خاک کہانی

خاک کہانی
ایک بار انمول سا کوئی خود کو تول بیٹھا آگاہی کے در انجانے میں کھول بیٹھا 
چھوٹےپڑ گئے پیمانے سارے۔۔۔ گن ۔۔۔ گن گن ہارے سارے
 خزانے خالی ہوگئےدنیا کے ایسے 
مول نہ مل سکے انمول کے جیسے 
۔۔۔ قدرت کے کارخانے میں فخر سے پیش کر بیٹھا خودی۔۔۔
اس مقام نے  اسکی قسمت رولدی 
پھر کسی نے دیکھا انمول کو رلتےخود شناسی کی آگ میں جلتے  در در کی خاک چھانتے تڑپتے بلکتے سسکتے  ترس کھا کر احوال تھا پوچھا 
پچھتایا بھی پھر کیوں پوچھا 
انمول کہاں انمول تھا رہا جانے کیا بیتی مجلول تھا ہو رہا
خاک اڑاتا ستمرسیدہ تلاشتا تھا خلا میں عکس نادیدہ 
سوال نے اسکے ٹھٹکایا یوں دیکھا اسے جیسے سمجھ نہ پایا 
استہزائیہ ہنسا پھر بولا میں وہ ہوں جس نے خود کو خود ہی رولا انمول سمجھا پھر خود کو تولا 
کسی کو تجسس نے تھا آگھیرا پوچھا پھر  یہ کیسا گردش کا گھیرا جان لینے کے سنا ہے سخت عزاب ہیں ہوتے سہہ جانےوالے کم اور گوہر نایاب ہیں ہوتے 
مٹی ہوئے کہ کندن اپنا حال بتائو
بے مول ٹھہر ے کہ انمول اپنا خیال بتائو 
انمول ہنس کر بولا عجیب حال ہوں دیکھو عبرت ناک ہوں میں
خاک ہوں،خاک پر خاک تک کیا خاک بتائوں کیا خاک ہوں میں


No comments:

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen