میں اس جہاں میں خوش رہوں تو کیسے
جہاں سورج آگ برسایے
چلو بھر پانی ڈبو جایے
بادل گرجے خوف پھیلآیے
بارش جیسے دل روتا جایے
دن بھر کام کاج کا روگ
رات جیسے اندھیرے کا سوگ
تارے اتنے ڈھیر گن گن ہارے
سر پر ہمارے سوار ہیں سارے
دنیا جیسے گڑ بڑ گھٹول
اس پہ لوگ گول مٹول
یوں تو دنیا غرض کی ہے ساری
اس پر ہم سے ہے سب کی یاری
مل مل سب سے تھک تھک ہاری
تنہائی کو ترسے ہجوم بیچاری
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment