خاموش کہانی
ایک بار یونہی سر راہ کوئی تھک کر بیٹھا
بیٹھ بیٹھ بھی تھک گیا
محو سفر کوئی رک کہاں سکتا رک جانے والوں کی منزل بہت دور ہی رہتی
کسی عازم سفر کو جستجو ہوئی رکا
پوچھا
کیوں ٹھہرتے ہو ؟ رک جانے والوں کا سفر ختم نہیں ہوتا...
اس وقت کی بازگشت مستقبل تک سنائی دیگی تب پچھتاوا ہوگا رک جانے کا ...
تم آخر ٹھہرتے کیوں ہو؟
کوئی چپ سا دیکھتا گیا
پیچھے رہ جانے کا بھی خوف نہیں؟
کسی کو چین نہ تھا سوال در سوال
جواب تھا گھمبھیر خاموشی
سوچا تھا جھنجھلا کر ہاتھ میں پکڑی حقیقت سر پر مار دی اسکے
بتایا دیکھو مورکھ کتنا وقت بیت گیا تیرا حال نہیں بدلہ تو دکھ سے چیخے گا
کوئی پھر بول اٹھا
تو کیا جانے ادراک کے لمحے گھایل ہے کر چکے نہ سفر اختیاری تھا مرا نہ یہاں پڑاؤ اختیاری ہے
اور
یہ جو جامد چپ ہے میری
اندر سے چیخ رہا ہوں ...
نتیجه : خاموشی سمجه نهی آتی تو خاموش رهو
از قلم ہجوم تنہائی
ایک بار یونہی سر راہ کوئی تھک کر بیٹھا
بیٹھ بیٹھ بھی تھک گیا
محو سفر کوئی رک کہاں سکتا رک جانے والوں کی منزل بہت دور ہی رہتی
کسی عازم سفر کو جستجو ہوئی رکا
پوچھا
کیوں ٹھہرتے ہو ؟ رک جانے والوں کا سفر ختم نہیں ہوتا...
اس وقت کی بازگشت مستقبل تک سنائی دیگی تب پچھتاوا ہوگا رک جانے کا ...
تم آخر ٹھہرتے کیوں ہو؟
کوئی چپ سا دیکھتا گیا
پیچھے رہ جانے کا بھی خوف نہیں؟
کسی کو چین نہ تھا سوال در سوال
جواب تھا گھمبھیر خاموشی
سوچا تھا جھنجھلا کر ہاتھ میں پکڑی حقیقت سر پر مار دی اسکے
بتایا دیکھو مورکھ کتنا وقت بیت گیا تیرا حال نہیں بدلہ تو دکھ سے چیخے گا
کوئی پھر بول اٹھا
تو کیا جانے ادراک کے لمحے گھایل ہے کر چکے نہ سفر اختیاری تھا مرا نہ یہاں پڑاؤ اختیاری ہے
اور
یہ جو جامد چپ ہے میری
اندر سے چیخ رہا ہوں ...
نتیجه : خاموشی سمجه نهی آتی تو خاموش رهو
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment