ایک تھی رانی
میری نوکرانی
جھاڑو لگاتی تھی
پوچھا بھی لگاتی تھی
کام زیادہ کرنا پڑے
خفا بھی ہو جاتی تھی
راجہ میرا مالی تھا
کام اسکا باغ کی رکھوالی تھا
ایک بات پہ روز مجھ سے جھاڑ کھاتا تھا
کام کے دوران رانی کو تاڑتا جاتا تھا
ایک دن راجہ نے رانی کو پھول دیا
رانی نے وہ پھول قبول لیا
دونوں نے پیار کی قسمیں کھا ئین
مجھے بولے شادی کی چھٹی دو سائیں
دونوں کی آج شادی ہے
کہانی یوں تو سادی ہے
انکا گھر خوشیوں سے بھریگا
پر کون اب میرے گھر کا کام کریگا
میری نوکرانی
جھاڑو لگاتی تھی
پوچھا بھی لگاتی تھی
کام زیادہ کرنا پڑے
خفا بھی ہو جاتی تھی
راجہ میرا مالی تھا
کام اسکا باغ کی رکھوالی تھا
ایک بات پہ روز مجھ سے جھاڑ کھاتا تھا
کام کے دوران رانی کو تاڑتا جاتا تھا
ایک دن راجہ نے رانی کو پھول دیا
رانی نے وہ پھول قبول لیا
دونوں نے پیار کی قسمیں کھا ئین
مجھے بولے شادی کی چھٹی دو سائیں
دونوں کی آج شادی ہے
کہانی یوں تو سادی ہے
انکا گھر خوشیوں سے بھریگا
پر کون اب میرے گھر کا کام کریگا
No comments:
Post a Comment