Wednesday, October 21, 2020

زندگی سے ہو ہمیں کیا شکوہ

زندگی سے ہو ہمیں کیا شکوہ۔۔قسمت سے سب ہی خار لیئے۔۔
کچھ درد ہمارے اپنے  تھے کچھ اپنوں سے ہم نے ادھار لیے۔۔
کہتے ہیں آخری وقت آئے پھر جاتی ہے دنیا آنکھوں سے۔۔


کچھ منظر نگاہوں کو نہ جچے کچھ دنیا نے دل سے اتار لیئے۔
کچھ فسوں  تھا ایسا دو پہروں میں کہ شام زیست کھنچی چلی آتی تھی۔۔
کچھ اندھیرے بھی ہمارے پیچھے تھے کچھ ہم نے کسی سےمستعار لیے۔۔
اسے شکوہ رہا  ناآشنائی کا بے دردی کا بے نوائی کا۔۔
کچھ ہم بولے نہ کبھی اپنے لیئے
۔ کچھ اسکے لفظ  دل میں اتار لیئے۔۔
پل پل گنتے یوں گزاری جیسے زندگی ملی ہو خوب ساری۔۔
کچھ دن رات گزرے دبے پائوں کچھ رات دن انتظار میں گزار لیئے۔
حساب دوراں کے خسارے گنے تو تھے سب ہمارے یوں کہ
کچھ خواب ہمارے پورے نہ ہوئے کچھ خواب خود ہم نے مار لیئے۔۔
ہجوم نے مانابھی تو تنہائی میں
تنہائی ہی۔تنہائی ہے  ہجوم تنہائی میں۔
کچھاپنوں کو تنہائی ہی میسر نہ رہی
کچھ اپنے ہجوم نے بے وقت پکار لیئے۔


از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

Saturday, September 19, 2020

ایک زرافہ اور بندر کہانی

ایک تھا زرافہ خوب لمبا خوبصورت سا۔ جنگل بھر میں اسکی لمبی گردن کی دھوم تھی۔ جس کسی کو اونچائی پر کوئی کام ہو تا زرافے سے مدد لیتا۔ بی چڑیا نے سرو کے درخت پر گھونسلہ بنایا تھا ٹوٹ گیا دوسرے درخت پر گھونسلہ بنا کر ایک ایک کرکے بچوں کو لے جارہی تھی زرافے نے مدد کی پیشکش کی بی چڑیا گود میں بچوں کو سمیٹ کر بیٹھ گئیں زرافے نے بچا کھچا گھونسلہ منہ میں دبا کر نئے گھونسلے پر لے جا رکھا ۔ یوں چڑیا کو اڑ اڑ کر تھکنے کی ضرورت نہ پڑی یونہی ایک دن بندر میاں اونچی ڈال پر چھلانگ لگا بیٹھے مگر بیچ میں اٹک گئے۔ ہاتھی  گینڈا گیدڑ لومڑی سب نیچے کھڑے دیکھتے رہ گئے کیا کریں ہاتھی میاں کی سونڈ بندر تک پہنچ تو گئ مگر بندر سونڈ میں لپٹنے سے ڈر رہا تھا۔ زرافہ قریب سے گزر رہا تھا بندر کو پھنسے بیٹھا دیکھ کر اسکے پاس جا کر گردن لمبی بندر مزے سے اسکی گردن پر پھسلا اور آرام سے نیچے آگیا۔ 
بندر کو یہ کھیل دلچسپ لگا زرافے سے دوستی ہی کرلی۔ 
بندر کا پرانا ساتھی ہاتھی جل اٹھا۔ کہاں وہ بد مست ہو کر جھومتا تھا اور بندر اسکی سواری کرکے خوش ہوتا تھا کہاں اب بندر صاحب زرافے کی گردن میں بانہیں ڈالے اونچی اونچی ڈالوں سے کیلے تڑوا کر کھاتا۔ 
ہاتھی جل کر لومڑی کے پاس گیا۔ لومڑی نے کہا چلو تمہارا اور زرافے کا مقابلہ کراتے ہیں۔ جو جیتا بندر اس کا دوست بن جائے گا کیونکہ بندر تو مطلب پرست ہے جب اسے لگے گا کہ ہاتھی کے ساتھ رہنے میں فائدہ ہے تو واپس آجائے گا۔ ہاتھی سوچ میں پڑا
بولا میں تو منوں وزن اٹھا سکتا میرے آگے تو زرافہ پانی بھرتا نظر آئے گا لومڑی ہنسی لیکن بندر زرافے کے ساتھ اسکی لمبی گردن اونچے قد کے باعث کے تمہارا وزن اٹھانا اسکے کسی کام کا نہیں تم بھی زرافے کی طرح اپنی گردن لمبی کرو سونڈ بڑھائو دیکھنا کام بن جائے گا۔ 
ہاتھی کو بات سمجھ آئی۔ اس نے جا کر زرافے کو مقابلے کی دعوت دی زرافہ حیران تھا کہ اچانک ہاتھی کو کیا سوجھی مگر ہاتھی کو تو زرافے کوہرانے کی دھن سوار تھی۔ خوب خوب ورزشیں کرنے لگا اچک اچک کر گردن سڈول کرلی سونڈ پر تو بہت توجہ دی خوب دو تین انچ لمبی کر لی کھینچ کھینچ کر ۔ اب اسے یقین تھا کہ وہ زرافے کو ہرا دے گا۔ لومڑی اسکا خوب ساتھ دے رہی تھی  ۔
آخر مقابلے کا دن آیا۔ جنگل کے سب جانور اکٹھے ہوئے سرو کے سب سے اونچےدرخت کی اونچی ترین شاخ پر ایک ربن باندھا جسکو زرافہ یا ہاتھی جو پہلے کھول لیں جیت جائیں گے۔ 
لومڑی نے عقاب کی مدد سے ربن بندھوایاچپکے سے کہہ دیا کہ ہاتھی والا ربن تھوڑا کم بل ڈال کر باندھنا تاکہ وہ چھو کر کھول لے زیادہ محنت نہ لگے۔ عقاب نے ایسا ہی کیا۔ مقابلے کا دن آیا
بندر بھی پرجوش تالیاں بجا رہا تھا ہاتھی بھی جھوم جھوم کر 
اپنے تئیں زرافے کو چڑا رہا تھا زرافہ حیران حیران سا کھڑا تھا۔ 
مقابلہ شروع ہوا چونکہ عقاب تو اڑ کر اونچا سے اونچا جا سکتا تھا دوسرا زرافے کو ہرانا تھا اسکی پہنچ سے دور رکھنے کی سعی میں ذیادہ ہی اونچا باندھ آیا۔ پہلی کوشش میں تو نہ زرافہ نا ہاتھی دونوں ہی نہ پہنچ سکے۔ 
لومڑی نے ہاتھی کو پریشان دیکھا تو اسکے لیئے اینٹوں کا انتظام کردیا اب ہاتھی اینٹو ں پر کھڑا تھا زرافہ اچک اچک کر ربن تک پہنچ ہی جاتا تھا ۔ 
ہاتھی نے سونڈ میں خاردار تنکے بھر لیئے اب بس ہاتھی اچک کر ربن چھوتا اور ربن لیر لیر ہو کر کھل جاتا۔ خوش ہو کر ہاتھی جھوما پہلی ہی کوشش میں ربن کھولا مڑ کر دیکھا تو پتہ لگا زرافہ بھی کھو چکا ہے۔ اس نے بے ایمانی کا شور مچایا ۔ زرافہ بھونچکا رہ گیا۔ 
غیر جانبدار گینڈا بولا دونوں کا قد ناپ لیتے ہیں کہ ہاتھی کی سونڈ پہلے پہنچی کہ زرافے کی گردن ۔ 
ہاتھی اینٹوں پر تو کھڑا تھا خوشی خوشی مان گیا۔ بندر فیتا لایا ناپا تو پتہ لگا تمام تر بے ایمانیاں کرنے کے باوجود ہاتھی کا قد زرافے سے دو انچ کم تھا۔ 
ہاتھی شکست خوردہ جا رہا تھا کہ کیا دیکھتا ہے بندر اب گینڈے کی سواری کرتا خوش باش ہنستا کھیلتا جا رہا ہے۔ہاتھی سے رہا نا گیا جا کے بندر سے پوچھا اب گینڈے سے دوستی کیوں کرلی ہے اسکی تو گردن بھی موٹی سی ہے؟ 
بندر ہنسا ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گیا۔ 
بولا ۔ احمق میری مرضی۔ 

نوٹ: ہاتھی نا مساعد حالات ہیں 
بندر لوگ 
 ربن آپکی زندگی کے مقاصد
لومڑی اپنے
زرافہ آپ۔۔۔۔
نتیجہ: بندروں سےمحتاط رہیں ۔ 
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

Tuesday, September 15, 2020

بد صورت کہانی

بد صورت کہانی
ایک تھا گائوں ۔ اس میں سب بد صورت تھے۔ کوئی ایک بھی شکل کا اچھا نہ تھا۔خوب صورتی کے سب لوازم سے بے بہرہ سب اپنی بد شکل کم رنگ بے ڈھب سراپوں کے ساتھ مطمئن خوش زندگی گزار رہے تھے۔ اپنا اپنا کام کرتے کسی عورت کی بھنوئیں آپس میں ملی تھیں تو کوئی داڑھی کے خط بنوانے سے بے بہرہ جھاڑ جھنکار بال منہ پر سجائے پھرتا۔ ایک روز کسی دوسرے گائوں سے ایک حجام اور اسکی بیوی تلاش روزگار میں ادھر آ بسے۔ دونوں دیکھ کر حیران رہ گئے کہ پورا گائوں اپنے ظاہر سے بے نیاز بدصورت چہروں کے ساتھ فخر سے سینہ تان کے پھرتا۔ حجام نے اپنی دکان کھولی لوگوں کی مفت میں حجامت کرنے کا لالچ دینے کو رعائیت دی کہ پہلی دفعہ جو بھی حجامت کروانے آئے گا اسکو مفت حجامت کرکے دوں گا۔لوگ مفت کا سن کر جوق در جوق آئے حجامت کروا گئے اسکی بیوی نے سوچا یہاں کی تو عورتیں بھی بنائو سنگھار کرنا نہیں جانتی چلو میں بھی یہ کام شروع کر دیتی ہوں۔ اس نے گھر کے باہر لکھ کر لگا دیا جو بھی عورت پہلی بار بنائو سنگھار کروائے گی اسے مفت کر کے دوں گی۔ عورتیں شوق میں اس سے بھنوئیں بنوانے آگئیں۔ دونوں میاں بیوی بہت خوش ہوئے۔ لوگوں نے اپبی صورتوں میں تبدیلی آتی دیکھی تو خوش ہوئے اب سب پیسے دے کر اپنا ظاہر سنوارنے انکے پاس آنے لگے۔ دونوں کی دنوں میں چاندی ہوگئ۔ گائوں کے لوگ سج سنور کر رہنے لگے شہرت قرب و جوار میں پھیل گئ۔ ایک بزرگ کا وہاں سے گزر ہوا تو کیا سنتے ہیں ایک گائوں ہے وہاں سب ہی لوگ خوب صورت ہیں سج سنور کر رہتے ہیں۔ بزرگ کو تجسس ہوا وہیں پڑائو ڈالا اور آئینہ لیکر بیٹھ گئے۔ منادی کرادی ۔ جسکو اپنا ظاہر سنوارنا بزرگ کےآئینے میں دیکھ کر سنوار لے۔
لوگوں نے سنا کہ بزرگ آئے ہیں  تو ٹھٹھا لگایا کہ آئینہ توہمارے اپنے پاس ہے ہمیں کیاپڑی۔پھر بھی کچھ لوگ ملنے چلے آئے۔ 
بزرگ نے دیکھا تو انکو انتہائی بدصورت پایا۔ بد شکل لوگ بڑے شوق سے بزرگ سے پوچھنے لگے کہ ہمیں آئینہ دکھائیں۔ بزرگ نے آہ بھری اور انکوآئینہ تھما کے اپنی راہ لی۔ 
لوگوں نے شوق سے خود کو آئینے میں دیکھا تو حیران رہ گئے۔ آئینہ تو آر پار دکھا رہا تھا عکس تو بنتا ہی نہیں تھا اس میں۔ 

نتیجہ: ہر کسی کو بزرگ آئینہ تھمانے نہیں آتے۔آپ خود آئینہ دیکھ لیں۔ 



از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

Monday, August 10, 2020

Bechara kahani

بے چارے کی بے چارگی کی کہانی
ایک تھا بے چارہ۔
بے چارہ بہت ہی بے چارہ تھا۔ اسکے ساتھ سب کا سلوک ایسا تھا کہ وہ بے چارہ سا ہی بن کے رہ گیا تھا۔سب اسکو بے چارہ ہی کہتے تھے۔بے چارہ بہت بے چارہ سا ہی لگتا تھا۔ بے چارے کو احساس بھی ہو گیا تھا کہ وہ تو بے چارہ ہے۔۔ ایک بار بے چارہ بے چارگی سے بولا۔ 
میں بے چارہ 
کسی نے سنا تو ہنسا۔
تم بے چارے نہیں ہو۔ مجھے تو بے چارے نہیں لگتے۔
کسی کی سب سنتے تھے۔مانتے بھی تھے۔ اب بے چارے کو کوئی بے چارہ کہتا بھی نہیں تھا۔حالانکہ بے چارہ اب بھی بے چارہ تھا۔
نتیجہ : بے چارہ بھی بے چارہ تب ہی کہلاتا جب کسی کو لگے۔
بے چارہ
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

Tuesday, August 4, 2020

سرخاب کے پر کہانیSurkhab ke par kahani

سرخاب کے پر کہانی
ایک تھا بندر چونکہ بندر تھا اسکی بندروں 
جیسی حرکتیں بھی تھیں
 ہوا یوں کہ ایک بار وہ اونچے درخت سے لٹک رہا تھا اس نے اونچی سی جست لگائی  دوسرے اونچے سے درخت پر اسکے ہاتھ سے شاخ چھوٹی سر کے بل نیچے آرہا۔ دھڑام سے منہ کے بل گرنے سے اسکا دانت ٹوٹ گیا۔ بندر رو رہا تھا قریب سے ایک سرخاب گزر رہا تھا اڑتے اڑتے نگاہ پڑی تو ترس کھا کے بندر کے قریب آرہا ۔۔
کیا ہوا میاں بندر کیوں روتے ہو۔ سرخاب نے ہمدردی سے پوچھا
 بندر روتے روتے کہنے لگا میرا دانت ٹوٹ گیا ہے اب ہنسوں گا تو سب مجھ پر ہنسیں گے۔ 
اتنی معصومیت سے بندر بولا کہ سرخاب کو پیار ہی آگیا۔ 
نادان بندر تمہیں اچھا دکھائی نا دے سکنے کی فکر ہے دانت ٹوٹ جانے سے جو کیلا نہ کھا سکو گے اسکا کیا؟ 
بندر جھٹ سے بولا۔ میں کیلا جبڑے کی دوسری جانب سے کھا لونگا۔ 
سرخاب ہنس دیا۔ اپنا ایک پر توڑ کر بندر کے۔کان میں اڑس کر بولا جب ہنسنے لگنا تو اس پر سے منہ پر آڑ کر لینا تو کوئی تمہارا ٹوٹا دانت نہیں دیکھ پائے گا۔ بندر کو پر بھی اچھا لگا اور یہ ترکیب بھی۔ سرخاب نے اڑان بھری آسمان میں نکل گیا بندر۔ 
خراماں خراماں چلتے جنگل میں گھومنے لگا۔
جنگل میں کچھ ہاتھی آپس میں کھیل رہے تھے ایک نے دعوی کیا وہ سونڈ سے گینڈا اٹھا سکتا دوسرے نے دانت سے اٹھانے کا دعوی کیا دونوں میں مقابلہ ہوا دونوں جیت گئے۔
گینڈے کو مفت جھولے ملے مگر ایک ہاتھی کی سونڈ مرگھلی ہوگئ دوسرے کا دانت ٹوٹ گیا۔ بندر ہنسنے لگا۔ دونوں ہاتھیوں نے گھور کر بندر کو دیکھا تو اس نے جھٹ سرخاب کا پر اپنے منہ پر کر لیا۔ دونوں ہاتھی اور گینڈا حق دق اسکو دیکھتے رہ گئے۔ پوچھنے لگے کہاں سے لیا۔ بندر نے بتادیا۔ دونوں ہاتھی اور گینڈا سرخاب کا پر ڈھونڈنے چل دیئے۔ کچھ وقت گزرا پورا جنگل ہی اس رواج پر اندھا دھند چلی پڑا۔ خرگوش کانوں میں سرخاب کے پر لٹکا کے گھومتے تو لومڑی بی سرخاب کے پر کا ہار بنا کر گلے میں ڈالے پھرتیں۔ بارہ سنگھے نے اپنے سینگ سجا لیئے تو گینڈا ناک میں پرو کر پھرتا۔ کرتے کرتے پورے جنگل کے جانور سرخاب کے پر لگائے اکڑ کر چلنے لگے۔ بندر حیران تھا اسکے پاس جو سرخاب کا پر تھا باقی جانوروں کے پاس ویسا نہیں تھا
 اس نے جانوروں کو بتانا چاہا کہ وہ نقلی پر لگائے گھوم رہے ہیں۔ کسی نے یقین نہ کیا الٹا اسکے پر کو نقلی قرار دے ڈالاایک نے تو یہ بھی کہہ دیا اگر سرخاب کا پر یہ ہے تو اڑ کر دکھائو۔۔ وہ مایوس ہو کر اسی درخت کے پاس آیا جہاں سے گرنے پر اسکا  دانت ٹوٹ گیا تھا
سرخاب نے اسے اڑتے اڑتےملول دیکھا تو نیچے اسکے پاس اتر آیا
بندر سرخاب کے پر کو حسرت سے دیکھ رہا تھا۔
جانے سرخاب کا پر میرے پاس ہے یا باقی سب کے پاس۔ نا میں اڑ پاتا ہوں نا باقی۔۔سرخاب نے اسکی بات سنی ہنسا اور اسکے بالکل قریب آکر  واپس اڑ گیا۔ اسکے جسم پر روشن ست رنگی پر تھے بالکل اس واحد پر جیسے۔ بندر خوش ہوتے ہوتے رہ گیا۔ اسکے پاس سرخاب کا ہی پر ہے یہ بس صرف اسی کو ہی پتہ لگ سکا تھا۔۔
نتیجہ : سرخاب کا پر بھی لگا ہوتو بندر اڑنے نہیں  لگ جاتا
از قلم ہجوم تنہائی
 Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

Sunday, July 19, 2020

Nuqsan kahani نقصان کہانی

نقصان کہانی
ایک تھی لڑکی ۔ اسکے پاس چالیس ہزار کا فون تھا۔ ایکدن اس نے دکان سے دس روپے کی چاکلیٹ خریدی ہزار روپے کا نوٹ دے کر۔ دکان دار نے بقیہ رقم واپس کی تو اس نے موبائل کے کور میں پیسے رکھ لیئے۔۔ بات آئی گئ ہوگئ۔
گھر آکر اسے پیسوں کی ضرورت پڑی تو یاد آیا موبائل کور میں رکھے ہیں ۔ اس نے ڈھونڈا پھر رونے بیٹھ گئ۔
امی نے دیکھا روتے ہوئے تو ہمدردی سے پوچھنے لگیں کیا ہوا
بولی
میرے نو سو نوے روپے گم گئے ہیں مل نہیں رہے
امی نے پوچھا کہاں رکھے تھے؟
بولی: موبائل کور میں اب مل نہیں رہے نا پیسے نا موبائل کور
امی : اوہو موبائل کور گم گیا یعنی کتنے کا تھا؟
بولی: دو سو کا۔۔
امی: اوہو بارہ سو کا نقصان ہوگیا۔ چلو کوئی نہیں روئو مت۔
بولی: امی بارہ سو کا نہیں گیارہ سو نوے کا کیونکہ دس روپے کی چاکلیٹ کھا لی تھی۔
امی بولیں : اچھا چلو چھوڑو روئو مت۔ مجھ سے پیسے لے لینا شکر کرو موبائل کور گما ہے موبائل نہیں۔۔
بولی: امی مگر موبائل کور تو موبائل میں ہی لگا تھا نا۔
امی: گھبرا کر : خدایا اتنا مہنگا فون تھا ڈھونڈو مسڈ کال دو گھر میں کہیں پڑا ہوگا چالیس ہزار کا نقصان ہو۔جائے گا۔
بولی: چالیس ہزار کے ساتھ دو سو کا موبائل کور اور 990 روپے
امی: جھلا کر : اوہو جتنے کا بھی نقصان ہوا ڈھونڈو۔
بولی: امی فون کا تو مسلئہ ہی نہیں ہے کور اور پیسے کامسلئہ ہے فون میں تو ابھی بیل دوں گی تو مل۔جائے گا۔
امی : احمق موبائل میں ہی کور لگا ہوا ہے اسی میں پیسے ہیں مسڈ کال دوگی تو سب مل جائے گا۔
بولی: ہاں مگر موبائل تو سائلنٹ ہے۔
خیر امی نے مدد کی پورا گھر چھان مارا ایک کونے میں پڑا مل گیا موبائل۔ لڑکی خوش ہو گئ واپس اپنے کمرے میں آکر جلدی موبائل کور اتارا کور کے ساتھ اسکے موبائل کی باڈی کا کور بھی اتر آیا اس نے دوبارہ لگایا اور کور دیکھنے لگی تو رقم موجود تھی مگر دس کی بجائے بیس روپے کم تھے۔
حالانکہ اس نے ایک ہی دس والی چاکلیٹ لی تھی۔ اسے شدید افسوس ہوا خیر کور دوبارہ لگالیا یہ دیکھے بنا کہ اسکے نئے فون کی بیک سیل بھی ٹوٹی ہوئی تھی یقینا دکاندار نے استعمال شدہ بیچا تھا اسے۔
نتیجہ: ہم اپنے اصل نقصان سے بےخبر ہوتے ہیں

از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

Thursday, July 9, 2020

سلطنت کہانیsaltanat kahani

سلطنت کہانی
ایک تھی سلطنت ۔ بڑی سی ۔اسکا نظام اچھا نہیں تھا تو بہت برا بھی نہیں تھا چل رہا تھا
بادشاہ بس جمعے کے جمعے وزیر کو بلاتا پوچھتا ترقی ہو رہی ہے؟ وزیر کہتا ہاں۔ بادشاہ پوچھتا فلاں فلاں کام کیئے۔ وزیر اثبات میں سر ہلاتا ۔بادشاہ مطمئن ہو جاتا۔ ایک دن وزیر نے سوچا کہ کیوں نہ جھوٹ بولنے کی بجائے کوئی ایک آدھا کام کر ہی ڈالوں۔ گیا محل کے باہر کھڑے  غربا ء میں خیرات بانٹ آیا۔ سب غرباء بادشاہ کے حضور شکریہ ادا کرنے پہنچ گئے۔ 
بادشاہ حیران ہوا۔ اسکی خوب واہ واہ ہو رہی تھی۔ خیر جمعہ آیا بادشاہ نے وزیر کو بلا بھیجا۔وزیر آیا۔ 
بادشاہ نے پوچھا۔ ترقی ہو رہی ہے۔ وزیر بولا ہاں۔
بادشاہ نے پوچھا خیرات بانٹ دی؟ 
وزیر اعتماد سے بولا جی ہاں۔ 
بادشاہ مطمئن ہوگیا۔ 
اگلا جمعہ آیا غربا پھر محل کے باہر خیرات کے انتظار میں آکھڑے ہوئے۔اس بار تعداد معمول سے ذیادہ تھی۔ بادشاہ خوش ہوا کہ لوگ اس سے خوش ہیں۔ 
جمعے کو وزیر کو بلا بھیجا۔ 
سوال دہرائے۔
وزیر نے خوش ہو کر بتایا کہ میں نے تو سب کام کر لیئے اور خیرات بھی بانٹی  
وہ اب اپنی کارکردگی پر داد طلب کر رہا تھا
بادشاہ سوچ میں پڑ گیا۔
پھر وزیر سے پوچھنےلگا
بتائو جب سب کام کر لیئے تو اب تم سے کیا کام کرنے کا کہوں؟ 
وزیر بادشاہ کو دیکھ کر رہ گیا۔ 
محل کے باہر خیرات اس  بار دگنی کی گئ 
اگلے جمعے لوگوں کی تعداد دگنی ہوچکی تھی۔ اس بار غربا کے ساتھ دیگر کاروباری افراد بھی موجود تھے 
جب خیرات مفت میں مل رہی ہو تو کام کرنے کی کیا ضرورت تھی انہیں۔ 
نتیجہ :سلطنتیں ایسے نہیں چلا کرتیں 
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen