Friday, January 12, 2018

Aqwal zareen,اقوال زریں۔۔

*زندگی میں ایسا انسان بنو جسے اگر جنگل میں چھوڑ آیا جائے تو وہ وہاں اپنا گھر بنا کر رہنے لگے ساتھ ہی اوپر کی منزل کرایئے پر چڑھا کر اپنی آمدن بڑھا کے۔۔۔
*ایک تھا بکرا 
ایک تھا بھیڑیا 
بھیڑیا آیا اور بکرے کو کھا گیا۔۔
نتیجہ: زندگی اس میں بھیڑیا ہے اور آپ بکرا۔۔ کچھ کر لع تاکہ کہانی بس اتنی سی نہ رہ جائے۔۔
*کھانا اور مرجانا  زندگی کا یہ مقصد نہیں ہوتا
*محبت بھینس جیسی ہوتی ہے۔۔
کیا کالی؟
نہیں
کیا موٹی؟
نہیں بھئ۔۔
پالتو ہوتی محبت۔۔ مگر صرف چند لوگ پالتے ہیں اسے
باقی سب دوسروں سے فائدہ اٹھاتے ہیں
*بھینس کے گوبر سے آپ اپلے بنا سکتے ہیں مگر ان اپلوں سے آپ بھینس نہیں بنا سکتے
*بارشوں سے کہہ دو کہیں اور جا برسیں۔۔
کہدو۔۔ کہنے میں کیا جاتابڑا سن لینی بات
انجام:موسموں سے جنگ بے کار ہوتی ہے خاص طور سے اگر آپ اپنے اندر کے موسموں سے لڑیں۔۔
*میرا دل کنواں تیل کا
تو اس کنوئیں کا مینڈک
نتیجہ: شاعر کی چالاکی دیکھو تیل کے کنوئیں میں مینڈک نہیں ہوتے
*چڑیا اڑی
کبوتر اڑا
چیل اڑی
کیل۔۔۔
نہیں اڑ سکی
دیوار میں لگی تھی نا۔۔
*مٹر گشت کر رہی ہیں دماغ میں
سوچیں تو تھکتی بھی نہیں ہیں۔۔
نتیجہ: سوچتے ہوئے ٹہلنے سے وزن بھی کم ہو سکتا
* جو ہوتی لازم حسرتوں کی نماز جنازہ
میرا دل ہر دم مصروف نماز ہوا کرتا
نتیجہ:حسرتیں فل میں دفن کیجئے مگر انکی قبر پر روز مت جائیے۔۔۔
*کل ہی اپنی چھتری پھینک دی تھی کوڑے میں
آج سارا دن کھل کر برسے بادل۔۔
نتیجہ: اپنی چھتری سنبھال کر رکھا کریں جانے کب موسم بدل جائے۔۔
*جلتا ہوں اندر سے میں۔
جب جلاتا ہوں دل اپنا۔۔
نتیجہ : مت جلیں بس جلائیں۔۔
* ایک دنیا میں ہو رہا ہے چراغاں۔۔
بس مجھ میں ہی پھیلتے جا رہے کیوں اندھیرے۔۔
نتیجہ: آپ کے اندر لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہو تو آپ حکومت کو نہیں کوس سکتے۔۔۔
*خود غرضی
موقع پرستی
بے وفائی
جھوٹ
کینہ
نفرت
منافقت
چور بازاری
کمینگی
دھوکہ دہی
کی بو نہیں ہوتی۔۔
اگر ہوتی تو دنیا کا بد بو سے دم گھٹ جاتا
*میں بھی مسکرا دیتا
زندگی موقع تو دیتی
نتیجہ:زندگی کے آسرے پر نہ رہو یہ کسی کو ہنستے نہیں دیکھ سکتی
*میری آنکھ کھلی تو صدیاں بیت چکی تھیں۔۔
میں بس لمحہ بھر کے لیئے سویا تھا
نتیجہ: جاگئے اگر جاگ سکیں تو
از قلم ہجوم تنہائی

احمق کچھوا کہانی۔۔۔ahmaq kachwa kahani

Ahmaq Kachwa kahani
Ek tha kachwa
Ahista ahista chalta rehta
Chaltay chaltay thak bhi jata
Usay ek din khayal aaya
Woh ju bojh apne sath liye phir raha uski wajah sy thak jaya karta hay woh
Us ne apna khol utara aur bin khol ky rengna shuru kr dia
Ab bojh tu kam ho gaya tha mgr
Usko raste k sab pathar kantay chubhnay lgay thay
Jisam chil.gaya tha
Wapis aaya aur apna khol pehn lia dobara
Nateeja : ahmaq tha.. koi khud ko peechay chor kr kabhi aagay berh paya hay kia?

احمق کچھوا کہانی۔
ایک تھا کچھوا
آہستہ آہستہ چلتا تھا ۔۔
چلتے چلتے تھک بھی جاتا تھا
اسے ایک دن خیال آیا
وہ جو بوجھ اپنے ساتھ لیئے پھر رہا اسکی وجہ سے تھک جاتا ہے وہ۔۔
اس نے اپنا خول اتارا اور بن خول کے رینگنا شروع کر دیا
اب بوجھ تو کم ہو گیا تھا مگر
اسکو راستے کے پتھر کانٹے سب چبھنے لگے تھے
جسم چھل گیا تھا
واپس آیا اور اپنا خول پہن لیا دوبارہ
نتیجہ: احمق تھا۔۔ کوئی خود کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ پایا ہے کیا؟
از قلم ہجوم تنہائی

Thursday, January 11, 2018

yeh tu hay short urdu poem یہ تو ہے ...

yeh tau hay ...
main be waja houn...
maslas ka ek kona jesay...
na ho tau darar bun jati hay...
maslas adhora reh jata hay...
mager jab maslas bun jata hay...
mje nahi dekhta koi...
maslas ko dekhtay hain...
kitna mukamal hay 
main shayad be waja houn...
mery na honay se ferk perta hay...
main maslas ka konsa kona houn...?
kia ferk perta hay...
main be waja houn...

یہ   تو  ہے  ...
میں  بے  وجہ  ہوں ...
مثلث  کا  ایک  کونہ  جسے ...
نا  ہو  تو  دراڑ  بن  جاتی  ہے . ..
مثلث  ادھورا  رہ  جاتا   ہے ...
مگر  جب  مثلث بن  جاتا  ہے ...
مجھے   نہیں  دیکھتا    کوئی ...
مثلث کو  دیکھتے  ہیں ...
کتنا مکمل ہے 
میں  شاید   بے  وجہ  ہوں ...
میرے   نا  ہونے  سے  بس  فرق  پڑتا  ہے ...
میں  مثلث کا  کونسا  کونہ  ہوں ؟ 
کیا  فرق  پڑتا  ہے ...
میں  تو  بے  وجہ  ہوں ...

از قلم ہجوم تنہائی

pagal ki aik aur kahani... پاگل کی ایک اور کہانی


pagal ki aik aur kahani 

logo ki nazar main woh pagal tha...
sir jhukayay koi nadeeda nuqtay pe nazar jamayay ghanto betha rehy...
pagal hua na...
mujhe nahi laga tha...
jantay hain q...
us se bara pagal main tha...
jo kae ghanto se use dekh reha tha...
aur woh log b...
jinho ne us pe ghor kia...
wo kuch nahi ker reha tha...
aur ap use kuch nahi kertay hue dekhtay jatay thay...
pagal ap b tau huay na...

Moral: jab samjh nahi ata tau keh detay hain us ne ajeeb likha tha...
ajeeb tau main houn aap ajeeb nahi hue kia?


پاگل کی ایک اور کہانی 
لوگوں  کی  نظر  میں  وہ  پاگل  تھا ...
سر  جھکایے  کوئی  نادیدہ  نقطے  پہ نظر  جمایے گھنٹوں  بیٹھا  رہے ...
پاگل  ہوا  نا...
مجھے  نہیں  لگا  تھا ...
جانتے  ہیں  کیوں ...
اس  سے  بڑا پاگل  میں  تھا ...
جو  کئی گھنٹوں  سے  اسے  دیکھ  رہا  تھا ...
اور  وہ  لوگ  بھی ...
جنہوں  نے  اس  پہ  غور  کیا ...
وہ  کچھ  نہیں  کر  رہا   تھا ...
اور  آپ   اسے  کچھ  نہیں  کرتے  ہوئے  دیکھتے  جاتے  تھے ...
پاگل  اپ  بھی  تو  ہوے  نا ...
نتیجہ  : جب  سمجھ  نہیں  آتا  تو  کہ  دیتے  ہیں  میں  نے  عجیب  لکھا  تھا ...
عجیب  تو  میں  ہوں  مانا  آپ  عجیب  نہیں  ہوئے  کیا ؟


از قلم ہجوم تنہائی

Wednesday, January 10, 2018

انجانے راستے

انجانے سے ہیں راستے
ہم تم مگر سنگ ہیں چلے۔۔
پاہی لیں گے ہم منزل کبھی۔۔
ڈھونڈے گی پھر دنیا ہمیں۔۔
میں گمشدہ ہوں
ضد پر اڑا ہوں
منزل مجھے خود آکے ملے۔۔
بھاگتے ہوئے میں تھک  چکا ہوں۔۔۔
میں غمزدہ ہوں
ٹھکرایا گیاہوں
کوئی مجھے ہے کھو کے چلا
کسی کو میں پڑا ملا ہوں۔۔۔

کوئی ہاتھ پکڑ کر اٹھانے نہ آئے۔۔
کوئی ہم قدم ہو کر نہ رستے بتائے۔۔
ٹھان لو دل میں جو ہو کچھ عزم
پھر آسمان تک ارادے لگا لیں کمند۔۔
انجانے سے ہیں راستے
کوئی چلے سنگ ورنہ ہم تو چکے
پالے گی ایکدن خود منزل ہمیں
ڈھونڈے گا پھر زمانہ ہمیں۔۔
نہ خواب کوئی ہے نہ ہے امنگ
مجھ میں چھڑی ہے مجھ سے ہی جنگ
جیت بھی میری ہے میری ہی ہار۔۔
ہمت نہ ہارنا تم بس اس بار۔۔
اپنے سے لگیں گے پھر یہ راستے۔۔
جو سنگ چلے ہیں بنے اپنے میرے۔۔
راہیں نئی ہیں نئی منزل میری۔۔
سنگدل دنیا۔۔ ایسی کی تیسی تیری


از قلم ہجوم تنہائی

Pakistani drama a blog


ہمارا ڈرامہ اور ہماری ثقافت۔۔
کہتے ہیں ڈرامہ آپکے ملک کا عکاس ہوتا ہے ڈرامے میں گھریلو مسائل کی منظر کشی کی جاتی جس سے لوگ اپنے آپ کو اس ڈرامے کے کرداروں میں دیکھتے ہیں اور تفریح میں ہی زندگی کے حقائق جان کر ان سے سیکھتے ہیں۔۔ مگر کیا ہمارا ڈرامہ اپنی زمہ داری پوری کر رہا۔۔
تفریحی صنعت ہماری ڈرامے کو تفریح سے کچھ آگے ہی لے جا چکی ہے۔۔ کوئی بھی ڈرامہ اٹھا کر دیکھ لیں شادی موضوع ہے جس میں شوہر ظالم بیوی مظلوم ہے ہر دوسرے منظر میں عورت کسی نہ کسی ظلم اور زیادتی پر روتی پیٹتی نظر آتی ہے ان ڈراموں کی رو سے اگر پاکستانی معاشرے کا خاکہ بنایا جائے تو پاکستانی مرد بے وفا سنگدل عورتوں کی عزت نہ کر نے والے بے حس نکھٹو ہیں جن کا من پسند مشغلہ گھر کی خواتین پر ہاتھ اٹھانا ہے۔۔ ایک ڈرامہ مقبول ہوا خواتین سے زیادتی کےمتعلق۔۔ اور اب تک اس موضوع پر ہر طرح کا ڈرامہ بن چکا جس میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے والوں میں اسکا سوتیلا باپ چچا ماموں جیسے رشتے ملوث ہیں۔۔ اور تو اور اسپتال میں کومے کی مریضہ تک اسکا شکار ہے۔۔ نکاح پر نکاح کرنے جیسے قبیح فعل پہلی شادی چھپا کر دوسری کر لینے اور شادی ہو سکنے یا نہ ہو سکنے پر دشمنی نبھاتی بہنیں سہیلیاں۔۔ ان ڈراموں کو دیکھ کر حقیقتا اپنی زندگی کے مسائل سہل اور اچھے لگنے لگتے۔۔ تفریح تو دور ابھی کل ہی ایک ڈرامے میں بھائی کو بہن کو پیٹتے دیکھ کر اتنا جی مکدر ہوا کہ ٹی وی ہی بند کر دیا۔۔ بعد میں ایک بہن طلاق ہونے پر غصے میں تھی اتنا کہ بھائی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو الٹا تپ گئ۔۔ مطلب کوئی حد ہوتی ہے کوئی لاجک کوئی عقل کا سرا پکڑائے مجھے کہ آخر اس سب میں تفریح کہاں ہے؟۔ اوپر سے ہندوستانی ڈراموں کی نقل میں بے شمار ڈرامے نہایت رومان پرور مناظر سے بھرے نظر آتے جن میں زبردستی کا رومان دکھانے پر مجبور ہیرو ہیروئن اتنے جھجکے ہوئے انداز میں فلمبند کراتے کہ دیکھ کر غصہ ہی آجائے۔۔ اوپر سے ایک جملہ پورا اردو کا بولنا محال ہے بے وجہ انگریزی بھرتی کے جملے کہ آجکل کوئی ایک ڈرامے کا ایسا مکالمہ کوئی ایک جملہ یاد نہیں رہ پاتا ۔۔ تین اداکار ہیں جو ہر دوسرے ڈرامے میں نظر آتے۔۔ بڑی عمر کے مرد اداکار جب اپنی بچیوں کی عمر کی لڑکی کے ساتھ شادی کی بات کرتے یا ان پر ہاتھ اٹھاتے نظر آتے تو دل کرتا کہ ایک انکو بھی لگا دی جائے۔۔ نئے ٹیلنٹ کے نام پر جو فنکار آرہے ایک جملہ سیدھا اردو میں بولنا انکے لیئے محال ہے۔۔پھر کہتے پاکستانی پاکستانی ڈرامہ سے زیادہ ہندوستانی ڈرامہ دیکھنا پسند کرتے سو انکو ہندوستانی ڈرامے خریدنے پڑتے۔۔
اچھا ؟۔۔ مگر اگر آپ نہ خریدیں تو کہاں سے دیکھیں گے پاکستانی عوام غیر ملکی مواد؟۔۔
ہندوستانی ڈراموں کے بے شرم مناظر انکے مختصر لباس اور غیر مانوس زبان کس طرح ہمارے معاشرے کو کسی اور نہج پر لیئے جا رہی اس بات کا احساس تک نہیں۔۔ لوگوں کی زبان پر ہندی کے الفاظ چڑھتے جا رہے۔۔ کیونکہ زبان زد عام ہیں۔۔ اردو کے الفاظ پاکستانی ڈراموں سے منہا ہو رہے ان سے کیا گلہ۔ اب نئی پود کو دیکھ لیں آج سے کچھ سال پہلے تک جن موضوعات کو گھر پر زیر بحث لانا پسند نہیں کر تے تھے اب کھلے ڈلے انداز میں ان پر بات ہوتی۔۔ گرل فرینڈ شادی سے پہلے یا بعد کے معاملات جائز و ناجائز اولاد جیسے موضوعات ۔۔ پھر سب حیران ہوتے پاکستان میں ضبط اور برداشت ختم ہوتا جا رہا۔
اسی وجہ سے نا۔۔ہم وہی  کچھ ہوتے جو ہم کہتے ہم وہی کہتے جو ہم دیکھتے ہم وہی دیکھتے جو ہمیں دکھایا جاتا۔۔ صرف دکھانا اچھا شرو ع کر دیں تو کم ازکم نئے کچے زہن تو کچھ اثر قبول کریں گے۔۔ رحم کریں پاکستانی عوام پر۔۔ ان بے تکے غیر ضروری موضوعات کو چھوڑ کر نئے بچوں جوانوں کے مسائل پر ہلکے پھلکے ڈرامے بنائیں تا کہ عوام کو تفریح ملے ہم اسی سنہری دور میں واپس جائیں جہاں ان کہی تنہائیں کششاور آسشیانہ جیسے ڈرامے بنتے تھے تو لوگ اپنا ہر کام چھوڑ کر بیٹھ کر دیکھتے تھے ۔۔
اور برائے مہربانی بے تکے ہندوستانی ڈراموں سے ہماری جان چھڑائیں ۔۔ یا کم از کم انکو بھی ڈب کر کے چلائیں تا کہ جو لوگ اردو بھولتے جا رہے کم از کم ہندی نہ سیکھیں۔۔


از قلم ہجوم تنہائی

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen