Sunday, November 19, 2017

ایک سفر اختتامی حد تک



ایک سفر اختتامی حد تک 
قسمت کی دوڑ
ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک کوا ایک کتا ایک لومڑی اور ایک شیر 

نے خرگوش اور کچھوے کی منعقد کی گئی دوڑ میں حصہ لیا 
ابھی دوڑ شروع ہی ہوئی تھی کوا پانی کی تلاش میں اڑ گیا کتا بھوکا اور لالچی تھا تو اس نے دوڑ چھوڑی
اور قصائی کی دکان ڈھونڈنے نکل پڑا
لومڑی کو کھٹے انگوروں میں زیادہ دلچسپی تھی اس دوڑ سے 
بولی میں میٹھے انگوروں کی تلاش میں جا رہی تم لوگ لاگو دوڑ
ان سب کی باتیں سن کر شیر نے سوچا میں تو پہلے سے ہی جنگلے کا بادشاہ ہوں تو اگر میں ہار گیا تو سب احمق جانور میرا مزاق اڑائیں گے اور جانوروں پر میرا رعب بھی کم ہو جائیگا 
اس نے گلہ کھنکارا
بولا میں چوں کہ سب سے زیادہ بڑے عہدے پر ہوں تو میں منصف کے فرائض انجام دیتا ہوں 
خرگوش اور کچھوا حیران پریشان دیکھ رہے تھے یہ کیا ہو رہا ہے 
خیر دونوں نے فیصلہ کیا کہ دوڑ مکمل کرتے ہیں 
ایک 
دو 
تین 
شیر نے کہا تو دونوں نے گنتی کے بعد دوڑنا شروع کردیا 
کچھوا تھوڑا سست تھا دوسرا جانتا تھا اگر بھاگ بھی لے تو ہار جائےگا خرگوش سے 
اس نے ٹہل ٹہل کر سست روی سے اپنا سفر شروع کیا اور اپنی چال سے لطف اٹھاتا سفر کا مزہ لینے لگا
ساتھ ساتھ ہی اپنا سارا تجربہ لکھنا بھی شروع کردیا
جو دیکھا جو محسوس کیا جتنا خوبصورت ماحول ٹھنڈی ہوا حسین منظر دلکش  موسّم آب و ہوا کے مزے  لیتا لکھتا لکھاتھا جب اختتامی حد تک پہنچا تو حسب توقع ہر کوئی اس سے پہلے اختتامی حد کو پہنچ چکا تھا وہ سب سے آخری تھا
کوے نے  ایک ٹپکتی ٹونٹی سے پانی پی کر پیاس بجھائی اور سوچا کیوں نہ اپنی دوڑ بھی مکمل کر لوں 
لومڑی اچھل اچھل کر انگور کی اونچی سی بیل سے انگور کا گچھا توڑنے کی کوشش کرتی رہی پھر انگور کھٹے ہیں کہ کر مایوس ہو کر لوٹنے ہی والی تھی کہ ایک بندر جو پاس سے گزر رہا تھا اسے ترس آیا اس نے اس درخت پر جس سے بیل لپٹی تھی  چڑھ کر اسے ایک گچھا توڑ دیا اس نے مزے لے کر کھایا پھر سوچا چلو دوڑ بھی اب مکمل کر لوں یوں وہ بھی دوڑ مکمل کرنے آگئی
کتے کو قصائی نے بڑا سا گوشت کا ٹکڑا تھما دیا تھا ارد گرد کوئی دریا بھی نہیں تھا اس نے وہیں بیٹھ کر پیٹ بھرا مگر لالچی تو تھا سوچا دوڑ بھی مکمل کر لے کچھ انعام ہی مل جایے گا سو وہ بھی دوڑ مکمل کرنے لگا
خرگوش جو سب سی زیادہ پرجوش تھا اور اس کو بوہت شوق بھی تھا اس دوڑ کو جیتنے کا اس نے بھی دوڑ مکمل کی تھی وہ سب سی پہلے بھاگ کر پوھنچا تھا مگر باقی جانوروں نے اسکا یقین نہیں کیا سب جانوروں نے فیصلہ کیا کہ شیر سے منصفی کر وا لیں 
شیر سویا پڑا تھا 
دیکھو ذرا منصف کو اس دوڑ میں دلچسپی خاک پتھر بھی نہیں تھی آرام سی سو گیا 
جانوروں نے جگایا اسے تو آنکھیں مل کر بولا پچھلی بار کون جیتا تھا؟
سب نے بتایا تب تو کچھوا جیتا تھا مگر تب ہم دوڑ کا حصہ نہیں تھے 
شیر نے کوئی توجہ نہیں دی رعب سے بولا 
میں منصف ہوں میں فیصلہ کرتا ہوں کچھوا چوں کہ پہلے جیت چکا ہے تو وہی اصلی فاتح ہے 
جانور اس فیصلے سی مطمئن نہیں تھے مگر سب شیر سے ڈرتے تھے 
اس فیصلے کو مکمل طور پر غیر مصنفانہ سمجھتے ہوئے بھی اپنی شکست تسلیم کر لی 
کچھوا کہاں ہے مجھے اسے فتح کا نشان دینا ہے ؟
شیر نے فاتح کا نشان ایک جڑی بوٹیوں کا ہار لہرایا
وہ جا چکا ہے
خرگوش نے اداسی سے بتایا 
اس نے اس سفر کی روداد پر ایک کتاب لکھ ڈالی ہے اور اب وہ کسی ناشر کی تلاش میں نکلا ہے تا کہ اس کتاب کو شائع کروا سکے 
شیر ہنسا ہار پھینک کر اپنے کام کرنے نکل گیا باقی جانور بھی ایک ایک کر کے نکل گیے 
اب صرف خرگوش بچا تھا اصلی فاتح فتح کے نشان کے ساتھ مگر وہاں اب کوئی موجود نہیں تھا جو اسے فاتح مان لے 
نتیجہ: جو کام آپکو خوشی دے اسے اپنے لئے ضرور کرنا چاہیے 
اور 
ہر چیز ہر کسی کے لئے نہیں ہوتی نہ ہی ہر کوئی جس کی جستجو میں رہتا وہ اسے سچ مچ چاہیے بھی ہوتی ہے کچھ لوگ بس یونہی آپ کے مقابل آجاتے مقابلہ کرنے جبھی تو ہر جیتنے والا اس قابل نہیں ہوتا کہ جیت جائے 
 از قلم ہجوم تنہائی

Friday, November 17, 2017

کسی کی کوئی کہانی.... kisi ki koi kahani



کسی کی کوئی کہانی
ایک بار کسی کا برا وقت چل رہا تھا کوئی پاس نہ تھا اسکے 
کسی کو کوئی پوچھتا بھی نہیں تھا
کسی کو عادت بھی ہو گئی کوئی بھی اسکے ساتھ نہ ہو تو بھی کسی کو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا تھا
ایک بار کسی کا گزر اندھیرے راستے سے ہوا ٹٹول ٹٹول کر چلتا
اچھلتا گرتا سنبھلتا کسی کی مشکل کی کوئی انتہا نہ تھی
کوئی چراغ لئے گزرا اسی راستے سے تو حیرانی سے پوچھ بیٹھا
کسی سے
کیا کرتے ہو؟
کسی کی آنکھوں میں آنسو آ گیے
اندھیروں میں ٹٹولتا ہوں کھو دیا ہے میں نے مرے ساتھ مجھ سا ایک میرا سایا بھی تو تھا ...
کوئی چراغ کا نور اس پر برسا کر بولا 
یہ رہا ؟
کسی نے مڑ کر دیکھا ہچکیاں لے کر رو پڑا 
اندھیرے میں مجھے کبھی یہ ملا نہیں  
کیا یہ بھی اندھیروں میں ساتھ چھوڑ جاتا ؟
کوئی مسکرا دیا
اور چراغ کو پھونک مار کر بجھا دیا
نتیجہ : برا وقت چل رہا ہو تو ساتھ کوئی نہیں دیتا اگر کوئی دے دے تو مان لو برا وقت نہیں آیا ابھی 

از قلم ہجوم تنہائی 

Kisi ki koi kahani

ek baar kisi ka bura waqt chal reha tha  koi paas na tha us ke
kisi ko koi pochta bhi nahin tha
kisi ko aadat bhi ho gai koi bhi uske saath na ho tu bhi kisi ko koi khaas frq nahin prta tha
aik baar kisi ka gzr andheray raasste se hua tatol tatol kar chalta 
uchlta girta sanbhalta kisi ki mushkil ki koi inteha na thi
koi chiraagh liye gzra usi rastay say tu heraani say poch betha
kisi se
kia krtay ho>?
kisi ki aankhon main aansooo aagayay
andheron main tatolta hun kho dia hay main nay meray sath mujhsa ek mera saaya bhi tu tha
koi chiraagh ka noor us pr barsa kr bola
yeh raha?
kisi ne mur kr dekha hichkiaan le kr ro para
andheron main mujhay kabhi yeh mila nahin
kia yeh bhi andheron main sath chor jaata ?
koi muskra dia
aur chiraagh ko phoonk maar kr bujha gaya 
nateeja : bura waqt chal raha ho tu sath koi nahin deta agar koi de de tu maan lo bura waqt nahin aaya abhi
by hajoom e  tanhai 

ہجوم تنہائی کہانی... hajoom e tanhai kahani



ہجوم تنہائی کہانی

ایک تھی تنہائی
تنہائی جیسی ہی تھی 
اسے ہجوم سے کوئی سروکار نہیں تھا اسے تنہا رہنا پسند تھا
ہجوم کو اسکی تنہائی پسند طبیعت بالکل پسند نہیں تھی ہمیشہ تنہائی کی تنہائی میں مخل ہو جاتا 
ایک دن تنہائی تنہائی میں بیٹھی تھی کہ اسکے حلقہ تنہائی میں اچانک شور ہوا
وہ گھبرا کر اٹھ کر باہر آئ کیا دیکھتی ہے ایک ہجوم مقابل ہے 
ہجوم اسے دیکھ کر خوش گوار انداز میں مسکرایا
تنہائی جواب میں رو دی
نتیجہ : ہجوم مقابل ہو تو تنہائی بے موت ماری جاتی ہے 


از قلم ہجوم تنہائی

Hajoom e tanhai kahani
ek thi tanhai tanhai jesi hi thi 
usaay hajoom se koi sarokaar nahin tha usay tanha rehna psnd tha
hajoom ko uski tanhai pasand tabyat bilkul pasand nahin thi 
hamesha tanhai ki tanhai main mukhal ho jata tha 
ek din tanhai tanhai main bethi thi k uske halqah tanhai main achanak shor hua
woh ghabra kar uth kar baahar aai kia dekhti hay aik hajoom muqabil hay 
hajoom usay dekh kar khush gawaar andaz main muskraya 
tanhai jawab main ro di
nateeja : hajoom muqabil ho tu tanhai be mot maari jati hay 

by hajoom e tanhai 

Tuesday, November 14, 2017

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani


 د کھی رات کہانی...
یہ ایک دکھی کہانی ہے...
رلا دیتی ہے...
پڑھننے والے کو...
مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے...
یہ جان کے کہ
در اصل یہ ایک...
.
.
.
دکھی کہانی نہیں ہے... 

:نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟ 


Dukhi raat kahani
yeh ek dukhi kahani hay 
rula deti hay
perhnay walay ko
magar likhne waala muskra raha hay
yeh jaan k 
dar asal yeh ek 




.
.
.
dukhi kahani nahi hay 
moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log?


by hajoom e tanhai 
از قلم ہجوم تنہائی

sachi kahani....سچی کہانی...


سچی کہانی...
میں جب کالج جاتی تھی تو میری وین میں ایک لڑکی تھی...
میں روز اپنے گھر اترتے ہوئے اسے خدا حافظ کہتی تھی...
وہ جواب میں زوردار آواز میں کہتی تھی الله حافظ،...
ایک دن مجھے لگا شاید وو مجھے یہ جتاتی ہے کے مجھے
بھی الله حافظ کہنا چاہیے
ایک دن میں نے اپنے گھر اترتے ہوئے کہا...
الله حافظ...
اس نے فوری جواب دیا...

خدا حافظ...

by hajoom e tanhai 

sachi kahani 
main jab college jaati thi tu meri van main ek larki thi 
main roz apne ghar utartay hue usay khuda haafiz kehti thi
woh jawab main zordaar awaaz main kehti thi Allah hafiz 
ek din mujhay laga shayad woh mujhay yeh jatati hay k mujhay bhi Allah hafiz kehna chahyay
so ek din main nay apne ghar utartay hue kaha 
Allah hafiz
us nay foraan jawab dia






Khuda hafiz
.از قلم ہجوم تنہائی

Monday, November 13, 2017

Farigh kahani...by hajoom e tanhai فارغ کہانی ...





Farigh kahani...
ek bar do kuttay ler rehay thay...
ek ne dosre ko kaha tum kuttay...
dosre ne kaha tum mujhse baray kuttay...
pass se ek aur kutta guzar reha tha bola tum dono chotay kuttay...
main bara kutta...
ab pehlay walay dono kuttay bolay hum baray kuttay hain...
itnay main se ek gadha wehan se guzra... unka jhagra suna...
us ne kaha tum sab kuttay ho mager bara main houn...
uski baat sun k pass hi rerhay se jutta ghora jo ongh reha tha utha...
q ler rehay ho nend kharab kerdi chotay motay gadhay aur kutto...
yeh sun k sab ghusay main ghoray k peechay lag gayay...
abhi b lagay hue hain...
hum sab bethay bs perh rehay hain yeh kahani...
aur aisi kahanyaan...
Moral: yeh qoum farigh hay...
isay masroof kijye...
saray maslay khatam ho jainge...

by hajoom e tanhai 

فارغ  کہانی ...
ایک  بار  دو  کتے  لڑ  رہے  تھے ...
ایک  نے  دوسرے  کو  کہا  تم  کتے ...
دوسرے  نے  کہا  تم  مجھ سے  بڑے کتے ...
پاسس  سے  ایک  اور  کتا  گزر  رہا  تھا  بولا  تم  دونوں  چھوٹے  کتے ...
میں  بڑا کتا ...
اب  پہلے  والے دونوں کتے  بولے  ہم  بڑے  کتے ہیں...
اتنے میں  سے  ایک  گڑھ  وہاں  سے  گزرا ... انکا  جھگڑا  سنا ...
اس  نے  کہا  تم  سب  کتے  ہو  مگر  بڑا  میں  ہوں ...
اسکی  بات  سن   کر  پاسس  ہی  ریڑھے سے  جتا  گھوڑا  جو  اونگھ  رہا  تھا  اٹھا ...
کیوں  لڑ  رہے  ہو  نیند  خراب  کردی  چھوٹے  موٹے  گدھے  اور  کتوں...
یہ  سن  کر  سب  گھسے  میں  گھوڑے  کے  پیچھے لگ  گیے ...
ابھی  بھی  لگے  ہوئے  ہیں ...
ہم  سب  بیٹھے  بس  پڑھ  رہے  ہیں  یہ   کہانی ...
اور  ایسی کہانیاں...
نتیجہ : یہ  قوم  فارغ  ہے ...
اسے  مصروف  کیجیے ...از قلم ہجوم تنہائی

چرواہا کہانی


چرواہا کہانی
ایک تھا چرواہا اس کا ایک ریوڑ تھا
اس میں ٢٥ بکریاں ١٥ دنبے ١٨ گایے دو کتے تھے
کتوں کا کام ریوڑ کی حفاظت کرنا تھا 
ایک کتے کو کتاپا سوجھا دوسرے سے بولا بکریاں اور گایے تو ٹھیک ہے ہم دنبوں کی حفاظت کیوں کریں
عجیب سے ہیں
دوسرا کتا متفق تو نہیں تھا مگر چپ رہا
پہلے کتے نے دنبوں کو کاٹنا شروع کر دیا دانت مارتا دنبے سخت جان تھے
ایک دو تو بیمار پڑے پھر انہوں نے جوابا کاٹنے کی کوشش کی مگر ایک تو دنبہ معصوم جانور ہوتا دانت بھی نہیں مار پاتے
خیر ایک دنبے مر گیے چرواہا نے کہا چلو خیر ہے ابھی ١٢ دنبے باقی ہیں
اب کتے کو عادت بھی پڑ گئی تھی اس نے گائے کو بھی کاٹنا شروع کیا
ایک دو گایے بھی مر گئیں کتے نے بکریوں کو کاٹنا شروع کیا وہ سب سے کم جان تھیں
ایک دو نہیں دس بکریاں اس کے کاٹنے سے مر گئیں چرواہے کو ہوش آیا
اس نے سوچا کتے کو مار دے
اس نے فیصلہ کیا تو بکریوں گایوں دنبوں سب نے حمایت کی مگر دوسرے کتے نے کہا ٹھیک ہے اس نے بکریاں مار دیں مگر گایے اور بکریاں اب نہیں ماریں گے لیکن دنبوں کو مارنے دیں
چرواہا حیران بیٹھا دونوں کتوں کی سن رہا
بکریاں در چکی ہیں گائے ابھی بھی سوچ رہی ہیں دنبے کو مرنے دیں یا نہیں کتا ابھی بھی خون خوار ہے
دنبے تیل دیکھ رہے اور تیل کی دھار
نتیجہ : اس ریوڑ کو آپ پاکستان کو سمجھ لیں اور چرواہا حکومت اب بھی سوچ لیں خاموش رہنا ہے یا کتے کے ہاتھوں مرنا ہے؟

از قلم ہجوم تنہائی

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen