کہیں چہرہ کتابی



کہیں چہرہ کتابی
کسی کے انداز نوابی
کوئی کم سخن پر تیز
کسی کی طبیعت ہنگامہ خیز
کبھی ڈبو دیا جھیل سی آنکھوں نے 
کبھی سایا کیا دراز زلفوں نے
کسی کی معصوم ادا کے اسیر ہوۓ
کسی کی شعلہ بیانی کے آگے تصویر ہوے
مانگ بیٹھے ہم بھی خدا عشق سے
بچ نہ سکے ہم بھی وبا عشق سے
کہا تو بس اتنا کہ ہمیں خزینہ حیات تو عطا کیجیے
ہنس کے جواب ملا یا وحشت کسی ایک پر تواکتفا کیجیے
SVZ

Comments

Popular posts from this blog

انوکھی کہانی پہلی قسط

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

گندگی کہانی.. gandgi kahani