ہنسیے کہانی
ایک تھا ہنس ہنستا رہتا تھا
ہنس ہنس کے پاگل ہو گیا
اس سے شتر مرغ نے پوچھا بھی ہنستے کیوں ہو؟
ہنس ہنس کر بولا یونہی
شتر مرغ بولا ہونہہ یونہی تو پاگل ہنستے
ہنس بولا تم دکھی ہوتے ہو تو کیا کرتے
شتر مرغ بولا میں چپ رہتا روتا ہوں
ہنس نے پوچھا جب ڈرتے تب ؟
شتر مرغ بولا : ریت میں منہ چھپا لیتا
ہنس نے پوچھا اور جب خوش ہوتے
شتر مرغ بولا ہنس ہنس کے اڑتا پھرتا
ہنس نے پوچھا اور جب عام سا مزاج ہوتا تب
شتر مرغ تب میں یونہی پھرتا رہتا کبی بیٹھ جاتا کبی تھوڑا
خیر چھوڑو تم بھی بتاؤ تم جب دکھی خوش پریشان یا عام مزاج میں کیا کرتے
ہنس ہنسنے لگا
ہنستا رہا ہنستا گیا
شتر مرغ بولا پاگل ہو گیا ہے یہ
ہنس ہنس کے پاگل ہو گیا
اس سے شتر مرغ نے پوچھا بھی ہنستے کیوں ہو؟
ہنس ہنس کر بولا یونہی
شتر مرغ بولا ہونہہ یونہی تو پاگل ہنستے
ہنس بولا تم دکھی ہوتے ہو تو کیا کرتے
شتر مرغ بولا میں چپ رہتا روتا ہوں
ہنس نے پوچھا جب ڈرتے تب ؟
شتر مرغ بولا : ریت میں منہ چھپا لیتا
ہنس نے پوچھا اور جب خوش ہوتے
شتر مرغ بولا ہنس ہنس کے اڑتا پھرتا
ہنس نے پوچھا اور جب عام سا مزاج ہوتا تب
شتر مرغ تب میں یونہی پھرتا رہتا کبی بیٹھ جاتا کبی تھوڑا
خیر چھوڑو تم بھی بتاؤ تم جب دکھی خوش پریشان یا عام مزاج میں کیا کرتے
ہنس ہنسنے لگا
ہنستا رہا ہنستا گیا
شتر مرغ بولا پاگل ہو گیا ہے یہ
نتیجہ : پاگل ضروری نہیں کے وہ ہی ہو جو دکھائی دیتا ہے کچھ پاگل ایسے بھی ہوتے جسے شتر مرغ تھا
از قلم ہجوم تنہائی
No comments:
Post a Comment