مگرمچھ کے آنسو



مگرمچھ کے آنسو
ایک تھا مگر مچھ
روتا رہتا تھا
پانی میں رہتا تو کسی کو پتا ہی نہ چلتا کے رو رہا
باہر نکل کے روتا تو ایک سمندر اور بن جاتا 
ایک دن رونا چاہتا تھا اور یہ بھی چاہتا تھا کے کسی کو پتا نہ چلے
سمندر میں جا کے رویا
ایک وہیل گزری حیران ہو کر بولی تم کیوں رو رہے ہو؟
مگر مچھ اور حیران ہوا تمہیں کیسے پتا چلا میں رو رہا؟ سمندر میں تو کسی کو پتا ہی نہیں چلتا کے رو رہا ہوں
وہیل بولی...
.
.
.
پانی کا بہاؤ مخالف سمت ہے تمھارے
اس سے پتا چلا
نتیجہ : سائنس ہے باس 
از قلم ہجوم تنہائی

Comments

Popular posts from this blog

انوکھی کہانی پہلی قسط

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

گندگی کہانی.. gandgi kahani