نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اندھی تقلید کہانی۔


اندھی تقلید کہانی۔

ایک تھا خرگوش بہت ہی اچھا تھا۔۔ اسکو سب جنگل کے جانور پسند کرتے تھے با اخلاق شریف تمیز دار اسکی آواز بھی اچھی تھی۔۔ جب بولتا سب خاموش ہو کر سنتے تھے۔ وہ اکثر واعظ دیتا اچھی اچھی باتیں سکھاتا۔۔ سب اسکو اتنا پسند کرتے کہ اسکی نقل کرتے اسکی طرح بات کرتے اسکی ہی بات کرتے یہاں تک کے اسکی طرح کود کود کر چلتے۔۔ ایک دن ایک کینگرو نے دیکھا لومڑی ہرن اور تو اور ہاتھی بھی اچھل اچھل کر اگلی دو ٹانگیں اٹھا کر پچھلی دونوں ٹانگوں پر کود کود کر چل رہے۔۔ باقی تو چلو چھوٹے جانور تھے ہاتھی کے اچھل اچھل کر چلنے سے تو پورا جنگل لرز رہا تھا
اس نے ٹوکا تو لومڑی چمک کر بولی
تم بھی تو خرگوش کی طرح اچھل اچھل کر چل رہے ہو۔۔
کینگرو قسم کھاتا رہ گیا وہ ہمیشہ سے ایسے اچھل اچھل کر چلتا اسکی فطرت ہے ایسے چلنا جانور نہ مانے ۔
کینگرو نے دیکھا وہ سب قطار میں خرگوش کے پیچھے کودتے کودتے جا رہے تھے ۔۔ وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا ان تینوں کے پیچھے جنگلی کے دیگر جانور بھی گینڈا شیرزیبرازرافہ گھوڑا نیل گائے غرض سب کے سب جا رہے تھے۔کودتے ہوئے۔۔
یہ بھی تجسس میں انکے پیچھے ہو لیا
خرگوش سب کو اپنے پیچھے آتا دیکھ کر اتراتا کودتا جا رہا تھا۔۔ مڑ کر دیکھا ہاتھ ہلایا۔۔ سب جانور خوشی خوشی چلاتے ہوئے جواب دے رہے تھے۔۔
وہ ہنستا کھیلتا اپنے گھر زمین اندر زمین کھودتا گھس گیا۔۔
اسکے پیچھے پیچھے لومڑی اور ہرن بھی جسم سکیڑتے گھس گئے ہاتھی گھسا تو پھنس گیا مگر پیچھے سے آتی جانوروں کی فوج نے اسے دھکے دے دے کر گھسا دیا وہ چھوٹا سا سوراخ بڑا سا گڑ ھا بنتا گیا سب جانور سما گئے۔۔
بھاگتا کینگرو گڑھے کے بالکل قریب جا کر بمشکل رک کر خود کو گڑھے میں گرنے سے بچا پایا۔۔
سانس بحال کی سامنے دیکھا تو کئی کوس دور زمین کھود کر وہی خرگوش باہر نکلتا دکھائی دیا۔۔ خرگوش نکلتا اچھلتا کودتا جنگل کی طرف نکل گیا۔۔
کینگرو بھاگ کر اس گڑھے کی جانب گیا آیا کوئی اور جانور بھی نکل پایا کہ نہیں۔۔
اس نے اس گڑھے میں جاکر جھانکا تو سوراخ اتنا چھوٹا تھا کہ بس خرگوش جیسا کوئی چھوٹا جانور ہی محض نکل سکتا تھا۔۔ وہ گہری سانس بھر کر رہ گیا۔۔
نتیجہ: اندھی تقلید گہرے گڑھے میں پہنچا دیتی ہے



از قلم ہجوم تنہائی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...