Sunday, October 22, 2017

چرواہا کہانی


چرواہا کہانی
ایک تھا چرواہا اس کا ایک ریوڑ تھا 
اس میں ٢٥ بکریاں ١٥ دنبے ١٨ گایے دو کتے تھے 
کتوں کا کام ریوڑ کی حفاظت کرنا تھا 
ایک کتے کو کتاپا سوجھا دوسرے سے بولا بکریاں اور گایے تو ٹھیک ہے ہم دنبوں کی حفاظت کیوں کریں
عجیب سے ہیں 
دوسرا کتا متفق تو نہیں تھا مگر چپ رہا 
پہلے کتے نے دنبوں کو کاٹنا شروع کر دیا دانت مارتا دنبے سخت جان تھے 
ایک دو تو بیمار پڑے پھر انہوں نے جوابا کاٹنے کی کوشش کی مگر ایک تو دنبہ معصوم جانور ہوتا دانت بھی نہیں مار پاتے 
خیر ایک دنبے مر گیے چرواہا نے کہا چلو خیر ہے ابھی ١٢ دنبے باقی ہیں 
اب کتے کو عادت بھی پڑ گئی تھی اس نے گائے کو بھی کاٹنا شروع کیا 
ایک دو گایے بھی مر گئیں کتے نے بکریوں کو کاٹنا شروع کیا وہ سب سے کم جان تھیں 
ایک دو نہیں دس بکریاں اس کے کاٹنے سے مر گئیں چرواہے کو ہوش آیا 
اس نے سوچا کتے کو مار دے 
اس نے فیصلہ کیا تو بکریوں گایوں دنبوں سب نے حمایت کی مگر دوسرے کتے نے کہا ٹھیک ہے اس نے بکریاں مار دیں مگر گایے اور بکریاں اب نہیں ماریں گے لیکن دنبوں کو مارنے دیں 
چرواہا حیران بیٹھا دونوں کتوں کی سن رہا 
بکریاں در چکی ہیں گائے ابھی بھی سوچ رہی ہیں دنبے کو مرنے دیں یا نہیں کتا ابھی بھی خون خوار ہے 
دنبے تیل دیکھ رہے اور تیل کی دھار 
نتیجہ : اس ریوڑ کو آپ پاکستان کو سمجھ لیں اور چرواہا حکومت اب بھی سوچ لیں خاموش رہنا ہے یا کتے کے ہاتھوں مرنا ہے؟

از قلم ہجوم تنہائی

کتا کہانی ...kutta kahani


کتا  کہانی ...
ایک  تھا  آدمی 
اس  نے  کتا پالا  ہوا  تھا  
کتے  کا  خیال  رکھتا  کتے  کی  پروا  کرتا  تھا  
مگر  کتے  کو  نجس  بھی  سمجھتا  تھا  
کتا  بھی  پیار  کرنے  لگا  
اسکا  دل  چاہتا  کے  آدمی  کے  پاؤں  کہتے  آدمی  جب  بھی  کتا  قریب  اتا  ایک  قدم  دور  ہو  جاتا  تھا 
ایک  بار  کتے  نے  آدمی  کے  پاؤں چاٹے  اس  نے  جھڑک  دیا  کتے  کو  اور  پاؤں  دھو  لئے  
آیندہ  جب  بھی  وہ  کتے  کے  پاسس  اتا  کتا  قریب  نہیں  آتا  تھا  
آدمی  کو  اس  پر  پیار  آیا  
اس  نے  جوتا  پہنے  پہنے  ہی  اس  کے  سر  پی  پاؤں  پھیرا 
کتا  ممنون  ہوا  
اب  کتے  کو  پیار  آتا  تو  وہ آدمی  کے  سامنے  لوٹیاں  لگاتا 
آدمی  جواب  میں  جوتے  والا   پاؤں  اس  کے  سر  پر  پھیر  دیتا  تھا 
کتا  اس  میں  بھی  خوش  تھا ...
.
.
.
نتیجہ : پیار  میں  کتے  والی  نہ  کریں ...


kutta kahani...
ek tha admi
us nay kutta pala hua tha
kuttay ka khayal rekhta kuttay ki perwa kerta tha 
magr kuttay ko najis bhi samjhta tha
kutta bhi pyar kerny laga
uska dil chahta kay aadmi kay paaon chatay admi jab bhi kutta qareeb ata ek qadam door ho jata tha
ek bar kuttay ne aadmi kay paaon chatay us ne jhirak dia kuttay ko aur paaon dho liye
ainda jab bhi woh kuttay kay pass ata kutta qareeb nahi aata tha
admi ko us pr pyr aya
us ne joota pehnay pehnay hi us kay sir pe paaon phaira
kutta mamnoon hua
ab kuttay ko pyar aata tau wo aadmi kay samny lautyaan lagata
admi jawab main jootay wala paaon us kay sir pr phair deta tha
kutta is main bhi khush tha...
.
.
.
Moral: pyar main kuttay waali na kerain...

از قلم ہجوم تنہائی

گھونسلا کہانی


گھونسلا کہانی 
ایک تھا گھونسلا 
بنایا تو پرندے نے ہی تھا 
مگر اس کا بچے انڈوں سے نکلے اور اڑ گیے
گھونسلا خالی تھا
اسے اپنا خالی پن کھٹکنے لگا
ایک دن اس پر ایک کوی انڈے دے گئی
گھونسلا خوش ہو گیا
مگر اس کے بچے بھی پر نکللنے کے بعد گھونسلا چھوڑ گیے
گھونسلا خالی رہا
ایک دن جس درخت پر وہ گھونسلا تھا کوئی اسکو کاٹ گیا
گھونسلا زمین پر گر گیا
جاتے موسموں اور لوگوں کی ٹھوکروں سے زمین میں مل گیا
ایک بار ایک پرندہ زمین مے چونچیں مار رہا تھا
اس کی چونچ میں اس گھونسلے کا تنکا آیا
اس نے اٹھایا اور ایک اور نیی جگہ جہاں وہ اور اسکی مادہ گھونسلا بنا رہے تھے لے گیا
اس تنکے کو انہوں نے اپنے نیے گھونسلے میں جوڑ لیا
نتیجہ : گھونسلے کی قسمت میں ہمیشہ تنہائی لکھی ہوتی ہے


از قلم ہجوم تنہائی

yearning heart ost boys over flower






از قلم ہجوم تنہائی

Saturday, October 21, 2017

چھوٹا دماغ کہانی




ایک تھی چڑیا 
ایک دن ایک ابا بیل سے اسکی لڑائی ہوگئی
ابا بیل بولا میں بڑا ہوں میرا دماغ بھی بڑا ہے
چڑیا بولی دماغ میرا بڑا ہے 
دونوں کی بحث بڑھی 
ابا بیل نے چڑیا کو چونچیں مار مار کر زخمی کر دیا
چڑیا روتی رہ گئی 
کوا دور سے انھیں دیکھتا رہا 
پاس آیا بولا 
اگر بڑے کی بات ہے تو ابا بیل کا دماغ بڑا ہے کیوں کہ ابابیل بڑا ہے 
مگر دماغ بڑا ہونے سے زیادہ اہم ہے عقل کس کے دماغ میں زیادہ ہے 
ابا بیل اور چڑیا حیران ہوئے 
اسکا فیصلہ کیسے کریں ؟
کوا بولا 
چھوٹا دماغ پریشان رہتا اور رکھتا ہے 
ابا بیل فورا بولا میں تو بالکل پریشان نہیں رہتا 
مرے خاندان میں آج تک کوئی کبھی پریشان نہیں ہوا 
پریشانی ہوتی کیا ہے ہمیں پتا ہی نہیں ہے 
کوا اور چڑیا ہنس پڑے 
کیوں ہنس رہے ہو ؟
ابا بیل پریشان ہو گیا تھا 
نتیجہ : پریشان عقل مند بھی ہوتے آپ پریشان نہ ہوں 

از قلم ہجوم تنہائی 

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen