھ کھلی تو کی پہر گزر چکے تھے فلسفی ابھی بھی سوچ رہا تھا 
ایک شاگرد نے کھڑے ہو کر سوال کیا
آخر  آپ  اتنی دیر  سے کیا سوچ رہے  
فلسفی مسکرایا  
میں سوچ رہا  تھا کہ  وقت میری  سوچوں  سے بھی زیادہ  تیز  رفتاری  سے گزر رہا ہے 
نتیجہ  : سوچیے   مگر  یاد  رکھے  سوچتے  ہوۓ  وقت جلدی گزرتا ہے 
#hajoometanhai #alamati kahanian


از قلم ہجوم تنہائی
 

سوچیں کہانی


سوچیں کہانی 
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک تھا فلسفی 
اسکی خصوصیات تھی بولتا کم سوچتا زیادہ تھا 
ایک بار سوچ رہا تھا کسی نے اس سے پوچھا 
کیا سوچ رہے ہو؟
فلسفی نے سوچا کیا بتاؤں کیا سوچوں؟
جو سوچوں وہ سوچ اچھی ہے ؟
سوچ کے بھی سوچنا کیا سوچ لیا کیا میں نے سوچے بغیر بھی کبھی کچھ کہا؟
کبھی سوچ کے بھی کچھ کہا؟
سوچ یہ ایسی تھی کہ سوچ پر سوچ آیے اور سوچے بنا نہ رہ جایا جایے
خیر فلسفی سوچتا رہ گیا پوچھنے والا چلا گیا
نتیجہ : کبھی کبھی سوچنے سے زیادہ بہتر یہ ہوتا ہے کہ آپ نہ سوچیں

از قلم ہجوم تنہائی

آنسو کہانی


آنسو کہانی 
ایک بار کوئی دکھی ہوا بہت زیادہ دکھی ہوا
اتنا دکھی ہوا کہ اسکو لگا اس سے زیادہ کبھی نہ کوئی دکھی ہوا 
کسی کو کوئی دکھائی دیا دکھی
اسے دیکھ کر دکھی کسی کو بھی دکھ ہوا پاس آیا اور بولا
کوئی دکھی اتنا بھی ہو تا ہے کہ رو رو کر نہر بنا ڈالے ؟
کوئی بولا میں ہوں نا اتنا دکھی
کسی نے کہا ٹھیک ہے پھر نہر بنا دو میں نے اپنی خوشیوں کی فصل کو پانی دینا ہے
کوئی رونے لگا
روتا گیا آج رویا کل رویا پرسوں رویا روز روتا چلا گیا
روتا گیا مگر جتنا بھی روتا آنسو نہر نا بنا پاتے سوکھ جاتے
کسی کے پاس آیا معزرت کرنے لگا
میں ہوا تو بہت دکھی مگر اتنا بھی نا ہوا کہ رو رو کر نہر بنا پاتا معزرت تمہاری خوشیوں کی فصل سوکھ جایے گی
کسی کو ہنسی آگئی
کوئی رو رو کر نہر بنابھی دے تو کسی کی خوشیوں کی فصل سیراب نہیں ہو سکتی
خیر تمہیں احساس دلانا تھا تم اتنے بھی دکھی نہیں ہو
کوئی پھر دکھی ہو گیا
میں تو دکھی بھی زیادہ نہیں ہو پایا یہ سوچ کر...
نتیجہ : کوئی کسی کے لئے رو بھی لے تو کسی کو فرق نہیں پڑتا


از قلم ہجوم تنہائی

kinu kahani ... کینو کہانی


کینو کہانی 
ایک تھا کینو کھٹا تھا 
اسے کوئی کھانے کو تیار نہیں ہوتا تھا کنو کا رنگ بھی سرخ نہیں تھا سب اسے کھٹا کینو سمجھ کر توڑتے ہی نہ تھے 
اسکے ساتھ کے لٹکے سب کینو توڑے گیے درخت گنجا ہو چلا مگر نہ اسکا رنگ بدلہ نہ کسی نے اسے توڑا
سارا سارا دن دھوپ پڑتی رہتی اس پر 
وہ جلتا کلستا رہتا درخت سے جان چھٹ جایے   دعا کرتا میں میٹھا ہو جاؤں توڑ لے مجھے کوئی 
خیر میٹھا تو نہ ہوا مگر ایک بچے کی اس پر نظر پڑی  پتھر مارا توڑ لیا اسے 
کنو خوش ہوا میری قسمت کھل گئی آخر کار میں توڑا گیا ابھی اچھی طرح سے خوش بھی نہ ہو پایا تھا کہ بچے نے اسے چھیلنا شروع کر دیا کنو تڑپ اٹھا بچے نے نہ صرف اسکا چھلکا اتارا بلکہ سب پھانکیں بھی الگ کر ڈالیں 
دو تین اکٹھے منہ میں ڈالیں چبایا اور آخ کر کے تھوک دیا 
اف اتنا کھٹا ؟ میں نہیں کھاتا  اسے 
اس نے یونہی اسکو درخت کے پاس ہی پھینکا اور چل دیا 
کنو پڑا روتا رہا کئی موسم گزرے کنو کی سب پھانکیں گلتی گیں بیج زمین میں دفن ہو چلے ان سے پودے نکلے کنو کا پورا درخت کھڑا ہو گیا 
اس درخت سے نکلنے والے سب پھل میٹھے نکلے 
نتیجہ : ہم کنو کی طرح اپنے لئے شر مانگتے مل جاتا تڑپ اٹھتے پھر آخر میں احساس ہوتا  اس میں بھی ہمارے کوئی بھلائی چھپی ہے

kinu kahani 

ek tha kinu khata tha
usay koi khanay ko tayar nahin hota tha kinu ka rung bhi surkh nahin tha sab usay khata kinu samjh kar tortay hi na that uske sath k latkay sab kinu toray gayay darakht ganja ho chala mgr na uska rung badla na kisi ne usay tora
sara sara din dhoop perti rehti usper woh jalta kulata rehta darakht say jaan chut jaaiy dua karta main meetha ho jaon tor le mujhay koi
kher meetha tu na hua mgr ek bachay ki us per nazar pari pathar maara tor lia usay
kinu kafi khush hua meri qismat khul gai aakhir kar main tora gaya abhi achi tarah say khush bhi na ho paya tha k bachay ne usay cheelna shuru ker dia kinu tarap utha
bachay nay na sirf uska chilka utara bul kay sab phankain bhi alag ker daalen do teen ikathay mun main daleen chabaya aur aakh kar ke thook dia
uf itna khata main nahi khaata usay 
us ne younhi usko darakht ke paas hi phenka aur chal dia
kinu para rota reha kai mausam gzre kinu ki sab phankain galti gaen beej zameen main dafan ho chlay un se poday nikle kinu ka pora darakht khara ho gaya 
us drakht se nikalnay wale sab phal meethay nikle 
nateeja : hum kinuki tarah apne liye shar maangte mil jaata tarap uthte phr aakhir main ahsas hota us main bhi hamre liye koi bhalai chupi hay 
  از قلم ہجوم تنہائی

سوچیں کہانی .. sochain kahani

sochain kahani
ek dafa ka zikar hay ek tha falsafi
uski khasoosiat yeh thi bolta kam aur sochta zyadah tha
ek baar soch raha tha kisi ne us se pocha
kia soch rehay ho?
falsafi ne socha kia bataon kia sochun?
ju sochun woh soch achi hay >?
soch ke bhi sochna kia soch lia kia main nay sochay baghair bhi kabhi kuch kaha ?
kabhi soch k bhi kuch kaha ?
soch yeh aisi thi k soch per soch ayay aur sochay bina na rh jaya jaiy
kher falsafi sochta reh gaya pochne wala chala gaya
nateeja: kabhi kabhi sochnay say zyadah behtar hota hay k aap na sochain ...
by hajoom e tanhai 
سوچیں کہانی 
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک تھا فلسفی 
اسکی خصوصیت تھی بولتا کم سوچتا زیادہ تھا 
ایک بار سوچ رہا تھا کسی نے اس سے پوچھا 
کیا سوچ رہے ہو؟
فلسفی نے سوچا کیا بتاؤں کیا سوچوں؟
جو سوچوں وہ سوچ اچھی ہے ؟
سوچ کے بھی سوچنا کیا سوچ لیا کیا میں نے سوچے بغیر بھی کبھی کچھ کہا؟
کبھی سوچ کے بھی کچھ کہا؟
سوچ یہ ایسی تھی کہ سوچ پر سوچ آیے اور سوچے بنا نہ رہ جایا جایے
خیر فلسفی سوچتا رہ گیا پوچھنے والا چلا گیا
نتیجہ : کبھی کبھی سوچنے سے زیادہ بہتر یہ ہوتا ہے کہ آپ نہ سوچیں

از قلم ہجوم تنہائی

Vaiza zaidi tweets life qoutes in urdu

از قلم ہجوم تنہائی

Got7 just right video kpop

از قلم ہجوم تنہائی

koi hajoom se pochay short urdu poem


pochti hay hajoom pochta naai kiun....
koi pochay mujhe tau yeh pochay....
phir poch lena k pochna chora kiun...
tanhai say mager yeh koi na pochay...
suna hay pochna chahtay hain sab mujhse...
pochta tu kisay hain jo koi tujhe pochay...
her baat mai ajeb hr baat mubham tanhai...
kuch batati nahi hajoom Tujhee Allah pochay.

پوچھتی  ہے  ہجوم  پوچھتا  نہیں  کیوں ....
کوئی  پوچھے  مجھے  تو  یہ  پوچھے ....
پھر  پوچھ  لینا  کہ  پوچھنا  چھوڑا کیوں ...
تنہائی  سے  مگر  یہ  کوئی  نہ  پوچھے ...
سنا  ہے  پوچھنا  چاہتے  ہیں  سب  مجھ سے ...
پوچھتا  تو  کیسے  ہیں  جو  کوئی  تجھے  پوچھے ...
ہر  بات  میں  عجیب  ہر  بات   مبہم  تنہائی ...
کچھ  بتاتی  نہیں  ہجوم  تجھے  الله  پوچھے ...
از قلم ہجوم تنہائی

facebook poem in urdu



chor jaoun jo jahan e facebook main...
mery darjan pages phr kon chalayga...

main admin houn pathar k zamanay say...
agli naslo ko kon yeh batayay ga...

tag kerna tau asaan hota hay mana...
pori post perh k demag ghom jayga...

meri id per lagi hay privacy paki...
mujhe del kerny wala bara pachtayayga...

mery page per likes berhtay jainge magr...
meri posts ka na hona boht rulayga...

suna hay log boht se add kerna chahte hain...
meri requests blck hain kon smjhayayga...

suno jo perh hi lia hay meri poem ko...
like b ker do mujhe pata chal jayga...

چھوڑ  جاؤں جو  جہاں   فیس بک  میں ...
میرے  درجن  پیجز  پھر  کون  چلایگا...

میں  اڈمن ہوں  پتھر  کے  زمانے  سے ...
اگلی  نسلوں  کو  کون  یہ  بتایے  گا ...

ٹیگ  کرنا  تو  آسان  ہوتا  ہے  مانا ...
پوری  پوسٹ  پڑھ  کے  دماغ  گھوم  جائیگا ...

میری  ائی ڈی پر  لگی  ہے  پرائیویسی پکی...
مجھے  ڈیل کرنے  والا  بڑا پچھتایگا...

میرے  پیج  پر  لاکس بڑھتے  جائیںگے مگر ...
میری  پوسٹس  کا  نہ  ہونا  بہت رلایگا...

سنا  ہے  لوگ  بہت  سے  ایڈ کرنا  چاہتے  ہیں ...
میری  ریکوسٹس  بلاک  ہیں  کون  سمجھا یگا...

سنو  جو  پڑھ  ہی  لیا  ہے  میری  پوم  کو ...
لائک بھی  کر  دو  مجھے  پتا  چل  جایگا ...از قلم ہجوم تنہائی

اردو کے حروف تہجی سے بنی کہانی

حروف تہجی کہانی
آ: آج کی کہانی ہے
ا: الو کے بارے میں
ب: بڑا ہی کوئ
ت: تنک مزاج ترین تھا بات بات پر
ٹ: ٹیٹوا دبانے پر تل جاتا
ث : ثابت کھا جانے پر یقین رکھتا تھا

ج: جانور وں کو
 چ: چونچیں مار کر اڑجاتا۔ اسکی
ح: حرکتوں کی وجہ سےجانور اس سے
خ: خار کھاتے تھے
د: دور دور رہتے تھے اس سے
ڈ: ڈنڈا پاس رکھتے تاکہ جیسے ہی وہ اڑتا آئے
ذ: ذہر سے برے لگنے والے الو کو مار بھگائیں۔۔
ر: رات ہوتی تو بس الو کی حکمرانی ہوتی جنگل پر
ڑ:  ریڑ مار کررکھ دیتا پورے جنگل کی۔۔
ز: زواروں تک کو نہ چھوڑتا انکے سر پر اڑ اڑ کر زچ کر دیتا
س: سب نے ایکدن سوچا اس الو کو سبق سکھائیں
ش: شام ہوتے ہی سب چھپ کر بیٹھ گئے
اسکے لیے ڈھیر سارے لوازمات کھانے کے لائے ساتھ ہی ایک
ص: صندوق شہد کی مکھیوں سے بھر کر رکھ دیا الو نہیں جانتا تھا آج
ض: ضیافت کا اہتمام جانوروں نے اسکیلئے ایسا کر رکھا ہے۔۔
ط: طبیعت کا شرارتی تو تھا۔۔
صندوق دیکھ کر بھاگتا آیا۔۔میری دعوت کیلئے
ظ: ظروف بھی رکھ دینے تھے ادھورا کام کیا۔ مجھ سے پوچھ ہی لیتے
ف: فرمائش کر کے اپنی پسند کی دعوت کا اہتمام کرواتا۔۔
ق: قبول کر ہی لیتا ہوں یہ سب لوازم۔۔
اس نے سوچا اور
ک: کھانے پر ٹوٹ پڑا۔۔
کھا پی کر اس نے ڈکار لی۔۔تو دیکھا ایک صندوق بھی پڑا ہے۔۔
گ: گیا پاس آئو دیکھا نہ تائو کھول دیا۔۔
ل: لال لال چونچوں والی ڈھیر ساری شہد کی مکھیاں صندوق کھلتے ہی اس پر حملہ آور ہو گئیں
م: مرتا کیا نہ کرتا اڑا۔۔ مگر مکھیاں اسکے پیچھے پڑی رہیں۔۔
ن: نہ جانے کہاں کہاں ڈنک مارتی اسکو پورا جسم پھول گیا۔۔
و: وہ گھبراکر دریا کے پاس آیا۔۔
اس میں ڈبکی لگا لی۔۔
ہ: ہر وقت اس سے تنگ ہوتے رہتے جانور وں کواسکی درگت پر خوب ہنسی
ء : آئی
ی: یوں سب کو ہنستے دیکھ کر الو کو احساس ہوا سب اسکی شرارتوں کی وجہ سے اس کو بالکل پسند نہیں کرتے وہ شرمندہ ہوا۔۔
ے: دریا سے نکلا اور سب سے معافی مانگ لی۔۔
نتیجہ:اردو  میں دنیا کی ہر زبان کا لفظ شامل کیا جا سکتا ہے مگر اسکی یہ لشکری خصوصیت کو اسکی سب سے بڑی خامی مت بنایئے جن الفاظ کے اردو متبادل موجود ہے انکی جگہ انگریزی الفاظ استعمال کرکے اردو کی توہین مت کیجیئے
از قلم ہجوم تنہائی

آخری کی کہانی

 آخری کی کہانی۔۔
ایک تھا ننھا سا انڈہ
ڈائنا سور کا تھا۔۔ ایکدن پھوٹ کر باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کھلا آسمان ہے دور دور تک چرند پرند مگر کوئی بھی اسکی۔نسل کا نہ تھا۔۔اسے جو دیکھتا منہ کھول کر دیکھتا جاتا۔۔
اسکو بھی حیرت ہوتی تھی آخر وہ اکیلا کیوں ہے۔۔
سارے جنگل میں اسکی دھوم مچی تھی۔۔
شیر سے بھی ذیادہ مشہور تھا۔۔ شیر کی بھی نسل کم ہو رہی تھی وہ بھی چڑتے کہ ہم سے زیادہ ایک معمولی ڈائنا سور مشہور ہے ۔ اسکے دیو ہیکل جثے سے سب شیر سے زیادہ خوف کھاتے تھے۔۔ مگر ڈائنا سور بے حد خوش اخلاق تھا۔۔ سب جانوروں سے ملتا حال احوال پوچھتا۔۔ اسکی ہاتھی سے بہت دوستی ہو گئ تھی اور زرافے سے بھی۔ کہ یہ دونوں جانور بھی اتنے ہی بڑے دیو ہیکل جثے کے مالک تھے کہ اس سے ڈرتے نہیں تھے۔ ان دونوں کے ساتھ رہ رہ کر ڈائنا سور بگی سبزی خور ہو گیا تھا۔۔ کبھی کسی جانور کا شکار نہیں کیا۔۔ خیر ایکدن ہاتھی کی طبیعت خراب ہوئی۔۔ بیماری سے کمزور ہوا۔۔ مناسب علاج معالجہ نہ ہو سکنے سے چند دن بیمار رہ کر مر گیا۔۔ یہ پہلی موت تھی جو ڈائنا سور نے دیکھی تھی۔۔
ہاتھی کی ہتھنی اور دو بچے تھے کہہ سکتے ہیں انکی نسل محفوظ تھی۔۔ زرافہ ڈائنا سور کو دیکھتا پھر کسی سوچ میں پڑ گیا۔۔
کیا سوچ رہے ہو؟۔۔
زرافے سے ڈائنا سور نے پوچھا۔۔
زرافہ نے گہری۔سانس لی۔۔
مجھے ڈر ہے کہ تم اکیلے آخری ہو تمہارا جوڑی دار کوئی نہیں خدا نخواستہ تمہیں کچھ ہوا تو دنیا میں ڈائنا سور کی نسل ہی ختم ہو جائے گی۔۔
ڈائنا سور پریشان ہو گیا۔۔
کیا واقعی۔۔؟۔۔ میرا تو واقعی کوئی نہیں بچا میں جب سے انڈے سے نکلا ہوں اپنے جیسا میں نے آج تک کوئی جاندار نہیں دیکھا پھر آخر ایسا کیسے ہو سکتا میں اتنا نادر و نایاب جانور اگر میں بھی کیا یہاں فنا ہو جائوں گا؟۔۔
زرافے نے گہری سانس لی اور جواب دیا۔۔
ہاں۔۔
ہر شے کو فنا ہے۔۔
نتیجہ: آپ جتنے بھی انمول اور شاذ ہوں فنا مقدر ہے آپکا بھی۔۔
از قلم ہجوم تنہائی

Tweets

از قلم ہجوم تنہائی



یہیں کہیں۔۔ اردو اداس شاعری

میں یوں تو ہوں یہیں کہیں
سچ کہوں تو ہوں کہیں نہیں
میرا پتا بتاتے ہیں وہ لوگ
جنہوں نے دیکھا مجھے کہیں نہیں
میرے ملال مجھے جینے نہ دیں
مر سکوں نہ میں اس ملال میں
میری قدر تو میں خود نہ جان سکا
میری وقعت بھی اب کہیں نہیں
میرے شور و شر سے بے زار تھے
میرے اپنے مجھ سے بد گمان تھے
 میں چپ ہوا تو پریشان ہیں
میرا  شور تھا کہیں نہیں
مجھے معنی عشق معلوم نہیں
مجھے آداب وفا بھی یاد نہیں
میں الفتوں سے مکر ہوں گیا
میرا دنیا میں کوئی کہیں نہیں
مجھے غرور تھا اپنی ذات پر
اپنی شخصیت اپنے کردار پر
خودی کو روند گیا ہوں خود ہی
میرا اپنا آپ اب کہیں نہیں
اب پوچھ لے ہجوم بھی
کہاں گیے اپنے اور احباب بھی
کیا بتاؤں میں تنہائی میں بھی
میرے اس پاس کہیں نہیں
از قلم ہجوم تنہائی

کمال کہانی

کمال کہانی
ایک تھا کوئی۔۔
تھا تو بہت کچھ ۔۔
مگر دنیا نے اسے کبھی قابل توجہ نہ گردانا۔۔
بہت کمال کا تھا۔۔ اسے بنا رکے بنا گرے چلنا آتا تھا۔۔ وہ محو سفر رہتا تھا مگر سہج سہج کر چلتا تھا۔۔ یہ کافی کمال کی بات تھی۔۔ کوئی زندگی کے سفر میں کیسے بنا رکے گرے سہج سہج کر چل سکتا؟۔۔
مگر اسکے کمالات کو ہمیشہ کمتر جانا جاتا گیا۔۔
کوئی اپنی قدر قیمت جانتا تھا۔۔ مگر سب اسکو اسکے کمالات کو درخوراعتنا نہ گردانتے۔۔
سو وہ اداس دنیا پر نفرین بھیج کر ہجوم تنہائی میں جا بسا۔۔
کسی نے یونہی اس سے پوچھ ڈالا
بھئ۔۔
کیا خود کو ضائع کرتے ہو کوئی کمال۔کیوں نہیں کر ڈالتے؟۔۔
کوئی سرد آہ بھر کر بولا۔۔
مجھے اڑنا نہیں آتا
مجھے تیرنا بھی نہیں آتا
میں سہج سہج چلتا ہوں تو سب کہتے ہیں اس میں کمال کیا ہے۔۔
کسی کو اسکی بات متاثر کر گئ۔۔
بولا
مجھے سہج سہج کر چلنا نہیں آتا مجھے سکھائو۔۔
میں تو سیدھی راہ پر بھی ٹھوکر کھا جاتا ہوں۔۔
کوئی اٹھ کھڑا ہوا
اسے سہج سہج کر چلنا سکھایا۔۔
یوں پہلی بار کسی کو کوئی اپنا پرستار بنا گیا۔۔
نتیجہ: انسان کیلیئے اڑنا تیرنا کمال نہیں انسان کیلیئے انسانیت کی راہ پر گر نہ پڑنا کمال ہوتا ہے۔۔
از قلم ہجوم تنہائی

Hajoom e tanhai ۔۔۔۔۔۔۔۔ہجوم تنہائی

Hajoom e tanhai maktb
Ek tha falsafi woh nayi nayi istelahain ejaad krta tha
Us ne ek istelah ijaad ki hajoom e tanhai
Is say qabl urdu main hajoom aur tanhai kabhi ikathay na kiye gayay thay..
Yeh us ne socha aisa bhi tu ho skta kisi insan ke gird hajoom ho magar woh in tamam logon k hajoom main tanhai mehsos kray..
Jesay hajoom main tanhai..
Tu us ne is istelah ki tashreeh bnai
Hajoom : crowd
Tanhai : loneliness
Tu hajoom e tanhai hua tanha logon ka hajoom  ya tanhai ka hajoom
Ek baar us ne sb ko iska matlab smjha kr apne shagirdon se pocha 
Falsafi:HaJoOm. E. TaNhAi k lughvi (dictionary) maani batao...

student : main...
tum...
woh...
hum...
sab...
tanha...
ہجوم تنہائی مکتب
ایک تھا فلسفی وہ نئ نئ اصطلاحیں ایجاد کرتا تھا اس نے ایک اصطلاح ایجاد کی ہجوم تنہائی
اس سے قبل اردو کی تاریخ میں ہجوم اور تنہائی اس طرح اکٹھے نہ کیئے گئے تھے۔۔
یہ اس نے سوچا ایسا بھی تو ہو سکتا کسی انسان کے گرد لوگوں کا ہجوم ہو مگر وہ ان تمام لوگوں کے بیچ رہ کر بھی تنہائی محسوس کرے
جیسے ہجوم میں تنہائی
تو اس نے اس اصطلاح کی تشریح بنائی
ہجوم: کرائوڈ
تنہائی : لونلی نیس
تو ہجوم تنہائی ہوا تنہا لوگوں کا ہجوم یا تنہائی کا ہجوم

ایک بار اس نے سب کو اسکا مفہوم سمجھا کر اپنے شاگردوں سے پوچھا
ہجوم تنہائی کے لغوی معنی بتائو
؟
شاگرد : میں
تم
وہ 
ہم
سب
تنہا
از قلم ہجوم تنہائی

Baby you r my love by park hyungsik Title track of high society urdu version

Baby you r my love by park hyungsik
Title track of high society urdu version
میں مسکرا دیتا ہوں
میں جب بھی سوچتا ہوں تمہیں
میرے قدم نہیں رکتے
یہ ڈھونڈ لیتے ہیں بس تمہیں
جاناں تم ہو میرا پیار
مجھے لگتا عشق ہو گیا ہے مجھے
جاناں تم ہو میرا خواب
میں نے روز تمہیں ہی سوچا
تم سنگ کافی پیوں
کبھی مووی دیکھوں
تم سے مجھے ہے ملتے رہنا
رہنا ہے بس تمہارے پاس ہر وقت ہر روز
Ūتھامنا چاہوں ہاتھ
دنیا گھوموں ساتھ
میں چلنا چاہوں بس تمہارے ساتھ
ہر وقت ہر روز
تمہیں ہےیہ بات بتانا
تمہیں دیکھنا ہے پسند مجھے
تم سے ہے اب کیا چھپانا
تم یاد آتی ہو بس مجھے
جاناں تم ہو میرا پیار
مجھے لگتا عشق ہو رہا ہے مجھے
جاناں تم ہو میرا خواب
میں نے روز تمہیں ہی سوچا
تمہیں دیکھتا جائوں
آنکھوں میں دیکھوں تیری
تم جیسا ہی میں بھی لگنے لگوں
تم سنگ میں اتنا رہو ں ہر وقت ہر روز۔۔
تم سنگ گیت سنوں
تم سنگ گائوں بھی
سپنے بنوں تمہارے سنگ ہر وقت ہر روز
میرا پیار بس ایک تم ہی تو ہو۔۔
میری آنکھیں لمس میرے قدم
سب ہیں بس تمہارے لیئے میرا پیار
تم سنگ کافی پیوں تم سنگ مووی دیکھوں
رہنا ہے بس تمہارے پاس ہر وقت ہر روز
تھامنا چاہوں ہاتھ دنیا گھوموں ساتھ
چلوں بھی ت

از قلم ہجوم تنہائی

مزید کڑوی سچائیاں

مزید کڑوی سچائیاں
1: انسان وہ ہے جو بھینس کا گوبر بھی اپنے استعمال میں لے آتا ہے
2:ہم بچوں کو یہ تو بتاتے ہیں وہ صحیح ہیں یا غلط یہ نہیں بتاتے کہ کیا صحیح ہے کیا غلط۔۔
3: جس کے ہاتھ میں کیمرہ ہوتا ہے اسی کی تصویریں کم ہوتی ہیں
4: ہمیں خود کو اچھا ثابت کرنے کیلئے کسی کو برا کہنے کی ضرورت تب پڑتی ہے جب ہم دوسرے کے برے ہونے پر یقین ست زیادہ اپنے اچھے ہونے پر شک ہوتا ہت
5: عقل بڑھ جائے یا بال جھڑ جائیں ۔۔ انسان کو اپنا آپ برا لگنے لگتا ہے
6: کسی کی نظروں میں گرنے سے زیادہ ہم منہ کے بل گرنے سے ڈرتے ہیں
7: جب سے منہ پر کتاب رکھے رکھے سونا چھوڑا ہے منہ میں ٹیبلٹ رکھ کر سونا پڑتا ہے
8:بھینس پالو تو گوبر اٹھانا پڑتا
9: انتخاب کے نام پر آپ اسی کو چھوڑتے ہیں جس سے بہتر آپ کو میسر ہو
10: اگر نصیب میں ٹھوکر لکھی ہو تو بچا نہیں جا سکتا
11: چھن جانے کی تکلیف مل جانے کی خوشی سے زیادہ ہوتی ہے
12:  پاکستانیوں کو ایک ہونے کیلیئے ایک بڑا سانحہ چاہیئے ہوتا ہے
13:ہم ایک ہیں
بس وہ کافر
یہ کافر
فلانا کافر
وہ قوم ایسی
ہم ایسی قوم بلا بلا
نتیجہ: ہم ایک جیسے ہیں

از قلم ہجوم تنہائی

Walidain k tanay aaj sy 50 sal bad

walidain k tanay aaj say 50 saal baad...

1: humara b sara din facebook per guzarta tha... hum nay yeh baal twitter per safaid nahi kiay hain...

2: humari saat pushto main kisi nay apni original profile say aisay pages like nahi kiyay...

3: beta apni profile per dhayan do hum b apni profile main unknowwn add kertay thay mager aik aadh lerki b add ker lo buri baat hoti hay beta...

4: humare zamanay main ager amma abba main say koi ajata tha achanak tau hum foran apna chat box band ker detay thay magerr aj kal k bachoun main tau sharam naam ki chez nahi...

5: apnay merhoom dada ki profile hack kiun ki... aaj unki rooh kitna tarpi hogi unho nay martay dam tak apna password kisi ko nahi dia...

6: humari b ammi b hamain net per betha dekh k chai bunanay ka keh dalti theen hum tau foran logout ker letay thay mager aaj kal ki lerkiyaan maa kahay ja rehi hay mager agay say jawab mom aik post aur ker loun...huh

7: qayamat ki nishaniyaan hain ghar ghar bus facebook kholi v sab comp k agay bethay huh hum tau pata hay chutyoun main kaheen baher ghoomnay jaya kertay thay...

از قلم ہجوم تنہائی

غرارہ اور کلی کہانی

غرارہ کہانی۔۔

ایک بار ایک ہاتھی کا گلا خراب ہوگیا۔ آواز بیٹھ گئ۔۔ کھانے پینے سے گیا۔۔ خراش اتنی تھی کہ ایک لفظ سیدھا نہ بول پا رہا تھا۔۔ سب جانور اسکا مزاق اڑاتے ۔۔ چپ ہی رہنے لگا۔۔
زرافہ اسکا دوست تھا۔۔ اسے دانت میں درد ہو رہا تھا۔۔ ہاتھی کے پاس آیا بولا
آئو ہم لومڑی حکیم سے کوئی دوا لے لیں۔۔
ہاتھی نے حامی بھر لی۔۔ دونوں لومڑی کے پاس آئے۔۔
لومڑی نے دونوں کا احوال سنا معائنہ کیا
دو دوائیں سامنے رکھ دیں۔۔
ہاتھی سے کہا اس دوا کو پانی میں حل کر کے غرارے کرو۔
اور زرافے سے کہا تم اس دوا کو پانی میں گھول کر کلی کرو ۔
دونوں نے اسی وقت پانی میں گھولا مگر ایک گڑ بڑ ہو گئ۔۔
ہاتھی پانی منہ میں بھرتا غرارہ کرنے کی بجائے کلی کر دیتا۔۔
اور زرافہ کلی کرنے کی بجائے حلق میں غرارہ کرنے لگا۔۔
لومڑی نے سر پیٹ لیا۔۔
احمقوں۔۔ غرارہ پانی حلق میں بھر کر ہوا سے بلبلے بنانے کو کہتے۔۔ اس سے گلا سنکے گا چونکہ ہاتھی کا گلا خراب اسے غرارہ کرنا چاہیئے۔۔ جبکہ زرافے کے دانت میں درد ہے تو اسکو حلق تک پانی پنچانے کی ضرورت نہیں دانت تو منہ میں ہیں سو کلے میں پانی بھر کر گڑ گڑ کرو۔
دونوں کھسیائے ۔۔ اور سر ہلا کر منہ میں پانی بھر لیا۔۔ اس بار زرافے نے پانی کلے تک رکھا ہاتھی نے حلق تک پہنچایا۔۔
دونوں نے خوب غرارہ اور کلی کر کے تھوک دیا۔
لومڑی پر۔۔
لومڑی شرابور ہو گئ۔۔ اور غصے سے گھورنے لگی۔۔
دونوں نے معصوم سی شکل بنا کر کہا۔۔
غرارہ ہو یا کلی تھوکنا تو پڑتا ہے اب دوا نگل تو نہیں سکتے۔۔
لومڑی ٹھنڈی سانس بھر کے رہ۔گئ۔ اور بخار کی دوا ڈھونڈنے لگی۔۔ جنوری میں بے چاری پانی میں بھیگ جو گئ تھی۔
نتیجہ:  مشورہ سوچ سمجھ کر دینا چاہیئے۔۔ اب یہ نتیجہ کیوں نکلا۔۔ خود سوچیے اور سمجھ آیے تو پسند بھی کر لیں یہ کہانی

از قلم ہجوم تنہائی

اردو حروف تہجی کہانی

ا: ایک
ب: باورچی خانے: میں
پ: پیارا سا
ت: توتلا
ٹ: ٹماٹر تھا
ث : ثمر ۔ اسکو
ج: جہاز -بہت اچھے لگتے تھے وہ بیٹھ کر
چ: چاند۔۔۔ تک جانا چاہتا تھا۔۔ وہاں جا کر
ح : حلوہ ۔کھانا چاہتا تھا عجیب
خ: خواہش۔۔ تھی نا اسکی
د: دور دور ۔تک پوری ہونے کا امکان نہیں تھا مگر اسے
ڈ: ڈر ۔ بھی لگتا تھا اونچائی سے۔۔ خیر وہ مایوس ہو کر
ذ: زودرنج: ہو گیا تھا بات بات پر
ر: رو پڑتا تھا روتا اور
ڑ: بڑ بڑاتا
ز: زہر کھا لوں گا اگر میری خواہش پوری نہ ہوئی ایک دن سبزی کی ٹوکری میں بیٹھا باورچی خانے کی کھڑکی سے
ژ:ژالہ باری ۔دیکھ رہا تھا
س: سردی : سے اسکے دانت بھی بج رہے تھے
ش: شرر شرر: تیز ہوا جو چل رہی تھی اس نے باورچی خانے کی
ص: صافی ۔اوڑھ لی مگر صافی اس بات کی
ض: ضمانت ۔تو نہیں دے سکتی تھی کہ وہ جہاز میں بیٹھ پائے گا سو سردی کم ہوئی اداسی برقرار رہی اتنے میں ایک
ط: طوطا ۔اڑتا ہوا ادھر آنکلا باورچی خانے کے
ظ : ظروف ۔ پر آبیٹھا اسے چونچیں مارنے کی
ع: عادت تھی۔ سو مارنے لگا۔۔ ثمر جو ابھی تھک ہار کر اونگھ گیا تھا بالکل
غ: غافل ۔ ہو گیا تھا۔۔
ف: فورا ۔ اٹھ گیا
ق: قنوطی ۔ تو پہلے ہی ہوا وا تھا
ک: کراہ ۔ کر بولا
گ: گھائل ۔ ہوں پہلے ہی غموں سےتم اور مجھے
ل: لطیفہ ۔ سنا کر خوش کرنے کی بجائے
م: میرے ۔ سر پر
ن: نقارے ۔ بجا رہے
و۔ واہ۔ طوطا چمک کر بولا
ہ: ہو ۔ تم پریشان چاہتے رو میں پڑوں
ء۔ ہائیں۔۔ یہ انصاف تو نہ ہوا۔۔
ی۔ یہ۔ بات تو ٹھیک کہی تم نے۔۔ ثمر نے آہ بھری کاش۔کوئی گانا ہی
ے ۔ سنا دے۔ میرا جی خوش ہو جائے

نتیجہ:  اردو حروف تہجی اپنے اندر  دنیا کی سب زبانوں کے  الفاظ سمو سکتے یہ اتنی خوبصورت زبان ہے اسکی قدر کیجئے

از قلم ہجوم تنہائی

بکواس کے بارے میں بلاگ

بکواس۔۔
آجکا میرا بلاگ ہے بکواس کے بارے میں۔۔ بکواس ہر وہ چیز ہوتی جو بے مصرف ہو۔۔ اب بے مصرف کیا ہوتا یہ سوال اٹھا ہوگا آپکے دماغ میں۔۔
بے مصرف جیسے کہ یہ بلاگ۔۔ اسکا کوئی فائدہ نہیں یہ بکواس ہے۔۔ اسکو پڑھنے سے آپکو اسکو لکھنے سے مجھ کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہونا مگر آپ اسکو ابھی بھی پڑھے جا رہے یعنی آپ ایک بکواس کام کر رہے ہیں۔۔ ویسے عموما بکواس کو گفتگو کے زمرے میں استعمال زیادہ کیا جاتا  جیسے اگر یہی سب اگر میں کہہ رہی ہوتی اور آپ سن رہے ہوتے تو یہ بکواس کر رہی ہے ایسا آپ سوچتے اور اگر تھوڑے سے منہ پھٹ ہوں تو آپ صاف صاف کہتے وہ بھی میرے منہ پر۔۔۔ بکواس کرنا آسان نہیں ہوتا ہر کوئی بکواس کر بھی نہیں سکتا بکواس کرنا بھی ایک۔فن ہے اردو والا تو ہے ہی انگریزی والا بھی یعنی مزا آتا کرنے میں کرنے والے کو تو کم ازکم آتا ہی ہے۔۔ ویسے بھی ایک عام انسان ہمیشہ کوئی کار آمد عقل کی بات کر بھی نہیں سکتا زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر آپکو محض بکواس کرنی پڑتی۔۔سو کہہ سکتے بکواس کر لو ورنہ کبھی بہ کبھی کرنی تو پڑے گی۔۔ بکواس کرنے والے زہین ہوتے کیونکہ وہ اپنے دماغ کا استعمال کر رہے ہیں بکواس کر کے ہی سہی۔۔ خاموش طبع انسان اپنے دماغ کا اگر ستر سے اسی فیصد استعمال کرتا تو بکواس کر سکنے والا انسان پورے نوے یا اس سے بھی زیادہ فیصد اپنا دماغ گھستا ہے۔۔
دماغ استعمال کرنا بے حد ضروری کام ہے۔۔ اگر آپ بکواس کرتے ہیں تو کوئی بات نہیں کم از کم اسکا آپکو نقصان نہیں الا اسکے کہ کوئی آپکی مسلسل بکواس سے عاجز آکر آپکا سر توڑنے کے در پے ہو جائے۔۔ سو بکواس بھی ہر وقت ہر جگہ ہر کسی کے ساتھ نہیں کرنی چاہیئے۔۔ خیر وہ تو دنیا کا ہر کام اعتدال اور میانہ روی کے ساتھ ہی کرنا چاہیئے ۔۔ بکواس بھی ۔۔
اچھا تو بکواس چونکہ بکواس ہوتی ہے بکواس کاکوئی سرا نہیں ہوتا کوئی موضوع بھی نہیں ہوتا مقصد تو ہوتا ہی نہیں ہے ہاں مگر بکواس وقت ضائع کرنے کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہے اب جیسے آپ اپنا وقت ضائع کر رہے بکواس پڑھنے میں حالانکہ آپکو خوب خبر ہے میں نے اس بلاگ کی شروعات میں ہی واضح کر دیا تھا کہ یہ بلاگ بکواس کے بارے میں بکواس ہی ہے ۔۔ ویسے بکواس پڑھنا بھی دنیا کا۔بکواس ترین کام ہے مگر مبارک ہو ایسا نادر و نایاب عمل کرنے کا موقع آپکو ملا اور آپ نے اسکو ضائع نہیں کیا مزے سے بکواس پڑھے جا رہے ہیں۔۔
ویسے کبھی آپ نے سوچا بھی تھا کسی روز انٹرنیٹ پر آپ یہ بکواس پڑھیں گے اور کوئی اس بکواس کو نہ صرف لکھ ڈالنے کا اعزاز حاصل کر ے گی بلکہ آپ بھی چیدہ چیدہ افراد میں شامل ہوجائیں گے جو اس غیر معروف سے بلاگ کی سیر کرتے ہوئے اس بکواس کو پڑھیں گے۔۔
بکواس اردو کا لفظ ہے۔۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ آپ انگریزی میں بکواس نہیں کر سکتے ۔۔ بالکل کر سکتے بلکہ انگریزی کیاآپ بکواس کرنے والے بنیں دنیا کی ہر زبان آپکو کھلے دل سے بانہیں پھیلا کر خوش آمدید کہیے گی۔۔ اگر اس سب بکواس کو پڑھ کر آپکا بھی بکواس کرنے کا دل کرے تو پریشان نہ ہوں آپ جیسے بکواس (معزرت آپکو بکواس نہیں کہا پڑھ لیں پوری بات)
کو پڑھنے والے موجود ہیں تو میرے جیسے بکواس لکھنے والے بہتیرے۔۔
اچھا بکواس بند کر دی میں نے اتنی بکواس کافی ہے۔۔ باقی آئندہ
از قلم ہجوم تنہائی

محبت کی مختصر کہانی۔۔۔shortest love story

Short love story
Boy : I think I love you...
Girl : U r not sure?...
Boy : I am sure...
Girl : I know u dont...
Boy : y u said that...
Girl : Becoz I know u...
Boy : I know myselft better than u...
Girl : so do u love me...
Boy : Yes...
Girl : see i know u ... u dont love me...
Boy : ok i have some special feelings for u...
Girl : hahahahhahahahahhahahhahahahahahahhaa
محبت کی مختصر کہانی۔۔
لڑکا: مجھے لگتا ہے مجھے تم سے محبت ہے
لڑکی:یقین سے نہیں کہہ سکتے؟
لڑکا: مجھے یقین ہے ایسا ہے
لڑکی: مجھے پتہ ہے تمہیں محبت نہیں
لڑکا: ایسے کیوں کہا ہے تم نے؟
لڑکی: کیونکہ میں جانتی ہوں تمہیں
لڑکا: میں اپنے آپ کو تم سے زیادہ جانتا ہوں
لڑکی: تو تم مجھ سے محبت کرتے ہو؟
لڑکا : ہاں
لڑکی:دیکھا میں جانتی ہوں تمہیں۔۔۔تمہیں مجھ سے محبت نہیں
لڑکا:ٹھیک ہے۔۔۔ میرے دل میں تمہارے لیئے خاص جزبات ہیں۔۔
لڑکی: ہاہاہاہہاہاہاہہاہاہاہہاہاہہا

از قلم ہجوم تنہائی

قنوطی شاعری

چیرا دل تھا  عدو نے خون آنکھ سے جاری بھی ہوا
میں کہتا ہوں مر چکآ اب تڑپ تڑپ کر ہے  مجھ میں کوئی

منصفی کر  دیکھ مجھے  لفظوں سے وار کاری بھی ہوا
قاضی نہیں  مانتاکہ لاش  نہیں مل  رہی ہے  مجھ  میں کوئی
 مجھے لایا گیا تھا دنیا میں وہ ہی  کچھ پر بھاری بھی ہوا
واپسی اختیار میں نہیں  مر بھی جانا چاہتا ہے مجھ میں کوئی
میں چپ ہوں عیب دار ہوں کہہ پڑا  تو مجسم طراری بھی ہوا مجھ سے منسوب گناہ ہے کہ   بول اٹھتا ہے تڑپ کر مجھ میں کوئی
پر ہجوم دنیا میں ایک تنہائی سے پل بھر  سکوت   جو طاری بھی ہوا
یہ بھی میرا قصور نکلا کہ خاموش ہوگیا ہے بہت  کیوں مجھ میں کوئی
از قلم ہجوم تنہائی

آزاد نظم

جگنو کوئی میری راہ میں نہیں ہے
یہ روشنی تو جلتے گھروں کی ہے۔
آج پھر میں رک سکا نہیں جلدی ہے مجھے۔۔
یہ شعلے میرے آنگن میں لپک آئے تو پھر دیکھیں گے۔۔
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
تم کیوں درد دکھاتے ہو
مجھے آتے وقت سے ڈراتے ہو
میرا گھر تو ابھی آباد ہے
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
بے حس نہیں میں
ہاں بے بس ہوں بہت
درندوں میں رہتا ہوں
شکرے بھی ہیں یہاں بہت
یہ انسانوں کو کھاتے ہیں کھانے دو۔۔
میرا خون بھی جلاتے ہیں جلانے دو۔۔
عادت ہے مجھے لٹ جانے کی
مگر اب مجھے دیر ہوتی ہے
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو
مجھے کچھ نہ کہو تم
میں کر ہی کیا سکتا ہوں
احتجاج کس کس چیز کیلئیے کر سکتا ہوں
کہا نا
عادی ہوں میں مر مر کے جی جانے کی
کوئی درماں ملا تو چیخ بھی لیں گے۔۔ابھی تو میرا انتظار ہوتا ہوگا
ابھی مجھے جانا ہے اپنے گھر جانا ہے میں جاتا ہوں مجھے جانے دو۔۔
از قلم ہجوم تنہائی

آسمان ساتھ دے۔۔asmaan saath day


برسے آسمان سے اور جل تھل سی ہو۔۔
ہر عکس دھندلا جائے بارش تیز سی ہو۔۔۔
موسم میرے دل کا دنیا پر چھا جائے۔۔
آج جب میں رونے لگوں تو۔۔
یہ آسمان ساتھ دے
یہ جہاں ساتھ دے۔۔۔
تپتا رہے آگ سا اتنا گرم ہو۔۔
جھلس جائے ہر پتہ ایسی تپش ہو۔۔۔
کملا جائیں چہرے دھوپ کی حدت سے۔۔
آتش میرے دل کی سب پہ یو ں چھا جائے۔۔
آج جب میں تڑپنے لگوں  تو
یہ آسمان ساتھ دے۔۔
یہ جہاں ساتھ دے۔۔
کھل تو جائیں آج یہ پھول سے چہرے
ہنس پڑنے کو تیار ہر کوئی یہاں ہو
گلستاں آج بہاروں سے بس آباد ہو۔۔
پھر مہک اٹھیں آنگن اپنے سب شاد ہوں
خلش میرے دل کی چہرے پت نہ آجائے۔۔
یہ آسمان ساتھ دے
یہ جہاں ساتھ دے
دھوک سی اڑنے لگے زرد پتوں کا ہو سماء۔۔
چرمرا جائیں یا نہ جڑ سکیں ٹوٹیں اگر تو اسطرح
دھند ہو تو اتنی ہو کچھ نظر نہ آسکے
آج جب میں سب سے چھپوں تو۔۔
یہ آسمان ساتھ دے یہ جہان ساتھ دے۔۔

از قلم ہجوم تنہائی

Karwi sachai

#karwisachai

کڑوی سچائی
1: چھوٹا دل اور چھوٹا دماغ  چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان رہتا اور رکھتا ہے۔۔
2:اگر کوئی آپ سے بار بار کام کر وا رہا ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ ماہر ہیں اس کام کے ۔۔
بلکہ اگلا خودکام نہیں کرنا چاہتا۔۔
3: ہم چھوٹے بچوں کو آسان اردونہیں مشکل انگریزی سکھاتے ہیں
بیٹا اپنے فرینڈز سے اپنے ٹوائیز شئیر کرو
حالانکہ بچے کیلیئے بولنا مشکل ہوتا ہے زبان نہیں
4:صبح جلدی اٹھنے کا سوچ کر کبھی آپ جلدی نہیں سو سکتے
5:لوڈ شیڈنگ کم ہوئی ہے جبھی بل زیادہ آرہا ہے
6: سننا شروع کروگے تو ہر کوئی سناتا رہے گا
7:اپنے والدین کے  لاڈلے بچے
اگر آپ نہیں تو آپ قابل رحم ہیں
8:ابو کو اپنے بہن بھائی امی کو اپنے بہن بھائی آپ بہن بھائیوں سے زیادہ پیارے ہوتے ہیں
9:اگر اپنی کسی خامی کا اعتراف کر لو تو دنیا آپکو آپکی اتنی خامیاں گنوائے گی کہ آئیندہ آپ اپنی غلطی کا اعتراف کرنے سے توبہ کر لیں گے۔۔
10:  اگر کوئی آپکی غلط بات میں بھی ہاں میں ہاں ملا رہا ہے تو اسے یقینا آپ سے کوئی کام ہے
11:جب آپ کسی کو اسکی اوقات یاد دلاتے ہیں تو یاد رکھیئےوہ آپکی اوقات بھی جان جاتا ہے
از قلم ہجوم تنہائی

ہرن کہانی

ہرن کہانی۔۔
ایک تھا ہرن ۔۔
اچھلتا کودتا رہتا۔۔
بھاگتا پھرتا۔۔
اسکا ایک دوست تھا مار خور۔۔
مار خور ہرن جتنا چست نہیں تھا بے حد بردبار تھا۔۔
ایک دن دونوں اکٹھے گھاس چر رہے تھے ہرن نے شیخی بگھاری۔۔
میں دس میٹر تک اونچی چھلانگ مار سکتا ہوں۔۔
مار خور مسکرا دیا
بے حد اچھی بات ہے۔۔
ہرن ہنس کر بولا تم تو پانچ میٹر تک بھی مار سکتے تم تو نہایت سست اور بونگے سے بکرے ہو تم کہاں اور میری ہرن کی اعلی نسل کہاں۔۔میں تو نایاب بھی ہو تا جا رہا ہوں تم جیسے بکرے تو بھرے پڑے
مار خور کو دکھ ہوا کہہ نہ سکا میں پاکستان کا قومی جانور ہوتا ہوں مجھے اتنا کم تر نہ سمجھو۔۔
مگر مار خور کم ظرف نہیں تھا سو چپ رہا
ہاں ہرن اسکی نظروں سے گر گیا۔۔
ہرن شیخی بگھارتا اونچی اونچی چھلانگیں مار کر مار خور کو جتاتی نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔ اسکی نظریں بھٹکیں اس نے بنا دیکھے چھلانگ لگائی ایک پتھر پر پائوں پڑا۔۔منہ کے بل گرنے لگا مار خور اسے گرتے دیکھ کر بچانے دوڑا۔۔
ہرن نے اسکا سینگ اپنے سینگ میں پھنسا
خود کو منہ کے بل گرنے سے بچا لیا۔۔
نتیجہ: کسی کی نظروں میں گرنے سے
ریادہ ہم منہ کے بل گرنے سے ڈرتے ہیں۔۔
از قلم ہجوم تنہائی

خوشی کہانی۔۔

خوشی کہانی
ایک تھا کوئی ۔۔
اسے کچھ ملا۔۔
بہت خوش ہوا۔۔ خوشی سے پاگل ہو اٹھا۔۔
پاگل ہوا تو ہوش کھو بیٹھا۔۔
ہوش کھو بیٹھا تو گم صم ایک کونے میں بیٹھا روتا رہتا۔۔
کسی نے پوچھا کیا ہوا ؟۔۔ کیا گزری تم پر۔۔
کوئی اداسی سے بولا۔۔
مجھے کچھ ملا میں خوشی سے پاگل ہو گیا
اتنا کہ ہوش ہی کھو دیئے اب صدمے میں ہوں۔۔
کسی نے ہنسنا شروع کر دیا۔۔
ایسی بھی کیا مل۔جانے کی خوشی۔۔کہ ہوش کھودو۔۔
کوئی اداس سا ہو گیا۔۔
اب خوشی سے زیادہ کھو دینے کا غم محسوس ہوتا ہے۔۔
نتیجہ: چھن جانے کی تکلیف مل جانے کی خوشی سے زیادہ ہوتی ہے
از قلم ہجوم تنہائی

Aqwal zareen,اقوال زریں۔۔

*زندگی میں ایسا انسان بنو جسے اگر جنگل میں چھوڑ آیا جائے تو وہ وہاں اپنا گھر بنا کر رہنے لگے ساتھ ہی اوپر کی منزل کرایئے پر چڑھا کر اپنی آمدن بڑھا کے۔۔۔
*ایک تھا بکرا 
ایک تھا بھیڑیا 
بھیڑیا آیا اور بکرے کو کھا گیا۔۔
نتیجہ: زندگی اس میں بھیڑیا ہے اور آپ بکرا۔۔ کچھ کر لع تاکہ کہانی بس اتنی سی نہ رہ جائے۔۔
*کھانا اور مرجانا  زندگی کا یہ مقصد نہیں ہوتا
*محبت بھینس جیسی ہوتی ہے۔۔
کیا کالی؟
نہیں
کیا موٹی؟
نہیں بھئ۔۔
پالتو ہوتی محبت۔۔ مگر صرف چند لوگ پالتے ہیں اسے
باقی سب دوسروں سے فائدہ اٹھاتے ہیں
*بھینس کے گوبر سے آپ اپلے بنا سکتے ہیں مگر ان اپلوں سے آپ بھینس نہیں بنا سکتے
*بارشوں سے کہہ دو کہیں اور جا برسیں۔۔
کہدو۔۔ کہنے میں کیا جاتابڑا سن لینی بات
انجام:موسموں سے جنگ بے کار ہوتی ہے خاص طور سے اگر آپ اپنے اندر کے موسموں سے لڑیں۔۔
*میرا دل کنواں تیل کا
تو اس کنوئیں کا مینڈک
نتیجہ: شاعر کی چالاکی دیکھو تیل کے کنوئیں میں مینڈک نہیں ہوتے
*چڑیا اڑی
کبوتر اڑا
چیل اڑی
کیل۔۔۔
نہیں اڑ سکی
دیوار میں لگی تھی نا۔۔
*مٹر گشت کر رہی ہیں دماغ میں
سوچیں تو تھکتی بھی نہیں ہیں۔۔
نتیجہ: سوچتے ہوئے ٹہلنے سے وزن بھی کم ہو سکتا
* جو ہوتی لازم حسرتوں کی نماز جنازہ
میرا دل ہر دم مصروف نماز ہوا کرتا
نتیجہ:حسرتیں فل میں دفن کیجئے مگر انکی قبر پر روز مت جائیے۔۔۔
*کل ہی اپنی چھتری پھینک دی تھی کوڑے میں
آج سارا دن کھل کر برسے بادل۔۔
نتیجہ: اپنی چھتری سنبھال کر رکھا کریں جانے کب موسم بدل جائے۔۔
*جلتا ہوں اندر سے میں۔
جب جلاتا ہوں دل اپنا۔۔
نتیجہ : مت جلیں بس جلائیں۔۔
* ایک دنیا میں ہو رہا ہے چراغاں۔۔
بس مجھ میں ہی پھیلتے جا رہے کیوں اندھیرے۔۔
نتیجہ: آپ کے اندر لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہو تو آپ حکومت کو نہیں کوس سکتے۔۔۔
*خود غرضی
موقع پرستی
بے وفائی
جھوٹ
کینہ
نفرت
منافقت
چور بازاری
کمینگی
دھوکہ دہی
کی بو نہیں ہوتی۔۔
اگر ہوتی تو دنیا کا بد بو سے دم گھٹ جاتا
*میں بھی مسکرا دیتا
زندگی موقع تو دیتی
نتیجہ:زندگی کے آسرے پر نہ رہو یہ کسی کو ہنستے نہیں دیکھ سکتی
*میری آنکھ کھلی تو صدیاں بیت چکی تھیں۔۔
میں بس لمحہ بھر کے لیئے سویا تھا
نتیجہ: جاگئے اگر جاگ سکیں تو
از قلم ہجوم تنہائی

احمق کچھوا کہانی۔۔۔ahmaq kachwa kahani

Ahmaq Kachwa kahani
Ek tha kachwa
Ahista ahista chalta rehta
Chaltay chaltay thak bhi jata
Usay ek din khayal aaya
Woh ju bojh apne sath liye phir raha uski wajah sy thak jaya karta hay woh
Us ne apna khol utara aur bin khol ky rengna shuru kr dia
Ab bojh tu kam ho gaya tha mgr
Usko raste k sab pathar kantay chubhnay lgay thay
Jisam chil.gaya tha
Wapis aaya aur apna khol pehn lia dobara
Nateeja : ahmaq tha.. koi khud ko peechay chor kr kabhi aagay berh paya hay kia?

احمق کچھوا کہانی۔
ایک تھا کچھوا
آہستہ آہستہ چلتا تھا ۔۔
چلتے چلتے تھک بھی جاتا تھا
اسے ایک دن خیال آیا
وہ جو بوجھ اپنے ساتھ لیئے پھر رہا اسکی وجہ سے تھک جاتا ہے وہ۔۔
اس نے اپنا خول اتارا اور بن خول کے رینگنا شروع کر دیا
اب بوجھ تو کم ہو گیا تھا مگر
اسکو راستے کے پتھر کانٹے سب چبھنے لگے تھے
جسم چھل گیا تھا
واپس آیا اور اپنا خول پہن لیا دوبارہ
نتیجہ: احمق تھا۔۔ کوئی خود کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ پایا ہے کیا؟
از قلم ہجوم تنہائی

yeh tu hay short urdu poem یہ تو ہے ...

yeh tau hay ...
main be waja houn...
maslas ka ek kona jesay...
na ho tau darar bun jati hay...
maslas adhora reh jata hay...
mager jab maslas bun jata hay...
mje nahi dekhta koi...
maslas ko dekhtay hain...
kitna mukamal hay 
main shayad be waja houn...
mery na honay se ferk perta hay...
main maslas ka konsa kona houn...?
kia ferk perta hay...
main be waja houn...

یہ   تو  ہے  ...
میں  بے  وجہ  ہوں ...
مثلث  کا  ایک  کونہ  جسے ...
نا  ہو  تو  دراڑ  بن  جاتی  ہے . ..
مثلث  ادھورا  رہ  جاتا   ہے ...
مگر  جب  مثلث بن  جاتا  ہے ...
مجھے   نہیں  دیکھتا    کوئی ...
مثلث کو  دیکھتے  ہیں ...
کتنا مکمل ہے 
میں  شاید   بے  وجہ  ہوں ...
میرے   نا  ہونے  سے  بس  فرق  پڑتا  ہے ...
میں  مثلث کا  کونسا  کونہ  ہوں ؟ 
کیا  فرق  پڑتا  ہے ...
میں  تو  بے  وجہ  ہوں ...

از قلم ہجوم تنہائی

pagal ki aik aur kahani... پاگل کی ایک اور کہانی


pagal ki aik aur kahani 

logo ki nazar main woh pagal tha...
sir jhukayay koi nadeeda nuqtay pe nazar jamayay ghanto betha rehy...
pagal hua na...
mujhe nahi laga tha...
jantay hain q...
us se bara pagal main tha...
jo kae ghanto se use dekh reha tha...
aur woh log b...
jinho ne us pe ghor kia...
wo kuch nahi ker reha tha...
aur ap use kuch nahi kertay hue dekhtay jatay thay...
pagal ap b tau huay na...

Moral: jab samjh nahi ata tau keh detay hain us ne ajeeb likha tha...
ajeeb tau main houn aap ajeeb nahi hue kia?


پاگل کی ایک اور کہانی 
لوگوں  کی  نظر  میں  وہ  پاگل  تھا ...
سر  جھکایے  کوئی  نادیدہ  نقطے  پہ نظر  جمایے گھنٹوں  بیٹھا  رہے ...
پاگل  ہوا  نا...
مجھے  نہیں  لگا  تھا ...
جانتے  ہیں  کیوں ...
اس  سے  بڑا پاگل  میں  تھا ...
جو  کئی گھنٹوں  سے  اسے  دیکھ  رہا  تھا ...
اور  وہ  لوگ  بھی ...
جنہوں  نے  اس  پہ  غور  کیا ...
وہ  کچھ  نہیں  کر  رہا   تھا ...
اور  آپ   اسے  کچھ  نہیں  کرتے  ہوئے  دیکھتے  جاتے  تھے ...
پاگل  اپ  بھی  تو  ہوے  نا ...
نتیجہ  : جب  سمجھ  نہیں  آتا  تو  کہ  دیتے  ہیں  میں  نے  عجیب  لکھا  تھا ...
عجیب  تو  میں  ہوں  مانا  آپ  عجیب  نہیں  ہوئے  کیا ؟


از قلم ہجوم تنہائی

انجانے راستے

انجانے سے ہیں راستے
ہم تم مگر سنگ ہیں چلے۔۔
پاہی لیں گے ہم منزل کبھی۔۔
ڈھونڈے گی پھر دنیا ہمیں۔۔
میں گمشدہ ہوں
ضد پر اڑا ہوں
منزل مجھے خود آکے ملے۔۔
بھاگتے ہوئے میں تھک  چکا ہوں۔۔۔
میں غمزدہ ہوں
ٹھکرایا گیاہوں
کوئی مجھے ہے کھو کے چلا
کسی کو میں پڑا ملا ہوں۔۔۔

کوئی ہاتھ پکڑ کر اٹھانے نہ آئے۔۔
کوئی ہم قدم ہو کر نہ رستے بتائے۔۔
ٹھان لو دل میں جو ہو کچھ عزم
پھر آسمان تک ارادے لگا لیں کمند۔۔
انجانے سے ہیں راستے
کوئی چلے سنگ ورنہ ہم تو چکے
پالے گی ایکدن خود منزل ہمیں
ڈھونڈے گا پھر زمانہ ہمیں۔۔
نہ خواب کوئی ہے نہ ہے امنگ
مجھ میں چھڑی ہے مجھ سے ہی جنگ
جیت بھی میری ہے میری ہی ہار۔۔
ہمت نہ ہارنا تم بس اس بار۔۔
اپنے سے لگیں گے پھر یہ راستے۔۔
جو سنگ چلے ہیں بنے اپنے میرے۔۔
راہیں نئی ہیں نئی منزل میری۔۔
سنگدل دنیا۔۔ ایسی کی تیسی تیری


از قلم ہجوم تنہائی

Pakistani drama a blog


ہمارا ڈرامہ اور ہماری ثقافت۔۔
کہتے ہیں ڈرامہ آپکے ملک کا عکاس ہوتا ہے ڈرامے میں گھریلو مسائل کی منظر کشی کی جاتی جس سے لوگ اپنے آپ کو اس ڈرامے کے کرداروں میں دیکھتے ہیں اور تفریح میں ہی زندگی کے حقائق جان کر ان سے سیکھتے ہیں۔۔ مگر کیا ہمارا ڈرامہ اپنی زمہ داری پوری کر رہا۔۔
تفریحی صنعت ہماری ڈرامے کو تفریح سے کچھ آگے ہی لے جا چکی ہے۔۔ کوئی بھی ڈرامہ اٹھا کر دیکھ لیں شادی موضوع ہے جس میں شوہر ظالم بیوی مظلوم ہے ہر دوسرے منظر میں عورت کسی نہ کسی ظلم اور زیادتی پر روتی پیٹتی نظر آتی ہے ان ڈراموں کی رو سے اگر پاکستانی معاشرے کا خاکہ بنایا جائے تو پاکستانی مرد بے وفا سنگدل عورتوں کی عزت نہ کر نے والے بے حس نکھٹو ہیں جن کا من پسند مشغلہ گھر کی خواتین پر ہاتھ اٹھانا ہے۔۔ ایک ڈرامہ مقبول ہوا خواتین سے زیادتی کےمتعلق۔۔ اور اب تک اس موضوع پر ہر طرح کا ڈرامہ بن چکا جس میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے والوں میں اسکا سوتیلا باپ چچا ماموں جیسے رشتے ملوث ہیں۔۔ اور تو اور اسپتال میں کومے کی مریضہ تک اسکا شکار ہے۔۔ نکاح پر نکاح کرنے جیسے قبیح فعل پہلی شادی چھپا کر دوسری کر لینے اور شادی ہو سکنے یا نہ ہو سکنے پر دشمنی نبھاتی بہنیں سہیلیاں۔۔ ان ڈراموں کو دیکھ کر حقیقتا اپنی زندگی کے مسائل سہل اور اچھے لگنے لگتے۔۔ تفریح تو دور ابھی کل ہی ایک ڈرامے میں بھائی کو بہن کو پیٹتے دیکھ کر اتنا جی مکدر ہوا کہ ٹی وی ہی بند کر دیا۔۔ بعد میں ایک بہن طلاق ہونے پر غصے میں تھی اتنا کہ بھائی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو الٹا تپ گئ۔۔ مطلب کوئی حد ہوتی ہے کوئی لاجک کوئی عقل کا سرا پکڑائے مجھے کہ آخر اس سب میں تفریح کہاں ہے؟۔ اوپر سے ہندوستانی ڈراموں کی نقل میں بے شمار ڈرامے نہایت رومان پرور مناظر سے بھرے نظر آتے جن میں زبردستی کا رومان دکھانے پر مجبور ہیرو ہیروئن اتنے جھجکے ہوئے انداز میں فلمبند کراتے کہ دیکھ کر غصہ ہی آجائے۔۔ اوپر سے ایک جملہ پورا اردو کا بولنا محال ہے بے وجہ انگریزی بھرتی کے جملے کہ آجکل کوئی ایک ڈرامے کا ایسا مکالمہ کوئی ایک جملہ یاد نہیں رہ پاتا ۔۔ تین اداکار ہیں جو ہر دوسرے ڈرامے میں نظر آتے۔۔ بڑی عمر کے مرد اداکار جب اپنی بچیوں کی عمر کی لڑکی کے ساتھ شادی کی بات کرتے یا ان پر ہاتھ اٹھاتے نظر آتے تو دل کرتا کہ ایک انکو بھی لگا دی جائے۔۔ نئے ٹیلنٹ کے نام پر جو فنکار آرہے ایک جملہ سیدھا اردو میں بولنا انکے لیئے محال ہے۔۔پھر کہتے پاکستانی پاکستانی ڈرامہ سے زیادہ ہندوستانی ڈرامہ دیکھنا پسند کرتے سو انکو ہندوستانی ڈرامے خریدنے پڑتے۔۔
اچھا ؟۔۔ مگر اگر آپ نہ خریدیں تو کہاں سے دیکھیں گے پاکستانی عوام غیر ملکی مواد؟۔۔
ہندوستانی ڈراموں کے بے شرم مناظر انکے مختصر لباس اور غیر مانوس زبان کس طرح ہمارے معاشرے کو کسی اور نہج پر لیئے جا رہی اس بات کا احساس تک نہیں۔۔ لوگوں کی زبان پر ہندی کے الفاظ چڑھتے جا رہے۔۔ کیونکہ زبان زد عام ہیں۔۔ اردو کے الفاظ پاکستانی ڈراموں سے منہا ہو رہے ان سے کیا گلہ۔ اب نئی پود کو دیکھ لیں آج سے کچھ سال پہلے تک جن موضوعات کو گھر پر زیر بحث لانا پسند نہیں کر تے تھے اب کھلے ڈلے انداز میں ان پر بات ہوتی۔۔ گرل فرینڈ شادی سے پہلے یا بعد کے معاملات جائز و ناجائز اولاد جیسے موضوعات ۔۔ پھر سب حیران ہوتے پاکستان میں ضبط اور برداشت ختم ہوتا جا رہا۔
اسی وجہ سے نا۔۔ہم وہی  کچھ ہوتے جو ہم کہتے ہم وہی کہتے جو ہم دیکھتے ہم وہی دیکھتے جو ہمیں دکھایا جاتا۔۔ صرف دکھانا اچھا شرو ع کر دیں تو کم ازکم نئے کچے زہن تو کچھ اثر قبول کریں گے۔۔ رحم کریں پاکستانی عوام پر۔۔ ان بے تکے غیر ضروری موضوعات کو چھوڑ کر نئے بچوں جوانوں کے مسائل پر ہلکے پھلکے ڈرامے بنائیں تا کہ عوام کو تفریح ملے ہم اسی سنہری دور میں واپس جائیں جہاں ان کہی تنہائیں کششاور آسشیانہ جیسے ڈرامے بنتے تھے تو لوگ اپنا ہر کام چھوڑ کر بیٹھ کر دیکھتے تھے ۔۔
اور برائے مہربانی بے تکے ہندوستانی ڈراموں سے ہماری جان چھڑائیں ۔۔ یا کم از کم انکو بھی ڈب کر کے چلائیں تا کہ جو لوگ اردو بھولتے جا رہے کم از کم ہندی نہ سیکھیں۔۔


از قلم ہجوم تنہائی

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen