نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سلامتی کی قدر ...salaamti ki qadar kahani

Bachpan main kahani perhi thi 
baray ho kar samjh aai 
unwaan tha salamti ki qadar

ek tha badshah 
woh apne saathyoun kay hamrah ek kashti main safar kar rha tha 
kashti main ek uska khaadim aisa tha jise dar lag raha tha 
roayay jaa raha tha badshah aur degar ne usko samjhaana chaha magar be sood
ek daana bhi tha kashti main us ne kaha isko uthaao aur ghotay do paani main 
tajweez ajeeb thi mgr badshah ne maan li 
chunan chah kuch khadimon nay usko uthaya chand lamhay paani main dubkiaan deen aur wapis kashti main laa bithaya ab khadim chain say betha rha 
badshah ho taaujub hua daana se pocha is main hikmat kia hay daana ne jawab dia
isko salamti ki qadr nahin thi ab jaan gaya hay salamti kashti ke uper hi hay ...  
بچپن میں کہانی پڑھی تھی 
بڑے ہو کر سمجھ آئ
عنوان تھا سلامتی کی قدر
ایک تھا بادشاہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک کشتی میں سفر کر رہا تھا
کشتی میں ایک اسکا خادم ایسا تھا جسے ڈر لگ رہا تھا 
رویے جا رہا تھا بادشاہ اور دیگر نے اسکو سمجھانا چاہا مگر بے سود
ایک دانا بھی تھا کشتی میں
اس نے کہا اسکو اٹھاؤ  اور غوطے دو پانی میں
تجویز عجیب تھی مگر بادشاہ نے مان لی...
چنانچہ کچھ خادموں نے اسکو اٹھایا چند لمحے پانی میں  ڈبکیاں دیں اور واپس کشتی میں لا بٹھایا
اب خادم چین سے بیٹھا رہا
بادشاہ کو تعجب ہوا دانا سے پوچھا اس میں حکمت کیا ہے
دانا نے کہا اسکو سلامتی کی قدر نہیں تھی اب
جان گیا ہے سلامتی کشتی کے اوپر ہے 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

انوکھی کہانی پہلی قسط

انوکھی کہانی پہلی قسط ایک تھی انوکھی نام تو تھا خیر اسکا عالیہ ... انوکھی ایسے نام پڑا کہ اسکی دادی نے ایک دن لاڈ میں پکارا تھا اسے انوکھی کہہ کر بس چار بہن بھائیوں کی وہ سب سے چھوٹی بہن تھی سو سب نے چھیڑ چھیڑ کر اسکا نام انوکھی ہی کر دیا انوکھی کا ہر کام انوکھا تھا پہلی بار سکول گئی استانی کو گرا دیا جان کر نہیں استانی صاحب اسکی بات نہیں سن رہی تھیں اس نے انکا دوپٹہ کھینچ کر کہا سن لیں میری بات مس مس نے پھر بھی نہیں سنا کھڑی اس کے پیچھے بیٹھے بچے کو گھر کا کام نہ کرنے پر ڈانٹتی رہی تھیں اپنی اونچی ایڑھی والی صندل اسکی گری ہوئی کاپی پر رکھے تھیں اس نے اٹھانا تھا تین بار تو کہا تھا چوتھی بار اسے بھی غصہ آگیا اسکو ڈانٹے جا رہیں اب بس بھی کریں ایک تو اتنی اونچی ہوئی وی ہیں اب گر جائیں میرے ہی سر پر اس نے انکی اونچی ایڑھی والی سنڈل کو گھورا بس وہ مڑیں پیر مڑا سیدھی اسکے سر پر استانی صاحبہ نازک سی تھیں مگر ایک چار سالہ بچی کے اپر پہاڑ کی طرح گری تھیں سٹیکر بنتے بنتے رہ گیا تھا اسکا سری کلاس ہنس رہی تھی ایک وہ رو رہی تھی اس پر ہی بس نہیں اسکی امی کو بلا لیا تھا استانی صاحب نے آپکی بیٹی نے...

د کھی رات کہانی..... dukhi raat kahani

 د کھی رات کہانی... یہ ایک دکھی کہانی ہے... رلا دیتی ہے... پڑھننے والے کو... مگر لکھنے والا مسکرا رہا ہے... یہ جان کے کہ در اصل یہ ایک... . . . دکھی کہانی نہیں ہے...  :D :نتیجہ: دکھ اپنے کم ہیں جو یہ پڑھنے بیٹھ گیے تھے اپ لوگ؟  Dukhi raat kahani yeh ek dukhi kahani hay  rula deti hay perhnay walay ko magar likhne waala muskra raha hay yeh jaan k  dar asal yeh ek  . . . dukhi kahani nahi hay  moral : dukh apne kam hain ju yeh perhnay beth gayay thay aap log? by hajoom e tanhai  از قلم ہجوم تنہائی

گندگی کہانی.. gandgi kahani

گندگی کہانی ایک تھا گندا بہت ہی گندا تھا گندا رہتا تھا صفائی سے اسے خفقان اٹھتا خود تو گندا رہتا ہی جہاں رہتا وہاں بھی گند مچا کے رہتا تھا اسکی گندگی کی بو دور دور تک پھیلی رہتی تھی  لوگ اس سے کئی کئی کوس کے فاصلے پر رہتے تھے گندے کو برا لگتا ایک دن دل کڑا کر کے دریا کے کنارے نہانے پہنچ گیا ابھی دریا میں پہلا پاؤں ڈال رہا تھا کہ رک گیا پاس سے کوئی گزرا تو حیرت سے اسے دریا کنارے بیٹھے دیکھ کر پوچھنے لگا دریا کنارے آ ہی گیے ہو تو نہالو تھوڑی گندگی ہی بہا لو گندہ مسکرا دیا میل جسم کا اتریگا دل کا نہیں .. یہ سوچ کے نہانے کا خیال ٹال دیا .. نتیجہ: نہایے ضرور کوئی تو میل اترے .. : gandgi kahani ek tha ganda bht hi ganda tha safai say usay khafqaan uthta khud tu ganda rehta hi jahan rhta wahan bhi gand macha ke rhta tha uski gandgi ki boo door door tak phaili rehti thi log us se kai kai koos ke faasle pr rehtay thay ganday ko bura lgta ek din dil kara kr ke darya ke kinare nahanay phnch gaya abhi darya main pehla paaon daal raha tha k rk gaya paas say koi gzra tu herat say use d...