میں ایک شامی بچہ ہوں

میں ایک شامی بچہ ہوں ۔
مجھے ماں ایک کہانی سناتی ہے
ایک قافلہ تھا کچھ مسلمانوں ۔۔۔یہاں جنگ کے بعد لٹ پٹ کر آیا تھا ۔۔۔جنگ میں اپنوں کو گنوا کر بس اسلام بچایا تھا ۔۔۔
ایک عرب کی شہزادی تھی سنا ہے یہ نبی زادی تھی۔۔۔
بے پردہ ہر شہر پھرای گئی ۔۔۔سنا ہے زلفوں سے منہ کو چھپاتی تھی بیتے ظلم بتاتی تھی خطبے دیتی جاتی تھی ۔۔
کوئی سنتا تھا برے غور سے کوئی ہنستا تھا ۔کوئی بیے خوفی سے جھٹلایے کوئی دل ہی دل میں ڈرتا تھا۔۔یہ قافلہ دکھوں سے امیر ہوا ۔۔۔
ایک شقی بادشاہ کے ہاتھوں اسیر ہوا۔۔۔ان اسیروں میں کچھ بچے تھے۔۔۔جنگ میں جانے کس طرح بچے تھے ۔۔۔
زنداں میں ماؤں کے پاس جاتے تھے ۔اپنے زخم دکھاتے تھے ۔۔۔
پوچھتے تھے کب ہونگے رہا ؟
ماؤں نے بہلانے کو ان سے کہا ؟
جب حق دلوں میں گھر کے جاےگا ہر مسلم ظلم کے خلاف اٹھ جاےگا ۔۔۔
پھر ایک وقت ایسا آیا مختار کوئی عرب سے اٹھ آیا
ان یزیدیوں کو جہنم واصل کیا حسین کا پیغام پھیلایا
مگر ماں میں نے ماں کی بات کاٹی
مگر ماں جب ظلم کے بادل چھا تے تھے
آل نبی پر سب ستم آزماتے تھے
لوگ تب کیوں چپ رہ جاتے تھے
کیوں نہیں ان ظالموں کو مٹاتے تھے ؟
مان نے گہری سانس بھری
بیٹا وہ وقت اور ہوا کرتا تھا
نہ ٹی وی تھا نہ نیٹ نہ سفر آسان ہوا کرتا تھا
آل نبی پر قیامت جب بپا ہوتی تھی
امّت تب انکے حال سے انجان ہوتی تھی
کچھ یزید سے ڈرتے تھے دب جاتے تھے
کچھ یزید کے حامی تھے صحابی تک که جاتے
کچھ لڑے بھی تو تھے حسین کے ساتھ مل کر
جنھیں یاد تھا امر بلا المعروف اور نہی منکر
بس وہ لوگ تھوڑے ہوتے ہیں
جنہوں نے دنیا سے دل موڑے ہوتے ہیں
ماں حالات اب بھی تو یہی ہووے جاتے ہیں
کیا اب بھی لوگ ہمارا احوال نہ جان پاتے ہیں
شہزادی کو رلانے والے آج تک اسکا مزار ہیں ڈھاتے
حسین کے دشمن آج بھی ہیں کیوں مسلمان کہلاتے
چلو چھوڑو سب مجھے بس اتنا تم بتانا
میں شیعہ ہوں یا سنی کہ میں حسین کا ہوں دیوانہ
مجھے ان میں سے آخر کون بچانے ہے آئےگا
جو آیگا وہ کیا زینب کا مزار بھی بچاے گا
مرے سوال الجھاتے ہیں کیا سمندر کی لہروں سے بھی زیادہ؟
میں ڈوبتا ہوں ان میں مجھے جواب دینا تھوڑا سا سادہ
اچھا ماں یہ بتانا کیسے ڈٹ جاتے ہیں ؟
اور وہ لوگ کیسے ہوتے ہیں جو سامنے سے ہٹ جاتے ہیں ؟
ماں نے پھر گہری سانس بھری
پہلے سوچا پھر کچھ که پڑی
بیٹا نام حسین کا سنتے ہیں ڈٹ جاتے ہیں
یزید کے نام پر اٹکتے ہیں بٹ جاتے ہیں

جواب ملا مجھے اب جنّت میں جا کے سمجھ پاؤں گا
میں آج کسی ساحل سے لاش بن کے اٹھ جاؤں گا
میں ایک شامی بچہ تھا

No comments:

short story

udaas urdu status

urduz.com kuch acha perho #urduz #urduqoutes #urdushayari #urduwood #UrduNews #urdulovers #urdu #urdupoetry #awqalezareen