عدت ........
امی کام والی اس اتوار کو پھر نہیں آیی بہت چھٹی کرتی ہے آپ نے سر پر چڑھا رکھا ہے اسے
لبنیٰ نے خفگی سے اپنے دھونے والے کپڑے لا کر واشنگ مشین کے ساتھ رکھی کپڑوں کی ٹوکری میں ڈالے جو تقریبا ابل رہی تھی ایک ہفتے کے ان دھلے کپڑوں سے
امی بھی ابو کے کپڑے اٹھائے ہوئے اسے ابلتی ٹوکری سے دو دو ہاتھ کرنے آئ تھیں
بیٹا اسکا شوہر مر گیا ہفتے کو اسلیے نہیں آیی
امی نے افسوس سے کہا انھیں بھی آج ہی پڑوسن سے پتہ چلا تھا جہاں انکی کام والی ماسی برتن دھونے جایا کرتی تھی
اوہ ... لبنیٰ کو تاسف ہوا
نشیڑی تھا یہ تو ہونا ہی تھا
اس نے تبصرہ کرنا ضروری سمجھا امی خاموشی سے ٹوکری میں الجھی رہیں
لبنیٰ کو خیال آیا
تو کیا وہ اب عدت کے بعد آئیگی؟ ہمیں دوسری ماسی کا انتظام کرنا پڑیگا ؟
اچھے کپڑے دھو لیتی تھی چو ر بھی نہیں تھی اب کیا کرینگے ہم؟
اسے نیی فکر لاحق ہی تو بے تابی سے سوالوں کی بوچھاڑ کر دی
امی نے ایک نظر دیکھا پھر گہری سانس بھر کر بولیں
کونسی عدت چھوٹے چھوٹے بچے ہیں کام نہیں کریگی تو کھایے گی کہاں سے کہہ رہی تھی اس بار جمرات کو مشین لگا جاؤنگی......
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment