بے چارے کی بے چارگی کی کہانی
ایک تھا بے چارہ۔
بے چارہ بہت ہی بے چارہ تھا۔ اسکے ساتھ سب کا سلوک ایسا تھا کہ وہ بے چارہ سا ہی بن کے رہ گیا تھا۔سب اسکو بے چارہ ہی کہتے تھے۔بے چارہ بہت بے چارہ سا ہی لگتا تھا۔ بے چارے کو احساس بھی ہو گیا تھا کہ وہ تو بے چارہ ہے۔۔ ایک بار بے چارہ بے چارگی سے بولا۔
میں بے چارہ
کسی نے سنا تو ہنسا۔
تم بے چارے نہیں ہو۔ مجھے تو بے چارے نہیں لگتے۔
کسی کی سب سنتے تھے۔مانتے بھی تھے۔ اب بے چارے کو کوئی بے چارہ کہتا بھی نہیں تھا۔حالانکہ بے چارہ اب بھی بے چارہ تھا۔
نتیجہ : بے چارہ بھی بے چارہ تب ہی کہلاتا جب کسی کو لگے۔
بے چارہ
No comments:
Post a Comment