قیامت کا سوچا کبھی ؟
یہی وجود یہی مٹی دوبارہ بنا دیا جایگا
جنّت کا سوچا کبھی ؟
خواہش ہی نہ رہے گی تشنگی تو چھوڑ
دوزخ کا سوچا کبھی ؟
ایک یہی تو اپنے اعمال کا پھل ہوگا
مگر روح کا کیا ہوگا ؟
اسے تو موت بھی نہ آیگی
نہ اب نہ تب
اور ایک روح ہی تو بے چین رہتی ہے
روح کا کیا ہوگا ؟
روح کا سوچا کبھی ؟
از قلم ہجوم تنہائی
یہی وجود یہی مٹی دوبارہ بنا دیا جایگا
جنّت کا سوچا کبھی ؟
خواہش ہی نہ رہے گی تشنگی تو چھوڑ
دوزخ کا سوچا کبھی ؟
ایک یہی تو اپنے اعمال کا پھل ہوگا
مگر روح کا کیا ہوگا ؟
اسے تو موت بھی نہ آیگی
نہ اب نہ تب
اور ایک روح ہی تو بے چین رہتی ہے
روح کا کیا ہوگا ؟
روح کا سوچا کبھی ؟
از قلم ہجوم تنہائی