سمندر
میں انتظار میں ہوں
کب سمندر سوکھے
کب تہ اسکی نظر آیے
دیکھے دنیا کیا کیا سمیٹے تھا یہ پانی
وہ سب کچھ جس سے اسکا واسطہ نہیں تھا
تب کیا
دنیا شکر گزار ہوگی
کتنا پردہ رکھا سمندر نے ؟
کیا کیا سہہ رہا تھا سمندر
کیا کوئی احسان مانے گا ؟
کیا جانے تب بھی یہ دنیا سمندر کو کوسے
کیا تھا اب بھی نہ سوکھتا
سب راز کھول بیٹھا
از قلم ہجوم تنہائی
میں انتظار میں ہوں
کب سمندر سوکھے
کب تہ اسکی نظر آیے
دیکھے دنیا کیا کیا سمیٹے تھا یہ پانی
وہ سب کچھ جس سے اسکا واسطہ نہیں تھا
تب کیا
دنیا شکر گزار ہوگی
کتنا پردہ رکھا سمندر نے ؟
کیا کیا سہہ رہا تھا سمندر
کیا کوئی احسان مانے گا ؟
کیا جانے تب بھی یہ دنیا سمندر کو کوسے
کیا تھا اب بھی نہ سوکھتا
سب راز کھول بیٹھا
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment