ہنس مکھ مکھی کہانی
ایک تھی مکھی خرم رہتی تھی
ہنستی رہتی کسی نے جل کر اسے کہا ہر وقت ہنستی ہو کبھی ہنسی بچا بھی لو کل کو کام ایگی
مکھی احمق مان گئی اب کوئی لطیفہ سنے
ہنسے نا
کوئی خوشی کی خبر ملے نہ ہنسے
کچھ اچھا ہو نہ ہنسے
ہنسنا سمجھو بھول ہی گئی
ایک بار اسے ایک مکھی اپنا قصہ سنا رہی تھی
کیسے ایک بار وہ مٹھائی کی دکان میں چلی گئی
حلوائی شیرہ بنا رہا تھا اس نے چکھنا چاہا تو اسکے پاؤں چپک گیے
حلوائی نے اس میں گلاب جامن ڈال دیے یہ مزے لے لے کر کھاتی رہی
اتنے میں کوئی خریدار آیا اور گلاب جامن لے گیا ڈبہ کھولا سب سے پہلے مکھی والی گلاب جامں اٹھائی
دیکھا مکھی ہے تو پھینک دی
بس پوری گلاب جامن سے پورا مکھیوں کا جھنڈ کے دن مستفید ہوتا رہا
وہ بتا کر ہنسے جا رہی تھی
یہ مکھی خاموشی سے دیکھتی رہی
دوسری مکھی حیران ہو کر پوچھنے لگی تمہیں ہنسی نہیں آی؟
مکھی بولی آی کل تھوڑا سا ہنس دوں گی مکھی کیا کہتی چپ ہو رہی اگلے دن مکھی بیٹھی رو رہی تھی
ہنس مکھ مکھی نے پوچھا کیا ہوا بولی
کیا بتاؤں کل میں رس ملی سمجھ کر گلو پر جا بیٹھی
کسی بچے نے گھول رکھی تھی اپنی پتنگ جوڑنے کو
چپک گئی
پورے دو گھنٹے ہوا میں ادھر سے ادھر پتنگ کے ساتھ بھوکی پیاسی اڑ ان بھرتی رہی
ہنس مکھ مکھی کو ہنسی آگئی مگر ضبط کرنا پڑا
نتیجہ : ایک تو بنا سوچے سمجھے ہر کسی کی سنا مت کرو
دوسرا آج اگر ہنسی یے تو ہنس لو کل ہو سکتا اور برا کچھ ہو جایے
از قلم ہجوم تنہائی
ایک تھی مکھی خرم رہتی تھی
ہنستی رہتی کسی نے جل کر اسے کہا ہر وقت ہنستی ہو کبھی ہنسی بچا بھی لو کل کو کام ایگی
مکھی احمق مان گئی اب کوئی لطیفہ سنے
ہنسے نا
کوئی خوشی کی خبر ملے نہ ہنسے
کچھ اچھا ہو نہ ہنسے
ہنسنا سمجھو بھول ہی گئی
ایک بار اسے ایک مکھی اپنا قصہ سنا رہی تھی
کیسے ایک بار وہ مٹھائی کی دکان میں چلی گئی
حلوائی شیرہ بنا رہا تھا اس نے چکھنا چاہا تو اسکے پاؤں چپک گیے
حلوائی نے اس میں گلاب جامن ڈال دیے یہ مزے لے لے کر کھاتی رہی
اتنے میں کوئی خریدار آیا اور گلاب جامن لے گیا ڈبہ کھولا سب سے پہلے مکھی والی گلاب جامں اٹھائی
دیکھا مکھی ہے تو پھینک دی
بس پوری گلاب جامن سے پورا مکھیوں کا جھنڈ کے دن مستفید ہوتا رہا
وہ بتا کر ہنسے جا رہی تھی
یہ مکھی خاموشی سے دیکھتی رہی
دوسری مکھی حیران ہو کر پوچھنے لگی تمہیں ہنسی نہیں آی؟
مکھی بولی آی کل تھوڑا سا ہنس دوں گی مکھی کیا کہتی چپ ہو رہی اگلے دن مکھی بیٹھی رو رہی تھی
ہنس مکھ مکھی نے پوچھا کیا ہوا بولی
کیا بتاؤں کل میں رس ملی سمجھ کر گلو پر جا بیٹھی
کسی بچے نے گھول رکھی تھی اپنی پتنگ جوڑنے کو
چپک گئی
پورے دو گھنٹے ہوا میں ادھر سے ادھر پتنگ کے ساتھ بھوکی پیاسی اڑ ان بھرتی رہی
ہنس مکھ مکھی کو ہنسی آگئی مگر ضبط کرنا پڑا
نتیجہ : ایک تو بنا سوچے سمجھے ہر کسی کی سنا مت کرو
دوسرا آج اگر ہنسی یے تو ہنس لو کل ہو سکتا اور برا کچھ ہو جایے
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment