Monday, July 17, 2017

تنہائی کو ترسے ہجوم بیچاری


میں اس جہاں میں خوش رہوں تو کیسے 
جہاں سورج آگ برسایے
چلو بھر پانی ڈبو جایے 
بادل گرجے خوف پھیلآیے 
بارش جیسے دل روتا جایے 
دن بھر کام کاج کا روگ
رات جیسے اندھیرے کا سوگ
تارے اتنے ڈھیر گن گن ہارے
سر پر ہمارے سوار ہیں سارے
دنیا جیسے گڑ بڑ گھٹول
اس پہ لوگ گول مٹول
یوں تو دنیا غرض کی ہے ساری
اس پر ہم سے ہے سب کی یاری
مل مل سب سے تھک تھک ہاری
تنہائی کو ترسے ہجوم بیچاری


از قلم  ہجوم تنہائی 

کاملیت

کاملیت انسانوں کا نصیب نہیں ٹھری ازل سے جو ڈھونڈنے نکلے خوبیاں ایک مشکل سے ملے اور جو کمی ڈھونڈی تو 
مجھ میں تجھ میں نکلیں ہزار

یونہی کہانی

یونہی کہانی 
ایک بار یونہی کہانی بنتی گئی 
یونہی بڑھی 
یونہی ختم 
یونہی .....
نتیجہ : یونہی تو بس کہانی تھی ...
مگر یونہی ...بس




از قلم ہجوم تنہائی 

میں اک دیوار اٹھا تا ہوں


میں اک دیوار اٹھا تا ہوں 
اب میں چپ ہو جاؤنگا 
میں ایک اور دیوار اٹھاتا ہوں 
میں اب چپ رہ جاؤنگا 
میں ایک اور دیوار اٹھا رہا ہوں 
میں بولتا ہی جا رہا ہوں
میں اب قید ہوں اپنی تنہائی کے حصار میں
بہت ہجوم ہے اب میرے مدار میں




از قلم ہجوم  تنہائی 

میں ہنستا تھا


میں ہنستا تھا
اتنا کہ لوگ تھے کہتے 
یہ دنیا میں ہنسنے آیا ہے 
میں ہنس کر تھا کہتا 
کبھی رویا تو غضب ڈھا ونگا 
آج جب میں رویا
ساتھ یہ بھی سوچا کیا
میں نے
آج غضب ڈھایا ہے
؟
سوچتے ہوئےیہ
مجھے تھوڑا اور رونا آیا ہے


HaJoOm. E. TaNhAi.

کہیں چہرہ کتابی



کہیں چہرہ کتابی
کسی کے انداز نوابی
کوئی کم سخن پر تیز
کسی کی طبیعت ہنگامہ خیز
کبھی ڈبو دیا جھیل سی آنکھوں نے 
کبھی سایا کیا دراز زلفوں نے
کسی کی معصوم ادا کے اسیر ہوۓ
کسی کی شعلہ بیانی کے آگے تصویر ہوے
مانگ بیٹھے ہم بھی خدا عشق سے
بچ نہ سکے ہم بھی وبا عشق سے
کہا تو بس اتنا کہ ہمیں خزینہ حیات تو عطا کیجیے
ہنس کے جواب ملا یا وحشت کسی ایک پر تواکتفا کیجیے
SVZ

زندگی کہانی


زندگی کہانی
ایک تھی زندگی
گزر رہی تھی راستے میں مقدر سے ٹکرا گئی
مقدر ہاتھی جیسا تھا زوردار طاقت مست ملنگ اسکا بال بھی بیکا نہ ہوا__
زندگی کا حشر نشر ہوگیا وہیں رک کر رو پڑی ۔۔۔
وقت نےدیکھا مگر نظر انداز کر کے آگے بڑھ گیا
کافی وقت بیت گیا دعا طاقت کے روپ میں پاس ای
آئ ۔۔۔ زندگی نے اسکو دیکھا تو نہ چاہتے بھی ہنس دی تم اتنی چھوٹی کمزور سی ہو مجھے کیسے اٹھاؤ گی ؟
دعا چپ رہ گئی۔۔
زندگی نے بہت سے سہارے تلاشے اپنو ں کے احباب کے سب نے بس ایک حد تک سہارا دیا پھر چھوڑ دیا۔۔۔
زندگی وہیں رکی پڑی رہی۔۔۔
دلاسے تسلیاں اسکو ملیں مگر کسی کام نہ آ سکیں
دعا کو زندگی پر ترس آیا اٹھی اور مقدر سے لڑ پڑی ننھی نازک معصوم سی دعا مقدر سے ٹکرا گئی اور جانتے ہیں کیا ہوا ؟
مقدر واپس آیا اور زندگی سے معذرت کی اسے سہارا دیا اور اسکو نیے سفر پرروانہ کردیا۔۔۔
اس بار زندگی نے دعا کا دامن پکڑ کر اپنے ساتھ رکھا تھا۔۔۔
نتیجہ : دعا چھوٹی سی بھی ہو تو عرش تک رسائی رکھتی ہے

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen