گھپ اندھیرے میں ٹٹول ٹٹول کر چلتےوجود ٹھوکر کھاتے سوچتے راستے کتنا ستاتے ہیں کیا جانیں اکیلے نفس اس قفس میں تنہا نہیں کوسوں دور چراغ کا گماں ہوا جان لڑا دی کہ سفر میں آرام کو اس سرائے میں جگہ نصیب ہو جائے چراغ ان سے بے انجان بس اپنی لو میں جلے جارہا تھا دونوں دبے قدم بڑھتے رہے پیچھے مڑ مڑ کر دیکھتے کہ کوئی پیچھا تو نہیں کر رہا بڑھتے بڑھتے دونوں آمنے سامنے آئے تو ٹکرا گئے ۔۔۔ جھٹ سے دونوں نے تلوار نکال لی ایک۔دوسرے کی گردن پر تلوار کی نوک چبھو دی ۔ خلا میں تلوار بازی کرنا اور زندہ سلامت انسان پر تلوار تان لیناعلیحدہ بات دونوں ہی اناڑی تھے
ہاتھ کانپے تلواریں چھوٹ کر نیچے جا پڑیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
سرائے مسافروں سے کھچا کھچ بھری تھی دونوں کو ایک ہی بستر مل سکا رات گزاری کو دونوں ایک دوسرے پر اعتبار نہ کرتے ۔۔۔
کروٹ بدلتے نیند سے لڑتے لگتا تھا قیامت تک رات تمام نہ ہوگی بےحال ہو کر اٹھ بیٹھے سونا دونوں
کیلئے شجر ممنوعہ ٹھہرا
آخر ایک نے چپ توڑی
میں سونا چاہتا ہوں ایک طویل عرصہ ہوگزرا ہے میں سو نہیں پایا میں لکڑ ہارہ ہوں ایک درخت کاٹتے اسکی جڑ میں مجھے خزانہ دبا ہونے کا گمان ہوا میں نے کھودا تو مجھے بیش قیمت جواہر ملے ان میں سے کچھ میں نے نکال لیئے ہیں میری پوٹلی میں قیمتی جواہر ہیں میں شہر قیمت لگوانے جاتا ہوں اگر اچھی قیمت نہ بھی لگی تو اتنا پالوں گا باقی عمر اچھی گزر جائے گی اگر تو تمہارا ارادہ ہو لوٹنے کا تو ابھی لوٹ لو میں صبح واپس جا کر مزید نکال لوں گا اگر تو خزانے کی خواہش ہو تو صبح میرے ساتھ چلنا ہم آدھا آدھا کر لیں گے اگر لالچ ہو تو بھی کم از کم خزانے تک رسائی کیلئے تمہیں میری مدد درکار ہوگی تو بھی صبح تک کا انتظار کر نا ہی ہوگا
دوسرا حیران رہ گیا
میں اجنبی ہوں تمہارے لیئے راہزن بھی ہوسکتا مجھے یہ تفصیل بتانے کی وجہ ؟
پہلا اپنی نیند سے سرخ آنکھیں گاڑ کر بولا
مجھے جب سے خزانہ ملا ہے میں سویا نہیں مجھے یہ خوشی سونے نہیں دیتی
ایک دن مجھے سب مل جائے گا میں نیند کو ترس رہا ہوں تمہیں بتانے کا مقصد تمہارا ارادہ جاننا ہے تم فیصلہ کر لو اگر ان جواہر پر اکتفا کرنا ہو تو مار دو مجھے اگر آدھا خزانہ چاہیئے تو صبح تک کا انتظار کر لو تب تک میں سولوں چین سے۔۔۔
مل جانے کی خوشی کی شدت کم ہوجائے تو شائد میں سو سکوں
دوسرا ہنس پڑا ہنسے گیا سمجھو ہنس ہنس کر پاگل ہو گیا
مجھے تمہارے خزانے میں کوئی دلچسپی نہیں میں خود اپنے شہر کے امراء میں سے ہوں میں تجارت پیشہ ہوں لوگ کہتے میں خوش قسمت ہوں مٹی چھو لوں تو سونا بن جائے جس قافلے کے ساتھ جاتا ہوں سب سے پہلے میرا مال بکتا ہے بڑی بڑی سلطنتیں گھوم چکا ہوں بادشاہوں سے تعلقات ہیں میرے اتنا کچھ ہے میرے پاس کہ میں شمار نہیں کر سکتا مگر
وہ ہنستے ہنستے یکدم چپ ہوا
مگر؟
پہلامتجسس ہوا
مگر ایک عمر گزر گئ چین سے سویا نہیں ہوں اس سب کی حفاظت وبال جان بنی ہوئی ہے خوف کے مارے میں سو نہیں پاتا کوئی مجھ سے سب چھین نہ لے
مجھے یہ خوف۔۔۔
اک دن میں سب کھو دوں گا
مجھے یہ ڈر مار گیا ہے
کہہ کر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا تھا ۔۔۔
نتیجہ :دکھ اپنے اپنے
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment