نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سلطنت کہانیsaltanat kahani

سلطنت کہانی
ایک تھی سلطنت ۔ بڑی سی ۔اسکا نظام اچھا نہیں تھا تو بہت برا بھی نہیں تھا چل رہا تھا
بادشاہ بس جمعے کے جمعے وزیر کو بلاتا پوچھتا ترقی ہو رہی ہے؟ وزیر کہتا ہاں۔ بادشاہ پوچھتا فلاں فلاں کام کیئے۔ وزیر اثبات میں سر ہلاتا ۔بادشاہ مطمئن ہو جاتا۔ ایک دن وزیر نے سوچا کہ کیوں نہ جھوٹ بولنے کی بجائے کوئی ایک آدھا کام کر ہی ڈالوں۔ گیا محل کے باہر کھڑے  غربا ء میں خیرات بانٹ آیا۔ سب غرباء بادشاہ کے حضور شکریہ ادا کرنے پہنچ گئے۔ 
بادشاہ حیران ہوا۔ اسکی خوب واہ واہ ہو رہی تھی۔ خیر جمعہ آیا بادشاہ نے وزیر کو بلا بھیجا۔وزیر آیا۔ 
بادشاہ نے پوچھا۔ ترقی ہو رہی ہے۔ وزیر بولا ہاں۔
بادشاہ نے پوچھا خیرات بانٹ دی؟ 
وزیر اعتماد سے بولا جی ہاں۔ 
بادشاہ مطمئن ہوگیا۔ 
اگلا جمعہ آیا غربا پھر محل کے باہر خیرات کے انتظار میں آکھڑے ہوئے۔اس بار تعداد معمول سے ذیادہ تھی۔ بادشاہ خوش ہوا کہ لوگ اس سے خوش ہیں۔ 
جمعے کو وزیر کو بلا بھیجا۔ 
سوال دہرائے۔
وزیر نے خوش ہو کر بتایا کہ میں نے تو سب کام کر لیئے اور خیرات بھی بانٹی  
وہ اب اپنی کارکردگی پر داد طلب کر رہا تھا
بادشاہ سوچ میں پڑ گیا۔
پھر وزیر سے پوچھنےلگا
بتائو جب سب کام کر لیئے تو اب تم سے کیا کام کرنے کا کہوں؟ 
وزیر بادشاہ کو دیکھ کر رہ گیا۔ 
محل کے باہر خیرات اس  بار دگنی کی گئ 
اگلے جمعے لوگوں کی تعداد دگنی ہوچکی تھی۔ اس بار غربا کے ساتھ دیگر کاروباری افراد بھی موجود تھے 
جب خیرات مفت میں مل رہی ہو تو کام کرنے کی کیا ضرورت تھی انہیں۔ 
نتیجہ :سلطنتیں ایسے نہیں چلا کرتیں 
از قلم ہجوم تنہائی Hajoom E Tanhai alone?join hajoom #urdupoetry #urdushortstories #shayari #lifestyle #urdupoetry #urdu #poetry #shayari #love #urduadab #urdushayari #pakistan #urduquotes #urdupoetrylovers #ishq #sad #lovequotes #urdupoetryworld #urdusadpoetry #shayri #lahore #hindi #hindipoetry #quotes #urdulovers #shayar #urduliterature #urduposts #karachi #instagram #poetrycommunity #like #mohabbat #bhfyp#hajoometanhai #hajoompoetry

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...