نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Aqwal zareen,اقوال زریں۔۔

*زندگی میں ایسا انسان بنو جسے اگر جنگل میں چھوڑ آیا جائے تو وہ وہاں اپنا گھر بنا کر رہنے لگے ساتھ ہی اوپر کی منزل کرایئے پر چڑھا کر اپنی آمدن بڑھا کے۔۔۔
*ایک تھا بکرا 
ایک تھا بھیڑیا 
بھیڑیا آیا اور بکرے کو کھا گیا۔۔
نتیجہ: زندگی اس میں بھیڑیا ہے اور آپ بکرا۔۔ کچھ کر لع تاکہ کہانی بس اتنی سی نہ رہ جائے۔۔
*کھانا اور مرجانا  زندگی کا یہ مقصد نہیں ہوتا
*محبت بھینس جیسی ہوتی ہے۔۔
کیا کالی؟
نہیں
کیا موٹی؟
نہیں بھئ۔۔
پالتو ہوتی محبت۔۔ مگر صرف چند لوگ پالتے ہیں اسے
باقی سب دوسروں سے فائدہ اٹھاتے ہیں
*بھینس کے گوبر سے آپ اپلے بنا سکتے ہیں مگر ان اپلوں سے آپ بھینس نہیں بنا سکتے
*بارشوں سے کہہ دو کہیں اور جا برسیں۔۔
کہدو۔۔ کہنے میں کیا جاتابڑا سن لینی بات
انجام:موسموں سے جنگ بے کار ہوتی ہے خاص طور سے اگر آپ اپنے اندر کے موسموں سے لڑیں۔۔
*میرا دل کنواں تیل کا
تو اس کنوئیں کا مینڈک
نتیجہ: شاعر کی چالاکی دیکھو تیل کے کنوئیں میں مینڈک نہیں ہوتے
*چڑیا اڑی
کبوتر اڑا
چیل اڑی
کیل۔۔۔
نہیں اڑ سکی
دیوار میں لگی تھی نا۔۔
*مٹر گشت کر رہی ہیں دماغ میں
سوچیں تو تھکتی بھی نہیں ہیں۔۔
نتیجہ: سوچتے ہوئے ٹہلنے سے وزن بھی کم ہو سکتا
* جو ہوتی لازم حسرتوں کی نماز جنازہ
میرا دل ہر دم مصروف نماز ہوا کرتا
نتیجہ:حسرتیں فل میں دفن کیجئے مگر انکی قبر پر روز مت جائیے۔۔۔
*کل ہی اپنی چھتری پھینک دی تھی کوڑے میں
آج سارا دن کھل کر برسے بادل۔۔
نتیجہ: اپنی چھتری سنبھال کر رکھا کریں جانے کب موسم بدل جائے۔۔
*جلتا ہوں اندر سے میں۔
جب جلاتا ہوں دل اپنا۔۔
نتیجہ : مت جلیں بس جلائیں۔۔
* ایک دنیا میں ہو رہا ہے چراغاں۔۔
بس مجھ میں ہی پھیلتے جا رہے کیوں اندھیرے۔۔
نتیجہ: آپ کے اندر لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہو تو آپ حکومت کو نہیں کوس سکتے۔۔۔
*خود غرضی
موقع پرستی
بے وفائی
جھوٹ
کینہ
نفرت
منافقت
چور بازاری
کمینگی
دھوکہ دہی
کی بو نہیں ہوتی۔۔
اگر ہوتی تو دنیا کا بد بو سے دم گھٹ جاتا
*میں بھی مسکرا دیتا
زندگی موقع تو دیتی
نتیجہ:زندگی کے آسرے پر نہ رہو یہ کسی کو ہنستے نہیں دیکھ سکتی
*میری آنکھ کھلی تو صدیاں بیت چکی تھیں۔۔
میں بس لمحہ بھر کے لیئے سویا تھا
نتیجہ: جاگئے اگر جاگ سکیں تو
از قلم ہجوم تنہائی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...