کہیں چہرہ کتابی
کسی کے انداز نوابی
کوئی کم سخن پر تیز
کسی کی طبیعت ہنگامہ خیز
کبھی ڈبو دیا جھیل سی آنکھوں نے
کبھی سایا کیا دراز زلفوں نے
کسی کی معصوم ادا کے اسیر ہوۓ
کسی کی شعلہ بیانی کے آگے تصویر ہوے
مانگ بیٹھے ہم بھی خدا عشق سے
بچ نہ سکے ہم بھی وبا عشق سے
کہا تو بس اتنا کہ ہمیں خزینہ حیات تو عطا کیجیے
ہنس کے جواب ملا یا وحشت کسی ایک پر تواکتفا کیجیے
کسی کے انداز نوابی
کوئی کم سخن پر تیز
کسی کی طبیعت ہنگامہ خیز
کبھی ڈبو دیا جھیل سی آنکھوں نے
کبھی سایا کیا دراز زلفوں نے
کسی کی معصوم ادا کے اسیر ہوۓ
کسی کی شعلہ بیانی کے آگے تصویر ہوے
مانگ بیٹھے ہم بھی خدا عشق سے
بچ نہ سکے ہم بھی وبا عشق سے
کہا تو بس اتنا کہ ہمیں خزینہ حیات تو عطا کیجیے
ہنس کے جواب ملا یا وحشت کسی ایک پر تواکتفا کیجیے
SVZ
No comments:
Post a Comment