Posts

Showing posts with the label urdu stories

ایک باز اور کوا

ایک بار ایک باز اور کوے نے آپس میں شرط لگائی کون ذیادہ اونچی اڑان بھرتا ہے۔ باز نے کوے کو منع کیا۔ اس کی اڑان بلند ہے کوا اسکا مقابلہ نہیں کر پائے گا۔ کوا ہنسا۔ سارا دن جسکا کام شہر بھر کی فضائیں ناپنا ہو اسکی اڑان کا مقابلہ کون کر سکتا ہے۔ باز چپ ہو رہا۔ کوا نادان شائد باز کی پرواز سے ناواقف تھا۔ باز کیا بتاتا جہاں پر کوے کی اڑان ختم ہوتی وہاں سے باز جست لگا کر آسمان پر قلابازیاں لگاتا ہے۔  دونوں اڑے۔ کوا تیز اڑان بھرتا پہاڑ کی اونچی سی ایک چوٹی پر جا بیٹھا ۔  باز نے اڑان بھری۔ قلابازئ لگائی۔ کوا اسکی اڑان سے خوفزدہ سا ہوا۔ باز اڑتا آیا اور پہاڑ کی چوٹی پر جا نے کی بجائے کوا جہاں بیٹھا تھا وہیں اڑ کر آنے لگا۔  کوے نے باز کو اپنی برابری کرتے دیکھا تو گھبرا کر اس پر پتھر اچھا دیئے۔ باز اس حملے کیلئے تیار نہ تھا۔ بیٹھتے بیٹھتے اڑا قلابازی کھائی اور اونچی اڑان بھرتا آسمان کی وسعتوں میں گم ہو گیا۔۔ نتیجہ: جب آپ کسی کا راستہ روکتے ہیں تو وہ نئی راہ اختیار کرکے آپکی توقع سے آگے کہیں بڑھ جاتا ہے۔ 

آخری کی کہانی

 آخری کی کہانی۔۔ ایک تھا ننھا سا انڈہ ڈائنا سور کا تھا۔۔ ایکدن پھوٹ کر باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہے کھلا آسمان ہے دور دور تک چرند پرند مگر کوئی بھی اسکی۔نسل کا نہ تھا۔۔اسے جو دیکھتا منہ کھول کر دیکھتا جاتا۔۔ اسکو بھی حیرت ہوتی تھی آخر وہ اکیلا کیوں ہے۔۔ سارے جنگل میں اسکی دھوم مچی تھی۔۔ شیر سے بھی ذیادہ مشہور تھا۔۔ شیر کی بھی نسل کم ہو رہی تھی وہ بھی چڑتے کہ ہم سے زیادہ ایک معمولی ڈائنا سور مشہور ہے ۔ اسکے دیو ہیکل جثے سے سب شیر سے زیادہ خوف کھاتے تھے۔۔ مگر ڈائنا سور بے حد خوش اخلاق تھا۔۔ سب جانوروں سے ملتا حال احوال پوچھتا۔۔ اسکی ہاتھی سے بہت دوستی ہو گئ تھی اور زرافے سے بھی۔ کہ یہ دونوں جانور بھی اتنے ہی بڑے دیو ہیکل جثے کے مالک تھے کہ اس سے ڈرتے نہیں تھے۔ ان دونوں کے ساتھ رہ رہ کر ڈائنا سور بگی سبزی خور ہو گیا تھا۔۔ کبھی کسی جانور کا شکار نہیں کیا۔۔ خیر ایکدن ہاتھی کی طبیعت خراب ہوئی۔۔ بیماری سے کمزور ہوا۔۔ مناسب علاج معالجہ نہ ہو سکنے سے چند دن بیمار رہ کر مر گیا۔۔ یہ پہلی موت تھی جو ڈائنا سور نے دیکھی تھی۔۔ ہاتھی کی ہتھنی اور دو بچے تھے کہہ سکتے ہیں انکی نسل محفوظ تھی۔۔ ز...

غرارہ اور کلی کہانی

غرارہ کہانی۔۔ ایک بار ایک ہاتھی کا گلا خراب ہوگیا۔ آواز بیٹھ گئ۔۔ کھانے پینے سے گیا۔۔ خراش اتنی تھی کہ ایک لفظ سیدھا نہ بول پا رہا تھا۔۔ سب جانور اسکا مزاق اڑاتے ۔۔ چپ ہی رہنے لگا۔۔ زرافہ اسکا دوست تھا۔۔ اسے دانت میں درد ہو رہا تھا۔۔ ہاتھی کے پاس آیا بولا آئو ہم لومڑی حکیم سے کوئی دوا لے لیں۔۔ ہاتھی نے حامی بھر لی۔۔ دونوں لومڑی کے پاس آئے۔۔ لومڑی نے دونوں کا احوال سنا معائنہ کیا دو دوائیں سامنے رکھ دیں۔۔ ہاتھی سے کہا اس دوا کو پانی میں حل کر کے غرارے کرو۔ اور زرافے سے کہا تم اس دوا کو پانی میں گھول کر کلی کرو ۔ دونوں نے اسی وقت پانی میں گھولا مگر ایک گڑ بڑ ہو گئ۔۔ ہاتھی پانی منہ میں بھرتا غرارہ کرنے کی بجائے کلی کر دیتا۔۔ اور زرافہ کلی کرنے کی بجائے حلق میں غرارہ کرنے لگا۔۔ لومڑی نے سر پیٹ لیا۔۔ احمقوں۔۔ غرارہ پانی حلق میں بھر کر ہوا سے بلبلے بنانے کو کہتے۔۔ اس سے گلا سنکے گا چونکہ ہاتھی کا گلا خراب اسے غرارہ کرنا چاہیئے۔۔ جبکہ زرافے کے دانت میں درد ہے تو اسکو حلق تک پانی پنچانے کی ضرورت نہیں دانت تو منہ میں ہیں سو کلے میں پانی بھر کر گڑ گڑ کرو۔ دونوں کھسیائے ۔۔ اور سر ...