نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایک زرافہ اور بندر کہانی

ایک تھا زرافہ خوب لمبا خوبصورت سا۔ جنگل بھر میں اسکی لمبی گردن کی دھوم تھی۔ جس کسی کو اونچائی پر کوئی کام ہو تا زرافے سے مدد لیتا۔ بی چڑیا نے سرو کے درخت پر گھونسلہ بنایا تھا ٹوٹ گیا دوسرے درخت پر گھونسلہ بنا کر ایک ایک کرکے بچوں کو لے جارہی تھی زرافے نے مدد کی پیشکش کی بی چڑیا گود میں بچوں کو سمیٹ کر بیٹھ گئیں زرافے نے بچا کھچا گھونسلہ منہ میں دبا کر نئے گھونسلے پر لے جا رکھا ۔ یوں چڑیا کو اڑ اڑ کر تھکنے کی ضرورت نہ پڑی یونہی ایک دن بندر میاں اونچی ڈال پر چھلانگ لگا بیٹھے مگر بیچ میں اٹک گئے۔ ہاتھی  گینڈا گیدڑ لومڑی سب نیچے کھڑے دیکھتے رہ گئے کیا کریں ہاتھی میاں کی سونڈ بندر تک پہنچ تو گئ مگر بندر سونڈ میں لپٹنے سے ڈر رہا تھا۔ زرافہ قریب سے گزر رہا تھا بندر کو پھنسے بیٹھا دیکھ کر اسکے پاس جا کر گردن لمبی بندر مزے سے اسکی گردن پر پھسلا اور آرام سے نیچے آگیا۔ 
بندر کو یہ کھیل دلچسپ لگا زرافے سے دوستی ہی کرلی۔ 
بندر کا پرانا ساتھی ہاتھی جل اٹھا۔ کہاں وہ بد مست ہو کر جھومتا تھا اور بندر اسکی سواری کرکے خوش ہوتا تھا کہاں اب بندر صاحب زرافے کی گردن میں بانہیں ڈالے اونچی اونچی ڈالوں سے کیلے تڑوا کر کھاتا۔ 
ہاتھی جل کر لومڑی کے پاس گیا۔ لومڑی نے کہا چلو تمہارا اور زرافے کا مقابلہ کراتے ہیں۔ جو جیتا بندر اس کا دوست بن جائے گا کیونکہ بندر تو مطلب پرست ہے جب اسے لگے گا کہ ہاتھی کے ساتھ رہنے میں فائدہ ہے تو واپس آجائے گا۔ ہاتھی سوچ میں پڑا
بولا میں تو منوں وزن اٹھا سکتا میرے آگے تو زرافہ پانی بھرتا نظر آئے گا لومڑی ہنسی لیکن بندر زرافے کے ساتھ اسکی لمبی گردن اونچے قد کے باعث کے تمہارا وزن اٹھانا اسکے کسی کام کا نہیں تم بھی زرافے کی طرح اپنی گردن لمبی کرو سونڈ بڑھائو دیکھنا کام بن جائے گا۔ 
ہاتھی کو بات سمجھ آئی۔ اس نے جا کر زرافے کو مقابلے کی دعوت دی زرافہ حیران تھا کہ اچانک ہاتھی کو کیا سوجھی مگر ہاتھی کو تو زرافے کوہرانے کی دھن سوار تھی۔ خوب خوب ورزشیں کرنے لگا اچک اچک کر گردن سڈول کرلی سونڈ پر تو بہت توجہ دی خوب دو تین انچ لمبی کر لی کھینچ کھینچ کر ۔ اب اسے یقین تھا کہ وہ زرافے کو ہرا دے گا۔ لومڑی اسکا خوب ساتھ دے رہی تھی  ۔
آخر مقابلے کا دن آیا۔ جنگل کے سب جانور اکٹھے ہوئے سرو کے سب سے اونچےدرخت کی اونچی ترین شاخ پر ایک ربن باندھا جسکو زرافہ یا ہاتھی جو پہلے کھول لیں جیت جائیں گے۔ 
لومڑی نے عقاب کی مدد سے ربن بندھوایاچپکے سے کہہ دیا کہ ہاتھی والا ربن تھوڑا کم بل ڈال کر باندھنا تاکہ وہ چھو کر کھول لے زیادہ محنت نہ لگے۔ عقاب نے ایسا ہی کیا۔ مقابلے کا دن آیا
بندر بھی پرجوش تالیاں بجا رہا تھا ہاتھی بھی جھوم جھوم کر 
اپنے تئیں زرافے کو چڑا رہا تھا زرافہ حیران حیران سا کھڑا تھا۔ 
مقابلہ شروع ہوا چونکہ عقاب تو اڑ کر اونچا سے اونچا جا سکتا تھا دوسرا زرافے کو ہرانا تھا اسکی پہنچ سے دور رکھنے کی سعی میں ذیادہ ہی اونچا باندھ آیا۔ پہلی کوشش میں تو نہ زرافہ نا ہاتھی دونوں ہی نہ پہنچ سکے۔ 
لومڑی نے ہاتھی کو پریشان دیکھا تو اسکے لیئے اینٹوں کا انتظام کردیا اب ہاتھی اینٹو ں پر کھڑا تھا زرافہ اچک اچک کر ربن تک پہنچ ہی جاتا تھا ۔ 
ہاتھی نے سونڈ میں خاردار تنکے بھر لیئے اب بس ہاتھی اچک کر ربن چھوتا اور ربن لیر لیر ہو کر کھل جاتا۔ خوش ہو کر ہاتھی جھوما پہلی ہی کوشش میں ربن کھولا مڑ کر دیکھا تو پتہ لگا زرافہ بھی کھو چکا ہے۔ اس نے بے ایمانی کا شور مچایا ۔ زرافہ بھونچکا رہ گیا۔ 
غیر جانبدار گینڈا بولا دونوں کا قد ناپ لیتے ہیں کہ ہاتھی کی سونڈ پہلے پہنچی کہ زرافے کی گردن ۔ 
ہاتھی اینٹوں پر تو کھڑا تھا خوشی خوشی مان گیا۔ بندر فیتا لایا ناپا تو پتہ لگا تمام تر بے ایمانیاں کرنے کے باوجود ہاتھی کا قد زرافے سے دو انچ کم تھا۔ 
ہاتھی شکست خوردہ جا رہا تھا کہ کیا دیکھتا ہے بندر اب گینڈے کی سواری کرتا خوش باش ہنستا کھیلتا جا رہا ہے۔ہاتھی سے رہا نا گیا جا کے بندر سے پوچھا اب گینڈے سے دوستی کیوں کرلی ہے اسکی تو گردن بھی موٹی سی ہے؟ 
بندر ہنسا ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گیا۔ 
بولا ۔ احمق میری مرضی۔ 

نوٹ: ہاتھی نا مساعد حالات ہیں 
بندر لوگ 
 ربن آپکی زندگی کے مقاصد
لومڑی اپنے
زرافہ آپ۔۔۔۔
نتیجہ: بندروں سےمحتاط رہیں ۔ 
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...