زندگی کہانی
ایک تھی زندگی
گزر رہی تھی راستے میں مقدر سے ٹکرا گئی
مقدر ہاتھی جیسا تھا زوردار طاقت مست ملنگ اسکا بال بھی بیکا نہ ہوا__
زندگی کا حشر نشر ہوگیا وہیں رک کر رو پڑی ۔۔۔
وقت نےدیکھا مگر نظر انداز کر کے آگے بڑھ گیا
کافی وقت بیت گیا دعا طاقت کے روپ میں پاس ای
آئ ۔۔۔ زندگی نے اسکو دیکھا تو نہ چاہتے بھی ہنس دی تم اتنی چھوٹی کمزور سی ہو مجھے کیسے اٹھاؤ گی ؟
دعا چپ رہ گئی۔۔
زندگی نے بہت سے سہارے تلاشے اپنو ں کے احباب کے سب نے بس ایک حد تک سہارا دیا پھر چھوڑ دیا۔۔۔
زندگی وہیں رکی پڑی رہی۔۔۔
دلاسے تسلیاں اسکو ملیں مگر کسی کام نہ آ سکیں
دعا کو زندگی پر ترس آیا اٹھی اور مقدر سے لڑ پڑی ننھی نازک معصوم سی دعا مقدر سے ٹکرا گئی اور جانتے ہیں کیا ہوا ؟
مقدر واپس آیا اور زندگی سے معذرت کی اسے سہارا دیا اور اسکو نیے سفر پرروانہ کردیا۔۔۔
اس بار زندگی نے دعا کا دامن پکڑ کر اپنے ساتھ رکھا تھا۔۔۔
نتیجہ : دعا چھوٹی سی بھی ہو تو عرش تک رسائی رکھتی ہے
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment